کرپشن ۔۔۔پاکستان کا دشمن نمبر ون

تحریر: ڈاکٹر محمد سلیم آفاقی

کرپشن۔۔۔ پاکستان کا دشمن نمبر ون

بلاشبہ کرپشن پاکستان کا سب سے بڑا مسئلہ ہے، جس کے نتیجے میں ملک کے دیگر تمام مسائل جنم لیتے ہیں۔ یہ ایک ایسی زہریلی بیماری ہے جو کسی قوم کی سماجی اور ثقافتی بنیادیں تباہ کر دیتی ہے۔ ہر قوم کرپشن کو اپنی زبان میں بیان کرتی ہے۔ کرپشن مختلف شعبوں اور اداروں سے معاشرے کی دولت اور اعتماد چھین لیتی ہے۔ ملاوٹ، دھوکہ دہی، جھوٹ، سفارش، رشوت دینے اور بددیانتی کرپشن کی مروجہ شکلیں ہیں۔ رشوت، بدعنوانی، فراڈ، اور اختیارات کے غلط استعمال کی شکل میں کرپشن اداروں کی کارکردگی پر منفی اثرات مرتب کرتی ہے، جس سے قوم کی زندگی کا معیار گرتا ہے۔ اگر چہ یہ ایک گلوبل مسئلہ ہے لیکن پھر بھی دنیا کے مقابلے میں پاکستان میں رشوت اور بددیانتی زیادہ نمایاں ہے، جو اخلاقی زوال کی بڑی وجہ ہے۔ کچھ لوگ سمجھتے ہیں کہ کرپشن صرف حکومتی عہدیداروں تک محدود ہے، لیکن حقیقت میں یہ تمام ملک میں سرایت کر چکی ہے۔سرکاری ملازمین، کاروباری حضرات، عوامی نمائندے، سیاسی جماعتیں اور عام آدمی بھی بدعنوانی میں ملوث ہے۔

درحقیقت کرپشن ملکی ترقی میں سب سے بڑی رکاوٹ ہے اور اس کے خاتمے کے لیے مؤثر اقدامات ناگزیر ہیں۔ اس سلسلے میں علمائے کرام اور دانشوروں نے پاکستانی قوم کو روز اول سے قانون کی پابندی اور اصولوں کی اہمیت سمجھانے کی کوشش کی۔ انہوں نے بہتر خدمات کی فراہمی اور ان کے فوائد کے بارے میں بھی شعور پیدا کیا۔ لیکن کوششوں کے باوجود کوئی مؤثر لیڈرشپ کرپشن کو ختم کرنے کیلئے سامنے نہیں آئی۔ سیاسی، عدالتی اور انتظامی سطح پر کیے گئے اقدامات اونٹ کے منہ میں زیرہ ثابت ہوئے۔

حقیقت یہ ہے کہ بدعنوانی ایک پیچیدہ مسئلہ بن چکا ہے۔ واقعات سے معلوم ہوا کہ عوامی خدمات میں مداخلت اور لاپرواہی روزمرہ کا معمول بن چکا ہے۔ کرپشن کے فروغ میں ہر انسان کا حصہ ہے۔ ایک عام آدمی بھی مالی حیثیت دیکھ کر دوسرے کی عزت کرتا ہے۔ ہر کوئی گاڑی،بنگلہ اور سٹیٹس دیکھ کر دوسرے کی عزت کرتا ہے اور یہی وہ وجہ ہے جس سے بدعنوانی کی ابتدا ہوتی ہے۔

یہ جاننا ضروری ہے کہ کرپشن کی مختلف اقسام ہوتی ہیں، مالی کرپشن، اخلاقی کرپشن اور انتظامی کرپشن جن کے لیے قانون میں سزائیں مقرر ہیں۔ مگر بعض ادارے اور افراد ذاتی مفادات کے لیے کرپشن کو معمول بنا چکے ہیں، جس سے اداروں کی کارکردگی منفی انداز میں متاثر ہوئی اور عوام کا اعتماد ختم ہو رہا ہے۔ یہ ایک بڑا سماجی اور اخلاقی مسئلہ بھی بن چکا ہے جو ملک کے استحکام اور ترقی کو ڈی ریل کر رہا ہے۔

۔سچ تو یہ ہے کہ کرپشن نہ صرف ملک کی معیشت کو نقصان پہنچاتی ہے بلکہ بین الاقوامی سطح پر ملک کی ساکھ کو بھی خراب کرتی ہے۔ یہ سلسلہ کراچی سے چترال اور کشمیر سے گوادر تک پھیلا ہوا ہے۔ کرپشن ہوتی ہے کئی بار تحقیقات ہوتی ہیں لیکن پھر بھی اس مسئلہ کا کوئی حل نہیں نکالا جا سکا اور نہ ہی کوئی مؤثر کاروائی ہونی۔
بدعنوانی کے خاتمے کے لیے سخت اقدامات ضروری ہیں تاکہ عوام کا اعتماد بحال ہو اور ملک ترقی کی راہ پر گامزن ہو سکے۔

کرپشن کے خاتمے کے لیے سب سے پہلے قانون سازی کو مضبوط اور موثر بنانا ضروری ہے۔ انصاف کا نظام آزاد، منصفانہ اور فوری ہو تاکہ کرپٹ عناصر کو سخت سزا دی جا سکے۔ شفافیت بڑھائی جائے، سرکاری اور نجی اداروں میں مکمل احتساب اور جوابدہی کو یقینی بنایا جائے۔
تعلیمی اداروں اور میڈیا کے ذریعے عوامی شعور بیدار کیا جائے تاکہ کرپشن کے خلاف عوامی نفرت پیدا ہو۔ سیاسی اور انتظامی اصلاحات کے ذریعے کرپٹ شخصیات کو اقتدار سے دور رکھا جائے۔

انسداد بدعنوانی کے اداروں کو آزاد اور بااختیار بنایا جائے تاکہ وہ بغیر سیاسی مداخلت کے کام کر سکیں۔ عوامی شراکت داری کو فروغ دے کر نظام میں شفافیت اور احتساب کو یقینی بنایا جائے۔ روس نے بھی اس ناسور کے خاتمے کیلئے بدعنوانی کو دشمن نمبر ون قرار دیا تھا اور پوری قوم نے مل کر کرپشن کے خلاف عملی جدو جہد کی۔ اور کامیابی حاصل کی۔
ا ئییاج ہم بھی من حیث القوم کرپشن کے خلاف مل جل کر جہدوجہد کریں اور پاکستان کو کامیابی سے ہمکنار کریں۔

 

Dr-Muhammad Saleem Afaqi
About the Author: Dr-Muhammad Saleem Afaqi Read More Articles by Dr-Muhammad Saleem Afaqi: 39 Articles with 51702 views
Dr. Muhammad Saleem Afaqi is a prominent columnist and scholar from Nasar Pur, GT Road, Peshawar. He earned his Ph.D. in Education from Sarhad Unive
.. View More