مہنگائی ہے تو نوٹس کھاؤ

تحریک انصاف کی رہنما اور پنجاب کی وزیر صحت جنابہ یاسمین راشد صاحبہ نے صحت سے متعلقہ تعلیمی اداروں اور ان سے جڑے ہسپتالوں اور دیگر اداروں کے بہتر کارکردگی نہ دکھانے والے وائس چانسلرز، ایم ایس اور دیگر سربراہوں کو ہٹانے کا حکم دیا ہے۔ڈاکٹر صاحبہ نے محکمہ سپیشلائزڈہیلتھ کئیر اینڈ میڈیکل ایجوکیشن میں اعلیٰ سطحی اجلاس کی صدارت کرتے ہوئے یہ احکامات جاری کئے۔اجلاس کے دوران ڈاکٹر یاسمین راشد صاحبہ نے سروسز ہسپتال، جناح ہسپتال اور گنگا رام ہسپتال کی کلینیکل آڈٹ رپورٹس کا بھی جائزہ لیااور آڈٹ کا دائرہ کار بڑھانے کی نوید دی کیونکہ ان کے بقول آڈٹ کا بنیادی مقصدتبدیلی یعنی حالات کو بدلنا ہوتا ہے۔ انہوں نے ذمہ داروں کو ہدایت کی کہ تینوں ہسپتالوں کی حالات اس آڈٹ رپورٹ اور ان کی ہدایات کی روشنی میں اگلے تین ماہ میں تبدیل کئے جائیں۔ ویسے تبدیلی تحریک انصاف کا نعرہ ہے اور عملی طور پر ابھی تک یہ صرف نعرہ ہے اس سے زیادہ کچھ بھی نہیں۔ صرف لوگوں کے حالات میں تبدیلی آئی ہے کہ وہ پہلے سے بہت زیادہ بد تر ہو گئے ہیں۔

ڈاکٹر یاسمین راشد کا حکم یقیناً ان کے ماتحتوں نے سر آنکھوں پر لیا ہو گا اور پھر آنکھیں بند کر لی ہوں گی تاکہ تبدیلی کے سپنے دیکھیں اور مزے لیں۔اصول یہ ہے کہ کسی بھی شخص کا ہٹانے کا اختیار اسی کو ہوتا ہے جسے تعیناتی کا اختیار ہو۔ میڈم کو پتہ ہے کہ لگانے کا اختیار ان کے ماتحتوں کو کیا ان بھی نہیں۔ کبھی کبھار ان کی سفارش پر ہو سکتا ہے کہ ان کا کوئی قریبی عزیز یا اچھا واقف کسی بہتر عہدے پر تعینات ہو گیا ہووگرنہ تمام اختیارات تو جناب عثمان بزدار وزیر اعلیٰ پنجاب یا مرکزی حکومت کے پاس ہیں۔ ان کا کونسا ماتحت اتنے زبردست اختیارات کا حامل ہے جو کسی کو ہٹا سکے۔آپ نے اپنے ماتحتوں سے اچھی کارکردگی کا مطالبہ کیا ہے تو محترمہ ڈاکٹر صاحبہ اچھی کارکردگی اچھی سلیکشن سے وابستہ ہوتی ہے۔تعلیمی اداروں کے سربراہوں کی کوئی ایک سلیکشن جسے آپ اچھاسمجھتی ہیں اور وہ اہل بھی ہے، مجھے بھی بتا دیں۔مجھے تو صحیح اہل شخص نظر نہیں آتا۔ خانی پری کی حد تک اچھا گزارہ ہے۔آپ نے کوئی بھی شخص کارکردگی کی بنیاد پر منتخب نہیں کیا۔آپ کی حکومت کا اپنا ایک خاص میرٹ ہے جس کی بنیاد اچھی کارکردگی نہیں، اچھی وفاداری اور اچھا حوالہ ہے۔یہ کام پچھلی حکومتوں میں بھی ہوتا تھا ۔ مگر اس بدتر سلیکشن کو آپ نے اپنے با کمال ہنر سے بد ترین سلیکشن بنا دیا ہے۔ پنجاب کے چیف منسٹر ایک اچھا کام یہ کر رہے ہیں کہ بہت سے پسماندہ علاقوں کی محرومیاں دور کرنے کے لئے سائیں اور گھرائیں میرٹ پر کام کر رہے ہیں۔ ان کے نزدیک سب سے بڑا میرٹ گھرائیں ہونا ہے۔ ایسے ایسے گھرائیں اہم عہدوں پرمیرٹ کے نام پر تعینات ہو رہے ہیں کہ اﷲکے رازق ہونے کا یقین مزید محکم ہونے لگتا ہے۔ویسے اس طرح کے میرٹ کا حکومتی انداز بہت اچھی بات ہے کیونکہ اگر تحریک انصاف دیانتداری سے میرٹ پر تعیناتیاں کرنے لگتی تو میرے محبوب وزیر اعلیٰ جناب عثمان بزدار کا کیا بنتا۔

تحریک انصاف کے وزرا میں کچھ ایسے لوگ بھی شامل ہیں جو کبھی میرے اچھے واقف تھے۔ کسی زمانے میں میرا خیال تھا کہ وہ بڑے دبنگ ، متحرک اور کام کو ذمہ داری سے انجام دینے والے ہیں۔ وہ جب وزیر ہوئے تو مجھے ان سے بڑی امید تھی کہ وہ اپنے محکمے سے پوری طرح انصاف کریں گے۔ مگر تحریک انصاف کی حکومت میں ان کی ناا ہلی بھی کمال پرہے۔ افسوس کہ ان کے محکمے میں خالی پوسٹوں پر دو دو سال سے تعیناتی نہیں ہوئی۔جس محکمے میں پوسٹنگ ٹرانسفر کا یہ حال ہو وہاں عوام کے مسائل جس رفتار سے حل ہوتے ہیں یہ بتاتے ہوئے شرم آتی ہے اور اگر کسی کو سن کر بھی شرم نہیں آتی تو وہ تحریک انصاف کے سادہ دل کارکن ہیں جو دو سال اقتدار میں رہنے کے باوجود ابھی تک ذمہ داری پچھلی حکومتوں پر ڈالتے ہیں۔

عمران خان اور اس کے ساتھیوں کو یہ بات نہیں سمجھ آ رہی کہ ان کی حکومت کی بد ترین دشمن بڑھتی ہوئی مہنگائی ہے۔ جسے کنٹرول کرنا اس کی چھچھوری ٹیم کے بس کی بات نہیں۔آٹا جو اس ملک کے لوگوں کی بنیادی ضرورت ہے ، لوگوں کی پہنچ سے باہر ہو رہا ہے۔ دیہات میں رہنے والے مزدور کو کھانے میں صرف روٹی درکار ہوتی ہے۔ میں نے دیکھا ہے کہ اسے روٹی مل جائے ،سالن نہ بھی ہو ، صرف سادی روکھی روٹی، وہ اسے نمک، مرچ ، چٹنی، پیاز ، اچار یا کسی ایسی چیزسے کھا لیتا ہے بلکہ کچھ نہ بھی ملے تو بھی سادہ روٹی کھا کر اپنا پیٹ بھر لیتا ہے۔مگر اب آٹا غریب آدمی کی پہنچ سے باہر ہو رہا ہے۔ مہنگائی اس سے جینے کا حق چھین رہی ہے۔حکومت سطح پر،جب لوگ مہنگائی کے ہاتھوں چیخنے لگتے ہیں، تو ایک نوٹس لیا جاتا ہے ، کیسے لیا جاتا ہے اور کہاں لیا جاتا ہے، عوام کو سمجھ نہیں آتا مگر حکمران سمجھتے ہیں کہ لوگ نوٹس کھا پی کر بہل جائیں گے۔ نتیجہ کچھ نہیں ہوتا۔ عام لوگ بڑے عجیب ہوتے ہیں جس سے امید لگاتے ہیں وہ اگر ان کی امیدوں پر پورا نہ اترے تو انتقام بھی پوری طرح لیتے ہیں ۔ شاید اب انتقام کا وقت آن پہنچا ہے۔

اپوزیشن جماعتیں حکومت کے خلاف میدان عمل میں ہیں۔ عملی طور پر ان کی کوئی حیثیت نہیں ۔ حکومت کو جو چیز گرا رہی ہے وہ فقط مہنگائی ہے۔ حکومت کو اپنا آپ بچانے کے لئے انتہائی سمجھ بوجھ کے ساتھ مہنگائی روکنے بلکہ قیمتوں کو کم کرنے کے اقدامات کرنا ہوں گے جس کے نتیجے میں شاید حکومت کا گرنا وقتی طور پر ٹل جائے گو چانسز کم ہیں،ان حالات میں کوئی بھی حکومت پانچ سال پورے کرے ممکن ہی نہیں۔ اپوزیشن کو یہ بات معلوم ہے ۔اس کی اپنی پوزیشن ایسی نہیں کہ کوئی تحریک چلا سکے مگر مہنگائی کی تحریک انصاف کی اپنی چلائی ہوئی تحریک کا فائدہ اٹھا کراپوزیشن لیڈر اپنا حصہ وصول کرنے کی کوشش میں ہیں۔وہ چاہتے ہیں کہ مہنگائی نے حکومت کو گرانا ہے تو اس کا کچھ فائدہ اٹھا کر وہ اپنی ساکھ ہی بحال کرلیں۔
 

Tanvir Sadiq
About the Author: Tanvir Sadiq Read More Articles by Tanvir Sadiq: 582 Articles with 500946 views Teaching for the last 46 years, presently Associate Professor in Punjab University.. View More