اپوزیشن نے اکتوبر کے مہینہ میں جلسوں اوراس کے بعد ریلی
کا اعلان کیا تو اکتوبر کے مہنے میں رونما ہونیوالے سیاسی واقعات یاد آنے
لگے اس لیے سوچا آپ سے بھی شئیر کر دوں۔ اکتوبر کا مہینہ پاکستان کی سیاسی
اورتاریخی اعتبار سے ایک خاص اہمیت کا حامل ہے۔27اکتوبر 1947 کو انڈیا کی
افواج پہلی مرتبہ کشمیر میں داخل ہوئیں۔ نواب زادہ لیاقت علی خان جو کہ
اکتوبر 1895 کو پیدا ہوئے اور پاکستان کے پہلے وزیر اعظم بنے جن کو اکتوبر
ہی کی 16 تاریخ کو 1951 میں شہید کیا گیا۔انہیں قائد ملت اور شہید ملت کے
خطابات سے یاد کیا جاتا ہے۔اور اگلے دن یعنی 17 اکتوبر 1951 کو انکی جگہ
خواجہ نظام الدین وزیر اعظم اور ملک غلام محمد گورنر جنرل بن گئے۔اور 24
اکتوبر کو گورنر جنرل غلام محمد نے پاکستان کی قومی اسمبلی برخاست کر
دی۔6اکتوبر 1955 کو غلام محمد کا استعفی قبول ہوا اور انکی جگہ سکندر مرزا
نے سنبھال لی۔
یکم اکتوبر 1956 کو قومی اسمبلی میں مشرقی اور مغربی پاکستان میں ایک ہی
وقت الیکشن کرانے کا بل پاس ہوا۔7اکتوبر 1958 کو سکندر مرزا نے ملک میں
مارشل لاء کا اعلان کر دیا اور 1956 ء کا آئین معطل کر دیا، جنرل ایوب خان
کو مارشل لاء ایڈمنسٹریٹر بنایا گیا اور سر فیروز خان نون کو معطل کر کے
قومی و صوبائی اسمبلیاں برخاست کر دی گئیں۔سکندر مرزا نے تمام سیاسی
جماعتوں کو معطل کر کے جنرل ایوب خان کو وزیر اعظم بنا دیا۔24 اکتوبر کو
سکندر مرزا نے جنرل ایوب خان کا بطور وزیر اعظم حلف لیا اور ٹھیک تین دن
بعد 27 اکتوبر کو جنرل ایوب خان نے سکندر مرزا کو ہٹا کر خود صدر پاکستان
بن گئے۔26 اکتوبر 1959کو صدر ایوب خان نے بنیادی جمہوریت کو متعارف کرایا
اور اس سے اگلے دن خود فیلڈ مارشل بن گئے۔
22 اکتوبر 1964 کو خواجہ نظام الدین کا ڈھاکہ میں انتقال ہوا۔ 28 اکتوبر
1972کو صدر پاکستان ذولفقار علی بھٹو نے کراچی نیوکلئیر پاور پلانٹ کا
افتتاح کیا۔16 اکتوبر 1979 کو فوجی حکمران جنرل ضیاء الحق نے غیرمعینہ مدت
کے لئے پولنگ ملتوی کردی ، سیاسی جماعتوں کو تحلیل کردیا اور پریس سینسرشپ
نافذ کردی۔6اکتوبر 1988 کو آٹھ سیاسی جماعتوں نے مل کر اسلامی جمہوری اتحاد
قائم کیا۔24 اکتوبر 1990 کو عام انتخابات ہوئے جس کے نتیجے میں اسلامی
جمہوری اتحاد نے 106 سیٹیں حاصل کیں اور پاکستان ڈیموکریٹک الائنس ، جس میں
پاکستان پیپلز پارٹی بھی شامل تھی، نے 45 قومی اسمبلی کی سیٹیں حاصل کیں۔
یکم نومبر 1990 کو نواز شریف پاکستان کے وزیر اعظم بنے۔6 اکتوبر 1993 کو
ایک بار پھر ملک میں الیکشن ہوئے اور پیپلز پارٹی نے 86 جبکہ پاکستان مسلم
لیگ ن نے 72 سیٹیں حاصل کیں۔19 اکتوبر 1993 کو بےنظیر بھٹو ملک کی وزیر
اعظم بنیں۔
12 اکتوبر 1999 کو جنرل پرویز مشرف نے وزیر اعظم نواز شریف کو ہٹا کر مارشل
لاء نافذ کر دیا ۔ اکتوبر 2002 میں جنرل پرویز مشرف نے الیکشن کرائے اور
پاکستان مسلم لیگ ق نے 126 سیٹیں حاصل کیں جبکہ پاکستان پیپلز پارٹی نے 81
سیٹیں حاصل کیں اور پاکستان مسلم لیگ ن سیاست سے باہر ہوگئی کیونکہ نواز
شریف جنرل پرویز مشرف کے حکم سے جیل میں تھے۔ان الیکشن کے دوران مولانا فضل
الرحمان نے متحدہ مجلس عمل کے ساتھ ایک کامیاب مارچ کیا اور الیکشن میں 63
نشستیں حاصل کر کے سب کو حیران کر دیا۔ان الیکشنز سےظفراللہ خان جمالی ملک
کے وزیر اعظم بنے۔ اکتوبر 2010 میں مشرف نے اپنی نئی سیاسی پارٹی آل
پاکستان مسلم لیگ کا اعلان کیا۔
ملک کے موجودہ وزیر اعظم عمران خان بھی اکتوبر کے مہینہ کو بھول نہیں سکتے
کیونکہ 30 اکتوبر 2011 میں ان کی مینار پاکستان ریلی میں عوام کا جم غفیر
ان کی حمایت میں جمع ہوا اور ان کی پارٹی پاکستان تحریک انصاف کو ملک کی
نامور جماعت بنا دیا۔اس ریلی سے عمران خان نے ملک میں مقبولیت حاصل کی اور
بالآخر2018 میں پاکستان کے وزیر اعظم منتخب ہوئے۔ان کی حکومت کے خلاف
مولانا فضل الرحمان نے ایک عوامی جم غفیر کے ساتھ اسلام آباد کی طرف مارچ
کیا اور ٹھیک اسی دن یعنی 30 اکتوبر 2019 کو مینار پاکستان لاہور میں ان کی
بھی آمد ہوئی۔الغرض اکتوبر کا مہینہ سیاسی اعتبار سے ہلچل پیدا کرنے اور
تبدیلیان لانے کے حوالے سے ایک خاص اہمیت کا حامل ہے۔
اب ایک بار پھر پاکستان جمہوری تحریک، ملک کی گیارہ سیاسی جماعتوں کے ایک
ہونے سے بنی ہے جس میں پاکستان پیپلز پارٹی، مسلم لیگ ن اور مولانا فضل
الرحمان کی جمیعت علما ء اسلام شامل ہیں اور ان کے اعلامیہ کے مطابق اکتوبر
11 کو کوئٹہ میں پہلا جلسہ ہونا تھا جو کہ اب بدل کر 25 اکتوبر کو جبکہ 18
اکتوبر کو کراچی میں طاقت کا مظاہرہ کیا جائے گا،جس میں پاکستان پیپلز
پارٹی قیادت کرے گی اور باقی تمام اپوزیشن جماعتوں کی بھی نمائندگی ہوگی۔
جب کہ پہلا جلسہ 16 اکتوبر کو گوجرانوالہ میں منعقد کرانے کی تیاریاں شروع
کر دیں ہیں جس میں مسلم لیگ ن قیادت کرے گی۔ حکومت نے انہیں چوروں اور وطن
دشمنوں کا اتحاد کہ کر مفاہمت کے تمام دروازے بند کر دیے ہیں اور عوام محو
تماشہ ہے کہ دیکھو اب کے اکتوبر کے مہینہ میں کیا سیاسی تبدیلیاں ہوتی ہیں
۔ |