کورونا وائرس کی وبا نے پوری دنیا میں عالم انسانیت کو
امتحان میں مبتلا کیا ہوا ہے۔ اب تک تقریباََ دولاکھ انسان موت کے منھ میں
جا چکے ہیں اور 25 لاکھ وائرس سے متاثر ہیں۔ اس ناگہانی آفت سے پوری دنیا
جنگ لڑرہی ہے ۔ وائرس نے ہر مذہب ، نسل ، رنگ اور خطے کے لوگوں کو بری طرح
اپنے شکجنوں میں جکڑا ہوا ہے۔ مشرقی ومغربی ممالک اس سے جان چھڑانے کی
کوششوں میں مصروف ہیں، سائنسدان وائرس کی ویکسین کی ریسرچ کررہے ہیں،50
لیبارٹریز کے ماہرین دن رات محنت کررہے ہیں کہ کسی طرح اس کی دوا بنا لی
جائے اور انسانوں کی جان بچائی جا سکے، صحت کے شعبے سے وابستہ ڈاکٹرز، پیرا
میڈیکل اسٹاف ہر اول دستے کا کردار ادا کرکے مریضوں کی جانوں کی حفاظت
کررہے ہیں،اس وبائی و ہنگامی صورت حال میں ہر ملک نے اپنے عوام کو اکیلا
نہیں چھوڑا اور ان کی ہرممکن مدد کی ہے ۔ امریکہ میں کئی لاکھ بے روزگار
نوجوان ایسے ہیں جن کو کمپنیوں نے نوکری سے نکال دیا ہے ،اب وہ فلاحی
اداروں میں مفت اپنی خدمت انجام دے کر انسانیت کی خدمت کررہے ہیں۔ اسی طرح
پاکستان کی معاشی حالت اگرچہ اتنی کمزور ہے کہ ہلکا سے مہنگائی کا جھونکا
بھی عوام کی دھڑکنیں روک دیتا ہے ، مگر اس مشکل گھڑی میں بلاتفریق جس طرح
سے جذبہ خدمت دیکھنے میں آیا ہے ،وہ بلا مبالغہ قابل تعریف ہے۔ یہ وقت در
حقیقت پوری انسانیت کے لیے بالخصوص مسلمانوں کے لیے متحد ہونے کا ہے۔
پوری دنیا جانتی ہے کہ کورونا وائرس عالمی وبا ہے جس کی ابتدا چین سے ہوئی
اور دیکھتے ہی دیکھتے یہ وائرس مغربی ومشرقی ممالک تک جا پہنچا ، بھارت بھی
وائرس سے متاثر ہوا ہے اور کئی ریاستوں میں لاک ڈاؤن لگا ہو ا ہے ۔ اس
وبائی صورت میں بھارت واحد ملک ہے جو مسلمانوں کے خلاف تعصب ، نفرت کی ساری
حدیں کراس کر چکا ہے۔ مودی سرکاراس سے فائدہ اٹھا کر مسلمانوں کے خلاف کھل
کر سامنے آئی ہے اور بھارت میں مقیم سب سے بڑی اقلیت مسلمانوں کوکورونا
پھیلانے کے الزام میں ظلم و تشدد کا نشانہ بنایا جارہا ہے۔ مسلمانوں کے
کاروبار بند کرکے مالی بحران کا شکار بنا کر ان کی زندگی کا دیا گُل کرنے
کی کوشش کی جارہی ہے۔ مسلمانوں کو لاک ڈاؤن کی بعد گھریلو مصارف کی چیزیں
مہیا نہیں کی جارہی۔ حکومتی امداد تو دور مسلم اکثریتی علاقوں میں انہیں
گھر سے باہر نکلنے ، سبزی ،پھل ،راشن کی خریداری پر بھی سختی سے منع کیا جا
رہا ہے۔ بیماری حالت اور انتہائی ایمرجنسی ہونے کی وجہ سے انہیں سرکاری
اسپتالوں میں نہیں لیا جارہا ۔ مسلمانوں کے خلاف سب سے زیادہ اترپردیش کی
حکومت بڑھ چڑھ کر حصہ لے رہی ہے جسے مودی سرکار کی مکمل سرپرستی حاصل ہے ۔
اترپردیش کا وزیراعلیٰ یوگی اکھنڈ بھارت، ہندوتوا کا علمبردار ہے اور اس سے
پہلے بھی یہاں گجرات جیسے حالات پیدا کرنے کی کوشش کر چکا ہے۔ مگر اب
مسلمانوں پرکورونا وائرس پھیلانے کا بھونڈا الزام لگا نے کے بعد مودی سرکار
کی نفرت و تعصب میں کوئی شک باقی نہیں رہتا۔
بھارت میں مذہبی تعصب میں تبلیغی جماعت کو بھی ٹارگٹ کیا گیا اور تبلیغی
جماعت کے امیر مولانا اسعد کاندھلوی پر کورونا پھیلانے کے تناظر میں قتل
خطا کا مقدمہ درج کیا گیا ۔ریاستی گورنمنٹ نے جبری طور تبلیغی جماعت کے
مرکز کو سیل کیا اور متعدد مسلمانوں کے لیے دوسرے شہروں میں جانے کے راستے
بند کردیے۔ بھارتی حکومت نے ایسے وقت میں ملک میں لاک ڈاؤن کا اچانک اعلان
کیا ، جب مرکز میں تبلیغی جماعت کا اجتماع ہو رہا ہے تھا اور ملک کے
دوردراز شہروں، دیہاتوں، علاقوں سے مسلمان اس اجتماع میں شریک تھے، لاک
ڈاؤن کے بعد راستوں کے بند ہونے سے بہت سے افراد اپنے علاقوں میں نہ لوٹ
سکے تو مرکز نے انہیں تمام احتیاطی تدابیر کے ساتھ پناہ دے دی، جس پر
ہندوانتہا پسند وں نے واویلا مچایا اور حکومت کو مرکز سیل کرنے پر مجبور
کیا۔ اس کے بعد امیر تبلیغی جماعت مولانا اسعد کاندہلوی پر قتل خطا کا
مقدمہ ریاست کی مدعیت میں درج کیا گیا۔ حکومت کی بدنیتی یہیں پہ ختم نہ
ہوئی تو اس نے کورونا وائرس پھیلانے کا تمام تر ملبہ مسلمانوں پر ڈالتے
ہوئے کورونا وائرس سے متاثرہ مسلمان مریضوں کو ہندوؤں مریضوں سے الگ کر دیا
، ان کے وارڈز تبدیل کردیے جہاں انہیں ڈاکٹرز میسر ہیں نہ نرسزز کام کرنے
پہ راضی ہیں اور نہ وارڈ بوئے اور صفائی ستھرائی کا عملہ ان کی دیکھ بال
کررہا ہے۔ مسلم دشمنی کا ایک مظاہرہ بھارتی شہر احمد آباد میں بھی دیکھنے
میں آیا، جہاں 40 مسلم مریضوں کو110 ہندو مریضوں سے علیحدہ کیا گیا اور سول
اسپتال کے میڈیکل انچارج کا کہنا تھا کہ انہیں حکومتی ہدایات پر سختی سے
عمل کرنے کا حکم ملا تھا۔ مسلمانوں کے خلاف بھارتی سرکار کا امتیاز ی سلوک
کم ظرفی کو ثابت کرتا ہے،جس پر عالمی ادارہ صحت کو ازخود نوٹس لینا چاہیے۔
|