خودکشی آسان نہیں ہوسکتی یقیناخودکشی کرنے والے
انسان کی مشکلات بہت سنگین اورطویل ہوتی ہوں گی،ایسے سانحات وحادثات ایسی
ناانصافیاں جواُمیدوں کے گلشن کوجلاکرراکھ کردیں ایسے رویے اورحق تلفیاں
جومایوسی کاشکاربناکر خودکشی جیسے انتہائی اقدام پرمائل کردیتی ہوں
گی،انسان حوصلہ نہ ہارے توہر مشکل کاکوئی نہ کوئی حل ہوتاہے پرجب ہرطرف سے
ظلم وزیادتی کاسامناہواورانصاف کرنے والے بھی جانبداریانایاب ہوجائیں
توپھرانسان کے پاس دوہی راستے بچتے ہیں یاتودوسروں کومارکرقاتل بن جائے
یااپنی زندگی کاخاتمہ کرنے کی کوشش کرے یاپھرتیسری صورت میں جرائم یامنشیات
کاشکاربن جائے ،ہرروزاخبارات میں خودکشیوں کی خبریں شائع ہوتی ہیں کبھی
کوئی مردگھریلوناچاقی یاتنگ دستی کے ہاتھوں خودکشی کرلیتاہے توکبھی کوئی
خاتون اہل خانہ کے ناروا سلوک یاکم وسائل اورزیادہ اخراجات سے پریشان
ہوکرخودکشی کرلیتی ہے یقیناکئی اوربھی وجوہات ہوتیں ہوں گی پرآج ہم جس
خودکشی کے متعلق بات کرنے جارہے ہیں وہ غیرمعمولی خودکشی اس لحاظ سے بھی ہے
کہ خودکشی کرنے والے نے گھریلوناچاقی یاتنگ دستی کے باعث نہیں بلکہ حاکم
وقت سے انصاف نہ ملنے پرخوداپنی جان لے لی اوراس لحاظ سے بھی بہت مختلف ہے
کہ خودکشی کرنے والے نے جان دینے کیلئے حاکم وقت کے دفتریعنی وزیراعظم ہاؤس
کاانتخاب کرکے واضع پیغام دیاکہ وہ حاکم ،حکومت اورنظام سے انصاف کی
اُمیدکھونے پرجان دے رہاہے۔ جیساکہ آپ کے علم میں ہوگاچندروزقبل فیصل نامی
شہری نے وزیر اعظم ہاؤس کے سامنے پیٹرول چھڑک کر کرخودکوآگ لگاکر خودکشی
کرلی تھی،ہم نہیں جانتے کہ خودکشی کرنے والاشخص کون تھااُس نے کیوں اورکن
وجوہات کی بناپرانتہائی قدم اُٹھایا،خودکشی کرنے والاشریف شہری تھایاعادی
ملزم ہمارے پاس کوئی ایسی دلیل یاشواہدنہیں کہ خودکشی کرنے والے کوبے گناہ
یاگناہگارکہہ سکیں البتہ یہ بات واضع ہے کہ فیصل نے وزیراعظم ہاؤس کے سامنے
خودکشی کی جس سے اندازہ لگایاجاسکتاہے کہ فیصل نے وزیراعظم سے ملنے کی کوشش
کی ہوگی اس نے وزیراعظم سے انصاف یاغیرجانبداری یاپھرسپورٹ کی اُمیدلگائی
ہوگی یقینااس کے دل میں خیال آیاہوگاکہ ایک بارحاکم وقت کے دربارمیں پیش
ہوکراپنی پریشانی بیان کرے تواس کی دادرسی ہوسکتی ہے۔خبروں کے مطابق فیصل
مری کا رہائشی تھااور وزیر اعظم سیکرٹریٹ جانا چاہتا تھا،وہ کئی روز سے
سیکرٹریٹ کے چکر لگا رہا تھا،بقول میڈیاخودکشی کرنے والے شہری سے وزیر اعظم
ہاؤس کو لکھا گیا خط بھی برآمد ہوا،خط کے متن میں لکھا تھاکہ میرا قصور بس
اتنا ہے کہ میں نے پی ٹی آئی کو ووٹ دیا اور لوگوں سے مانگا،خط میں کسی
سیاستدان کے خلاف کاروائی کا مطالبہ بھی کیا گیا تھابڑی عجیب بات ہے کہ
فیصل نے پیٹرول چھڑک کرخودکوآگ لگائی اوربری طرح جل گیا پھربھی اُس کی جیب
میں خط کیسے محفوظ رہاہوگا؟خط میں مزید لکھا تھا کہ میں(فیصل)نے کسی
سیاستدان کے خلاف وزیر اعظم سیکرٹریٹ میں درخواست دے رکھی تھی جو ’’سی پی
او‘‘ راولپنڈی کو مارک کی گئی تھی، سائل متعددبارراولپنڈی تھانہ گیاپراُس
کی درخواست پر کاروائی نہ ہوئی،خط کے مطابق مقتول کے خلاف 20 لیٹر شراب کا
جھوٹا مقدمہ بھی کروا دیا گیا،وزیراعظم عمران خان نے وزیراعظم ہاؤس کے
سامنے خودکشی کے واقعہ پر جوڈیشل انکوائری کا حکم دیتے ہوئے رپورٹ طلب کر
لی،دوسری جانب پولیس کا کہناتھا کہ خودکشی کرنے والا فیصل نامی شخص ایک
نامی گرامی مجرم تھا،راولپنڈی پولیس کے ریکارڈ کے مطابق فیصل کے خلاف تھانہ
مری میں ستمبر 2019 میں 09 سالہ بچی سے زیادتی کی کوشش کا مقدمہ بھی درج
ہے،اس بات کافیصلہ کرنے کااختیارتوہمارے پاس نہیں کہ خودکشی کرنے والا ملزم
تھایامظلوم پر یہ ضرورکہاجاسکتاہے کہ خودکشی کرنے والاحاکم وقت ،حکومت سمیت
رائج الوقت نظام کے تمام ذمہ داروں کویہ پیغام دے گیاکہ تمہارانظام اورتم
سب انصاف کے تقاضے پورے کرنے کے اہل ہونہ ہی فراہمی انصاف کیلئے سنجیدہ
ہو،تمہارانظام سائل کومایوسی کے سواکچھ دینے کے قابل نہیں،تم ایسے حاکم
ہوجن کے سامنے مظلوم کوفریادسنانے کابھی حق حاصل نہیں،عدل کرناتودرکنارتم
درپر آئے فریادی کی فریادتک نہیں سنتے،تم ریاست مدینہ کی بات کرتے ہوتمہیں
توریاست پاکستان کاحاکم ہونے کابھی سلیقہ نہیں،وزیراعظم ہاؤس کے سامنے
خودکشی کرنے والایہی بتاگیاکہ انصاف کرنے والے جب مایوس کرتے ہیں توپھرسائل
کے پاس انتہائی قدم اُٹھانے کے علاوہ کوئی چارانہیں رہتا
|