ذیابیطس سے میرا پہلا تعارف۔
ذیابیطس سے میرا پہلا تعارف 10 سال کی عمر میں ہوا۔ یہ 1980 کے عشرے کی بات
ہے۔ ہمارے گھر کے ساتھ والے گھر میں ایک دادی امی رہتی تھیں۔ڈاکٹرز نے
انہیں ذیابیطس تشخیص کی ہوئی تھی۔ دادی امی کو ڈاکٹرز نے بتایا ہوا تھا کہ
آپ نے روزانہ چلنا ہے۔ مجھے یاد ہے کہ وہ بہت تکلیف کے باوجود روزانہ قدم
قدم میرے ساتھ ساتھ چلتی تھیں۔یہ بہت تکلیف دہ وقت تھا اور میرے چھوٹے سے
ذہن میں ان کے لیے بہت فکر رہتی تھی۔ دل کرتا تھا کہ میں ان کی کچھ مدد کر
سکوں ۔مجھے یاد ہے کہ ان کے پا وٗں کی انگلیاں بہت خراب رہتی تھیں۔میری
خواہش کے باوجود میں اس وقت کچھ نہیں کر سکا۔
میرا دوسرا تعارف۔
میرے ایک دوست کے والد کا اگلے دن ایک ہاسپٹل میں آپریشن تھا اور وہ مجھ سے
کہ رہا تھا کہ تم میرے پاس کل آ جانا۔ مجھ میں اتنی ہمت نہیں کہ میں ان کی
کٹی ہوئی ٹانگ دیکھ سکوں۔ تم ان کی ٹانگ لے جا کر دفنادینا۔
میر ۱تیسرا تعارف۔
ذیابیطس سے میرا تیسرا واسطہ اس وقت پڑا جب میری پیاری والدہ کو ڈاکٹرز نے
بتایا کہ آپ کو کینسر کے ساتھ ذیابیطس بھی ہے۔ یہ وقت ہم سب بھائیوں پر ایک
قیامت سے کم نہیں تھا۔ انہیں روزانہ 36 یونٹ انسولین لگ رہے تھے۔ ہمارا بس
نہیں چلتا تھا ورنہ ہم اپنی والدہ کی تکلیف خود پرلے لیتے۔
ہمارا بس چلتا تو ان کی ساری تکلیف ہم اپنے اوپر برداشت کر لیتے۔اس وقت ایک
ہی دھن سر پر سوار تھی کہ کسی طرح یہ تکلیف کم ہو جائے۔ بہت بھاگ دوڑ کے
بعد ہمیں ایک ایسی ہربل دوائی مل گئی جس سے شوگر کی زیادتی آہستہ آہستہ کم
ہوتی گئی اور انسولین سے رفتہ رفتہ جان چھوٹ گئی۔
میں نے جب تحقیق کے لیے ایک بزرگ سے پوچھا تو انہوں نے تصدیق کی کہ واقعی
ایک اﷲ والے کو نبی محترم ﷺنے خواب میں تشریف لا کر اس دوائی کا حکم
فرمایا۔اس بات سے تین باتیں مجھے سمجھ آئیں۔ ایک تو یہ کہ یہ چونکہ نبی
مکرمﷺ نے فرمایا ہے اس لیے یہ سب سے بہترین دوائی ہے۔ دوسرا یہ کہ اس دوا
سے مکمل صحتیابی ممکن ہے۔ اور تیسری بات کہ اس کا نقصان نہیں ہو سکتا۔قربان
جائئیے نبی رحمت ﷺ پر کہ اپنی امت کو کسی بھی مشکل میں اکیلا نہیں چھوڑتے
۔بس یہی باتیں ذہن میں رکھ کے میں نے ایک اور دوست کو یہ دوائی استعمال
کروائی۔ الحمدﷲ اس کی 60یونٹ انسولین مکمل طور پر ختم ہو گئی۔ یہ وہ وقت
تھا جب میں نے فیصلہ کیا کہ یہ اتنی بڑی دوائی ہر اس شخص کو پہنچانے تک
مجھے چین نہیں آئے گا۔جو شوگر جیسی نامراد بیماری میں مبتلا ہے۔ الحمدﷲ آج
میں بہت سے لوگوں کو یہ دوائی دے کر ان کی شوگر ہمیشہ کے لیے نارمل کرواچکا
ہوں۔ میری بہت خواہش ہے کہ ہر شوگر کا مریض اس سے مستفیض ہو۔یہ مستقبل کا
ایک بہت بڑا پراجیکٹ ہے۔ پاکستان میں تقریباً 4کروڑ شوگر کے مریض ہیں۔اتنے
مریضوں کے لئے لامحالہ ایک بہت بڑا جنگی بنیادوں پر کام کرنے والا ادارہ
ہونا چاہیے جو یہ سب کر سکے۔میری پوری کوشش ہے کہ بہت سے لوگوں تک یہ دوائی
پہنچے اور وہ اس موذی مرض سے نجات حاصل کر سکیں۔
|