سڑک کے کنارے بھیڑ لگی تھی جھانک کے دیکھا تو اک لاش پڑی
تھی میلےکُچیلے کپڑے ناخن بال گندے اور بڑھے ہوئے اچانک کوئی بولاارے یہ تو
پُھرتیلے جسم کا مالک بانکا سجیلا نوجوان تھا بینک میں اعلی عہدے پر فائز
ماں باپ کا لاڈلا بہن بھائیوں کا چہیتا کڑیل جوان سب کی مدد کرنے میں پیش
پیش جانے کیسے ایک دوست کی باتوں میں آگیا تھا چرس ہیروئن میں سکون ڈھونڈنے
لگا تھا جاب گئی جمع پونجی ختم ہوئ آہستہ آہستہ گھر کی چیزیں چوری ہونے لگی
کوشش بہت کی گھروالوں نے پر نشے نے اسے نگل لیا۔۔۔
|