**امریکی صدارتی انتخابات - ڈیموکریٹس اور ریپبلکنز آمنے سامنے


3 نومبر 2020 کا سورج دنیا کے لئے نہ صرف ایک نئی صبح لے کر طلوع ہوگا بلکہ پوری دنیا کا سیاسی و سفارتی مستقبل بھی تعین کرے گا - ریاست ہائے متحدہ امریکہ کے سپر پاور ہونے ہونے کی وجہ سے دنیا کے تمام ممالک کا اس سے بالواسطہ یا بلا واسطہ تعلق ضرور رہتا ہے- 3 نومبر کے امریکی صدارتی انتخابات پر نہ صرف امریکی عوام بلکہ پوری دنیا کی نظریں جمی ہوئی ہیں- امریکی دو بڑی پارٹیاں جو پچھلی کئی دہائیوں سے ملک کی سیاست میں حصہ لے رہی ہیں ان میں ریپبلکن اور ڈیموکریٹس کا نام سرفہرست ہے- صدر ٹرمپ جن کا تعلق رپبلکن سے ہے اس مرتبہ دوبارہ اپنی قسمت آزمائی کرنے کے لیے انتخابات میں حصہ لے رہے ہیں- جبکہ ڈیموکریٹس کی جانب سے جو بائیڈن کا نام سامنے آ رہا ہے- انتخابات قریب ہونے کی وجہ سے ان دونوں امیدوار ان میں بحث مباحثے کا سلسلہ جاری ہی تھا کہ صدر ٹرمپ کو کرونا وائرس ہونے کی وجہ سے کرنتینہ میں جانا پڑا اور یہ سلسلہ عارضی طور پر معطل ہوگیا -

حالیہ دور میں معیشت اور صحت دو ایسے بنیادی مسائل ہیں جن پر نظر ہر عام وخاص شہری کی رہتی ہے- اسی نظریے کو اپناتے ہوئے دونوں امیدواروں نے اس موضوع کو زیر بحث لایا اور مختلف آراء اپنائیں-

کرونا وائرس جو کہ ایک ناگہانی آفت کے طور پر پوری دنیا کے لئے ایک چیلنج بن کر سامنے آیا صدر ٹرمپ کرونا ویکسین کی تیاری اور علاج معالجے کی صورتحال کو بہتر کرنے کے لئے دس ملین امریکی ڈالر خرچ کرنے کا عزم رکھتے ہیں اور اسی نظریہ کے تحت جو بائیڈن نے ہر ریاست میں دس دس ٹیسٹنگ لیبارٹری قائم کرنے کا عندیہ دیا تاکہ جلد از جلد اور مؤثر طریقے سے اس وبا کا خاتمہ کیا جاسکے-

معیشت ایک ایسا ملکی سرمایہ ہے جو کہ نہ صرف اس ملک پر اثر انداز ہوتی ہے بلکہ باقی ممالک پر بھی اس معیشت کا گہرا اثر پڑتا ہے اور جب بات دنیا کی سپر پاور یعنی امریکہ کی جائے تو آگے آپ خود اندازہ لگا لیجئے کہ یہ کس قدر اہمیت کی حامل ہے- صدر ٹرمپ 10 ماہ میں دس ملین نوکریاں اور سو سے زائد مختلف شعبہ جات میں میں چھوٹے بڑے کاروبار کار کا اجرا کرنے اور ان میں مواقع فراہم کرنے کا عزم رکھتے ہیں- جبکہ دوسری جانب جو بائیڈن نے اپنی ایک تقریر میں یہ اظہار کیا کہ ملک میں جن لوگوں کی سالانہ آمدنی اور 400,000 امریکی ڈالر سے زیادہ ہے ان سے ان کی آمدنی کے مطابق سالانہ ٹیکس وصول کیے جائیں جس سے ملکی معیشت میں مزید بہتری لائی جاسکتی ہے- نسلی تناسبات امریکہ کی ایک حقیقت بن چکے ہیں تاہم ایک خوش آئند بات یہ ہے کہ اس کے خاتمے پر دونوں امیدوار ایک پیج پر نظر آتے ہیں -

عمومی طور پر امریکہ میں صدارتی انتخابات کا اعلان اسی رات کو کردیا جاتا ہے- جن ریاستوں میں ان کے وقت کے مطابق جلدی پولنگ کا عمل شروع ہوتا ہے اسی حساب سے جلد پولنگ کا عمل ختم ہونے کے بعد نتائج آنا شروع ہو جاتے ہیں -حالیہ سروے کے مطابق جو بائیڈن کو صدر ٹرمپ کے مقابلے میں واضح اور مستحکم برتری حاصل ہے جس کی ایک مثال نیٹ سلور کے حالیہ بلاگ سے بھی ملتی ہے جس کے مطابق جو بائیڈن کے انتخابات جیتنے کے امکانات کے %82 ہیں- یاد رہے کہ ایسی بے شمار پیشنگوئیاں آج سے چند سال قبل 2016 میں ہیلری کلنٹن کے بارے میں بھی کی گئی تھی جو اس وقت صدارتی انتخابات کیلئے امیدوار تھیں مگر نتائج ہم سب کے سامنے ہیں- یہ اس بات کا منہ بولتا ثبوت ہے کہ ان پیشین گوئیوں کا درست ثابت ہونا کوئی لازم و ملزوم عمل نہیں اصل حقیقت تو 3 نومبر کی رات کو ہی واضح ہوگئی گی کہ اونٹ کس کروٹ بیٹھتا ہے-
ملک فیضان اختر

 

FAIZAN AKHATR
About the Author: FAIZAN AKHATR Read More Articles by FAIZAN AKHATR: 2 Articles with 1829 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.