مری کے پہاڑ اسے ہمیشہ سے پسند تھے وہ ان پہاڑوں میں کھو
جانا چاہتی تھی...آج وہ کالج کے ٹرپ کے ساتھ مری آہی تھی...ایک بار بچپن
میں وہ اپنے بابا کے ساتھ مری گئ تھی اور آج وہ کئ سالوں بعد مری آہی..مری
کی ٹھنڈی ہواہیں روح تک کو تسکین دیتی ہیں...اس نے جان بوجھ کر اپنا کوٹ
اتار دیا تاکہ وہ ان ہواؤں کو اندر تک محسوس کر لے اور انھیں اپنے اندر جذب
کر لے...اس کے سفید گال ٹھنڈ کی وجہ سے اب گلابی ہو چکے تھے...اتنی ٹھنڈ
ہونے کے باوجود اس نے آیس کریم کھاہی...چلتے چلتے وہ باقی لڑکیوں سے کافی
دور ہو گئ...شاہد اسے ایک بہت خوبصورت جگہ مل گئ تھی...وہ وہاں پہنچنے تک
کافی تھک بھی چکی تھی.اس کی ناک اور گال لال گلاب کی مانند ہو گئے تھے..وہ
ایک پتھر پر بیٹھ گئ...سامنے کی پہاڑی بہت خوبصورت دکھاہی دے رہی تھی...اور
وہاں سے پرندوں کی خوبصورت آوازیں بھی آرہی تھی...اچانک اس کے کانوں میں
ایک دھن کی آواز آہی...کوہی گِٹار بجا رہا تھا...لیکن کہاں؟ اس نے ادھر
ادھر دیکھا مگر کوہی نظر نہ آیا... وہ دھن اسے اپنی طرف کھینچ رہی تھی..دھن
کی آواز سنتے سنتے وہ اور نیچے چلی گئ...دھن میں ایسی مٹھاس اور کشش تھی کہ
وہ اس کے پیچھے بہت دور نکل آہی اور وہ یہ بھول گئ کہ باقی لڑکیوں سے وہ
کتنا دور چلی گئ ہے...اب اسے وہ دھن اپنے قریب سناہی دے رہی تھی...اس نے
ایک جھاڑی کی اوٹ سے دیکھا تو کوہی لڑکا ایک اونچے پتھر پر بیٹھا گٹار بجا
رہا تھا...وہ وہی کھڑی ہوو کر اسے سننے لگی...اس کی دھن میں کتنا سکوں تھا...لڑکا
اسے نہیں دیکھ سکتاتھا کیونکہ اس لڑکے کی پیٹھ کی کی طرف تھی...لیکن اچانک
اس کا پاؤں پھسلا اور ایک آواز آہی...وہ ڈر سی گئ..لڑکا بھی آواز سن کر
پیچھے مڑا...
وہ اس کی طرف بڑھا لیکن وہ خود فوراََ کھڑی ہوگئ... آپ؟ یہاں,,,اکیلے
کیسے...! وہ ڈری ہوہی تھی...اس نے کوہی جواب نہ دیاپھر اس نے ادرگرد دیکھا
وہ بہت دور نکل آہی تھی...اور اب تو وہ واپسی کا راستہ بھی بھول چکی
تھی...اُو ماہی گاڈ یہ میں کہاں آگئ اور اب میں واپس کیسے جاؤں گی... وہ
چلاہی...لڑکے نے کہا کیا میں آپ کی کچھ مدد کر سکتا ہوں...میں گٹار کی آواز
سنتے سنتے یہاں آہی...مگر اب لگتا ہے میں بھٹک گئ ہوں..وہ اس انجان لڑکی کو
حیرانگی سے دیکھ رہا تھا جو اتنے دور اس کے گٹار کی دھن سن کر آہی...اب آپ
واپس کیسے جاہیں گی....وہ ایک دم سے بولی...آپ پہنچا دہیں نا مجھے
پلیز...دونوں نے ایک دوسرے کی طرف دیکھا....نظریں ملی اور پھر جھک
گئیں...سوری...میرا مطلب تھا...مجھے راستہ یاد نہیں رہا اب...سب مجھے ڈھونڈ
رہے ہوں گے...اگر آپ میری ہیلپ کر دیں...اس وقت اور کوہی چارہ نہیں
تھا...اگرچہ وہ لڑکا انجان تھا مگر اس وقت وہی اس کی مدد کر سکتا تھا...او
کے آہیں میں چھوڑ آؤں آپ کو مین روڈ تک...اس کے چہرے پر مسکراہٹ پھیل گئ
اور ایک ڈمپل نمودار ہوا...لڑکے نے ایک نظر ڈمپل کو دیکھا اور پھر آگےآگے
چلنے لگا...آدھا راستہ تو خاموشی میں گزرا... لڑکی ٹھنڈ سے کانپ رہی تھی...
آپ نے تو کچھ پہنا بھی نہیں ہے...اتنی سردی میں بغیر سوہیٹر کے اتنے دور
چلی آہی آپ....میرا کوٹ لے لیں آپ... بہت شکریہ مگر کوٹ میں خود اتار کر
آہی تھی میں سردی کو محسوس کرنا چاہ رہی تھی...کیوں آپ کو سردی محسوس نہیں
ہوتی کیا؟ ہوتی ہے مگر مری کی ہواہوں میں جو ہے وہ کئ اور نہیں ہے...لڑکا
مسکرایا ..آپ گٹار بہت اچھا بجاتے ہیں...لڑکا پھر مسکرایا...میرا نام پری
ہے اور آپ کا...اس کے انداز میں بہت معصومیت تھی...ایسا لگتا تھا ک شاہد
اسے اس دنیا کی ہوا نہیں لگی...میرا نام الماس ہے...پھر طویل خاموشی چھا گئ
اور وہ دونوں مین روڈ تک پہنچ آئے...آپ کا بہت شکریہ...بابا نے کہا تھا کسی
انجان پر بھروسہ مت کرنا پر آپ بہت اچھے ہیں آپ نے میری مدد کی...ٹھیک کہا
آپ کے بابا نے...آپ کو تو شاہد مجھ پر بھی بھروسہ نہیں کرنا چاہیےوہ ہنسی
اور ایک بار پھر اس کے گال پر ڈمپل نمودار ہوا اور ایک بار پھر الماس نے اس
کے ڈمپل کو دیکھا.اللہ حافظ اب آپ کی منزل آگئ ہے.تھینک یو اللہ حافظ.الماس
بھی مین روڈ سے ہوتا ہوا آگے بڑھ گیا...
ادھر پری کے لیے سب پریشان ہو رہے تھے اس کی دوست کاوش نے تو پہلے اسے گلے
لگا لیا پھر خوب ڈانٹا ٹیچرز سے بھی تھوڑی ڈانٹ پڑی اس نے بتایا کہ وہ کافی
نیچے چلی گئ تھی جس کی وجہ سے واپسی پر اسے دیر ہو گئ اس نے جان بوجھ کر
الماس کے بارے میں نہیں بتایا شاہد سب کوہی غلط مطلب نکالتے اس کے بعد وہ
لوگ پارک میں چلے گئے وہاں مختلف جھولوں میں بیٹھے پری نے بھی خوب انجوا
کیا پھر دن کا کھانا وہاں ہی ایک قریبی ہوٹل سے کھایا گیا ٹرپ لاہور سے آیا
تھا تو ایک دن ٹھہر کر انھیں واپس جانا تھا شام تک سب گھومتے رہے وہ مال
روڈ پر تھے پری نے کاوش کو الماس کے بارے میں بتایا کہ وہ اس کے گٹار کی
دھن سن کر بہت دور چلی گئ تھی کاوش تقریباََ چلاہی تم پاگل ہو اگر وہ تمہیں
کئ اور لے جاتا تو کاوش وہ ایسا نہیں ہے پری نے اعتماد سے کہا بس کر دو پری
تم ایک انجان شخص پر کیسے بھروسہ کر سکتی ہو کچھ ہوا تو نہیں نا اب دونوں
خاموشی سے چلتے ہوہے ایک اسٹال پر گئیں اور کشمیری شال دیکھنے لگی بتاؤ کیا
لو گی پری نے کاوش کا موڈ ٹھیک کرنے کے لیے کہااور دیکھو ناراض نہ ہوا کرو
مجھ سے میں کب ہوں ناراض پاگل میں تو تمہارت لیے ہی کہہ رہی تھی کاوش نے اس
کا گال کھینچا اچانک پری کی نظر سامنے ایک اسٹال پر پڑی اس نے کاوش کی طرف
اشارہ کیا وہ دیکھو اس اسٹال پر وہ ہے الماس کاوش نے دیکھا ایک خوش شکل اور
باوقار مرد کھڑا تھا آؤ ملاتی ہوں تمہیں پری نے پُر جوش ہو کر کہا اُف پری
اب بس نہیں ملنا اس نے تمہاری مدد کی تو ٹھیک ہے بہت ہو گیاپری اداس ہو گی
مگر الماس ان کی طرف ہی آ رہا تھا وہ دونوں ایک دوسرے کو دیکھنے لگی وہ ان
کے قریب پہنچا تو کاوش نے پری کا ہاتھ پکڑ لیا اور چلنے کو کہا اسلام
وعلیکم پری کو سجھ نہ آہے کہ وہ کیا بولے آپ-پ-پ یہاں جی میں یہاں ہی رہتا
ہوں آپ کو دیکھا تو آپ کی طرف چلا آیا او اچھا وہ مسکاہی اور پھر الماس نے
وہ ڈمپل دیکھا وہ پھر وہ اِدھر اُدھر دیکھنے لگا یہ میری دوست ہے کاوش اور
کاوش یہ الماس ہیں انھوں نے ہی مجھے یہاں تک پہنچایا ہےاچھا لگا آپ سے مل
کر پھر خاموشی چھا گئ چلیں اب ہم چلتے ہیں لڑکیاں جا رہی ہیں کاوش نے مڑتے
ہوہے کہا اور پھر وہ آگے چلی گئ میں بھی چلتی ہوں دوبارہ مل کر اچھا لگا
مجھے بھی الماس نے بس اتنا ہی کہا پری واپس جانے کے لیے پلٹی الماس نے اسے
پکارا پری اس کی طرف مڑی امید ہے دوبارہ ملیں گے ۔۔۔
ہم کل واپس چلے جائیں گے پری نے مایوسی سے کہا... الماس خاموش رہا پری نے
پیچھے مڑ کر دیکھا تو کاوش بھی بہت آگے نکل گئ تھی...الماس نے فوراََ
کہا..میں چلتا ہوں جہاں تک جانا ہے آپ کو...نہیں نہیں میں چلی جاؤں گی..مگر
الماس نے اصرار کیا تو وہ دونوں ہوٹل کی جانب چلنے لگے...پری نے الماس کو
اپنی فیملی کے بارے میں بتایا کہ وہ اور اس کے بابا لاہور میں رہتے
ہیں...پری کی والدہ تین چار سال پہلے کینسر کی بیماری میں مبتلا تھیں اور
اسے بیماری کی وجہ سے دنیا سے رخصت ہوہیں... Sorry to hear this...پری صرف
مسکاہی مگر اب کی بار ڈمپل نہیں پڑا اسے...الماس کو بہت برا لگا کہ اسے یہ
سوال کرنا ہی نہیں چاہیے تھا...پری کے پوچھنے پر الماس نے اسے بتایا کہ اس
کے والدین تب فوت ہوہے جب وہ پانچ سال کا تھا...اور تب سے اس کی خالہ نے کی
اس کی پرورش کی...پری کو یہ سن کر بہت دکھ ہوا...وہ بس خاموش رہی....
پری...ایک بات کہوں تو آپ برا تو نہیں مانیں گیں..! نہیں کیا بات ہے
بولیں...میں چاہتا ہوں ہم رابطے میں رہیں مجھے نہیں پتا میں یہ سب کیوں کر
رہا ہوں مگر.....کیا آپ رابطہ رکھیں گئیں مجھ سے! یہ نمبر ہے میرا اگر کبھی
آپ کو لگا کہ مجھ سے بات کرنی چاہیے تو ضرور کریے گا...میں انتظار کروں گا
اللہ حافظ....الماس یہ سب کہہ کر پری کا جواب سنے بغیر وہاں وہاں سے چلا
گیا... ار پری اسے جاتا ہوا دیکھ رہی تھی ..اور وہ غائب ہو گیا...
پری ہوٹل کے گیٹ سے اندر داخل ہو گئ
جاری ہے
|