آج کے پر آشوب دور میں لوگ چند سکّوں کی خاطر وطن اور
ایمان دونوں کو بیچ دیتے ہیں۔ آپ سے استدعاء ہے کہ آپ اس بات پر توجہ
فرمایئں کہ حیاتیاتی جنگ شروع ہے۔ہمیں اپنے ملک کو دوسروں کی آمد اور
رابطوں سے بچانا چاہیئے۔ ہماری نظر اتنی تیز ہونی چاہیئے۔ کہ ہمیں یہ بھی
معلوم ہو جائے کہ ہمارے ہاں کون بکاؤ مال ہے۔ ہماری سکوریٹی بہت ٹائٹ ہونی
چاہیئے۔ اس کرونا کے معاملے میں بھی بڑی کرپشن ہے۔ لاک ڈاؤن کھولنے کیلئے
بھی رشوت مانگ رہے ہیں۔ ایسے ہسپتال ہیں جنہیں باہر سے امداد آتی ہے۔ وہ
کرونا کی مد میں قتل کرنے کے لئے آگے ہیں۔
اگر ہم نے مجرموں کو انکے کیفر کردار کو نہیں پہنچایا تو پھر سب بکواس ہے۔
ساری دنیا سے خصوصی طور پر امریکہ سے پاکستانی ڈاکٹر ز کی ویڈیو اور آڈیو
موصل ہو رہی ہیں کہ وہاں کِس طَرح سے لوگوں کو صرف کرونا کے نام پر مار رہے
ہیں۔ مریض کسی بھی بیماری کا ہو کرونا بتا کر اسٹرائڈ دیتے ہیں اور بندہ
جان سے جاتا ہے۔ امریکہ میں ڈاکٹر یہ مشورہ دیتے ہیں کہ خدا را اپنے مریض
کو ہسپتال نہ لے جاؤ۔ گھر ہی میں نمونیا کی انٹیبائٹک ادویات دیں ا نشاء
اللہ مریض ٹھیک ہو جائے گا۔
پاکستان میں ہماری حفاظت ریاست کی ذمہ داری ہے۔اگر خدا نخواسطہ ریاست ہی
دشمن کی ہم خیال اور ہم زبان ہو گئی تو پھر آزاد پاکستان کہاں رہ جائے گا۔
ہم دیکھ ہی رہے ہیں کہ اکثر صوبے دشمن کے ہم رکاب ہیں۔کیا ریاست ہمیں ان کے
شر سے بچا سکے گی؟
ہماری انٹیلیجنس اتنی ٹائٹ اور ایفشینٹ ہو کہ مجرم نکلنے نہ پا ئے تو
اٹھارویں ترمیم کہیں بھی رہے۔ دوسری طرف کتنے ہی ڈا لر کی امداد کہیں سے
بھی ملے۔ ہم اپنی سلامتی اور ایمان نہیں بیچیں گے۔ بلگیٹ کا ایجنڈا آبادی
کی انتہائی کمی اور ویکسین لگا کر چپ انسٹال کرنا ہے تاکہ اپنے آقا مسیح
الدّجال کیلئے عوام النا ّس کو غلام بنا سکے۔آپ اندازہ کریں کہ اقتصادی طور
پر برباد کر رہے ہیں ۔ حد یہ ہے کہ ذہنی طاقت کیلئے آکسیجن کس قدر ضروری ہے
اسمیں کمی ڈال کر ذہن ماؤف کرنا، ڈاکٹروں کی اموات کا سبب انکا پلاسٹک کا
سوٹ ۔ عوام کی آنکھ میں دہول ڈالی جا رہی ہے کسی کی سمجھ میں ہی نہیں آ رہا
دشمن ہمارے اندر سے لوگوں کو خرید لے گا۔ ہماری بڑی خرابی ہمارے جاہل اور
دین وایمان سے نا بلد سیاستدان ہیں۔ ہم جن صحافی وکیل کو پڑھا لکھا سمجھتے
ہیں دین کے اعتبار سے نرے جا ہل ہیں۔
پرویز مشرّف نے جاہلوں سے پاک گریجویٹ اسمبلی بنائی تھی جمہوریت کا حسن یہ
ہے کہجاہلوں نے اسکو سبو تاژ کر دیا۔
جس معاشرے میں انصاف تڑپتا ہے۔ وہاں اللہ کی رحمت نہیں ہوتی۔ ہمیں اپنے
اجتماعی گناہوں سے توبہ کرنی چاہیئے۔ مستقبل میں بھوک و افلاس کی وجہ سے
مزید اموات ہوں گی اب لوگوں کے مرنےسے ایک ٹارگٹ تو پورا ہو گیا دوسرا
ٹارگٹ ہے مزید نئے بچوں کی پیدائش کو روکنااس مقصد کیلئے اس بیماری سے بچاؤ
کے لیئےان پر ایک ایسی ویکسین کو مینڈیٹری بنانا ۔ جس کے ذریعے انسانوں کو
بانجھ کیا جائے گا اور اس ویکسین کولگانےکیلئے حکومتی اداروں کا استعمال
کیا جائے گا۔ قرآن میں تذکرہ ہے کہ فرعون انکے مردوں کو قتل کر دیتا تھا
اور انکی عور توں کو زندہ رکھتا تھا۔ مگر مسلمانوں نے انکا کیا بگاڑا ہے۔جو
بھی اس ویکسین کے لگانےسے انکار کرےگا اسکا سوشل بائیکاٹ کیا جائے گا ۔جو
لوگ اس ویکسین کو نہیں لگوایں گے وہ آئیسولیٹ ہوجائیں گے یعنی انہیں زندگی
کی ہر سہولت سے محروم کر دیا جائے گا۔ اورجولوگ ویکسین لگوایں گے ان کو ایک
ڈیجیٹل آئی ڈی انکی کلائی پرلگا دیا جائے گا جسکو وہ مارک آف بیسٹ کہتے ہیں
جو لوگ پیسے کالین دین کریں گےآہستہ آہستہ ان کے جسم میں آر ایف آئی ڈی چپ
نسب کرکے اپنا غلام یا شیطان کا پجاری بنا دیا جائے گا دجال اس طرح دنیا پر
اپنی رٹ قائم کرے گا ۔
اگر ہم دین اسلام سے جوڑے ہوتے تو دیکھتے کہ اللہ کے رسول محمد رسول اللہ
کی دورالفتن سےمتعلق تمام احادیث پوری ہو رہی ہیں صرف سمجھ میں اسکو آرہی
ہیں جو فکر آخرت میں ہیں اور دنیا کی لذتوں سے دور ہیں یا جو ابھی سمجھ
جائیں کہ انسانیت کی فلاح صرف قرآن اور دین اسلام میں ہے۔۔
|