کورونا وائرس جس نے دنیا بھر کے بہت سے ممالک میں تبائی
مچائی ہوئی ہے اب پورے پاکستان کو اپنی لپیٹ میں لے چکا ہے پاکستان میں
پہلا کیس 26 فروری کو سندھ کے شہر کراچی میں ریکارڈ ہوا ' پہلے کیس کے
سامنے آتے ہی صوبائی حکومت حرکت میں آگئی صوبائی حکومت نے باغیر وقت ضائع
کیے سارے حفاظتی اقدامات کرتے ہوئے صوبے بھر میں تمام تعلیمی ادارے بند کر
دیئے ' دیکھتے ہی دیکھتے یہ موزی مرض پورے ملک میں پھیل گیا جیسے جیسے وقت
گزر رہا ہے اس وباء سے مریضوں کی تعداد میں اضافہ ہوتا جارہا ہے ' اس وباء
سے مریضوں کی تعداد میں اضافہ بہت ہی سنگین صورت حال ہے جس سے نمٹنے کے لیے
بر وقت درست فیصلے کرنا ضروری ہیں کیونکہ اس وباء کا کوئی علاج نہیں ہے جو
بھی ہے صرف احتیاط ہے ملک میں وباء کی پھیلتی ہوئی صورت حال کو سامنے رکھتے
ہوئے صوبائی حکومتوں نے لاک داؤن کا اعلان کردیا ہے یہ وقت بہت مشکل وقت ہے
اور اسے وقت میں درست فیصلے ہی زیادہ نقصان سے بچا سکتے ہیں 'حکومت کے
اختیار میں جہاں تک ممکن ہے وہ اپنا کام سرانجام دے رہی ہے لیکن اس وقت
عوام کے تعاون کی سخت ضرورت ہے کیونکہ اس وباء پر قابو پانے کے لیے عوام کو
اپنا کردار ادا کرنا ہوگا اگر عوام اپنے فرائض صَحيح سے سرانجام نہیں دے گی
تو اس وباء کو مزید پھیلنے سے روکنا ہمارے لیے بہت مشکل ہوجائے گا اس لیے
اس وباء پر قابو پانے کے لیے ہمیں احتیاطی تدابیر کو سمجھنا ہوگا اور سختی
سے ان احتیاطی تدابیر پر عمل درآمد کرنا ہوگا _
عوام گھروں میں رہے تاکہ یہ وباء مزید نا پھیل سکے جس کے لیے حکومت نے عوام
سے اپنے اپنے گھروں میں رہنے کی اپیل کی لیکن عوام نے اس اپیل کو غیر
سنجیدہ لیتے ہوئے چھٹیوں کے مزے لینے ساحل سمندر جا نکلی افسوس کا مقام ہے
جب ملک ایک خطرناک وباء سے لڑ رہا ہے تو عوام انتہائی لاپروائی کا مظاہرہ
کر رہی ہے سنگین حالات کو دیکھتے ہوئے صوبے سندھ میں صوبائی حکومت نے لاک
داؤن کا اعلان کردیا جس کے بعد صرف مڈیکل اسٹور ' کھانے پینے کی اشیاء کے
دکان کھلے رکھنے کا اعلان ہوا ' اس وقت ملک کا ٨٠ فیصد حصہ لاک داؤن کی طرف
جا چکا ہے مگر اس کے بعد بھی عوام کی طرف سے سنجیدگی کا مظاہرہ کرنے کے
بجائے شہریوں کا غیر ذمہ دارانہ رویہ ہے افسوس صدا افسوس میرے ملک کی معصوم
عوام اپنی جان کی دشمن خود بن رہی ہے اس وقت جب ہمیں ایک قوم ہو کر اہم
کردار ادا کرنا چاہئے اس وباء کو پھیلنے سے روکنے میں ایک زمہ دار شہری
ہونے کا فرض ادا کرنا چاہئے تب ہم سنجیدہ ہونے کے بجائے غفلت کا مظاہرہ
کرتے ہوئے نظر آرہے ہیں ہر بات کو مذاق میں لینے کی عادت ہی بنا لی ہے ہم
نے ' افسوس کا مقام ہے ہمارے لئے کے ہم پڑھ لکھ کر بھی جاہل ہی بنے ہوئے
ہیں حالات کی سنگینی کو سمجھنے سے قاصر ہیں ' اپنے ساتھ اپنے بچوں اور
پیاروں کی زندگیوں کو بھی خطرے میں ڈال رہے ہیں _
میری عوام سے گزارش ہے کہ خدارا اپنے آپکو اپنے گھروں تک محدود رکھیں حالات
کی سنگینی کو سمجھنے کی کوشش کریں ایک فرد کی غفلت پورے ملک کو تباہ کر
سختی ہے خود کے ساتھ ساتھ حکومت کو مزید مشکل میں نا ڈالیں ' جتنا ہو سکتا
ہے احتیاط کریں کیونکہ احتیاط علاج سے بہتر ہے اپنے گھروں میں رہ کر اللہ
تعالیٰ سے دعائیں کریں ' صدقہ دیں ' استغفار کریں انشاءاللہ یہ آزمائش کا
وقت بھی گزر جائے گا اور آخر میں اس دعا کے ساتھ اپنی تحریر کا اختتام
کرونگی کہ یا اللہ ہمیں اس وباء سے محفوظ رکھ' ہمارے گناہ معاف فرما اے
اللہ ہم سے راضی ہوجا ' ہمیں اس وباء سے نجات دلا ' ہمارے ملک کو ہمیشہ
قائم اور دائم رکھنا _آمین
|