دل کے اندر چھوٹا سا دماغ ؟
عرصہ دراز سے ہم یہ سوچتے آرہے ہیں کہ انسانی دل کا واحد کام صرف دھڑکنا
اور خون پمپ (pump) کرنا ہے، لیکن نہیں انسانی دل ایک خودمختار اور مکمل
عضو ہے جیسے ہم انگریزی میں (independent and complete ) کہتے ہیں۔ جدید
سائنس نے تحقیقات کی روشنی میں اس بات کی تصدیق کی ہے ،کہ دل کے اندر اپنا
دماغ موجود ہے،جس کی مقدار کم لیکن موجودگی صاف ظاہر ہے۔اور یہ بات ہمیں
پہلے سے عظیم سانئسدان اور استاد محترم حضرت محمد(ص۰) نے کچھ اس انداز سے
بتائی ہیں۔
" بے شک انسان کے جسم میں گوشت کا ایک لوتھڑا ایسا ہے کہ اگر وہ صیحیح رہے
تو پورا جسم صیحیح رہیتا ہے اور اگر وہ بگڑ جائے تو جسم بگڑ جاتا ہے،
خبردار ہو وہ دل ہے"
(بخاری-مسلم)
حدیث کی تشریح میں کچھ یوں لکھی گئی ہے کہ دل ایک خود مختار عضو ہے دل کی
تشبح ایک کمانڈر سے کی گئی ہے جبکہ باقی اعضاء کو اسکے مطیع فوجی قرار دئیے
گیےہیں۔
۔“انسانی دل “اور “جدید سائنس”
من ایاتہ مالا تفسیر الا بمرور زمان٭ (القران)
اور اس (قران) میں ایسی ایات بھی جسے وقت گزرنے کے ساتھ ساتھ ہی سمجھا جائے
گا ( یعنی سائنسی علوم کی ترقی کے ساتھ ساتھ)
جدید سائنس اور تحقیقات نے مشاہدات اور تجربات کی روشنی میں یہ بات تسلیم
کی ہے کہ انسانی دل کے اندر ایک “چھوٹا دماغ” موجود ہے جوکہ تقریباً چالیس
ہزار(۴۰۰۰۰) اعصابی خلیوں(Nerve cells)پر مشتمل ہوتاہیں ،اعصابی خلیے وہ
خلیے ہوتےہیں جس سے دماغ بنتے ہیں۔
اس بات کی تصدیق کینیڈا کے ایک میڈیکل ڈاکٹر (Dr. J Andrew Armour) نے کی
ہے۔ ڈاکٹر ارمر کے مطابق دل میں موجود چالیس ہزار خلیے دل کو انسانی جسم کا
بادشاہ اور خود مختار بنانے لے لئے کافی ہیں۔ تحقیقات ، مشاہدات اور ثبوت
کی بنیاد پر اس نے کامیابی سےایک نئی میڈیکل فیلڈ کی بنیاد رکھی جسے
Nervous Neuro-cardiology کہا جاتا ہے۔
ڈاکٹر ارمر نے دل کے اعصابی نظام کو ( A Little Brain in the heart) کا نام
دیا۔ ایک وضاحتی بیان میں ڈاکٹر ارمر نے یہ بھی بتایا کہ انسانی دل ایک خود
مختار عضو ہے۔ دلچسپ بات یہ ہے کہ جب انسانی دماغ دل کو ڈھرکن تیز یا کم
کرنے کے لئے سگنلز بھیجتے ہیں تو دل اپنی مرضی کے مطابق ریکشن کرتاہے کبھی
کھبار تو دل کا ریکشن بالکل برعکس بھی ہوتا ہے۔ دل کی چھوٹی سی دماغ کی
نخرے کچھ زیادہ ہے کیونکہ وہ ایک مخصوص انداز میں سوچ بھی سکتا ہے جو کہ دل
کو ایمرجنسی حالات میں دماغ سے پہلے فیصلہ کرنے کی تقویت بخشتی ہے۔
دل کی چھوٹی سی دماغ اپنی مدد اپ ہے اور دماغ سے سگنل یا مدد لئے بغیر بھی
خاص /متعین مدت کے لئے زندہ رہ سکتا ہے۔ جو کہ خودمختاری کی بڑی ثبوت ہے۔
دل کی چھوٹی سی دماغ میں short term memory کی صلاحیت بھی موجود ہوتی ہے۔
جس سے وہ نہ صرف متعین مدت کے لئے معلومات سٹور کرتا ہے ،بلکہ مسحوس بھی
کرتا ہے۔ تاہم دل اور دماغ کی بااہمی روابط کو مدنظر یا غیر لازمی نہیں
قرار سکتں کیونکہ انسانی جسم ایک مخصوص طے شدہ نظام کے اصولوں کے مطابق کام
کرتا ہے جسے Coordination and control کہا جاتا ہے۔
ازمختصر، انسان قدرت کی عظیم شاہکاروں میں سے ایک ہے۔ کیونکہ ،چھوٹا سادل،
اسکا چوبیس کھنٹے بلاتعطیل ڈھرکنا اور خون کی ترسیل، پھر سے اس میں دماغ ،اور
سوچنے کی صلاحیت !کو دیکھ کر زبان سے بے اختیار فبائ الاربکماتکذبن کا ذکر
جاری ہوتا ہے۔
|