چین میں وسط خزاں کا یہ تہوارہر سال چین کی قمری تقویم کے
مطابق آٹھویں مہینے کے 15 ویں دن منایا جاتا ہے۔ تاریخ کی کتابوں میں اس
تہوار کا ذکر تانگ خاندان (618 ء تا 907 ء) کے عہد حکومت سے جا ملتا ہے ،
اس کے بعد یہ تہوار سونگ عہد (960ء تا 1279ء) نہایت جوش و خروش سے منایا
جاتا تھا۔۔ صدیاں بیت گئیں لیکن اس تہوار کو منانے میں چینیوں کے جذبے میں
کوئی کمی واقع نہیں ہوئی۔ اس تہوار سے بہت سی روائتیں جڑی ہیں ۔وسط خزاں کے
تہوار کے رواجوں میں چاند کی تعریف کرنا اور مون کیک کھانا وغیر شامل ہے۔
وسط خزاں کی رات کو ، آسمان میں جگمگاتا پورا چاند چینی لوگوں کے اتحاد اور
ہم آہنگی کی علامت ہے۔
چینی نئے سال یعنی جشن بہار کے بعد وسط خزاں کا تہوار چین کا دوسرا عظیم
الشان تہوار ہے۔ یہ وہ وقت ہے جب اہلخانہ ایک بار پھر مل بیٹھتے ہیں، پورے
چاند کی تعریف کرتے ،خوشیاں مناتے ہیں اور مون کیک کھاتے ہیں ۔ چین میں
پچاس سے زائد قومیتیں آباد ہیں ۔ لہذا چین کی مخلتف قومیتیں اور علاقے اپنے
اپنے انداز میں اس تہوار کو مناتے ہیں۔ اس حوالے سے کچھ اہم اور قابل ذکر
روایات کے بارے میں جانتے ہیں۔
چاند کی پوجا کرنا
قدیم زمانے سے ہی ، چین میں وسط خزاں کے تہوار کے موقع پر چاند کی پوجا
کرنے کی روایت موجود ہے۔ اس عبادت کا آغاز چاند کے گھٹنے کے ساتھ کی شروع
ہوجاتا ہے۔ اس دن ، لوگ اپنے گھرمیں یا باہر ایک میز پر "چاند کے دیوتا" کی
مورتی، آڑو ، تربوز ، مون کیک اور دیگر نذرانے رکھتے ہیں اور اس میز کے
سامنے گھٹنے ٹیک کر بیٹھ جاتے ہیں۔ چاند کے دیوتا سے برکت کے لئے دعا کرتے
ہیں۔ ایک دوسرے کو مبارک باد پیش کرتے ہیں۔آج کل ، یہ روایت ختم ہوتی جارہی
ہے۔ بڑے شہروں میں چاند کی پوجا کی بجائے خاندانوں کے ملنے کا رواج عام ہے۔
تاہم کچھ پرانے قصبوں یا سیاحتی مقامات پر لوگ کسی چوک ، پارک یا گلی میں
چاند کی پوجا کے لئے ایک تقریب کا انعقاد کرتے ہیں۔ اس طرح کی تقریبات
مذہبی کی بجائے ایک ثقافتی پرفارمنس زیادہ ہوتی ہیں۔
جوار کا مشاہدہ کرنا
قدیم زمانے میں ، مشرقی چین کے صوبہ جیانگ میں دریائے چیان ٹانگ پر جوار
دیکھنا ،وسط خزاں کے تہوار کی ایک عظیم الشان روایت تھی۔ چاندنی رات میں
جوار کا منطربہت دلکش اور شاندار ہوتا ہے اور دیکھنے والوں کو اپنی طرف
متوجہ کرتا ہے۔
تاریخ کی کتابوں میں اس روایت کا ذکر ہان خاندان کے عہد حکومت میں بہت
تفصیل سے ملتا ہے۔ چین کے بہت سے مشہور قدیم شاعروں نے اس حوالے شاعری بھی
کی ہے۔ جیسے سونگ عہد حکومت کے عظیم شاعر سو شی نے اپنی نظموں میں اس عظیم
مشاہدے کے حوالے خوبصورت اشعار کہے ہیں ۔آج بھی دریائے چیان ٹاانگ پر جوار
دیکھنا اس تہوار کا ایک خصوصی پروگرام ہے۔
رنگین لالٹین بنانا
وسط خزاں کے تہوار کی رات ، آسمان پانی کی طرح شفاف ہوتا ہے ، اور چاند
آئینے کی طرح مکمل اور روشن نظر آتا ہے۔ اس خوبصورت رات کو مزید سجانے کے
لئے لوگ عام طور پر رنگین لالٹین بناتے ہیں۔ مختلف شکلوں میں بنی ان
لالٹینوں کو درختوں یا مکانوں پر لٹکا یا جاتا ہے اور کچھ کو دریاؤں پر
تیرا دیا جاتا ہے۔
اس کے علاوہ اس رات "کانگمنگ لالٹین" بھی بنائی جاتی ہیں ، جو اڑ سکتی ہیں
کیونکہ ان میں جلتی ہوئی موم بتیاں لالٹین میں موجود ہوا کو گرم کرتی ہیں۔
بچے لالٹینوں پر نیک خواہشات لکھتے ہیں اور انہیں آسمان پر اڑا دیتے ہیں۔
علامتی پیگوڈا جلانا
مشرقی ایشیا میں پیگوڈا لکڑی سے بنی مخروطی مینار نما عمارت کو کہتے ہیں۔
چین میں کچھ جگہوں پر ، وسط خزاں کے تہوار کے دوران پیگوڈا جلانا بھی ایک
اورقدیم روایت ہے۔جب رات گہری ہو جاتی ہے تو ، لوگ ایک خالی جگہ پر اکٹھے
ہوجاتے ہیں ، اور ٹوٹی ہوئی اینٹوں اور ٹائلیوں کو اکٹھا کرکے ایک انگیٹھی
یا تندور نما شے بنادیتے ہیں۔ اس میں جلنے والی لکڑی ڈالتے ہیں اور علامتی
پیگوڈاجلائے جاتے ہیں ۔ آگ کے گرد لوگ خوشی سے جھومتے ہیں اور اس تہوار کا
جشن مناتے ہیں۔
چکنی مٹی سے بنے رنگین خرگوش
وسط خزاں کے تہوار کے دوران مٹی کے خرگوش بیجنگ میں بنائی جانے والی روایتی
دستکاری ہیں۔ چین کی روائتی لوک داستان چھانگ عہ اور خرگوش کے کرداروں کے
مطابق چکنی مٹی سے خرگوش بنائے جاتے ہیں۔ انہیں خوبصورت انداز میں رنگ کیا
جاتا ہے۔
کچھ لوگ چین کے روائتی اوپیرا میں ان کرداروں کی نقل کرتے ہیں۔ قدیم زمانے
میں خرگوش کی یہ مورتیاں پوجا کے لئے استعمال ہوتی تھیں لیکن آج یہ بچوں کا
ایک کھلونا بن چکی ہیں۔
سبزیاں چوری کرنا
وسطی چین کے صوبہ ہنان میں ڈونگ نسلی گروہ میں ، یہ رواج ہے کہ وسط خزاں کے
تہوار کی رات نوجوان خواتین سبزیاں چوری کرتی ہیں۔ ان لوگوں میں یہ تصور
پایا جاتا ہے کہ وسط خزاں کے تہوار کے دوران ، چاند پر موجود محل سے ایک
پری زمین پر آتی ہے اور کھیتوں میں موجود سبزیوں پر شبنم کے قطرے چھڑک دیتی
ہے۔ ان کے تصور کے مطابق جو بھی یہ سبزیاں کھائے گا وہ سارا سال صحت مند
اور خوش رہےگا۔
دریائی سیپیاں کھانا
چین کے کچھ علاقوں میں لوگوں کا ماننا ہے کہ وسط خزاں کے تہوار کے موقع پر
دریائی سیپ کھانے سے نظر تیز ہوجاتی ہیں۔ درحقیقت دریائی سیپیوں میں وٹامن
اے کی بھرپور مقدار موجود ہوتی ہے ، جو آنکھ کے عضلات کو توانائی فراہم
کرتا ہے۔
آج کل ، گوانگ جو میں بہت سے خاندان اس تہوار کے دن تلی ہوئی دریائی سیپیاں
بڑے شوق اور رغبت سے تناول کرتے ہیں۔
آج کل ، دنیا بھر کی طرح چین میں بھی روایتی رسم رواج آہستہ آہستہ معدوم
ہوتے جا رہے ہیں ۔ نوجوان نسل اپنی ثقافتی اور روائتی تہواروں کو منانے کے
لئے نت نئے طریقے اختیار کررہے ہے ۔ چین میں قیام کے دوران میں نے یہ
مشاہدہ کیا ہے کہ یہاں دولت کی ریل پیل اور سہولیات کی وجہ سے نوجوان
خریداری کے لئے شاپنگ مالز میں جانا، ہوٹلنگ کرنا اور سیر و سیا حت کے لئے
جانا زیادہ پسند کرتے ہیں۔ اس کے باوجود چین میں "مڈآٹم فیسٹیول" جیسے چند
تہوار آج بھی روائتی جوش خروش سے منائے جاتے ہیں ۔ یہ تہوار چین کی ثقافتی
خوشبو سے مہکتے اور چین کے روائتی رنگوں سے روشن نظر آتے ہیں۔
|