یہ محض ایک بچے کی تصویر نہیں ھے، تقریباً ایک صدی سے
جاری آزادی کی تحریک کا ایک نیا منظر ھے، اس بچے کے سامنے اس کے نانا کو
بھارتی فوجیوں نے قتل کیا، وہ رویا بھی اور فوجیوں کی طرف اشارہ کرکے کہا
بھی کہ" وہ ھیں قاتل۔۔۔" مگر طاقت کے نشے میں چور ان ظالموں سے حساب کون
مانگے گا، لیکن یاد رہے کہ یہ تحریک اب پانچویں نسل میں بھی منتقل ہو گئی،
یہ محض ایک بچہ نہیں بلکہ آزادی کے لیے لڑنے والا اپنی نسل کا رہنما بن گیا
ہے۔
بھارتی وزیراعظم نریندر مودی نے جب کشمیر کی آئینی حیثیت پر ضرب لگائی تو
عمران خان نے کہا تھا کہ مودی نے بہت بڑی غلطی کر دی ہے، سب یہ تحریک بڑھے
گی، پہلے آواز وادی اور جموں کے کچھ علاقوں میں سنائی دیتی تھی اور اب
گارگل، اور لداخ کی چوٹیاں بھی بول اٹھی ھیں، کسی کے لیے برا سوچنے والوں
کا انجام بھیانک جنگ کی طرف بڑھ چکا ہے، کلون ودای ھو ، سکم، ھو یا تبت کے
پہاڑ چین لائن آف ایکچول کنٹرول سے میلوں آگے ھے، دیو قامت بورڈ آویزاں ھو
چکے ھیں اور بھارتی فوج پسپا بلکہ ذلت ورسوائی کی تصویر بن چکی ھے، بھارتی
تھینک ٹینکس، سابق فوجی عرصہ سے مودی کو باور کروا رہے تھے کہ اپنی فوجی
استعداد چین کو سامنے رکھ کر ترتیب دیں، پاکستان کو نہیں لیکن وہ تو 27
اگست کے ٹراما میں مبتلا ہو کر پاکستان پر الزام تراشی، مقبوضہ کشمیر میں
ظلم اور بارڈر پر اشتعال انگیزی کر رہا ہے، کہتا ہے سکردو ائیر پورٹ چین نے
لے لیا ھے، یہ سب دنیا کو دکھانے کے جھوٹے پروپگنڈے ھیں اصل میدان تو وہ
ھار چکا، امریکہ کی سپاری پکڑ کر اس نے چین کو قابو کرنے کی منصوبہ بندی
کی، مگر ھاتھ سے نیپال، بنگلہ دیش بھی کھو بیٹھا، چین کبھی بھی اقتصادی
راہداری میں۔ بھارتی رکاوٹ اور امریکی آشیرباد قبول نہیں کرے گا،چکن نیک پر
اس نے چھری رکھی ھوئی ھے، ایک سابق فوجی آفیسر مودی کو مشورہ دیتے ہوئے
کہتا ہے، تائیوان، ھانک کانگ اور تبتی دلائی لامہ کو اپنے ھاتھ میں لو،
کاروبار اور عزت دو چاھیے نقصان اٹھا کر ھی کیوں نہ ہو، لیکن یاد رکھیں اس
سلسلے میں امریکہ کچھ ابھی تک نہیں کر سکا بھارت کیا کرے گا، چین میں جس
خاندان وھان کی حکومت ھے وہ 97فیصد ھیں جبکہ سنکیانگ میں آباد مسلمان ھوں
یا تبت کے بھکشو سب ان کے سامنے طاقت ور نہیں بن سکتے، مقامی لوگوں کا
کاروبار، روزگار چین سے جڑا ھے بلکہ سب اقتصادی راہداری میں بنگلہ دیش بھی
شامل ھو رھا ھے، چین نے لداخ میں کاروائی کر کے امریکہ، بھارت، آسٹریلیا
اور جاپان کو براہ راست پیغام دے دیا ھے اب مودی کو تو بھارت میں سرنڈر
مودی کا خطاب مل چکا ہے، بات ھورہی تھی تحریک آزادی کشمیر کی اس کو ختم
کرنا مودی کے لیے ممکن نہیں ھو گا، ابھی برھان وانی شہید کی برسی پر اس
تحریک کو نیا موڑ ملے گا، مودی اگر سنجیدگی سے سوچتا تو لداخ کی چوٹیاں اور
کشمیر کی وادیاں نہ بولتیں، اور سفر پر امن رہتا مگر جو آگ بھارت لگا چکا
ہے، اس کے خلاف تو یہ بچہ بھی اب لڑے گا، طاقت سے تحریک ختم نہیں ہوتی،
مزاحمتیں ھوتی ھوں گی،
|