آذربائیجان اور آرمینیا کے درمیان تشویشناک صورتحال ۰۰۰ ترکی اپنے دوستوں کیلئے امیدکی کرن

آذربائیجان کے علاقوں پر آرمینیائی فوج کا حملہ تشویشناک صورتحال اختیار کرگیا ہے جس کے بعد ترکی نے آذربائیجان کی مدد کرتے ہوئے آرمینیائی فوج کو پیچھے ہٹنے پر مجبور کردیا ہے۔ صدر ترکی رجب طیب اردغان کا کہنا ہیکہ آذربائیجان کے علاقوں سے آرمینیائی فوج کا انخلا ہی خطے میں امن و استحکام کا باعث بنے گا۔صدر ترکی اردغان نے کہا کہ آرمینی قبضے کے خلاف جدوجہد میں ہم آذربائیجان کے ساتھ ہیں،انہوں نے ترکی قومی اسمبلی کی دو ماہ تعطیلات کے بعد یکم ؍ اکٹوبر سے آئینی کاروائیوں کے آغاز کے موقع پر قومی اسمبلی کی جنرل کمیٹی سے خطاب کرتے ہوئے کہا۔انہوں نے کہا کہ قبرص اور آذربائیجان سے لے کر بالقان اور شمالی افریقہ تک ہر جگہ ہمارے بھائیوں کی حامی و مددگار ترکی قومی اسمبلی نے ثابت کردیا ہے کہ وہ صرف اپنی ملت ہی نہیں اپنے تمام دوستوں کے لئے بھی امید کی کرن ہے۔رجب طیب اردغان نے کہاکہ اس علاقے میں پائیدار امن کا واحد راستہ یہی ہے کہ آرمینیا ، آذربائیجان کے مقبوضہ علاقوں کو خالی کردے۔ انکاکہنا تھاکہ ہر چیز کو ایک طرف رکھ کر اصرار کے ساتھ ترکی پر بہتان طرازی میں مصروف آرمینی حکومت کو یہ حکمت عملی بچا نہیں سکے گی۔ اس سے قبل بھی صدرترکی اردغان نے استنبول میں قصر دولما باحچے میں ترک پارلیمانی اسپیکر کے شعبہ امور کے تعاون سے استنبول یونیورسٹی اور مار مرہ یونیورسٹی کی طرف سے منعقدہ عالمی سمندری حقوق اور مشرقی بحیرہ روم کے عنوان پر منعقدہ ایک سمپوزیئم سے خطاب میں اس بات کا اظہار کیاکہ ترکی برادر ملک آذربائیجان کیلئے تمام امکانات کو بروئے کار لائے گا جبکہ مقبوضہ علاقوں سے آرمینیا کا انخلا خطے میں امن و استحکام کا وسیلہ بنے گا، خطے میں بالائی قارا باغ پر قبضے سے جو صورتحال درپیش ہے اسے ختم کرنے کی ضرورت ہے اور اگر آرمینیا نے ایسانہ کیا تو اسے شہ ملتی رہے گی اور وہ خطے میں خطرہ بننا جاری رکھے گا۔اردغان کا کہنا ہیکہ علاقے کی تازہ صورتحال نے تمام علاقائی ممالک کو حقیقت پسندانہ اور منصفانہ حل کی تلاش کا ایک موقع فراہم کیا ہے جسے بہتر طریقے میں ڈھالنے کا وقت آ پہنچا ہے۔ منسک سہ فریقی ممالک امریکہ، روس اور فرانس نے تیس سال سے جاری اس تنازعے کو حل نہیں کیا اور اسے ہمیشہ نظر انداز کیا ، اب وہ کبھی نصیحت اور کبھی دھمکیوں کا سہارا لے رہے ہیں۔ کیاترکی یہاں موجود ہے یا اس کے فوجی یہاں متعین ہیں؟ جو یہ کہہ رہے ہیں ان کے اسلحے سے بھرے ٹرک شمالی شام پہنچے تھے اور جن کے اب وہاں اڈے بھی موجود ہیں۔ یہی ممالک اب ترکی کے فوجیوں اور اسلحہ منتقلی کی خبریں پھیلارہے ہیں جن کی باتیں غیر منطقی ہیں۔انہوں نے کہا کہ اس مسئلے کے حل کا وقت آ پہنچا ہے اور سب جانتے ہیں کہ بالائی قاراباغ کا علاقہ آذربائیجان کی ملکیت ہے جہاں کی دس لاکھ آبادی اس وقت آذربائیجان میں مقیم ہے مگر کسی نے اس کا جواب طلب نہیں کیا۔

سعودی فرمانروا شاہ سلمان بن عبدالعزیز کی زیر صدارت سعودی کابینہ میں بھی آذربائیجان اور آرمینیا کے درمیان فوجی تصادم کے بعد پیش آنے والی صورتحال پر تشویش کا اظہار کیا گیا ، سعودی عرب نے فریقین پر زور دیا کہ وہ جنگ بندی کو یقینی بناکر سلامتی کونسل کی قراردادوں کے مطابق تنازعہ کو پرامن طریقوں سے حل کریں۔ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے بالائی قاراباغ کے علاقے میں آذربائیجان اور آرمینیا کے درمیان جاری جھڑپوں کے بارے میں بات کرتے ہوئے کہاکہ ’’ اس علاقے میں ہمارے بہت اچھے تعلقات ہیں۔ لیکن کیا ہم ان جھڑپوں کو روک سکیں گے؟ دیکھتے ہیں یہ وقت بتائے گا‘‘۔ٹرمپ نے یہ بات وائٹ ہاؤس میں منعقدہ کانفرنس میں آذربائیجان اور آرمینیا کے درمیان بڑھتی ہوئی کشیدگی کے بارے میں سوال کا جواب دیتے ہوئے کہی۔واضح رہے کہ آرمینیا ۔ آذربائیجان فرنٹ لائن پر آرمینی فورسز کی جانب سے آذربائیجان کی شہری آبادی پر فائرنگ کے بعدجھڑپوں کا آغاز ہوا تھا۔ بعد ازاں آذربائیجان نے جوابی حملوں کا آغاز کردیا اور بعض رہائشی علاقوں کو آرمینیا کے قبضے سے چھڑا لیا تھا۔

اقوام متحدہ کی پندرہ رکنی سلامتی کونسل نے آذربائیجان اور آرمینیا سے مطالبہ کیا ہیکہ وہ بالائی قارا باغ کے پہاڑی علاقے میں فوری جنگ بندی پر عمل کریں۔ اقوام متحدہ کے سکریٹری جنرل انتونیوگوٹیرس نے آذری اور آرمینی فوج کے مابین تصادم کو فوری طور پر ختم کرنے کا مطالبہ کیا ہے۔ گوٹیرس کے ترجمان اسٹیفن دویارچ نے کہا کہ آذربائیجان اور آرمینیا کے مابین تنازعے کے بارے میں وہ انتہائی فکر مند ہیں اور سکریٹری جنرل جلد ہی آذری اور آرمینی صدور سے رابطہ کریں گے۔آرمینیا اور آذربائیجان کے درمیان بالائی قاراباغ کے علاقے پر عرصہ دراز سے تنازعہ موجود ہے جہاں گذشتہ اتوار کے روز آرمینی فوج نے آذری علاقوں پر گولہ باری کردی تھی جس کے جواب میں آذری فوج نے بھی کارروائی کا آغاز کرکے اپنے بعض علاقوں کو آرمینی قبضے سے آزاد کروالیا ۔ ذرائع ابلاغ کے مطابق آذربائیجان وزارت دفاع کی جانب سے جاری کئے گئے بیان میں کہا گیا ہیکہ آرمینیا کے زیرقبضہ آذربائیجان کے علاقے کی آزادی کے لئے آذربائیجان فورسز کی طرف سے شروع کئے گئے جوابی حملے میں آرمینی فوج کا جانی نقصان 2ہزار 300فوجیوں کے ہلاک یا زخمی ہونے سے بتایا جاتا ہے ۔آذری فوج نے تقریباً 130ٹینکوں اور بکتر بندگاڑیوں کو تباہ کیا جاچکا ہے دو سو سے زائد توپ اور میزائل سسٹموں ، تقریباً 25مارٹر دفاعی سسٹموں ، چھ کمانڈ مینجمنٹ اور کمانڈ مانیٹرنگ مقامات ، پانچ ایمونیشن ڈپوؤں ، تقریباً پچاس اینٹی ٹینک اسلحے اور 55فوجی گاڑیوں کو تباہ کردیا گیا ہے ۔یہ تمام کارروائی 27؍ ستمبر سے 30؍ ستمبر کے درمیان کی گئی ہے ۔ جبکہ ابھی دونوں ممالک کی فوج کے درمیان شدید حملے جاری ہیں۔ ان حالات کے پیشِ نظر ترکی کے وزیر خارجہ میولودچاوش نے کہا ہیکہ ’’آذربائیجان آرمینی قبضے کا مسئلہ محاذ پر حل کرنا چاہتا ہے تو ہم اس کا ساتھ دیں گے‘‘۔ انہوں نے کہا کہ آذربائیجان کی زمین پر حملے شروع کرکے آرمینیا نے بین الاقوامی قوانین کی خلاف ورزی کی ہے اور اس کا کوئی بدل ہونا چاہیے۔

رحب طیب اردغان کے مضبوط ارادے اور فیصلے ۰۰۰ ترکی کی ترقی کے ضامن
بحیرہ روم میں ترکی ، قبرص اور یونان کی جانب سے حالات کشیدہ ہیں۔ ترکی صدر رجب طیب اردغان نے ٹویٹر پر ’’ترکی کی بحیرہ روم پالیسی‘‘ کے زیر عنوان ایک ویڈیو شیئر کی ہے جس میں انہو ں نے کہا کہ ’’ترکی کی بحیرہ روم پالیسی دو بنیادوں پر استوار ہے۔ ایک بحری اختیارکے علاقوں کی بین الاقوامی قانون سے ہم آہنگ شکل میں اور حق و انصاف کے ساتھ حد بندی کرکے اپنے بحری طاس میں خود مختاری کے حق کا تحفظ کرنا اور دوسرا ، قبرصی ترکوں کے جزیرے کے مساوی ساجھے دار کی حیثیت سے ہائیڈرو جن کاربن وسائل پر حق مفادات کو ضمانت میں لینا ہے‘‘۔صدر اردغان نے ٹویٹ میں مزید کہا کہ ہماری کسی کے حق پر نگاہ نہیں ہے لیکن ہم کسی کو اپنا حق بھی غصب کرنے نہیں دینگے۔صدر ترکی کا کہنا ہیکہ ہم مشرقی بحیرہ روم میں دھونس، دھمکی اور چالیبازیوں کے سامنے گردن نہیں جھکائیں گے‘‘۔صدر ترکی رجب طیب اردغان کے مضبوط ارادے اور فیصلے ہی ہیں جس کی وجہ سے ترکی معاشی اور طاقت کے اعتبار سے مضبوط دکھائی دیتا ہے۔ ایسا محسوس ہوتا ہیکہ رجب طیب اردغان دشمنانِ اسلام کی نیندیں اڑاچکے ہیں۔

خواتین پر ظلم کسی طور برداشت نہیں کیا جائے گا۰۰۰اردغان
صدر ترکی رجب طیب اردغان جہاں تک اپنے ملک کی ترقی و خوشحالی اورعالمی سطح پر امت مسلمہ کی سلامتی کے لئے فکر مند رہتے ہیں وہیں انہوں نے خواتین پر تشدد کے تعلق سے کہاکہ ترکی میں خواتین پر تشدد کسی قسم برداشت نہیں کیا جائے گا۔ صدر تری نے یہ بات اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کے تحت منعقدہ عالمی خواتین کانفرنس کے 25ویں سال کی مناسبت سے اپنے ویڈیو پیغام میں کہی۔ انہوں کہاکہ ترکی نے حالیہ برسوں کے دوران خواتین کے سماجی کردار کو بڑھانے کیلئے اہم اور خاص اقدامات کئے ہیں، اردغان کے مطابق ایک مضبوط خاتون مستحکم خاندان اور معاشرے کی بنیاد ہوتی ہے جس کے تحت ترکی حکومت نے خواتین اور بچیوں کی تعلیم اور ان کیلئے روزگار کے مواقع فراہم کرنے کی حوصلہ افزائی کی۔ ملک میں کسی بھی خاتون پر ظلم و تشدد اور اس کے حقوق اور وقار کو زد پہنچانا برداشت نہیں کیا جائے گا اس کے سدباب کے لئے کثیر الجہت اقدامات کئے ہیں۔ اس طرح ترک خواتین مردوں کے ظلم و تشدد سے بچے رہینگے ۔

کویت کے امیر شیخ صباح الاحمد الصباح کے انتقال کے بعد نئے امیر شیخ نواف الاحمد الصباح مقرر
کویت کے امیر شیخ صباح الاحمد الصباح کا 91برس کی عمر میں انتقال ہوگیا ۔ انکی جگہ انکے سوتیلے بھائی اور ولیعہد شیخ نواف الاحمد الصباح امیرکویت کی حیثیت سے نئے امیرمقرر ہوچکے ہیں۔ شیخ صباح جنوری 2006میں کویت کے امیر بنائے گئے تھے اور وہ گذشتہ پچاس سال سے زائد عرصے تک کویت کی خارجہ پارلیسی کی نگرانی کرتے رہے تھے۔ شیخ صباح الاحمد الصباح کو عرب سفارتکاری کا استاد کہا جاتاتھا ۔امیر بننے سے قبل شیخ صباح الاحمد الصباح اُس وقت کے امیر شیخ جابر الاحمد الجابر الصباح کے عہد میں کویت کے وزیر اعظم رہے تھے ۔ وزارتِ عظمیٰ سے قبل وہ 1963ء سے 1991ء تک اور پھر 1992ء سے 2003تک کویت کے وزیر خارجہ بھی رہ چکے تھے۔ یہاں یہ بات قابلِ ذکر ہیکہ کویت پر 260سال سے صباح خاندان کی حکمرانی ہے۔ کویت کے سیاسی معاملات میں امیر کا حکم حرفِ آخر ہوتا ہے اور امیرکو تقریباًتمام معاملات میں مکمل اختیار حاصل ہے ۔نئے امیر کویت شیخ نواف الاحمد الصباح نے 30؍ ستمبر بروز چہارشنبہ پارلیمنٹ میں حلف اٹھایا۔ شیخ نواب الاحمد الصباح 25؍ جون1937ء کویت شہر میں پیدا ہوئے اور وہ کویت کے دسویں حکمراں شیخ احمد الجابر المبارک الصباح کے چھٹے بیٹے ہیں جو 1921سے 1950ء کے دوران کویت کے حکمراں تھے۔موجودہ امیر کویت کو 7؍ فبروری 2006میں ولیعہد کی حیثیت سے مقرر کیا گیا تھا ۔ اس طرح وہ گذشتہ 14سال سے کویت کے ولیعہد رہے ہیں۔گذشتہ 60برس کے دوران وہ کئی سرکاری عہدوں پر فائز رہ چکے ہیں وہ وزیر دفاع اور وزیر داخلہ بھی رہے ہیں۔کویت کے قانون اقتدار دفع چار کی تحریر کے مطابق جب بھی امیر کویت کا منصب خالی ہوگا ولیعہد امیر کویت بن جائیں گے۔امیر کویت شیخ صباح کے انتقال پر دنیا بھر کے حکمرانوں نے تعزیت کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ امت مسلمہ انمول قائد سے محروم ہوگئی۔ کئی عرب ممالک نے سوگ کا اعلان کیا اور قومی پرچم سرنگوں کیا ہے۔

عمران خان پاکستان کے مقبول ترین وزیر اعظم
متحدہ عرب امارات کے خلیج میگزین نے ایک سروے کروایا کے پاکستان کا مقبول ترین وزیراعظم کون۔ 16ہزار سے زائد افراد نے اپنی رائے ظاہر کی۔ 93% نے عمران خان کو 15برس کے دوران کاسب سے بہترین وزیر اعظم قرار دیا۔ نواز شریف، شاہد خاقان عباسی، یوسف رضا گیلانی نے مجموعی طور پر 4%کی تائید حاصل کی۔ اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی میں عمران خان کی تقریر سے ان کی مقبولیت بڑھ گئی ہے۔

متحدہ عرب امارات۰۰۰ سکیوریٹی کونسل رکنیت کیلئے امیدوار بننے کا اعلان
متحدہ عرب امارات نے دو برس کیلئے اقوام متحدہ کی سیکیوریٹی کونسل کے غیر مستقل رکن کی نشست کیلئے امیدوار بننے کا اعلان کیا ہے۔ عرب ذرائع ابلاغ کے مطابق 2022-2023کیلئے سکیوریٹی کونسل کا رکن بننے کا اعلان جنرل اسمبلی کے سالانہ اجلاس میں وزیر برائے خارجہ امور و بین الاقوامی تعاون شیخ عبداﷲ بن زاید نے کیا۔ بتایاجاتا ہیکہ متحدہ عرب امارات کی سکیوریٹی کونسل کی غیر مستقل رکن بننے کیلئے مہم کا نقطہ نظر شراکت داری کو بڑھانا، ایجادات میں اضافہ اور امن و آمان کی صورتحال کو بہتر کرنا ہوگا۔ متحدہ عرب امارات اس سے قبل 1986-87میں بھی سیکیوریٹی کونسل کا رکن رہ چکا ہے ۔ رکنیت کیلئے ووٹنگ کا آغازجون2021میں ہوگا اور امیدواروں کو کامیابی حاصل کرنے کیلئے جنرل اسمبلی کے دوتہائی سے زائد ووٹ حاصل کرنے ہونگے۔

مصری شخص نے دوستی کا حق موبائل فون نگل کے ادا کیا
مصر کے شہر قاہرہ میں ایک عجیب و غریب اور حیرت انگیز واقعہ منظر عام پر آیا۔ مصر کے ایک قریبی دیہی علاقے القیوبیہ کا 28سالہ حسن رشاد نے اپنے دیہاتی دوستوں کے ساتھ بیٹھے مذاق مذاق میں موبائل فون نگل لیا تھا۔ یہ شخص جب سینے اور پیٹ میں شدید تکلیف کی شکایت لے کر ہاسپتل پہنچا تو اس کا مکمل چیک اپ کیا گیا ، ایکسرے رپورٹ میں موبائل فون کی موجودگی کا پتہ چلا۔ ڈاکٹرس کے دریافت کرنے پر مریض نے بتایاکہ اس نے سات ماہ قبل دوستوں کے کہنے پر یہ موبائل فون نگل لیا تھا۔ اسکا خیال تھا کہ قے آنے سے موبائل فون واپس باہر نکل آئے گا مگر ایسا نہیں ہوا اور اس نے اہل خانہ سے اس کا ذکر بھی نہیں کیا۔ یونیورسٹی ہاسپتل کے ڈاکٹر محمد الجزار کے مطابق ڈاکٹروں کی ٹیم نے دو گھنٹے طویل اور کامیاب آپریشن کے ذریعہ موبائل نکال لیا۔ ڈاکٹر کا کہنا ہیکہ مریض کی قسمت اچھی تھی کہ موبائل کی بیٹری پیٹ میں تحلیل نہیں ہوئی ورنہ بیٹری کے اندر موجود کاربن کے زہر آلود ہونے کے باعث اس کی جان کو خطرہ لاحق ہوسکتا تھا۔ مریض صحتیاب بتایا گیا ہے۔
ٌٌٌ***
 

Dr Muhammad Abdul Rasheed Junaid
About the Author: Dr Muhammad Abdul Rasheed Junaid Read More Articles by Dr Muhammad Abdul Rasheed Junaid: 352 Articles with 209651 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.