رمضان المبارک کی آمد شعبان کے30 یا 29 دن پورے ہوتے
ہی چاند نظر آجا نے پر ہوتی ہے۔رمضان اسلامی سال کا نواں مہینہ ہے،اسے
رمضان المبارک کے نام سے پکارا جاتاہے،مسلمانوں پراﷲ تعالی نے اس مہینے کے
روزے فرض کیے ہیں،یہ نزول قرآن کابھی مہینہ ہے،اورقرآن سے بہت زیادہ لگاؤکے
سبب اسے قرآن کا مہینہ بھی کہا جاتا ہے،اسی مہینہ میں ایک ایسی رات ہے جس
کی عبادت ہزار مہینوں کی عبادت سے افضل ہے۔ارشاد باری تعالیٰ ہے: ’’تم میں
سے جوشخص بھی اس مہینے کو پائے وہ اس کے روزے رکھے‘‘ (البقرہ:185)حضر ت ابو
ہریرہ ؓ بیا ن کر تے ہیں کہ رسول اﷲ ؐ نے فر ما یا:’’جب رمضان کا مہینہ آتا
ہے تو آسمان کے دروازے کھول دیئے جا تے ہیں (دوسری روایت میں ہے) جنت کے
دروازے کھو ل دیئے جاتے ہے) جہنم کے دروازے بند کر دیئے جا تے ہیں (صحیح
بخاری 1800،مسلم 1069)نبی اکرم ؐ نے فرمایا:’’ایک نماز سے دوسری نمازتک،ایک
جمعہ سے دو سر ے جمعہ تک اور ایک رمضان سے دوسر ے رمضان تک کے درمیا نی عر
صہ کے گنا ہوں کومٹادیاجاتاہے جب بڑے گناہوں سے اجتناب کیا جا ئے (صحیح
مسلم)اسی طرح ابن ماجہ اور مسند احمد میں ہے کہ رسول اﷲ ؐ نے فرمایا:’’جب
رمضان کی پہلی رات ہو تی ہے توشیا طین اور سر کش جنو ں کو باند ھ دیا جا تا
ہے جبکہ جہنم کے دروازے بند کردیئے جا تے ہیں ان میں سے کوئی دروازہ نہیں
کھلتااور جنت کے دروازے کھو ل دیئے جا تے ہیں ان میں سے کو ئی بھی دروازہ
بند نہیں ہو تا جبکہ ایک اعلان کر نے والا یہ اعلان کر تا ہے ’’اے
اچھائی(خیر) کے متلاشی آگے بڑھ(نیکی کے کاموں میں) اور اے شر (برائی) کے چا
ہنے والے برائی سے رک جا‘‘اور پھر اﷲ تعالی رمضان کی ہر رات بہت زیا دہ
لوگو ں کو جہنم سے آزاد کر تے ہے۔! ہماری لئے کتنی بڑی خوشی کی بات یہ بھی
ہے کہ دیگرایام کی نسبت رمضان میں عبادات کا ثواب کئی گناہ بڑھ
جاتاہے۔ارشادنبویؐ ہے’’رمضا ن المبارک میں عمرہ کرنا میر ے ساتھ حج کر نے
کے (ثواب) بر ابر ہے(صحیح مسلم)
اس مبارک مہینے میں اﷲ تعالیٰ نے مسلمانوں پر روحانی اعتبار سے بے پناہ اور
بے شمار رحمتوں کا نزول فرمایا ہے (1) یہ وہ مبارک مہینہ ہے جس میں اﷲ
تعالیٰ نے اپنا کلام مقدس اپنے بندوں پر رحم فرماتے ہوئے ان کی ہدایت کی
غرض سے دنیا میں جبرائیل امین کے ذریعے سے نبیﷺ کے قلب اطہر پر نازل فرمانے
کی ابتدا فرمائی(2) اس مہینے کو تین عشروں میں تقسیم فرماتے ہوئے یہ
خوشخبری عنایت فرمائی گئی کہ اس کا پہلا عشرہ رحمت کا ہوتا ہے، دوسرا عشرہ
مغفرت کا ہوتا ہے اور تیسرا عشرہ جہنم سے آزادی عطا فرمانے کا ہوتا ہے (مشکوٰۃ
المصابیح صفحہ 174)(3) روایات کے مطابق اس مبارک مہینے میں روزانہ افطار کے
وقت ایسے دس لاکھ آدمیوں کو جہنم سے آزادی عطا فرمائی جاتی ہے جو اعمالِ بد
کے حوالے سے جہنم کے مستحق ہوچکے ہوتے ہیں نیز جب رمضان کا آخری دن ہوتا ہے
تو یکم رمضان سے اس آخری دن جتنی تعداد جہنم سے آزاد کردی گئی ہوتی ہے اس
تعداد کے برابر اس ایک دن میں ایمان والوں کو جہنم سے آزادی کے پروانے عطا
کئے جاتے ہیں(کنزا لعمال جلد 8 صفحہ 268)(4) اس مبارک مہینے میں دیگر
مہینوں کے مقابلے میں اعمال کی قیمت میں اضافہ کردیا جاتا ہے، اس مبارک
مہینے میں ادا کیا جانے والا ایک نفلی عمل اجر کے اعتبار سے ایک فرض کے اجر
کے برابر قرار دیا جاتا ہے اور ایک فرض کے اجر کے عمل کو ستّر(70) فرائض کے
اجر تک بڑھا دیا جاتا ہے(شعب الایمان جلد 3 صفحہ 305 ) (5) اس مبارک مہینے
میں امت مسلمہ کو نماز جیسے محبوب عمل میں روزانہ کی بنیاد پر باجماعت قرآن
پڑھنے اور سُننے کی ترغیب دی گئی ہے جسے نماز تراویح کا نام دیا گیا ہے اور
اس عمل کو نبی اکرمﷺ نے اپنی طرف منسوب فرمایا ہے(6) اس مبارک مہینے میں اﷲ
تعالیٰ نے اپنے بندوں کو باعتبار حکم کے ایک عمل روزانہ کی بنیاد پر پورے
مہینے کے لیے ایسا عطا فرمایا ہے جس کے متعلق نبی اکرمﷺ کے ذریعے سے ایک
روایت کے مطابق یوں کہا گیا ہے کہ یہ عمل میرے لیے ہے اور اس کا بدلہ میں
خود دیتا ہوں۔
ایک اور روایت کے مطابق یہ عمل میرے لیے ہے اور اس کے بدلے میں، میں خود
اپنے آپ کو دیتا ہوں۔ اصطلاح میں اس عمل کو روزہ کہتے ہیں(مسلم شریف جلد 1
صفحہ 363)(7) اس مبارک مہینے میں اﷲ تعالیٰ نے ایک رات ایسی بھی رکھی ہے جو
عموماً اس کے آخری عشرے کی کسی طاق رات میں پائی جاتی ہے اور اس ایک رات
میں عبادت کا ثواب ہزار مہینوں سے زیادہ وقت عبادت میں گزار کر ثواب حاصل
کیے جانے سے بڑھ کر ہوتا ہے، اصطلاح میں اس رات کو شب قدر کہتے ہیں(مسند
احمد جلد 2 صفحہ 425)(8) اس مہینے کے آخری عشرے میں ایک اور مخصوص عمل امت
مسلمہ کو عطا فرمایا گیا ہے جو سنّت مؤکدہ علی الکفایہ کے درجے میں ہے۔
اصطلاح میں اسے اعتکاف کہتے ہیں(9) یہی وہ مبارک مہینہ ہے جس کے متعلق یہ
بات کہلوائی گئی ہے کہ اس کے آغاز سے ہی جنت کے تمام دروازے مستقل طور پر
پورے مہینے کے لیے کھول دیے جاتے ہیں ( بخا ر ی شریف جلد 1 صفحہ 255)(10)
یہی وہ مبارک مہینہ ہے جس کی ابتدا ہوتے ہی جہنم کے تمام دروازوں کو پورے
ایک مہینے کے لیے مستقل اور مکمل طور پر بند کردیا جاتا ہے(بخاری شریف جلد
1 صفحہ 255)(11) یہی وہ مقدس اور عظیم مہینہ ہے جس میں سرکش شیاطین کو (پورے
ایک مہینے کے لیے) اس طرح قید کردیا جاتا ہے کہ وہ امت مسلمہ کے روزے داروں
کو ورغلانے، پھسلانے اور نافرمانی پر اکسانے کی غرض سے ان کے قریب تک نہیں
جاپاتے(ترمذی شریف جلد 1 صفحہ 331)(12) یہی وہ مبارک مہینہ ہے جس میں سال
کے گیارہ(11) مہینوں کے مقابلے میں ایمان والے کے رزق کو بڑھا دیا جاتا ہے
جسے علمائے کرام برکت سے تعبیر فرماتے ہیں(شعب الایمان جلد 3 صفحہ 305)(13)
اسی ماہ مبارک میں نبیﷺ نے قیامت تک کے اپنے زمانوں میں پائے جانے والے
اپنے عاشقین کو یہ خوشخبری بھی عطا فرمائی ہے کہ جس شخص نے بھی رمضان کے
مہینے میں عمرہ کیا گویا اس نے میرے ساتھ حج کیا۔ (بخاری شریف جلد 2
صفحہ251)
(14)نبیﷺ نے ہر اس شخص کو جس کے ماتحت نوکر، خادم یا غلام وغیرہ ہوں اس کے
کاموں میں اس کے بوجھ کو ہلکا کردینے کی ترغیب دلاتے ہوئے یہ ارشاد فرمایا
ہے: جو لوگ اس مہینے میں اپنے
ماتحت کی ذمہ داریوں میں کچھ کمی کردیں اﷲ تعالیٰ ان کی مغفرت فرماتے ہوئے ان
کو آگ (جہنم) سے آزادی عطا فرما دیتے ہیں(شعب الایمان جلد 5 صفحہ
223)(15)نبی اکرمﷺ نے ارشاد فرمایا کہ اس مبارک مہینے میں چار(4) چیزوں کی
خوب کثرت کرو:(۱) کلمہء طیبہ (۲)استغفار (۳)جنت کی طلب (۴) جہنم سے
پناہ(کنزالعمال جلد 8 صفحہ 222) نوٹ: ایک طویل حدیث میں ان شخصیتوں کے
متعلق نشاندہی کی گئی ہے جن کی اس ماہ مبارک میں بھی مغفرت نہیں ہوتی،وہ
درج ذیل ہیں:(۱)شراب کا عادی (۲)والدین کا نافرمان (۳)قطع رحمی کرتے ہوئے
رشتے کو توڑنے والا (۴)وہ شخص جو دل میں کینہ رکھتا ہو اور آپس کے تعلقات
کو توڑنے والا ہوں۔(کنزالعمال جلد 2 صفحہ 268) رمضان المبارک میں چار چیزوں
کی کثرت رکھیے:(1) لَااِلٰہَ اِلَّااﷲ (2) استغفار (3) جنت کی طلب (4) دوزخ
سے پناہ،یہ چاروں چیزیں اس دعا میں جمع ہیں: لَااِلٰہَ اِلَّااﷲ ُ،
اَسْتَغْفِرُاﷲ َ،اَسْئَلُکَ الْجَنَّۃَ وَاَعُوْذُبِکَ مِنَ النَّارِ۔اﷲ
تعالیٰ ہم سب کو رمضان المبارک کی قدر دانی کرنے اور تمام خرافات و بدعات
سے بچنے کی تو فیق عطاء فرمائے۔آمین
|