کورونا لا طینی زبان کا لفظ ہے جس کے معنی تاج یا ہالہ کے
ہیں اس واٸرس کی شکل سورج کے ہالے یعنی کورونا سے ملتی جلتی ہے اس وجہ سے
اس کا نام کورونا واٸرس رکھا گیا ہے۔
عالمی ادارہ صحت کے مطا بق پھیپھڑوں کے شدید عارضے میں مبتلا کرنے والا یہ
واٸرس چین سے شروع ہوا تھا اور اب 100سے زیادہ ممالک تک پھیل چکا ہےچیں میں
کرونا واٸرس کے حملے کے بعد دنیا بھر میں بے یقینی کی صورتحال پیدا ہو گٸ
ہے۔ابتدا میں جس طرح ڈینگی لوگوں کے لیے خوف کی ایک علامت بنا تھا بالکل
اسی طرح کورونا واٸرس نے لوگوں پر اپنی ہیبت طاری کر رکھی ہے۔
یہ بظاہر بخار، عام فلو،کھانسی،سر درد،نمونیہ،گلہ خراب، سانس لینے میں
دشواری کورونا واٸرس کی ابتداٸی علامات ہیں۔اس کے علاوہ متاثرہ افراد سے
میل جول رکھنے والے افرادمیں واٸرس کی منتقلی کا خطرہ بڑھ رہا ہے۔
ماہرین صحت کے مطابق انفیکشن سے لے کر علامات ظاہر ہونے تک 14دن لگ سکتے
ہیں۔اب تک اس کی 13 اقسام دریافت ہو چکی ہیں جن میں سے 7اقسام ایسی ہیں جو
جانوروں سے انسانوں میں منتقل ہو تی ہیں۔
ماہرین اس کی ویکسین دریافت کرنے میں تا حال نا کام ہیں مگر کوشش جا ری
ہے۔کچھ احتیاطی تدابیر پر عمل کر کے اس واٸرس پر قابو پایا جا سکتا ہے۔
جیسے صابن سے بار بار ہاتھ دھونا ،کھا نا پکانے سے قبل اور بعد میں ہاتھ
دھونا،پانی ابال کر پینا،سردی اور زکام کے مریضوں سے دُور رہنا،ماسک اور
گلوز کا استعمال کرنا،اس واٸرس کے متاثرہ افراد سے فاصلہ رکھنا،کھا نستے
اور چھینکتے وقت کپڑے یا ٹشو کا استعمال کرنا وغیرہ۔
نوجوانوں کی نسبت بوڑھوں کی قوت مدافعت کم ہوتی ہے۔جس کی وجہ سے بوڑھے
افراد اس واٸرس سے لڑنے کی طاقت نہ رکھنے کے با عث جلد موت کا شکار ہو جا
تے ہیں۔
اٹلی میں بوڑھے افراد کی تعداد زیادہ ہے اسی وجہ سے وہاں اموات کی تعداد
میں دن بدن اضافہ ہو رہا ہے۔ چین معیشت کی لحاظ سے دنیا کا دوسرا بڑا ملک
ہے انہوں نے مکمل لاک ڈاٶن کر کے بالآخر اس واٸرس پر قابو پا لیا
ہے۔پاکستان چونکہ معیشت کی لحاظ سے اتنا مضبوط نہیں اس لیے حکومت مکمل لاک
ڈاٶن کی طرف نہیں جارہی۔لیکن اگر یہی صورت حال رہی تو مرض کے بڑھ جانے سے
بہتر ہے کہ مکمل لاک ڈاٶن کر دیا جا ۓ جس کی مثال کر فیو ہے۔کیونکہ آبادی
زندہ رہے گی تو ہی بھوک کا سوال پیدا ہو گا اور مکمل لاک ڈاٶن سے جو دیہاڑی
دار طبقہ متاثر ہو گا اس کے لیے پراٸیویٹ سیکٹر کو بھی شامل کر کے راشن کا
بندوبست کیا جاۓ۔ایم۔این۔اےاور ایم۔پی۔اے کو چا ہیے کہ وہ اپنے حلقے میں
گلوز(دستانے) اور ماسک تقسیم کریں اور جو کاروباری مراکز حکومت کی اجازت سے
کھلے ہیں ان سب پر پابندی عاٸد کی جاۓ کہ وہ ماسک اور گلوز کے بغیر اشیاء
فروخت نہ کریں۔انشاأ للہ ہم اس مرض پر قابو پا لیں گے۔۔پاکستان زندہ باد |