اب تک کا سب سے بڑا ڈھونگ جو اس ملک میں رچایا جا رہا ہے
وہ ہے جمہوریت ۔ ایک طرح سے جمہوریت کے نام پر عوام سے دھوکا ۔ آپ اور میں
ہم سب جانتے ہیں کہ یہ ملک جمہوریت کے نام پر بنا۔ اس ملک کا نام اسلامی
جمہوریہ پاکستان اس لیے رکھا گیا تا کہ لوگ اسلام کے مطابق اپنی آزادانہ
زندگی بسر کر سکیں ۔ لیکن اس وقت کونسے فیصلے ہیں جو عوام کی مرضی سے کیے
جا رہے ہیں یا عوام کے حقوق کےلیے کیے جا رہے ہیں ۔ بدقسمتی سے ہمارے ملک
میں کوئی بھی فیصلہ عوام کےلیے نہیں کیا گیا ۔ بلکہ اپنے سیاسی مفادات
کےلیے کیے جاتے ہیں۔ جمہوریت کا مطلب عوام کی حقیقی معنوں میں حکمرانی ہوتا
ہے۔ مجھے تو کہی بھی عوام کی حکمرانی نظر نہیں آ رہی ۔ جہاں عوام خوشحال
ہوں یا ان کو ان کے حقوق ملے ہوں۔ ہم زیادہ پیچھے نہیں جاتے مشرف کے دور سے
چلتے ہیں ۔ جب مشرف نے مارشل لاء لگایا تو یہ جموری نہیں تھا ۔ یہاں عوام
کی مرضی کے فیصلے نہیں ہوئے ۔ اسے ایک لمحے کےلیے چھوڑ دیتے ہیں کیونکہ یہ
ایک ڈکٹیٹر کا دور تھا ۔ ہم نام نہاد جمہوریت پسندوں کی بات کرتے ہیں ۔
۲۰۰۸ میں پاکستان پیپلزپارٹی کی حکومت تھی بینظیر بھٹو کے قتل کے بعد
زرداری صاحب برسر اقتدار آئے ۔ جمہوریت کے علمبردار ۔ لیکن بدقسمتی سے ان
کا دور حکومت مشرف سے بھی بدتر تھا۔ مہنگائی ، بیروزگاری ، اور کرپشن کا
بازار گرم تھا ۔ آخر کار ۲۰۱۳ میں الله الله کر کے عوام کو غربت میں دھکیل
کے یہ حکومت اپنے اختتام کو پہنچی عوام کو ۲۰۱۳ کے انتخابات میں جمہوری
لیڈر اور عوام کے خیر خواہ میاں محمد نواز شریف اقتدار میں آئے ۔ لیکن کہاں
حالت بدلنی تھی. وہی حال جو زرداری صاحب کے دور میں تھا ۔ مہنگائی ،
بیروزگاری ، غربت اور قرضے جو شاید عوام کا مقدر تھے ۔ عوام کو دیوار سے
لگا کر مرضی کے فیصلے کیے گئے لیکن یاد رکھیے تھا جمہوری دور ۔ کفر ٹوٹا
خدا خدا کر کے ۲۰۱۸ میں مسلم لیگ ن کی حکومت اپنے اختتام کو پہنچی ۔ ۲۰۱۸
میں عمران خان کی صورت میں ۲۲ سال جدوجہد کرنے کے بعد جمہوریت کا علمبردار
سامنے آیا ۔
عوام نے انہیں اپنا خیر خواہ جانا اور بھاری اکثریت سے کامیابی دلوائی ۔
لیکن بدقسمتی سے عوام کو یہاں بھی جمہوریت کہیں نظر نہ آئی ۔ یہ بھی پچھلے
ادوار کی طرح عوام پر قہر بن کے ٹوٹا ۔
غربت ، مہنگائی ، بیروزگاری ، کرپشن ، بیڈ گورننس ، قرضے جیسے تحفے اسی
جمہوری حکومت سے ملے یہ دور پچھلے ادوار کی طرح یا شاید اس سے کہیں زیادہ
ہے عوام کو نہ دن کو سکھ ہے وہ رات کو چین عوام جائیں تو جائیں کہاں اگر
یہی جمہوریت ہے تو sorry to say مشرف کا دور حکومت ان تینوں جماعتوں کی
حکومتوں سے کہیں بہتر تھا اگر چہ وہ ایک ڈکٹیٹر تھا "وہاں مرض کا سبب ہے
غلامی و تقلی
یہاں مرض کا سبب ہے نظام جمہوری"
|