خون جگردے کرنکھاریں گے رخ برگ گلاب
ہم نے گلشن کے تحفظ کی قسم کھائی ہے
امت مسلمہ کی تاریخ ایسی خواتین کی داستانوں سے بھری پڑی ہے جس سے انہوں نے
اپنا آپ تو منوایا ساتھ ہی امت مسلمہ کیلئے ایسی راہیں متعین کردیں جن پرچل
کروہ مقصدحیات پاسکتے ہیں محترمہ فاطمہ جناح کا شمار بھی ایسی ہی خواتین
میں سے ہوتا ہے جنہوں نے آزادی پاکستان کیلئے مردوں کے ساتھ کندھے سے کندھا
ملا کردن رات محنت اور جدوجہد کی آپ کی اور قائداعظم محمدعلی جناح کی انتھک
محنت کا نتیجہ ہے کہ بکھرے ہوئے مسلمانوں کو متحدکیااور ایک قوم بنایا
اگرآپ کا ساتھ قائداعظم محمدعلی جناح کے ساتھ نہ ہوتا تو حصول پاکستان کی
جدوجہدطویل ہوجاتی حصول پاکستان سے پہلے اور بعدمیں مادرملت نے جوسیاسی
بصیرت و قیادت سے قربانیاں دیں ہیں وہ ہماری تاریخ کا روشن باب ہیں آپ
ہماری آنے والی نسلوں کے رول ماڈل ہیں جہاں قائداعظم نے مسلمانوں کیلئے
اسلام کی راہوں کو منور کیا وہاں محترمہ فاطمہ جناح معاون اور جانثارہمشیرہ
ثابت ہوئی بھائی کو اگرمسلمانوں کی غلامی بے چینی کرتے رکھتے تو یہ عظیم
بہن اس بے چینی کو سکون راحت پہنچانے کیلئے ہمہ وقت تیار ہوتی۔جب محترمہ
فاطمہ جناح پیدا ہوئی تب قائداعظم انگلستان میں اعلٰی تعلیم کیلئے گئے ہوئے
تھے فاطمہ جناح کی پیدائش کے دوسال بعدانکی والدہ مٹھی کا انتقال ہوگیا
اورانکی پرورش بڑی بہن مریم کرنے لگی تقریباًدوسال بعد یعنی جب فاطمہ جناح
4سال کی ہوئی تو قائداعظم انگلستان سے واپس آگئے مگرانہوں نے آکے دیکھا کہ
ایک تووالدہ کا انتقال ہوگیا ہے دوسرا انکے والد کا بزنس بھی ختم ہوچکا ہے
تو وہ بمبئی اپنی وکالت کی پریکٹس کیلئے گئے تو اپنی فیملی کو بھی کراچی سے
بمبئی بلا لیا۔بچپن میں ہرلڑکی کو گڈے گڈی کا کھیل پسندہوتا ہے مگرفاطمہ
جناح کو مطالعہ میں دلچسپی تھی اسی وجہ سے خاندان کی مخالفت کے باوجود
قائداعظم نے باندرہ کے کاٹوینٹ سکول میں داخل کرایا1902میں والد کا انتقال
ہوا تو پڑھائی میں مزید مشکلات کا سامنا ہوا کیونکہ یہ وہ دور تھا جب
لڑکیوں کو تعلیم نہیں دی جاتی تھی لڑکیوں کوتعلیم دلوانا معیوب سمجھا جاتا
تھامگرفاطمہ جناح نے دل لگا کرپڑھائی کی اور1910میں میڑک نمایاں نمبروں سے
پاس کرلی قائداعظم اکثرانہیں اپنے ساتھ لے جاتے لوگوں سے ملتے جلتے آپ کی
دیکھا دیکھی میں فاطمہ جناح بھی انگریزی بولنے لگیں تقریباً بائیس تئیس سال
کی عمرآپ نے کیمبرج کی تعلیم مکمل کرلی یہ 1913کی بات ہے بھائی کے زیرسایہ
کی وجہ سے آپ بھی سیاست میں دلچسپی لینے لگیں ملکی و غیرملگی حالات کا
تجزیہ کرنے لگیں ۔قدرت کے کام بھی نرالے ہیں اگرفاطمہ جناح یتیم نہ ہوتیں
تو بھائی کی قربت بھی نصیب نہ ہوتی اور انہیں مادرملت کا خطاب بھی نہ
ملتا۔فاطمہ جناح جب 18سال کی ہوئیں تو قائداعظم کی شادی ہوگئی تو فاطمہ
جناح اپنی بہن کے ہاں کلکتہ چلی گئی اور بہن بھائی ہراتوار کو ملتے تو
فاطمہ جناح نے کالج جانے کی بات کی تو قائداعظم نے کلکتہ کے واحد ڈینٹسٹ
کالج میں داخلہ کرادیا کہ اس سے فاطمہ جناح کااکیلا پن بھی دور ہوجائے گا
توفاطمہ جناح نے 1922میں ڈینٹسٹ کی ڈگری حاصل کی اور اگلے ہی سال 1923میں
بمبئی میں کلینک کھولا اور سات سال تک عوام کی خدمت کرتی رہیں قائداعظم اس
وقت کانگریس میں کے پلیٹ فارم سے سیاست کررہے تھے تو کئی نامورسیاستدان
انکو گھرپرملنے آتے تھے اور فاطمہ جناح انکی باتیں بڑے غورسے سنا کرتی تھیں
تو اسطرح ان کی سیاست سے لگن بڑھتی گئی با آخرآپ نے سیاست میں قدم رکھا اس
وقت سے لے کرقیام پاکستان تک آپ نے اتنی خدمات کیں کہ آپ کا ذکر سنہرے حروف
میں کیا جاتا ہے بہت جلد آپ نے سیاست میں اتنا مقام بنا لیا کہ جب قائداعظم
مصروف ہوتے تو لوگ آپ سے مشورے لیتے ۔بمبئی میں مالاماربل کی کوٹھی ہوتی یا
دہلی کا جناح پیلس،آل انڈیا مسلم لیگ کا جلسہ ہوتا یاقراردادلاہور
کااجلاس،شملہ کانفرنس ہوتی یا لندن کانفرنس قائداعظم کے بعد اخبارات اور
ریڈیو میں محترمہ کا ہی نام آتاتھا۔آپ نے اتنی محنت کی آپ کو اگرمجسم تاریخ
پاکستان کہا جائے تو غلط نہ ہوگا کیونکہ آپکوتحریک کا ایک ایک نقطہ یاد تھا
ور آپ اس کی شاہد تھیں اگر14 اگست 1947کو پاکستان وجود میں آیا تو قائداعظم
کیساتھ بااعتماد بہن کا بہت بڑاکردار ہے ۔1930میں لندن میں گول میز کانفرنس
ہوئی تو فاطمہ جناح جوسیاست کے متعلق کافی حد تک عبور حاصل کرچکی تھیں
انہیں قائداعظم بطور اپنی مشیر بنا کے ساتھ لے گئے مگراس کانفرنس نے
قائداعظم کو مایوس کیا اس وقت فاطمہ جناح ہی تھیں جنہوں نے اپنے بھائی کو
مایوسی کے بھنور میں پھنسنے نہ دیافاطمہ جناح ہمیشہ بھائی کا ساتھ دیتیں
اور انہیں اچھے مشوروں سے بھی مستفید کرتیں ۔آزادی کی اس جنگ محترمہ فاطمہ
جناح نے سپاہی کی حیثیت سے کام کیا اور خواتین کی بیداری میں مرکزی کردار
اداکیاآپکی وجہ سے مسلم لیگ اورقائداعظم کا پیغام گھرگھرتک پہنچا آپکی محنت
کی وجہ سے برقع پوش خواتین اس جنگ مں شامل ہوئیں ایثارقربانی لہوسے دے
کرتاریخ رقم کی۔محترمہ فاطمہ جناح نہ صرف عورتوں سے مل کر قائداعظم کا
پیغام دیتیں بلکہ ایک اچھی مقرر ہونے کی وجہ سے جلسوں میں بھی خطاب کرکے
پیغام آگے پہنچاتیں محترمہ کا خیال تھا کہ طالبات کوسیاست میں آنا چاہیے
کیوں کہ وہ آگے آئیں گی تو انہیں پتا چلے گا کہ پڑھی لکھی خواتین اور ان
پڑھ میں کتنا فرق ہے کیونکہ ایک پڑھی لکھی عورت ہی معاشرے اور کنبے کو ترقی
کی طرف لے جا سکتی ہے ۔مگرافسوس تب سے لیکرآج تک ہمارے معاشرے میں عورتوں
کی پڑھائی کا نظام وہ نہ بن سکا جو فاطمہ جناح چاہتی تھیں۔
|