امریکہ ایران تصادم کا خدشہ

امریکہ نے ایران کے گرد اپنا گھیرا تنگ کرنے کے لئے تیسرا طیارہ بردار بحری بیڑہ ایرانی سمندری حدود کے مقابل بھیج دیا۔قبل ازیں دو طیارہ برداربحری جہاز پہلے ہی علاقے میں موجود تھے۔یو ایس ایس نسا کے ہمراہ پانی اور خشکی پر حملہ کرنے والے بحری جہاز بھی ہیں جس پر 400نیوی اہل کار اور میر نیز سوار ہیں ۔تیسرا طیارہ بردار بحری بیڑہ آبنائے باب المندب کی جانب بڑھ رہا ہے جہاں خلیج عدن بحراحمر میں گرتا ہے۔

بظاہر امریکہ نے اپنے طیارہ بردار بحری بیڑہ کو تہران کی جانب سے گذشتہ ہفتہ (اتوار 27جون2010)امدادی جہاز غزہ بھیجنے کے اعلان کے باعث ایرانی سمندری حدود میں پہنچنے کا حکم دیاہے تاہم عسکری ماہرین کاکہنا ہے کہ اوبامہ انتظامیہ ایرانی ایٹمی پروگرام کے خاتمے کے لئے اپنی تیاریاں کررہی ہے ۔امریکی حکام نے بحری بیڑے کو غزہ کی طرف بڑھنے والے ایرانی امدادی جہاز کو روکنے او راس کی تلاشی لینے کا حکم دیا ہے۔امریکی حکام کا کہناہے کہ اقوام متحدہ کی جانب سے ایران پر عائد کی گئی حالیہ پابندیوں کے باعث امریکی بحریہ کو ایرانی بحری جہازوں کو روکنے اور انکی تلاشی لینے کا حق حاصل ہے۔
تیسرا طیارہ بردار بیڑہ تین بحری جہازوں اور جنگی کشتیوں پر مشتمل ہے۔ یوایس ایس نسا پر 3000میر نیز کے علاوہ عمودی پرواز کرنے والے چھ اے ‘وی ‘ایچ ‘پی ہیر ئیر حملہ آور طیارے، چار اے ‘ایچ D 1سپر کوبراہ ،سی ایچ ‘46سی نائٹ اور سی ایچ 53سی اسٹالین ہیلی کاپٹرز بشمول کسی بھی صورتحال میں لینڈنگ کی صلاحیت کے حامل تیز رفتار وی‘22او سپر ے طیارے شامل ہیں۔اس قومی الحبثہ جنگی جہاز میں 24ویں میرین ایکسپیڑ یشنری یونٹ کے تما م میر نیز کے سونے کے لئے 1400کینبٹس بھی ہیں ۔یو ایس ایس میساورد پر 800میر نیز ہیں جبکہ یہ جنگی جہاز لڑاکا طیاروں کو نامساعد حالات میں بھی لینڈنگ کی سہولت فراہم کرتا ہے۔تیسرے بحری جہاز یو ایس ایس ایش لینڈ پر 400میرنیزاوراسپیشل آپریشنز کے لئے خصوصی تربیت یافتہ 102کمانڈوز بھی موجود ہیں۔واضح رہے کہ یو ایس ایس ایشں لینڈ کو القاعدہ نے 2005میں اس وقت ٹارگیٹ کرنے کی کوشش کی تھی جب یہ اسرائیلی بندگاہ سے متصل اردنی بندگاہ عقبہ میں لنگر انداز تھا۔القاعدہ کی جانب سے پھینکے گئے راکٹوں میں سے ایک ایلات ائر پورٹ پرپھٹا تھا۔یوایس ایس ایش لینڈ اس موقع پر فوری طور پر عقبہ کی بندرگاہ چھوڑکر کھلے سمندر میں نکلنے کی وجہ سے بھی نقصان سے محفوظ رہا۔حالیہ مہینوں کے دوران ایرانی سمندر کے نزدیک بھیجے گئے دو بحری بیڑوں میں سے ایک یوایس ایس ہیری ایس ٹرومین طیارہ بردار جنگی جہاز ہے ۔اس کے ہمراہ 12دیگر جنگی جہاز ہیں۔یہ بحری بیڑہ بحر عرب میں چاہ بہار کی طرف بڑھ رہا ہے جوکہ ایرانی انقلابی گارڈز کا سب سے بڑا نیول بیس ہے جبکہ ایران ‘پاکستان سرحد سے زیادہ دور نہیں۔چاہ بہار میں ایران کے بیشتر اسپیشل کمانڈو یونٹس تعینات ہیں ایران کے مغرب میں یو ایس ایس ڈوائٹ ڈی آئزن ہاور کو بحر عرب میںتعینات کیا گیا ہے۔اس بحری جہاز پر بیشتر حملہ آور یونٹس موجود ہیں۔ ایرانی پارلینمٹ کے اسپیکر علی لاریجانی او رانقلابی گارڈز کے کمانڈر جنرل علی فداوی کے حالیہ بیان سے ایرانی مسلح افواج اور امریکی میرنیز میں تصادم کے خدشات میں انتہائی اضافہ ہوگیا ہے انہوں نے دہمکی دی ہے کہ ایران کے لئے کارگولانے والے بحری جہازوںیا طیاروں کی تلاشی کے لئے خلیج فارس اور آبنائے ہرمز میں داخل ہونے والے تمام ویلسلز بشمول امریکی جنگی جہازوں اور آئل ٹینکروں کے خلاف سخت انتقامی کاروائی کی جائے گی ۔امریکی صدر بارک اوبامہ نے جمعہ 2 جولائی کو ایک قانون پر دستخط کردئیے ہیں جس کے تحت ایران پر توانائی کے شعبے میں بھی پابندیاں عائد کردی گئی ہیں۔کانگریس میں تیار کئے گئے اس قانون کے تحت ایسی فرس کے لئے امریکی مارکٹیوں میں داخلے پر پابندی عائد کی گئی ہے جوا یران کوریفائن شدہ پیٹرولیم مصنوعات مثلاً گیسولین او رجیٹ فیول فراہم کرتی ہیں توانائی کے شعبے میں سرمایہ کاری یا فنانسنگ ‘انشورنس یا شپنگ سروسز فراہم کرتی ہیں ایسے غیر ملکی بینکوں پر بھی امریکی مارکیٹوں میں داخلے پر پابندی ہوگی جوکہ ایران بشمول انقلابی گارڈ کو کو خدمات فراہم کرر ہے ہیں ۔امریکہ کا کہنا ہے کہ یہ اقدامات اقوام متحدہ کی سیکورٹی کونسل کی پابندیوں اور یورپی اقدامات کو مضبوط اور ہر ایرانی کو متاثر کریں گے۔ایرانی پروجیکٹس میں بشمول توانائی کے شعبہ کی ترقی کے لئے سرمایہ فراہم کرنے والے سرمایہ کاروں کو نئے امریکی قانون کے تحت سزا دی جاسکے گی۔عسکری ماہرین کے مطابق امریکی صدر نے عجلت میں یہ قانون اس لئے منظور کیا ہے کہ غزہ جانے والے ایرانی امدادی جہازوں کو روکا جاسکے۔

ایرانی وزیر دفاع جنرل احمد واحدی نے متنبہ کیا ہے کہ اگر ایرانی جہازوں اور طیاروں کو تلاشی کے لئے روکا گیا تو اس کے عالمی سیکورٹی بالخصوص مشرق وسطیٰ کے امن کو سنگین نتائج بھگتنے پڑیں گے۔یہ امر قابل ذکر ہے کہ ایران نے پہلے ہی آزربائیجان سے ملنے والی شمالی مغربی سرحد پر ہنگامی حالت کا اعلان کردیا ہے۔ایرانی انقلابی گارڈز کو جدید ترین آلات سے لیس کر کے بحر کیسپن کے علاقے میں تعینات کردیا گیا ہے۔یہ اقدام ان اطلاعات کے بعد کیا گیا کہ امریکی واسرائیلی فوجیں ایرانی ایٹمی تنصیبات پر حملے کے لئے آزربائیجان میں ہوائی اڈوں میں پر تیاری کی حالت میں موجود ہیں۔ایرانی انقلابی گارڈ کے کمانڈر بریگیڈئیر جنرل مہدی معینی نے کہا ہے کہ ایرانی فورسز کو کسی بھی امریکی واسرائیلی جارحیت کی صورت میں انتقامی کاروائی کے احکامات دے دئیے گئے ہیں ۔خفیہ اطلاعات کے مطابق پچھلے دنوں اسرائیل نے جارجیا کے راستے بڑی تعدا میں بمبار جیٹ طیارے آزر بائیجان پہنچادئیے ہیں جبکہ امریکن اسپیشل فورسز کو بھی ایرانی ایٹمی تنصیبات پر حملے کے لئے آزربائیجان پہنچایا گیا ہے۔

عینی شاہدین کا کہنا ہے کہ آئی آرجی سی کے ٹینکس ‘آرٹلری‘اینٹی ائر کرافٹ یونٹس اور انفٹری آزربائیجان کی مرکزی شاہراہ کی جانب بڑھ رہے ہیں جو کہ مزید آگے شمال میں بحر کیپن پہنچ رہے ہیں۔

گو کہ اسرائیل یا امریکہ نے تاحال آزربائیجان میں اپنی فوجوں کی موجودگی کے حوالے سے کوئی اعتراف نہیں کیاہے تاہم اسرائیلی قومی سلامتی کونسل کے سربراہ اور اسرائیلی وزیر اعظم نیتن یا ہوکے قریبی مشیر ڈاکٹر اوزی ارد کے بیان نے صورتحال واضح کردی ہے۔ڈاکٹر اوزی کا کہنا ہے کہ ایران کے خلاف سلامتی کونسل کی تازہ پابندیاں کا فی نہیں۔ایران کو ایٹمی ہتھیاروں کی تیاری سے روکنے کے لئے قبل ازوقت فوجی حملہ (Pre-emptive mililary strike)ضروری ہے۔انہوں نے مزید کہا کہ ہم نے قبل از وقت حملے کی تیاری مکمل کرلی ہے تاہم گیند امریکہ کی کورٹ میں ہے۔.
syed yousuf ali
About the Author: syed yousuf ali Read More Articles by syed yousuf ali: 94 Articles with 77793 views I am a journalist having over three decades experience in the field.have been translated and written over 3000 articles, also translated more then 300.. View More