ہم چاہے جتنا اپنے دل کو بہلاوا دیں لیکن میڈیا نے کورونا
وائرس کا جو خوف ہمارے دلوں میں بیٹھا دیا ہے اسے نکالنا ممکن نہیں۔ کورونا
وائرس دنیا والوں کیلئے ایک سزا ایک قہر الٰہی ہے اور پوری دنیا پر یہ وبا
پھیل رہا ہے۔ ہمارے اپنے گناہوں کا نتیجہ ہے۔ ہم سب ہی گناہ گار ہیں۔ گناہ
پر گناہ کرکے ہم لوگوں نے اللہ کے غضب کو بھڑکایا ہے۔ فاسق و فاجر اقوام کے
نقش قدم پر چل کر ہم نے بے حیائی و بے غیرتی کو اپنایا ہے۔ آج دنیا میں جو
فساد ہے اس میں ہم مسلمانوں کا کردار بھی سرفہرست ہے۔ جس کا مزا دنیا والوں
کے ساتھ ساتھ ہم مسلمانوں کو بھی چکھنا ہے۔ ارشاد ربانی ہے:
" خشکی اور تری میں لوگوں کی بداعمالیوں کے باعث فساد پھیل گیا۔ اس لئے کہ
انہیں ان کے بعض کرتوتوں کا (اللہ تعالیٰ) مزا چکھا دے (بہت) ممکن ہے کہ وه
باز آجائیں۔" (سورة الروم:41)
بے شک کورونا وائرس کے ذریعے اللہ ہمیں ہماری بعض کرتوتوں کا مزا چکھا رہا
ہے۔ اب ایسے میں ضروری ہے کہ اللہ تعالیٰ کی طرف رجوع کیا جائے اور اللہ کے
غضب کو تھنڈا کرنے کیلئے توبہ و استغفار کیا جائے اور زیادہ سے زیادہ صدقہ
و خیرات کیا جائے۔ ہر مسلمان حتی المقدور ان نیک اعمال میں حصہ لے۔
ان میں صدقہ کرنا ایک ایسا مجرب نشخہ ہے جو اللہ تعالیٰ کے غصہ کو تھنڈا
کرنے کے ساتھ ساتھ ہماری گناہوں کو بھی مٹانے کا باعث بنے گا اور ان شاء
اللہ ہم اس کورونا نامی بلا سے بھی محفوظ رہیں گے اور ہمارا ملک بھی محفوظ
رہے گا۔
ذیل میں اس حوالے سے چند احادیث درج کر رہا ہوں تاکہ ہم سب صدقہ کرنے کی
افادیت کو سمجھ سکیں۔
نبی ﷺ کا فرمان ہے: ’’بے شک پوشیدہ طورپر صدقہ کرنے سے اللہ کا غصہ ٹھنڈا
ہوجاتا ہے‘‘۔ سلسله احاديث صحيحه ۔ 924
اور آپ ﷺ نے یہ بھی فرمایا: ’’صدقہ گناہوں کو اسی طرح ختم کردیتا ہے جس طرح
پانی آگ بجھا دیتا ہے‘‘۔ (صحيح ابن ماجه:3224)
کورونا وائرس ایک عفریت ہے ایک شیطان ہے۔ صدقہ کے ذریعے اس سے نجات حاصل
کیجئے۔ نبی کریم ﷺ نے فرمایا: ”جب بندہ صدقہ کرتا ہے تو وہ اس کے ذریعے ستر
(۷۰) شیطانوں کے جبڑے توڑ ڈالتا ہے۔“ (سلسله احاديث صحيحه۔حدیث نمبر: 979)
اگر کسی میں کورونا وائرس کے آثار پائیں جائیں تو قرنطینہ اور دوا کے ساتھ
ساتھ صدقہ ضروری ہے کیونکہ آپ ﷺ نے فرمایا: ’’صدقہ کے ذریعہ اپنے مریضوں کا
علاج کرو‘‘۔( صحيح الجامع:3358)
دل کی سختی ایک بیماری ہے اس کے روحانی علاج کے لئے رسول اللہ ﷺ نے مسکین
کو کھانا کھلانے اور یتیم کے سر پر ہاتھ پھیرنے کو کہا ہے:
’’ اگر تم اپنے دل کو نرم کرنا چاہتے ہو مسکین کو کھانا کھلاؤ اور یتیم کے
سر پر ہاتھ پھیرو‘‘۔ (صحيح الجامع:1410)
کورونا وائرس سانس کی نالی، گلا اور پھیپھڑے کو متاثر کرتا ہے، صدقہ دے کر
انہیں بچائیے۔ نبی کریم ﷺ نے فرمایا: ”(ہر روز) بنو آدم کے اعضا میں سے ہر
عضو پر صدقہ ہوتا ہے۔“ (سلسله احاديث صحيحه ۔ 938)
اس کے علاوہ آپ ﷺ نے یہ بھی فرمایا: ”اللہ تعالیٰ اپنے بندوں کو نفع
پہنچانے کے لیے کچھ لوگوں کو بطور خاص نعمتیں عطا کرتا ہے، اگر وہ خرچ کرتے
رہیں تو وہ نعمتیں برقرار رہتی ہیں اور اگر وہ (صدقہ و خیرات کرنے سے) رک
جایئں تو وہ ان سے سلب کر کے دوسروں کو عطا کر دیتا ہے‘‘۔ (سلسله احاديث
صحيحه ۔ 2222)
اور فرمایا: ”ہر دن جس میں بندے صبح کرتے ہیں، دو فرشتے اترتے ہیں، ان میں
سے ایک کہتا ہے: اے اللہ! خرچ کرنے والے کو اس کا متبادل عطا فرما اور
دوسرا کہتا ہے: اے اللہ! روک کر رکھنے والے کے (مال) کو ضائع فرما دے‘‘۔
(سلسله احاديث صحيحه ۔ 931)
آج صدقہ کرنے کا بہت اچھا موقعہ ہے۔ کورونا وائرس کی وجہ سے حکومت لاک ڈاؤن
کر رہی ہے۔ جس کی وجہ سے پاکستان کے ہر شہر گاؤں اور محلے میں بے شمار غریب
لوگوں کس روزگار ختم ہوچکا ہے۔ اس کے علاوہ ہمارے معاشرے میں فقراء و
مساکین اور یتیم و نادار کی تعداد بھی کم نہیں۔ ایسے لوگ آج پہلے سے کہیں
زیادہ اہل ثروت کے مالی تعاون اور صدقات کے محتاج ہیں۔ للہ! ان کیلئے دل
کھول کر صدقہ و خیرات کیجئے۔ ان کیلئے اپنے خزانے کھول دیجئے۔ اللہ آپ
کیلئے اپنی خزانے کھول دے گا اور کورونا نامی بلا سے بھی ہم سبھوں کو محفوظ
رکھے گا۔ ان شاء اللہ۔
اپنا مال اس نیت سے صدقہ کرنا چاہئے کہ اللہ اس نیکی کے بدلے ہمیں بیماری
سے بچائے اور اگر کوئی بیمار ہے تو وہ یہ نیت کرے کہ اللہ تعالیٰ اسے شفا
دے ۔ اس کی دلیل ذیل کی مشہور حدیث ہے۔
یہ بھی یاد رہے کہ افضل صدقہ بیماری سے پہلے دینا ہے کیونکہ موت کا کوئی
ٹھکانہ نہیں اور موت کے بعد آدمی کا مال اس کے وارثین کا ہوجاتا ہے جیسا کہ
ایک صحابی نے رسول سے پوچھا کہ سب سے افضل اور بڑا صدقہ کون سا ہے تو آپ ﷺ
نے فرمایا:
’’تو صدقہ دے اور تو تندرست ہو اور حریص ہو اور خوف کرتا ہو محتاجی کا اور
امید رکھتا ہو امیری کی، وہ افضل ہے اور یہاں تک صدقہ دینے میں دیر نہ کرے
کہ جب جان حلق میں آ جائے تو کہنے لگے: یہ فلانے کا ہے، یہ مال فلانے کو دو
اور وہ تو خود اب فلانے کا ہو چکا “ (یعنی تیرے مرتے ہی وارث لوگ لے لیں
گے)۔ (صحيح مسلم:2382)
صدقہ کرتے وقت یاد رکھئے کہ اچھے مال کا صدقہ کریں جسے آپ خود اپنے لئے
پسند کرتے ہوں ، اللہ تعالی کا فرمان ہے:
"جب تک تم اپنی پسندیدہ چیز سے اللہ تعالی کی راہ میں خرچ نہ کروگے ہرگز
بھلائی نہ پاؤگے اور تم جو خرچ کرو اسے اللہ تعالی بخوبی جانتا ہے"۔ (سورۃ
اٰل عمران : 92)
مالی صدقات کرنے کے ساتھ ساتھ حکومت نے جو احتیاطی تدبیر کرنے کی تاکید کی
ہے اسے ضرور کریں کیونکہ وہ بھی صدقہ ہے آپ کے اپنے اوپر اور آپ کے گھر
والوں اور ملنے جلنے والوں پر۔
اللہ تعالیٰ سے دعا ہے کہ اللہ تعالیٰ ہمیں زیادہ سے زیادہ صدقہ و خیرات
کرنے کی توفیق عطا فرمائے، ہماری صدقات کو قبول فرمائے۔ ہمیں، ہماری قوم و
ملک اور پوری دنیا کورونا وائرس اور ہر بلا سے محفوظ رکھے۔ آمین
اس تحریر کو زیادہ سے زیادہ شیئر کیجئے، ہر پیج پر اور ہر گروپ میں شیئر
کیجئے۔ یاد رکھئے یہ شیئر کرنا بھی صدقہ ہے۔
اس ناچیز ’’محمد اجمل خان‘‘ کیلئے ضرور دعا کیا کیجئے۔
تحریر: محمد اجمل خان
۔
|