عالمی بینک کا کرپشن کے خاتمے پر زور

کرپشن اور بدانتظامی کی رپورٹوں پر عالمگیر رہنما ورلڈ بینک نے حکومتِ پاکستان کو یاددہانی کرائی ہے کہ احتساب اور شفافیت ڈونرز کو عطیات دینے پر راغب کرنے کے لیے نہایت اہم ہے، جب کہ انہیں یہ یقین دہانی بھی کرانی ہوگی کہ امداد حقیقی ضرورت مندوں تک پہنچے گی۔

اسلام آباد سے شائع ہونے والے انگریزی ہفت روزہ پلس کے مطابق بینک نے امداد کی منصفانہ تقسیم، خدیداروں کے مضبوط طریقہ کار اور مانیٹرنگ ایولیشن سسٹمز کے قیام میں مدد فراہم کرنے کی خواہش بھی ظاہر کی ہے۔ ورلڈ بینک نے اس امر پر زور دیا ہے کہ حکومت اس امر کے اظہار کے لیے پختہ اقدامات کرے کہ امدادی رقم پر ایماندارانہ کنٹرول اور شفاف طریقہ کار اُس کی سب سے بڑی ترجیح ہوگی۔

جنوبی ایشیا کے ورلڈ بینک کی نائب صدر ازابیل گوریرو نے اپنے سہ روزہ دورہ پاکستان کے دوران اپنے اس عزم کا اظہار کیا کہ بینک سیلاب سے متاثرہ علاقوں میں بحالی اور تعمیرِ نو کے لیے اپنی حمایت جاری رکھے گا۔

اپنے دورہ کے دوران گوریرو نے صدر آصف علی زرداری، وزیرِاعظم سید یوسف رضا گیلانی اور دیگر اہم حکام بہ شمول حکومت کی اقتصادی ٹیم سے ملاقاتیں کیں۔ ان ملاقاتوں میں انہوں نے ورلڈ بینک اور ایشیائی ترقیاتی بینک کی جانب سے سیلاب سے متاثرہ علاقوں میں تباہی اور تعمیرِ نو کے لیے ضروریات سے متعلق مشترکہ طور پر لیے جانے والے جائزے کی تازہ ترین صورتِ حال پر تبادلہ خیال کیا۔

انہوں نے متنبہ کیا کہ نقد منتقلیوں، اثاثوں کے معاوضوں اور مکانات، زمینوں کے دعووں پر شہری شفاف اور یکساں معیار کی توقع رکھتے ہیں تاکہ پالیسیوں کا مساوی طور پر نفاذ کیا جائے۔

گوریرو نے ڈونرز سے رابطوں جب کہ ترقیاتی کاموں اور امدادی رقوم کے موثر کن اضافہ کے لیے راہیں تلاش کرنے کے لیے ڈیولپمنٹ پارٹنرز سے بھی ملاقاتیں کی۔

عالمی بینک نے ایسے وقت یاددہانی کرائی ہے جب ملک سیلاب زدگان کی بحالی اور تعمیرِ نو کے لیے بین الاقوامی ڈونرز سے امداد کے حصول کے لیے کوشش کررہا ہے۔ تاہم ملک کی ساکھ آڑے آگئی ہے اور محدود نقد امداد ملی ہے۔ پاکستان کی سیاسی طور پر غیر مستحکم اور مالی طور پر کرپٹ ملک کی حیثیت سے شناخت میں اضافہ ہورہا ہے۔ انٹرنیشنل ڈونرز جنہوں نے 2005ءکے تباہ کن زلزلے کے بعد اربوں ڈالر فراہم کیے تھے، وہ اب ہر طرف پھیلی ہوئی کرپشن اور بدانتظامی کی کہانیاں سن کر سیلاب متاثرین کی مدد کے لیے آگے آنے سے ہچکچا رہے ہیں۔

ملک کی ایسی ساکھ ہونے کی صورت میں کون اپنی محنت کی کمائی کو عطیہ کے طور پر دے گا۔ حکومت کو اس سوال کا جواب دینے کی ضرورت ہے۔ اب تک انٹرنیشنل ڈونرز ممالک سے صرف 1233.35 ملین ڈالر امداد کی فراہمی کا وعدہ کیا ہے۔ اس مجموعی امداد کا ایک بڑا حصہ 816.69 ملین ڈالر اقوامِ متحدہ اور این جی اوز کے ذریعے خرچ ہوں گے جب کہ حکومت کے ذریعے صرف 417.69 ملین ڈالر خرچ ہوسکیں گے۔ اسلامی ممالک میں سعودی عرب سب سے بڑے ڈونر کی حیثیت سے سامنے آیا ہے جس کی جانب سے 342 ملین ڈالر فراہم کیے گئے ہیں۔

یہ رپورٹس بھی سامنے آرہی ہیں کہ امدادی مقاصد کے تحت تقسیم کیا گیا سامان مقامی مارکیٹوں میں فروخت ہورہا ہے۔ ٹرانسپیرنسی انٹرنیشنل پاکستان چیپٹر کے چیئرمین سید عادل گیلانی نے اس امر پر بھی تشویش کا اظہار کیا کہ ٹھٹھہ میں سیلاب زدگان کو زائد المیعاد ادویات فراہم کی گئیں۔

امداد کی تقسیم کے عمل میں کرپشن کے حوالے سے پوچھے گئے سوال کے جواب میں گیلانی کا کہنا تھا کہ یہ بھی کرپشن کی قسم اور اخلاقی کرپشن ہے جو ڈونر کو مستحق افراد کی مدد کرنے سے روکتا ہے۔ انہوں نے انکشاف کیا کہ سیلاب متاثرین کو کھانے کی فراہمی کا ٹھیکہ دیا گیا تھا مگر اس ضمن میں عوامی سطح پر کوئی معلومات فراہم نہیں کی گئیں، کیوں کہ ٹھیکہ لینے والے افراد سے 25 تا 30 فیصد رشوت وصول کی گئی۔ انہوں نے مزید کہا کہ بیشتر امداد پارٹی ارکان میں تقسیم ہورہی ہے، جب کہ سیاسی وابستگی نہ رکھنے والے افراد اس حق سے محروم ہیں۔

انہوں نے بتایا کہ 2005ءمیں آنے والے زلزلے کے بعد ٹرانسپیرنسی انٹرنیشنل نے ایک ورکشاپ کا انعقاد کیا تھا تاکہ کسی بدانتظامی کو روکنے کے لیے شفاف اقدامات کی حوصلہ افزائی کی جائے۔ ورکشاپ نے مضبوط سفارشات پیش کیں، تاہم بدقسمتی سے حکومت نے ان سفارشات پر عمل نہیں کیا۔ انہوں نے کہا کہ اس کا نتیجہ سامنے ہے۔ ڈونرز سیلاب متاثرین کی بحالی کے اقدامات سے ہچکچاہٹ کا مظاہرہ کررہے ہیں۔

چیئرمین ٹرانسپیرنسی انٹرنیشنل پاکستان کے چیئرمین نے وزارتِ خزانہ کو لکھے گئے ایک خط میں کہا کہ اگر حکومت تیار ہو تو ہم سیلاب زدگان کی امداد، بحالی اور تعمیرِ نو پر بین الاقوامی ورکشاپ کرانے کے لیے تیار ہیں۔

کرپشن اس وقت پاکستان کا سب سے بڑا مسئلہ ہے، جس نے ملک کی ساکھ تباہ کردی ہے۔ ایک ایسے وقت جب بین الاقوامی اور مقامی مانیٹرنگ ادارے (Wetchdogs) خطرے کی گھنٹیاں بجا رہے ہیں، تو حکومت کو کرپشن سے متعلقہ شکایات کو جڑے سے اکھاڑ پھینکنے کے لیے ٹھوس اور مخلصانہ اقدامات کرنے چاہئیں۔ حکومت کو ان شکایات کی تحقیقات بھی کرنی چاہیے کہ سیلاب متاثرین کے لیے امدادی اشیاءمقامی مارکیٹوں میں کس طرح فروخت ہورہی ہیں۔ صرف حقیقی اقدامات ہی نتائج کو ہمارے حق میں لاسکتے ہیں، بہ صورتِ دیگر ملک کو بین الاقوامی سطح پر تنہائی کا سامنا کرنا پڑے گا۔
syed yousuf ali
About the Author: syed yousuf ali Read More Articles by syed yousuf ali: 94 Articles with 77800 views I am a journalist having over three decades experience in the field.have been translated and written over 3000 articles, also translated more then 300.. View More