چابی کے کھلونے

 کرونا وائرس کے حوالے سے لوگوں میں تحفظات اور شکوک شبہات بڑھتے جارہے ہیں ایک بات سمجھ میں نہیں آرہی کہ یہ کیسا وائرس ہے جو صابن سے ہاتھ دھونے سے تو فوری مرجاتاہے لیکن اس کے علاج کی تاحال کوئی ویکسین ایجاد نہیں کی جاسکی پھر یہ اتنا ہی خطرناک ہے جتنا اس کے متعلق پوری دنیا میں خوف وہراس پایا جاتا ہے تو ایک سوال پیداہوتاہے چین نے بغیر کسی ویکسین کے اس موذی وباء پر کیسے قابو پالیا؟ اس کا ایک مطلب یہ بھی ہے کہ دال میں کچھ کالا کالا ضرور ہے اب یہ خیال زورپکڑتاجارہاہے کہ کرونا وائرس نیو ورلڈ آرڈر کے نفاذ کا منطقی انجام ہوسکتاہے جس سے دنیا کے معاشی، اقتصادی،سیاسی اور معاشرتی حالات یکسر تبدیل ہوجائیں گے پوری دنیامیں کوروناوائرس کی تباہ کاریاں جاری ہیں جہاں اس کے نتیجہ میں انجانا خوف پھیل گیا موت کا خوف۔۔ ا ب یہ بھی کہاجارہاہے کہ کرونا وائرس کے نام پر عالمی طاقتیں کچھ گل کھلانا چاہتی ہیں جن میں امریکہ پیش پیش ہے اس وائرس کے ذریعے ترقی پذیرممالک اور مخالف ملکوں کی معیشت کو کنٹرول کرنے کا منصوبہ تیارکرلیا گیاہے یہی وجہ ہے کہ دنیا کے امیر ترین شخص بل گیٹس نے ویکسین کی تیاری کے لئے اپنی فلاحی تنظیم کی جانب سے 25 کروڑ ڈالرز کی خطیر رقم عطیہ کرنے کا اعلان کیاہے ان کے خیراتی ادارے بل ینڈ ملینڈا گیٹس فاؤنڈیشن خطیر رقم کے ساتھ ساتھ اپنے تمام وسائل بروئے کار لا رہا ہے، مختلف ممالک میں 115 ویکسین کی تیاری کا کام جاری ہے جن میں سے 8 یا 10 ویکیسن نے انہیں متوجہ کیا ہے۔ بل گیٹس کا خیال ہے عمومی طور پر ایک ویکسین کی تیاری میں 18 ماہ لگتے ہیں مگر کورونا وائرس کے خلاف ویکسین کی تیاری میں پیشرفت کو دیکھتے ہوئے امید کی جا سکتی ہے کہ یہ ویکسین 9 ماہ سے 2 سال میں تیار ہوگی اس لئے یہ خبریں بھی گردش کررہی ہیں کہ بہت جلد عالمی ادارہ صحت ہرشخص کے لئے کرونا ویکسین کو لازمی قراردے دے گا بیرون ممالک جانے والوں اس کا انجکشن لگانا لازمی ہوگا یعنی کرونا وائرس کی ویکسین اربوں کھربوں ڈالرکا کاروبار ثابت ہوگا کچھ ماہرین دبے دبے الفاظ میں یہاں تک کہہ رہے ہیں کہ کرونا ویکسین کی آڑمیں انسانی جینزکو کنٹرول کرنے کیلئے بھی کام ہورہاہے جس سے روایتی جنگوں کا خاتمہ ہو جائے گا لوگوں کو بزدل یا بہادر بنا نے کے ساتھ ساتھ مذہب اور اخلاقیات سے عاری معاشرے کی تشکیل ممکن ہوجائے گی ابھی تو یہ سب کچھ ایک فلمی تخیل یا افسانوی کہانی لگ رہی ہے لیکن جدید ترین ٹیکنالوجی کے سبب یہ سب کچھ ممکن ہے اس کا مطلب یہ بھی لیا جاسکتاہے کہ جنگ لڑے بغیر ملک فتح کئے جاسکتے ہیں کسی بھی ملک میں لوگوں کو کنٹرول کرنے کیلئے جو سانٹیفک طریقے استعمال کئے جائیں گے ان پر کام ہورہاہے جو انتہائی خوفناک ہے لوگوں میں محبت،رقابت ،حسد،لالچ کے جذبات پیدا کرکے انہیں کنٹرول کرنے کے مشن کا آغازہوگیاہے جس سے انسان کی حیثیت چابی کے کھلونے جیسی ہوجائے گی ان تحربات پر امریکہ کھربوں ڈالر صرف کررہاہے اس حوالے سے امریکی صدر ٹرمپ دنیا کا سب سے خوفناک حکمران ثابت ہونے والا ہے جس کے اگلی مدت کے لئے بھی باآسانی منتخب ہونے کے بہت زیادہ چانسزہیں ۔بہرحال دنیا بھر میں کچھ عجیب و غریب چہ مہ گوئیاں بھی ہورہی ہیں ان میں شدت اس وقت آئی جب چین نے الزام لگایا کہ کورونا وائرس برطانیہ کی لیبارٹری میں تیار کیا گیا اب امریکہ چین پر الزام لگارہاہے کہ یہ سب کیا دھرا اسی کا ہے بہرحال چینی حکومت کے خدشات ہیں کہ 2019-nCoV کو امریکا میں رجسٹرڈ کیا گیا اور پھر کینیڈا کی لیبارٹری سے کینیڈا کی پرواز کے ذریعے باقاعدہ طور پر ووہان کی لیبارٹری میں پہنچایا گیا۔ ایک تحقیق کے مطابق کورونا وارئرس کو ایک حیاتیاتی ہتھیار کے طور پر استعمال کرنے کا کام انگلینڈ کے Pirbright Institute نے شروع کیا۔ Pirbright Instituteکے اس پروجیکٹ کے مالی مددگار Bill and Melinda Gates Foundationاور Johns Hopkins Bloomberg School of Public Health کورونا وائرس کو باقاعدہ امریکا میں Pirbright Institute نے پیٹنٹ بھی کروایا۔ اس کا پیٹنٹ نمبر 10, 10,701 تھا۔ جنوری میں امریکا میں پہلے کیس کے دریافت ہوتے ہی یہ پیٹنٹ ختم کردیا گیا۔ کورونا وائرس جسے امریکا کے ادارے The Centers for Disease Control and Prevention (CDC)نے 2019-nCoV کا نام دیا ہے ، سے بچاؤ کے لئے 18 اکتوبر 2019میں ہی نیویارک میں کمپیوٹر پر مشق کرلی گئی تھی۔ مذکورہ مشق کا انتظام بل اینڈ ملنڈا گیٹس فاؤنڈیشن ، جان ہوپکنز سینٹر فار ہیلتھ سیکوریٹی نے ورلڈ اکنامک فورم کے اشتراک سے کیا تھا۔ پہلے دبے دبے الفاظ میں سرگو شیاں کی جارہی تھیں اب کھلے عام اس پر تحفظات کااظہارکیاجارہاہے کہ کوروناوائرس دنیا میں بننے والے ایک نئے اکنامک بلاک کاایجنڈہ ہے؟ ابھی یقین سے کچھ نہیں کہا جاسکتا لیکن پوری دنیا کو لاک ڈاؤن کر کے نیو ورلڈ آرڈر ، ڈیل آف دی سنچری ، ایجنڈا 2030 کے نفاذ کے علاوہ کون سے مقاصد حاصل کئے جا سکتے ہیں ، آہستہ آہستہ سب کی سمجھ آجائے گا سوشل میڈیا پر تو اس حوالے سے ایک طوفان آیاہواہے جتنے منہ اتنی باتیں موجودہ حالات کے تانے بانے کچھ یوں ہیں کہ آئل پرائس نامی جریدے کے مطابق اب اگر تیل کی قیمتیں عالمی منڈی میں اوپر بھی چلی جائیں تو امریکی کمپنی شیل کیلئے واپسی نا ممکن ہوگی ، شیل کو ختم کرنے کا کریڈٹ سعودیہ کو جاتا ہے ، تیل کی جنگ چھیڑ کر سعودیہ نے امریکی معیشت کی کمر توڑ دی ہے ، تیل کی جنگ اسوقت تک جاری رہے گی ، جب تک امریکہ سے تیل کی بادشاہت کا تاج واپس نہیں لیا جاتا۔ یہ بھی شنیدہے کہ امریکہ اور سی آئی اے سے سعودی ولی عہدمحمّد بن سلمان نے تختہ الٹنے کی سازش کا بدلہ لے لیا اسی لئے مریکہ سعودیہ و دیگر عرب ممالک کے خلاف ( نو پیک ) بل سینیٹ سے پاس کروا چکا ہے ، جس کے مطابق تیل کی قیمتوں میں چھیڑ چھاڑ کرنے پردیگر وجوہات کی بنا پر امریکہ ، عرب ممالک کا پیسہ ضبط کر سکتا ہے ، ان کے خلاف معاشی پابندیاں عائد کر سکتا ہے جبکہ نو پیک بل 17ویں مرتبہ سعودیہ کو بلیک میل کرنے کیلئے استعمال ہو رہا ہے۔ حالات یہ بتاتے ہیں کہ اب دنیا واضح طور پر دو دھڑوں میں تقسیم ہونے جا رہی ہے یہ بھی ہوسکتا ہے امریکہ کا صدارتی امیدوار جو بائیڈن اپنے روایتی طریقہ کار کو استعمال کرتے ہوئے اسرائیل کی پشت پناہی پر چین پر جھوٹا الزام عائد کرے کہ ہمیں ووہان تک رسائی دی جائے ، تاکہ ہمارے انٹیلی جنس یونٹ پتہ چلا سکیں ، یہ وائرس کہاں سے آیا۔ لیبارٹریوں تک رسائی نہ دینے کی صورت میں انجام سنگین ہوگا ۔ یہودی زائیونسٹ چین کو مزید نقصان پہنچانے کیلئے بائیو لاجیکل وار فیئر کا مزید جھٹکا دے سکتا ہے۔ اسرائیل گلوبل آرڈر تبدیل کرنے چلا تھا ، امریکہ سپر پاور کہلاتا تھا ، اب اسرائیل خود کو ڈکلئیر کرنے جا رہا تھا ، اسوقت دنیا آئیسولیشن میں ہے ، معیشتیں تباہ ہو رہی ہیں ان حالات میں وہی ملک بدلتے ہوئے حالات کے چیلنجزکا مقابلہ کرسکتاہے جس کی معیشت مضبوط ہوگی نیو ورلڈ آرڈرکا خواب کروناوائرس کو حیاتیاتی ہتھیار بناکر پوراکیاجائے گا اس کا فیصلہ وقت ہی کرسکتاہے بہرحال اگر لوگوں کے خدشات و تحفظات درست ثابت ہوئے تو نہ جانے کب چابی کے کھلونے چلتے چلتے رک جائیں ایسی صورت میں پھرکیا ہوگا درا نہیں پورا سوچئے۔
 

Disclaimer: All material on this website is provided for your information only and may not be construed as medical advice or instruction. No action or inaction should be taken based solely on the contents of this information; instead, readers should consult appropriate health professionals on any matter relating to their health and well-being. The data information and opinions expressed here are believed to be accurate, which is gathered from different sources but might have some errors. Hamariweb.com is not responsible for errors or omissions. Doctors and Hospital officials are not necessarily required to respond or go through this page.

Sarwar Siddiqui
About the Author: Sarwar Siddiqui Read More Articles by Sarwar Siddiqui: 462 Articles with 337225 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.