بیجنگ، وبا پر قابو پانے کا پختہ عزم

بیجنگ میں مقامی سطح پر کورونا وائرس کووڈ-19 کے کیسز سامنے کے بعد سے دنیا کی توجہ چین پر مرکوز ہے کہ وہ اس صورت حال سے کیسے نمٹتا ہے۔ چین کی مرکزی حکومت اور مقامی حکومت نے اس تناظر میں مثالی اقدامات اختیار کئے ہیں۔ مشتبہ آبادیوں کے سمارٹ لاک ڈاون کے ساتھ ساتھ بڑے پیمانے پر ٹیسٹنگ جاری ہے جس کا مقصد وبا پر قابو اور شہریوں کی زندگیوں کو تحفظ فراہم کرنا ہے۔

مقامی حکام کے مطابق ہفتے کے روز تک بیجنگ میں تقریبا تئیس لاکھ سے افراد کا نیوکلیک ایسڈ ٹیسٹ کیا جا چکاہے۔ بیجنگ حکام نے بلا تعطل ٹیسٹ کو یقینی بنانے کے لئے شہر بھر میں 474 مقامات پر مجموعی طور پر 2083 نمونے لینے کی سائٹسں قائم کیں ہیں جہاں 7472 افراد پر مشتمل طبی عملہ مخلتف شفٹوں میں مصروف عمل ہے۔

اس کے علاوہ وائرس کے پھیلاو کی روک تھام کے تناظر میں مختلف سفری پابندیاں بھی عائد کی گئی ہیں۔ نقل و حمل کے تمام ذرائع بشمول ہوائی جہاز،ریلوے اور شاہراہوں پر مضبوط نگرانی کا نظام قائم کیا گیا ہے۔ اس ضمن میں وائرس سے متاثرہ مصدقہ مریضوں، مشتبہ افراد، متاثرہ افراد سے قریبی رابطے میں رہنے والے افراد فضائی یا ریل ٹکٹ نہیں خرید سکتے۔ سفر سے قبل نیوکلئیک ایسڈ ٹیسٹ کی رپورٹ دکھانا لازمی قرار دے دیا گیا ہے۔ رپورٹ منفی ہونے کی صورت ہی میں سفر کی اجازت مل سکتی ہے۔

بیجنگ میں گزشتہ تقریباً دو ماہ سے مقامی طور پر وبا کے کسی ایک بھی مقامی کیس کی تصدیق نہیں ہوئی تھی، اور جب ہمیں یہ لگ رہا تھا کہ زندگی اور کام معمول پر واپس آچکے ہیں ،تو گیارہ جون سے اب تک ، بیجنگ میں200 نئے مقامی کیسز سامنے آئے ہیں۔

بیجنگ میں مقامی طور پر کووڈ-19 کے کیسز سامنے آنے کے بعد ریاستی مشینری تیزی سے حرکت میں آئی اور وبا کے پھیلاؤ کو روکنے کے لئے بروقت اقدامات اختیار کئے۔ ان اقدامات میں نئے انفیکشن سے منسلک ایک بڑی ہول سیل مارکیٹ کو بند کرنا، اس کے آس پاس کے علاقوں میں جزوی طور پر لاک ڈاؤن کرنا اور کلیدی علاقوں میں بڑے پیمانے پر جانچ اور اسکریننگ کے عمل کو کو تیز کرنا شامل ہیں۔شہر کے ہیلتھ کمیشن نے بتایا کہ نئے تصدیق شدہ مریضوں کی ایک بڑی تعداد فینگ تائی ڈسٹرکٹ کی شن فادی ہول سیل مارکیٹ میں کام کرتی ہے یا حالیہ دنوں میں وہاں گئی تھی ، اور باقی افراد مارکیٹ سے براہ راست یا بالواسطہ رابطے میں آئے تھے۔

واضح رہے کہ شن فا دی مارکیٹ بیجنگ میں ایشیاء کی سب سے بڑی سبزی ، پھل اور گوشت کی سب سے بڑی منڈی ہے، اس کا رقبہ گیارہ لاکھ بیس ہزار

مربع میٹر ہے جو تقریباً 157 فٹ بال میدانوں یا 251 رگبی کے میدانوں کے برابربنتا ہے۔ یہ مارکیٹ بیجنگ کے 2 کروڑ لوگوں کی ضروریات کے لئے اسی فیصد سامان فراہم کرتی ہے۔ یہاں ہر روز 18000 ٹن سبزیاں اور 20000 ٹن پھلوں کا کاروبار ہوتا ہے۔ اس مارکیٹ میں 1500 سے زیادہ انتظامی اہلکار موجود ہیں ، جو ہر روز سبزیاں ، پھل ،سی فوڈ اور گوشت فروخت کرتے ہیں ۔اب اس مارکیٹ میں بڑے گوشت ،چھوٹے گوشت اور سی فوڈ کے حصے میں وائرس کی موجودگی کے شواہد ملے ہیں۔ اس جگہ پر گوشت اور سی فوڈ کو محفوظ رکھنے لئے انتہائی کم درجہ حرارت کی ضرورت ہوتی ہے۔اس لئے اس جگہ بہت زیادہ سردی ہوتی ہے ، جو وائرس کے پھیلاؤ اور بقا کے لئے ماحول فراہم کرسکتی ہے۔ تاہم حوالے سے تحقیقات جاری ہیں۔

ریاستی کونسل کے مشترکہ روک تھام اور کنٹرول میکنزم نے اتوار کے روز ایک اجلاس کے دوران کہا ہے کہ سخت ترین وبائی سروے اور ماخذ کی اصلیت کے بارے میں جامع تفتیش کا عمل شن فادی مارکیٹ اور اس کے قریبی علاقوں میں شروع کیا جائے گا۔ اجلاس میں متاثرہ کمیونٹیز میں نقل و حرکت پر قابو پانے ، سخت اسکریننگ شروع کرنے اور تصدیق شدہ تمام معاملات اور ان کے قریبی رابطوں ، مشتبہ معاملات کے ساتھ ساتھ بخار میں مبتلا افراد کو سنٹرلائیزڈ قرنطین کو کرنے کے علاوہ تمام اہم علاقوں اور کلیدی آبادیوں میں چانچ کے عمل کو توسیع دینے کی ضرورت پر زور دیا گیا ہے۔

اس مشکل صورت حال میں شہریوں کو اشیائے ضروریہ کی بلا تعطل فراہمی کے لئے بڑی سپر سٹور چینز اپنا بھرپور اور موثر کردار ادا کر رہی ہیں۔
 

Disclaimer: All material on this website is provided for your information only and may not be construed as medical advice or instruction. No action or inaction should be taken based solely on the contents of this information; instead, readers should consult appropriate health professionals on any matter relating to their health and well-being. The data information and opinions expressed here are believed to be accurate, which is gathered from different sources but might have some errors. Hamariweb.com is not responsible for errors or omissions. Doctors and Hospital officials are not necessarily required to respond or go through this page.

Zubair Bashir
About the Author: Zubair Bashir Read More Articles by Zubair Bashir: 45 Articles with 35540 views Currently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.