پری پورے راستے الماس کے بارے میں سوچتی رہی کہ کیسے کوئی
انسان کسی سے اتنے کم وقت میں محبت کر سکتا ہے کیا کسی کوو چاہنے کے لیے
صرف لمحے کافی ہوتے ہیں...؟ اور پھر اسے الماس کا اداس چہرہ بھی یاد آ گیا
جب وہ اسے جاتے ہوئے دیکھ رہا تھا وہ بھی اداس ہو گئ شام پانچ بجے کے قریب
پری گھر پہنچی اس کے بابا اس کا انتظار کر رہے تھے انھیں دیکھتے ہی پری ان
سے لپٹ گئ وہ ان کی بہت لاڈلی تھی
رات کا کھانا کھا کر پری اپنے کمرے میں چلی گئ اس نے بیگ سے وہ پرچی نکالی
جس میں الماس کا نمبر لکھا تھا وہ کافی دیر نمبر کو دیکھتی رہی اس نے الماس
کر نمبر پر اپنے ابو کا نمبر اور اپنے گھر کا پتا بھیجا اور ساتھ اپنا نام
لکھ لیا پھر وہ الماس کے جواب کا انتظار کرنے لگی آدھے گھنٹے بعد پری کے
موبائل پر میسج آیا اس نے دیکھا الماس کا ہی میسج تھا اس نے لکھا تھا میں
کل ہی اپنی خالہ کو لے کر لاہور آؤں گا پری نے یہ میسج آٹھ سے دس بار پڑھا
مگر اس نے کوئی جواب نہ دیا الماس نے بھی دوبارہ میسج نہ کیا پری کو بھی
الماس اچھا لگنے لگا تھا شاہد پہلے دن سے ہی مگر وہ اس بات سے انجان تھی
اسے پوری رات نیند نہ آئی وہ شاہد فجر ادا کر کے سو گئ
صبع دس بجے اس کے بابا نے آ کر اسے جگایا اس نے ایک دم اے گھڑی دیکھی اسے
لگا کہ شاہد الماس آ گیا دن یوں ہی انتظار میں گزرا شام تین بجے دروازے پر
دستک ہوئی ملازم نے دروازہ کھولا تو پری بھی بھاگتی ہوئی آئی سامنے الماس
کھڑا تھا دونوں کی نظریں ملی ایک بار پھر پری کے گال پر ڈمپل نمودار ہوا
پھر دونوں کی نظریں جھک گئیں الماس کی خالہ بھی اندر آ گئیں پری نے انھیں
سلام کیا اور اندر بیٹھک میں لے گئ ملازم نے پری کے بابا کو بتایا جب پری
کے بابا آئے تو وہ اندر کیچن میں چلی گئ
الماس کی خالہ نے اپنا تعارف کروایا اور اپنے آنے کی وجہ بتائی پھر مری
والا پورا قصہ بھی سنا ڈالا جو کہ الماس نے انھیں بتایا تھا. پری کے بابا
بہت سلجھے ہوئے انسان تھے انھوں نے کچھ وقت مانگا اور انھیں انتظار کرنے کو
کہا اتنے میں ملازم چاہے بھی لے آیا پری اپنے کمرے میں چلی گئ اس کی سانسیں
بے ترتیب ہوئی تھیں جب الماس اور اس کی خالہ واپس جا رہی تھی الماس نے
کھڑکی سے اسے جاتے ہوئے دیکھا الماس نے بھی پیچھے مڑ کر دیکھا دونوں کی
نظریں ایک بار پھر ملی اور اتنے دور سے بھی محبت کی شدت کو وہ محسوس کر پا
رہے تھے
رات کے کھانے پر پری کے بابا نے اس سے الماس کے بارے میں بات کی تو اس نے
صاف گوہی کا مظاہرہ کیا اس نے اپنے بابا کو سب سچ سچ بتا دیا پھر انھیں
انداذہ ہو گیا کہ الماس اچھا لڑکا ہے اور پری بھی اسے پسند کرنے لگی ہے
اگی صبع انھوں نے الماس کی امی کو کال کر کے ہاں کر دی شام کو الماس گھر
آیا تو یہ خبر سن کر بے حد خوش ہوا اس نے پری کو میسج کیا:مبارک ہو پری نے
اس کا میسج پڑھا مگر کوئی جواب نہ دیا پھر یہ طے پایا کہ دس دن بعد سادگی
سے نکاح ہو گا الماس بہت خوش تھا جسے چاہا وہ اسے پانے جا رہا تھا
جمعہ کی شام الماس پری کے گھر اپنے خاندان والوں کے ساتھ موجود تھا پری کی
دوست کاوش نے پری کو بہت خوبصورت سجایا پری بہت پر کشش لگ رہی تھی نکاح
خواں کے نکاح پڑھایا دستخط کرتے وقت پری کی سانسس بے ترتیب ہو رہی تھیں اسی
شام رخصتی بھی ہو گئ پری اپنے بابا سے مل کر بہت روئی کاوش بھی رو رہی تھی
مری پہنچ کر پری نے ایک بار بابا کو کال کی...الماس اس وقت پری کے پاس ہی
تھا... کال کاٹنے کے بعد کافی دیر خاموشی رہی...پھر الماس نے چپ توڑی...
پری تم خوش ہو نا میرے ساتھ...الماس نے پری اے پوچھا اس نے صرف سر
ہلایا...پری میں تم سے بڑے بڑے دعوے نہیں کروں گا...بس یہی کہوں گا کہ تم
جب بھی میرا نام لو گی میں تمہارے پاس ہوں گا....کوشش کروں گا کہ تمہیں
کبھی کوہی تکلیف نہ ہو.... اور تم خوش رہو....پری بس الماس کو سنے جا رہی
تھی..... تم اتنی خاموش کیوں ہو.... آپ بولتے ہوئے اچھے لگ رہے ہیں...اتنی
دیر بعد اس نے یہ جملہ بولا....میں بس آپ کو سننا چاہتی ہوں... الماس کے
چہرے پر گہری مسکراہٹ آہی...وہ گٹار اٹھا لایا تو پری خوش ہو گئ...اس کے
چہرے پر ڈمپل نمودار ہوا....تم جانتی ہو تمہارے ڈمپل کتنے پرکشش ہیں...ڈوب
جانے کو دل کرتا ہے...یہ سنتے ہی وہ کھلکھلا کر ہنسی....
بتاؤ کیا سننا چاہتی ہو..
پری نے کہا....پیار کی دھن
پری کو لگا جیسے اس کے دل کی دھڑکنیں بھی پیار کی دھن میں رقص کر رہی ہیں
اور پھر وہ دونوں پیار کی دھن میں گم ہوتے چلے گے...
|