صبح کا وقت تھا میں اپنے دفتر جا رہا تھا - جو کہ صدر
کراچی میں واقع ہے - راستے میں کئی چوراہے اور سڑکیں پار کرنی پڑتی ہیں -
اور صبح کے وقت ٹریفک کا رش بھی ہوتا ہے - اس لیے پیدل چلنے والوں کو کافی
چوکنا رہنا پڑتا ہے - اسی دوران جب میں ایک سڑک پار کر رہا تھا تو اچانک
ایک تیز رفتار موٹر سائیکل سوار سے میری ٹکر ہوتے ہوتے رہ گئی - میں نے
حادثے سے بچنے پر الله تعالیٰ کا شکر ادا کیا - میرے پیچھے دو آدمی آ رہے
تھے - سارا منظر دیکھنے کے بعد ان میں سے ایک بولا، "مزہ نہیں آیا- " پھر
وہ ہنسنے لگے - یعنی ان کا مطلب تھا کہ اگر میری ٹکر موٹر سائیکل سوار سے
ہو جاتی تو ان کو بڑا مزہ آتا - ان کے اس فقرے سے ہمارے معاشرے کے بعض ظالم
قسم کے لوگوں کی ذہنیت کی عکاسسی ہوتی ہے - جو دوسرے لوگوں کو تکلیف میں
دیکھ کر خوش ہوتے ہیں - ایسے ہی لوگوں کے بارے میں کسی نہ کیا خوب کہا ہے
کہ "آج کل لوگ اپنے دکھوں سے اتنے پریشان نہیں ہوتے جتنا کہ وہ دوسروں کے
سکھ دیکھ کر پریشان رہتے ہیں -" یہ کہا جا سکتا ہے کہ یہ حسد کرنے والے لوگ
ہیں جو کسی کو خوش نہیں دیکھ سکتے ہیں - اس سلسلے میں ہمارے پیارے نبی حضرت
محمّد صلی الله علیہ و آلہ وسلم کا ارشاد گرامی ہے جس کا مفہوم کچھ یوں ہے
کہ "اپنے مسلمان بھائی کی مصیبت پر خوشی کا اظھار نہ کرو - ورنہ الله تعالیٰ
اس پر رحم کرے گا اور تمہیں اس میں مبتلا کر دے گا
سرکار دو عالم حضرت محمّد صلی الله علیہ و آلہ وسلم کی اس حدیث پاک کی
روشنی میں ہمیں چاہئیے کہ ہم الله تعالیٰ سےہمیشہ سارے عالم کی بالعموم اور
سارے مسلمانوں کی بلخصوص خیر و عافیت کی دعا مانگیں - اور کسی کا برا نہ
چاہیں - نہ کسی سے حسد کریں - اور جو نعمتیں الله تعالیٰ نے ہمیں عطا
فرمائی ہیں ان کا زبان سے بھی شکر ادا کریں اور عملی طور سے بھی شکر ادا
کریں - اس کا طریقہ یہ ہے کہ اگر الله تعالیٰ نے ہمیں دولت، صحت یا تعلیم
عطا فرمائی ہے تو ان نعمتوں کو اپنے فائدے کے لئے بھی استمال کریں اور
دوسروں کے فائدے کے لیے بھی استمال کریں - یہ شکر کرنے کا عملی طریقہ ہو گا
اور پھر الله تعالیٰ کے وعدے کے مطابق ہماری نعمتوں میں روز بروز اضافہ
ہونا شروع ہو جاۓ گا - انشا اللّہ تعالیٰ - کیونکے الله تعالیٰ کا وعدہ ہے
کے ہم شکر کرنے والوں کے لیں نعمتوں میں اضافہ کر دینگے - اور اتنا اضافہ
ہو گا جو ہم گن بھی نہ پائیں گے بقول شاعر
حسد کرو گے تو کچھ نہ پاؤ گے
شکر کرو گے تو گن نہ پاؤ گے
|