کرونا وائرس سے بچنے والے کہیں ’’بھوک وائرس ‘‘سے نہ مر جائیں

تحریر:مصطفےٰ چوہان

کرونا وائرس ایک عالمی وبائی بیماری ہے جس سے دنیا بھرمیں مریضوں کی تعدادکروڑوں میں ہوچکی ہے،پاکستان میں کرونا وائرس سے زیادہ متاثرہونے والوں میں معذورافراد،ٹرانسجینڈرز،اقلیت اورخاص طورپر غریب گھرانوں کی خواتین اس عالمی وبا سے زیادہ متاثرہونے والوں میں شامل ہیں،پاکستان میں کرونا وائرس کے باعث ہونے والے متاثرین کی امدادکرنے میں ایکا ویلفیئرفاؤنڈیشن،اجالا پروجیکٹ اورآوازفاؤنڈیشن کی کوششیں قابل تحسین ہیں،جن کی کوششوں سے پاکستان بھرمیں مستحق غریب گھرانوں کو بروقت امدادفراہم کی گئی ،کروانا عالمی مرض ہے یہ وائرس عام طور پر جانوروں کے ذریعے انسانوں میں منتقل ہوتا ہے۔کورونا وائرس کی علامات میں کھانسی، چھینک آنا اور سانس کی کمی شامل ہے جب کہ کچھ مریضوں کو سر درد اور معدے کے مسائل کا بھی سامنا کرنا پڑ سکتا ہے۔علامات ظاہرہونے پر حفظانِ صحت کی مشق کرنے علاوہ اپنے نظامِ قوت مدافعت کو مضبوط رکھنے کے لیے صحت مند غذاؤں کا استعمال کرنا بھی ضروری ہے۔ (این نائن فائیو) ماسک کا استعمال کریں جو عام طور پر پاکستان میں اسموگ کے موسم میں استعمال کیا جاتا ہے، اس ماسک کی مدد سے وائرس کے خطرات کو کم کیا جا سکتا ہے۔ڈاکٹرزکے مطابق عوام کرونا وائرس سے بچنے کے لئے عام ماسک کا استعمال بھی کرسکتے ہیں، کورونا وائرس اتنا خطرناک نہیں جتنا کہ اس وائرس کی ایک اور قسم سارس ہے جس سے 3-2002 کے دوران دنیا بھر میں تقریباً 800 افراد جاں بحق ہوئے تھے اور یہ وائرس بھی چین سے پھیلا تھا۔ کورونا وائرس سے ہونے والی بیماری انفلوئنزا یا فلو جیسی ہی ہے اور اس سے ابھی تک اموات کافی حد تک کم ہیں۔اس وائرس سے بچاؤکا واحدحل لوگوں کو بار بار صابن سے ہاتھ دھونے چاہئیں اور ماسک کا استعمال کرنا چاہیئے اور بیماری کی صورت میں ڈاکٹر کے مشورے سے ادویات استعمال کرنی چاہیئے۔کورونا وائرس پر قابو پانے کا بہترین حل حفظانِ صحت کی مشق کرنا ہے اس کے لئے اپنے منہ کو ماسک کے ذریعے ڈھانپ کر رکھیں، اپنے ہاتھوں کو اچھی طرح باقاعدگی سے دھوئیں اور رش والی جگہوں پر جانے سے گریز کریں۔کرونا وائرس سے بچاؤ کے لئے اپنے ہاتھوں کو کم سے کم 20 سیکنڈز تک دھوئیں، بغیر ہاتھ دھوئے آنکھ ،ناک اور منہ کو نہ چھوئیں۔دنیا بھر میں کورونا وائرس کا پھیلاؤ جاری ہے اور اب تک مصدقہ متاثرین کی تعداد ایک کروڑ اور ہلاکتوں کی تعداد پانچ لاکھ سے زیادہ ہے۔ پاکستان میں کورونا سے متاثر ہونے والے افراد کی تعداد دو لاکھ سے زیادہ ہے جبکہ چار ہزار سے زیادہ افراد اس وبا کے نتیجے میں ہلاک ہوئے ہیں۔ دنیا میں کورونا سے متاثر ہونے والے 80 فیصد افراد میں اس کی معمولی علامات ہی دکھائی دی ہیں اور ایسے لوگ جن میں یہ علامات شدت سے پائی گئیں اقلیت میں ہیں۔یہ وائرس پھیپھڑوں کو متاثر کرتا ہے اور دو بنیادی علامات بخار اور مسلسل خشک کھانسی ہیں۔ خشک کھانسی کا مطلب گلے میں خراش پیدا کرنے والی ایسی کھانسی جس میں بلغم نہیں نکلتا۔مسلسل کھانسی کا مطلب ہے کہ آپ قریباً ایک گھنٹے تک کھانستے رہیں ہوں یا چوبیس گھنٹے کے عرصے میں آپ کو کھانسی کے کم از کم تین دوروں کا سامنا کرنا پڑا ہو یعنی کہ آپ کی کھانسی عام حالات کے مقابلے میں زیادہ ہو۔اس کا نتیجہ سانس پھولنے کی شکل میں بھی نکل سکتا ہے جسے اکثر سینے کی جکڑن، سانس لینے میں مشکل یا دم گھٹنے جیسی کیفیت بھی کہا جاتا ہے۔اگر آپ کے جسم کا درجہ حرارت 37.8 سنٹی گریڈ یا 98.6 فارن ہائٹ سے زیادہ ہو تو آپ کو بخار ہے۔ بخار کی صورت میں آپ کا جسم گرم ہو سکتا ہے، آپ کو سردی لگ سکتی ہے یا کپکپی طاری ہو سکتی ہے۔اس کے علاوہ متاثرین میں گلے کی خرابی، سر درد اور اسہال کی علامات بھی پائی گئی ہیں جبکہ کچھ مریضوں نے ذائقے اور سونگھنے کی حس متاثر ہونے کی شکایت بھی کی ہے۔عموماً کسی مریض میں علامات ظاہر ہونے میں پانچ دن کا عرصہ لگتا ہے لیکن کچھ افراد میں یہ دیر سے ظاہر ہوتی ہیں۔ انفیکشن کے لاحق ہونے سے لے کر علامات ظاہر ہونے تک کا عرصہ 14 دنوں پر محیط ہے لیکن کچھ محققین کا کہنا ہے کہ یہ 24 دن تک بھی ہو سکتا ہے۔کچھ لوگ خود میں علامات ظاہر ہونے سے پہلے بھی انفیکشن پھیلانے کا سبب بن سکتے ہیں۔کورونا وائرس سے متاثر ہونے والے افراد میں سے اکثریت آرام اور پیراسٹامول جیسی درد کش ادویات کے استعمال کے بعد ٹھیک ہو جائیں گے۔اگر آپ کو بخار ہو جائے، کھانسی ہو یا سانس لینے میں دشواری کا سامنا ہو تو آپ کو ڈاکٹر سے رجوع کرنا چاہیے کیونکہ اس کی وجہ سانس کا کوئی انفیکشن یا کوئی دیگر چیز ہو سکتی ہے۔کورونا وائرس کے مریضوں کو آکسیجن دی جاتی ہے جو چہرے پر ماسک یا پھر ناک میں نلکی کی مدد سے فراہم کی جاتی ہے۔بہت ہی زیادہ بیمار مریضوں کو وینٹیلیٹر پر منتقل کر دیا جاتا ہے اور یہ آلہ منھ، ناک یا گلے میں سوراخ کر کے لگائی گئی ایک ٹیوب کے ذریعے زیادہ آکسیجن ان کے پھیپھڑوں میں داخل کرتا ہے۔معمر افراد اور وہ لوگ جو پہلے سے کسی بیماری جیسے کہ دمہ یا ذیابیطس یا دل کی بیماری کا شکار ہیں، کورونا وائرس سے زیادہ جلدی متاثر ہو سکتے ہیں۔مردوں کے اس وائرس کا شکار ہونے کا خطرہ خواتین کے مقابلے میں نسبتاً زیادہ ہے۔معمولی مریضوں کی صحت یابی میں چند دن سے کئی ہفتے کا وقت لگ سکتا ہے لیکن اگر کوئی ہسپتال میں اور وہاں بھی انتہائی نگہداشت میں ہے تو اسے تندرست ہونے میں تو کئی ماہ لگ سکتے ہیں۔کرونا وائرس سے خودکوبچانے کے لئے اپنے ہاتھ ایسے صابن یا جیل سے دھوئیں جو وائرس کو مار سکتا ہو۔کھانستے یا چھینکتے ہوئے اپنے منہ کو ڈھانپیں، بہتر ہوگا کہ ٹشو سے، اور اس کے فوری بعد اپنے ہاتھ دھوئیں تاکہ وائرس پھیل نہ سکے۔کسی بھی سطح کو چھونے کے بعد اپنی آنکھوں ، ناک اور منہ کو چھونے سے گریز کریں۔ وائرس سے متاثر ہونے کی وجہ سے یہ آپ کے جسم میں داخل ہو سکتا ہے۔ایسے لوگوں کے قریب مت جائیں جو کھانس رہے ہوں، چھینک رہے ہوں یا جنہیں بخار ہو۔ ان کے منہ سے وائرس والے پانی کے قطرے نکل سکتے ہیں جو کہ فضا میں ہو سکتے ہیں۔ ایسے افراد سے کم از کم ایک میٹر یعنی تین فٹ کا فاصلہ رکھیں۔اگر طبیعت خراب محسوس ہو تو گھر میں رہیں۔ اگر بخار ہو، کھانسی یا سانس لینے ں می دشواری تو فوری طبی مدد حاصل کریں۔ طبی حکام کی ہدایت پر عمل کریں۔آخرمیں میں مخیرحضرات سے درخواست گزارہوں کہ خداراکرونا وائرس سے متاثرہ لوگوں کوتنہا نہ چھوڑیں،ہمیں مل کر پسے ہوئے لوگوں کوکرونا وائرس کے ساتھ ساتھ’’بھوک وائرس‘‘سے بھی بچانا ہوگا،مخیرحضرات دل کھول کر اﷲ کے دیئے ہوئے سے کچھ ان مستحق غریب متاثرہ لوگوں کی مددکریں تاکہ وہ بھوک سے مرنے سے بچ سکیں۔
 

Disclaimer: All material on this website is provided for your information only and may not be construed as medical advice or instruction. No action or inaction should be taken based solely on the contents of this information; instead, readers should consult appropriate health professionals on any matter relating to their health and well-being. The data information and opinions expressed here are believed to be accurate, which is gathered from different sources but might have some errors. Hamariweb.com is not responsible for errors or omissions. Doctors and Hospital officials are not necessarily required to respond or go through this page.

SAYAM AKRAM
About the Author: SAYAM AKRAM Read More Articles by SAYAM AKRAM: 60 Articles with 41386 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.