کرونا وائرس اور سوچنے کے چند پہلو

تحریر:نور اﷲ رشیدی
کرونا ووائرس کی وجہ سے کئی غیر مسلم اسلام قبول کرنے لگے ہیں اسلام میں سور، خنزیر ،کتے ،چوہا اور چمگاڈر سمیت دیگر جانوروں کے گوشت کو کھانا نہ صرف حرام قرار دیا گیا ہے بلکہ اسے مختلف
بیماروں کا موجب قرار دیا گیا ہے کرونا وائرس کی وجہ سے کئی غیر مسلم اسلامی تعلیمات سے متاثر ہو کر دائرہ اسلام میں داخل ہونے لگے ہیں ۔اسلامی تعلیمات میں جن چیزوں کو حرام قرار دیا گیا ہے
سائنس بھی ان اشیاء کو مضر صحت قرار دے رہی ہے۔جن کی وجہ سے کئی غیر مسلم دائرہ اسلام میں داخل ہونے لگے ہیں۔اسلام میں حجاب کو لازمی قرار دیا گیا ہے جس میں چہرے ناک،منہ کو ڈھانپنے کا
کاکہہ رہے جبکہ کرونا سے بچنے کے لیے ماہرین بھی ناک اور منہ کو ڈھانپنے کا کہہ رہے ہیں ۔جو لوگ اب تک عورت کیلے نقاب اور برقع کو اس کے لیے قیدوبند سمجھتے تھے وہ چارونچار اب اس وقت
ان کی عورتیں نقاب نما ماسک استعمال کرنے پر مجبور ہیں۔فطرت سے بغاوت کا یہ نتیجہ ہے کہ عریانیت اور فحا شیت میں ڈوبی ہوئی قوم جس نے اپنے لباس کو بلکل چست اور مختصر کردیا بلکہ لباس
عریاں میں گھومنے لگے ہیں۔ان کی صورتحال یہ ہے کہ وہ شہروں میں کور اور پرینوں سے اپنے جسم کو ڈھکے ہوئے ہیں۔رسول اﷲﷺ فرماتے ہیں کہ جب تم میں سے کوئی چھینکے تو وہ الحمدﷲ کہے
اور ہر سننے والا یَرْحَمْکَ اﷲ کہے ۔یہ اسلامی حقوق اور آداب ہے نیز رسول اﷲﷺ کی یہ بھی سنت ہے کہ چھینکنے کے وقت اپنے منہ کو کسی کپڑے وغیرہ سے چھپالیا جائے اور چھینکنے کی آواز کو ہلکا کیا  جائے۔اس وقت جو طبی احتیاطی تدابیر بتائی جارہی ہیں اس حوالے سے نبی کریم ﷺ نے جو تدابیر اب سے چودہ سو سال قبل بتلائے تھے وہ ہمارے لیے مشعل راہ اور نمونہ ہیں۔اس وقت میں
یہ مرض کھانسنے ہاتھ ملانے اور سانس لینے سے دوسرے انسان میں منتقل ہوتا ہے۔اب تک اس مرض کا علاج دریافت نہیں اور صرف احتیاطی تدابیر اختیار کی جارہی ہیں اس لیے یہ متعدی مرض
ہے جس کے حوالے سے نبی کریمﷺ نے فرمایا :ترجمہ(جذامی شخص سے بھاگو جیسے شیر سے ڈر کر بھاگتے ہو)اور یہ بھی فرمایا :جو بیمار جانورہے ان کو صحیح جانوروں میں نہ رکھا جائے۔اور نبی
کریم ﷺنے طاعون جیسے وبا اور متعدی بیماری کے سلسلے میں ایک رہنماہدایت دی تھی آپﷺ نے یہ بھی فرمایا کہ جہاں تم طاعون کے بارے میں سنو وہاں نہ جاؤاور اگر تم طاعون زدہ علاقے
میں ہو تو وہاں سے بھاگ کر نہ آؤیعنی جو شخص وبائی علاقے میں ہے وہ وہاں سے نہ آئے کہ وہ ناکارہ وبائی مرض اس کے وہاں سے دوسری جگہ منتقل ہونے سے دوسروں کو لگ جائے یا وہاں جانے
سے تم اس وباہ میں مبتلا ہو جاؤ گے۔لیکن کسی بھی بیماری میں تعدیہ اور انتقال کی صلاحیت خود بخود نہیں ہوتی۔اﷲ جس جگہ چاہے اور جس میں چاہے منتقل کرتے ہیں۔ویسے بھی ہر بیماری متعدی نہیں
ہوتی جس کی وجہ سے انسان اس مریض کی عیادت سے بھی دور ہوجائے۔ اس وقت ماہر مسلم اطباء بتلارہے ہے کہ پانچ وقتہ نمازوں کے لیے جو وضو کی جائے وہ اس وباہ کے ازالہ کیلے نسخہ کیمیا ہے۔اس لیے جسم کے جو اعضا ء ہر دم کھلتے رہتے ہیں اور ان کے وائرس زدہ ہونے کا اندیشہ اور خدشہ ہوتا ہے وہ پانچ وقتہ نمازوں کے لیے سنن اور مستحبات کے ساتھ وضوکا اہتمام کرتے ہے وہ وائرس جڑ پکڑنے سے پہلے ہی ختم ہو جاتا ہے اور انسان ان وائرس کے اثر اندازہونے سے بچ جاتا ہے۔اس لیے کلی کرنے ناک میں پانی ڈالنے میں مبالغہ اور ہاتھ منہ پاؤں دھونے اور سر کا مسخ کرنے کانوں اورگردن کا مسخ کرنے سے ان ظاہری اعضاء کو دن میں پانچ وقت دھولیا جاتاہے تو ان جراثیم کے کھلے ہوئے اعضاء پر جمنے رہنے کے اندیشوں میں کمی واقع ہوتی اس لیے وضو کی پراکٹس کو بھی اس وائرس سے بچنے کی بہترین اور فطری تدبیر بتائی جارہی ہے۔ اسلامی تعلیمات انسانی فطرت سے ہم آہنگ ہیں یہ انسان کی ساخت و بناوٹ کے عین مطابق ہیں جب تک انسان خواہشاتِ نفس کو اﷲ کے بتائے ہوئے نظام کے مطابق نہیں چلائے گا اس کو زندگی میں ایسے ہی مصائب و متاعت کا سامنا کرنا پڑے گا دنیا میں عمومی طور پر جو ابتلاء اور ازمائشوں سے دوچار ہوتا ہے وہ اس وقت ہوتا ہے جب دنیا میں بے حیائی اور بدکاری اور انسانیت سوز نا انصافی او ر ظلم وجور پر مشتمل کام ہونے لگے تو اس قسم کی تباہیاں سامنے آنے لگتی ہیں۔
 

Disclaimer: All material on this website is provided for your information only and may not be construed as medical advice or instruction. No action or inaction should be taken based solely on the contents of this information; instead, readers should consult appropriate health professionals on any matter relating to their health and well-being. The data information and opinions expressed here are believed to be accurate, which is gathered from different sources but might have some errors. Hamariweb.com is not responsible for errors or omissions. Doctors and Hospital officials are not necessarily required to respond or go through this page.

Rasheed Ahmad Naeem
About the Author: Rasheed Ahmad Naeem Read More Articles by Rasheed Ahmad Naeem: 47 Articles with 40350 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.