عمران خان کی اپیل اور روس کی حمایت

کورونا وائرس اس وقت دنیا کے 180سے زائد ممالک میں پھیل چکا ہے۔یہ حقیقت ہے کہ کرونا وائرس سے بچاؤ کیلئے متاثرہ ممالک میں لاک ڈاؤن کچھ عرصہ مزید جاری رہا تو وہاں بھوک قحط کساد بازاری اور فاقہ کشی ناچتی نظر آئیگی۔ چنانچہ اس صورتحال میں عالمی قیادتوں اور نمائندہ عالمی اداروں کو بھی انسانیت کی بقا کی فکر لاحق ہوئی ہے اور اقوام متحدہ کی جانب سے تو باقاعدہ قرارداد منظور کرکے کرونا وائرس کی پیدا کردہ آزمائش سے نمٹنے کیلئے موثر اقدامات اٹھانے کی اپیل کی گئی ہے۔ وزیراعظم عمران خان نے بھی اسی تناظر میں مضبوط معیشتوں والے ترقی یافتہ ممالک اور عالمی مالیاتی اداروں سے غریب پسماندہ اور ترقی پذیر ممالک کو قرضوں کی ادائیگی میں چھوٹ دینے قرضے معاف یا موخر کرنے اور امدادی کاموں میں معاونت کرنے کی اپیل کی جس کا عالمی قیادتوں اور اداروں کی جانب سے دکھی انسانیت کی مدد کے اسی جذبے کے تحت خیرمقدم کیا گیا جس جذبے کے تحت وزیراعظم پاکستان نے اپیل کی تھی چنانچہ جی20 نے ترقی پذیر ممالک کو ریلیف دینے کیلئے مجموعی 40 ارب ڈالر کے قرضوں کی وصولی ایک سال کیلئے موخر کی ہے جبکہ آئی ایم ایف نے پاکستان کیلئے رواں قرضے کے علاوہ 1.40 ارب ڈالر کے اضافی قرضے کی بھی منظوری دے دی ہے جس سے پاکستان کیلئے کرونا وائرس کے چیلنج سے نمٹنے میں آسانی ہو جائیگی۔

روس میں مجھے بطورصحافی اپنی خدمات سرانجام دیتے کافی عرصہ گزر چکا ہے اور روسی وزارت خارجہ میں بطور انٹرنیشنل صحافی رجسٹرڈ ہونے کی وجہ سے مجھے وزارت خارجہ کی ہفتہ واربریفنگ میں بھی جانے اور وہا ں پر سوال کرنے کا موقع ملتا ہے اور میری کوشش ہوتی ہے کہ ہر بریفنگ میں پاکستان اور روس کے اچھے تعلقات میں اضافے اور خطے میں امن کیلئے اپنے سوال کیلئے ذریعے مثبت پیغام بھی دوں اور بہتر جواب بھی حاصل کروں۔ گزشتہ روز روسی وزارت خارجہ کی ترجمان ماریہ زخارووا کی پریس بریفنگ تھی کورونا وائرس کی وجہ سے یہ بریفنگ آن لائن تھی اور مجھ سے کہا گیا کہ آپ اپنے سوال بھجوادیں ۔ وزیر اعظم پاکستان عمران خان کی جانب سے ترقی پذیر ممالک کے قرضے معاف کرنے کی اپیل پر مجھے اب روسی حکومت کا ردعمل چاہئے تھا سو میں نے اسی سے متعلق اپنا سوال بھجوادیا کہ روس عمران خان کی جانب سے قرضے معاف کرنے کی اپیل کو کس نظر سے دیکھتا ہے؟روسی وزارت خارجہ کی ترجمان نے میرے اس سوال کابڑا تفصیلی جواب دیتے ہوئے کہا کہ کورونا وائرس کے پیش نظر قرض سے نجات کا مسئلہ اور عالمی معیشت کی بگڑتی صورتحال یقینی طور پر سرکردہ بین الاقوامی ایسوسی ایشنوں اور مالیاتی تنظیموں کی توجہ کا مرکز ہے اور روس ان کا ممبر ہونے کی حیثیت سے اس کامکمل طور پر جائزہ لے رہا ہے۔انہوں نے کہا کہ15اپریل کو غریب ممالک کے ساتھ تعاون کے طور پر،جی20اور پیرس کلب نے ان ممالک کے تمام سرکاری دو طرفہ قرض دہندگان کو عارضی طور پر قرض کی ادائیگی معطل کرنے کے اقدام کی منظوری دی ہے۔ امداد کی درخواست کرنے والے غریب ممالک کے لئے قرض کی خدمات کی ادائیگی کو عارضی طور پر منجمد کرنے کے فیصلے کا مقصد ان ممالک کے معاشرتی اور صحت کے نظام پر خرچ کرنے کیلئے فنڈز کی فراہمی ہے۔

ماریہ زخارووا نے کہا کہ بین الاقوامی مالیاتی فنڈ(آئی ایم ایف) کے ممبر کی حیثیت سے ہم76ممالک کے لئے فنڈ سے منظور شدہ قرضوں سے متعلق امداد کا بھی خیرمقدم کرتے ہیں ، جس کے ذریعے اگلے چھ ماہ کے دوران غریب اور انتہائی کمزور ممالک کو ان کے قرض کی ذمہ داریوں کو پورا کرنے کے لئے گرانٹ بھی فراہم کی جائے گی۔ اس کے علاوہ، آئی ایم ایف اور ورلڈ بینک کی ترقیاتی کمیٹی کے اجلاس میں روس کا نمائندہ بھی شرکت کرے گا۔ توقع کی جا رہی ہے کہ غریب ممالک کے قرضے معاف کرنے کے لیے کوئی حل تلاش کے لئے ورلڈ بینک سے بھی بات کی جائے گی۔ماریہ زخارووا نے کہا کہ ہم سمجھتے ہیں کہ عمران خان کے پیش کردہ اقدام کے نفاذ سے ترقی پذیر ممالک کی سماجی و معاشی صورتحال پر مثبت اثرات مرتب ہوں گے ، جس سے کورونا وائرس انفیکشن کے تیزی سے پھیلا کو روکنے میں مدد ملے گی اور معاشی مسائل سے دوچار غریب ممالک کی معیشت میں بہتری آئے گی۔یہاں دبے لفظوں میں یو ں بھی کہا جاسکتا ہے کہ روس نے عمران خان کی جانب سے قرضے معاف کرنے کی اپیل کی حمایت کردی ہے۔
اس میں کوئی شک نہیں کہ یہ دکھی انسانیت کو بچانے کا ایک آفاقی جذبہ ہے جس کیلئے وزیراعظم عمران خان کی اپیل پر پیش رفت ہوئی ہے چنانچہ اب موثر امدادی کارروائیوں اور اقدامات میں کوئی رکاوٹ نہیں ہونی چاہیے۔ اقوام متحدہ نے وزیراعظم پاکستان کی اپیل اور پاکستان کی جانب سے اٹھائے جانیوالے حفاظتی اور امدادی اقدامات کا حوالہ دیتے ہوئے اقوام عالم کو باور کرایا ہے کہ ایسے اقدامات کورونا کیخلاف جنگ میں اہم حصہ ہونے چاہئیں۔ یواین سیکرٹری جنرل گوئٹرس نے اس سلسلہ میں قرضوں میں ریلیف کیلئے سود کی معافی کی بھی سفارش کی ہے۔

ہمیں تو آئی ایم ایف کے قرضوں پر سود کے بھاری حجم کا سامنا ہے اگر ہمیں اس مد میں ریلیف مل جائے تو ہماری معیشت نہ صرف اپنے پاؤں پر کھڑی بلکہ مستحکم ہو سکتی ہے جبکہ اس اقتصادی استحکام کے ملک کے غریب عوام تک ثمرات پہنچیں گے۔ غریب اور ترقی پذیر ممالک کی خبرگیری کیلئے کرونا وائرس کی بنیاد پر عالمی پیش رفت کا آغاز ان ممالک کیلئے یقینا بہت بڑا سہارا ہے۔ یہی درحقیقت اخوت اور صلہ رحمی کا وہ جذبہ ہے جس پر شعائر اسلامی میں سب سے زیادہ زور دیا گیا ہے۔ آج فی الحقیقت پوری دنیا ایک گلوبل ولیج بن چکی ہے جس میں ایک دوسرے کے دکھ درد کا احساس اور ایک دوسرے کی معاونت کرکے پوری دنیا کو امن و آشتی کا گہوارا بنایا جا سکتا ہے۔

عمران خان کی جانب سے غریب ممالک کے قرضے معاف کرنے کی اپیل کے بعد اگر دنیا کے 76ممالک کو قرض کی ادائیگی میں ایک سال کی چھوٹ مل سکتی ہے تو بیشتر ممالک نے قرضے معاف کرنے کی اپیل پراس بارے میں بھی سوچنا شروع کردیا ہے ،اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل گوئٹرس کی حمایت کے بعد روس کی جانب سے مثبت جواب آنا یقیناً عمران خان کی بہت بڑی کامیابی ہے اور پاکستان کیلئے قرضے معاف کروانے کیلئے ایک گولڈ چانس ہے اور مجھے امید ہے کہ سفارتی سطح پر پاکستان نے موقف کی حمایت کیلئے اپنی جدوجہد جاری رکھی تو پاکستان کے قرضے معاف ہونے کے بھرپور چانسز ہیں۔
 

Shahid Ghuman
About the Author: Shahid Ghuman Read More Articles by Shahid Ghuman: 4 Articles with 3083 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.