پھر ۵ فروری آ رہا ہے اور میرا کشمیر بھارت کے ہٹلر
صفت متعصب ہندوظالموں کے شکنجے میں پھنسا ہوا ہے ۔ کشمیر آزادی ہند کے بین
الالقوامی معاہدے کے مطابق پاکستان کا حصہ ہیں۔ کشمیر کے سارے دریا پاکستان
کی سمت بہتے ہیں۔ پاکستان کے سارے زمینی راستے کشمیر کی طرف جاتے ہیں۔صرف
ایک زمینی راستہ درہ دانیال، ریڈ کلف نے مسلم دشمنی میں بھارت کو دیا
تھا۔کشمیر مذہبی،تقافتی ، تہذیبی ، قانونی اور اخلاقی یعنی ہر لحاظ سے
پاکستان کا حصہ ہے۔کشمیری تکمیل پاکستان کے لیے اپنا سب کچھ قربان کر رہے
ہیں۔ بانیِ پاکستان نے کشمیر کو پاکستان کی شہ رگ قرار دیا تھا۔ اگر
پاکستان نے کشمیر حاصل نہیں کیا تو پاکستان بنجر ہو جائے گا۔ موجودہ آزاد
کشمیر کا تین سو میل لمبا اور تین میل چوڑا حصہ کشمیر یوں،پاکستان کے
قبائلیوں اور پاکستانی فوج نے آزاد کرایا۔ گلگت بلتستان مقامی مجائدین نے
آزاد کرایا تھا۔ بھارت کا وزیر نہرو اقوام متحدہ کیا۔کہا کہ ہم دنیا کے
سامنے وعدہ کرتے ہیں کہ امن کے بعد کشمیر میں رائے شماری کرائیں گے۔ کشمیری
بھارت یا پاکستان کے ساتھ شامل ہونا چاہتے اس کو ان کو اجازت ہو گی۔مگر
بھارت نے چانکیہ سیاست پر عمل کرتے ہوئے اپنے وعدے سے مکر گیا۔ اقوام متحدہ
نے انڈونیشیا اور سوڈان کی عیسائیوں کو تو فوراً آزادی دلادی مگر کشمیر
مسلمانوں کا مسئلہ ہے اس لیے اقوام متحدہ کو سانپ سونگا ہوا ہے۔پاکستانی
حکومتوں کی غلط پالیسیوں کی وجہ کشمیر پاکستان میں شامل نہیں ہو سکا۔اگر
پاکستان نے کشمیر حاصل نہیں کیا تو پاکستان قائم نہیں رہ سکے گا بلکہ
خداناخواستہ مٹ جائے گا۔ کشمیر پاکستان کے لیے موت زندگی کا مسئلہ ہے۔
دہشتگرد مودی نے اب کشمیر کوبھارت میں ضم کر لیا ہے،مگر کشمیریوں نے ہتھیار
نہیں ڈالے ۔ وہ پہلے سے زیادہ مزاہمت کر رہے ہیں۔۲۶ جنوری کو بھارت کے یوم
جمہوریت کے دن کالے جھنڈے لہرا کر یوم سیاہ منایا ہے۔بھارت کشمیرکو کبھی
بھی نہیں چھوڑے گا۔وہ تواُلٹا آزاد کشمیر اور گلگت بلتستان پر بھی حق جتا
رہا ہے۔بھارت نے پاکستان توڑ کر دو ٹکڑے کیے اور اب مذید دس ٹکڑے کرنے کی
دھمکیاں دے رہا ہے، تاکہ اپنے پرانے ڈاکٹرائین کے مطابق پاکستان کو اکھنڈ
بھارت بنا سکے۔ پہلے اس نے قومیت کی بنیاد پر بنگلہ دیش بنوایا۔ اب
بلوچستان میں قومیت کی بنیاد پر بلوچوں کو اُکسا کر سازشیں کر رہا ہے۔دوسری
طرف پاکستان کو مسلمانوں کے سمندر میں ملنے سے روکتا رہتا ہے ۔پاکستان بنتے
وقت ہندوؤں کے باپوگاندھی صاحب نے تاریخی طور پر کہا تھا مجھے پاکستان بننے
سے زیادہ فکر نہیں۔مجھے یہ فکر کھا رہی ہے کہ اگر پاکستان طاقت و ر ہو کر
افغانستان کے راستے دوسری مسلمان مملکتوں سے مل کر خلافت کی دوبارہ بنیاد
نہ رکھ دی تو ہماری کیا دنیا کی خیر نہیں؟ اسی لیے بھارت شروع سے افغانستان
میں اربوں روپے کی سرمایا کاری کر رہا ہے۔ افغان پارلیمنٹ کی بلڈنگ
بنائی۔کابل سے ایران کی چاہ بہار بندر گاہ تک سڑک تعمیر کی۔بھارت افغانستان
کو پاکستان دشمنی میں اربوں کی فوجی امداد دے رہا ہے۔ اس کے بدلے بھارت
افغانستان کی قوم پرست حکومت کے ذریعے پاکستان میں دہشت گردی کروا رہا ہے۔
بھارت کو پاکستان کی مخالفت کرنے وا لی قوم پرست سیاسی پارٹیاں بھی مدد
فراہم کرنے کی کو شش کرتی رہتی ہیں۔ تاکہ تاریخی طور پر ثابت کر سکیں کہ ان
کے آباؤاجداد کا نکتہ نظر قائد اعظم ـؒ ؒکے پاکستان بنانے کی نکتہ نظر کے
مقابلے میں درست تھا ۔ ان کے مرکزی لیڈر نے کہا تھا کہ پاکستان بھارت کے
ساتھ کنفریڈریشن بنالے۔ان کے ایک لیڈر نے اپنی قبر بھی پاکستان میں بنانا
بہتر نہیں سمجھی اور جلال آباد میں مدفن ہیں۔ پاکستان بنانے والوں کی اولاد
میں سے بھی ایک قوم اورلسانیت پرست ، فاشست اور غدار پاکستان الطاف حسین نے
بھارت کے اندر جا کر کہا تھا کہ تقسیم ایک تاریخی غلطی تھی۔ایک اور قوم
پرست لیڈر غلام مصطفٰے شاہ( جی ایم سید) نے تو اندرا گاندھی کو پاکستان پر
حملے کی بھی دعوت دی تھی۔ قوم پرست شیخ مجیب نے بھارت کی فوج کی مدد سے
پاکستان کے دو ٹکڑے کیے۔ غدار وطن ولی خان نے قوم پرست سردار داؤد کو پیغام
پہنچایا کہ پاکستانی فوج بھارت سے شکست سے کمزور پڑھ گئی ہے۔ یہ پٹھانوں
اور بلوچوں کے سامنے نہیں ٹھر سکے گی۔پشاور سے کچھ پائلٹ پاکستان ایئر فورس
کے جیٹ طیارے اغوا کر کے افغانستان اُتریں گے۔ ان کو پاکستان کے حوالے نہ
کرنا۔ سردار داؤد نے ولی خان کو پیغام بھیجا کہ میں پشتون زلمے کو کابل میں
دہشت گردی کی ٹرینیگ کے لیے تیار ہوں۔ ولی خان نے کابل میں ان دہشت گردوں
کی سلامی بھی لی تھی۔ پشتون زلمے اور بلوچ دہشت گردوں نے پاکستان میں دہشت
گردی کی۔ حیات محمد شیر پاؤ کو قتل کیا۔لاہور واپڈا پر حملہ کر کے درجنوں
شہریوں کو شہید کیا۔ (حوالہ ولی خان گروپ کے منحرف مرکزی رہنما جمعہ خان
صوفی کی کتاب’’ فریب ناتمام‘‘)۔پاکستان کے بڑے میڈیا جنگ و جیو کے مالکان
دولت کی ہوس میں کشمیر کو ایک طرف رکھ کر، بھارت کے پرانے ڈاکٹرائین پر رنگ
بھرنے کے لیے امن کی آشا چلائی۔ اپنے اینکر پر قاتلانہ حملہ پر ملک کی مایا
ناز خفیہ ایجنسی آئی ایس آئی کے چیف کے فوٹو کے ساتھ آٹھ گھنٹے الزام تراشی
کی۔پیپلز پارٹی نے بھارت کو پسندیدہ ملک قرار دے کر اس سے تجارت،ثقافت اور
دوسرے معاملات میں پیش رفت کرتی رہی ۔ نواز شریف نے کشمیر کو ایک طرف رکھ
کر آلو پیاز کی تجارت کی۔بھارت کے جاہرانہ رویہ کے سامنے معذرتانہ رویہ
اختیار کیا۔بھارتی جاسوس کھلبوشن یادیو پر منہ بند رکھا۔ نواز شریف نے قائد
اعظم ؒ کے دو قومی نظریہ کی نفی کرتے ہوئے ،لاہور ۳ا ؍اگست ۲۰۱۱ء میں کہا
تھا کہ ’’مسلمان اور ہندو ایک قوم ہیں۔ہمارا ایک ہی کلچرایک ہی ثقافت ہے۔ہم
کھانا بھی ایک جیسا کھاتے ہیں۔صرف درمیان میں ایک سرحد کا فرق ہے‘‘۔اسی لیے
ایک وقت کشمیر کمیٹی کے اجلاس میں کل جماعتی حریت کانفرنس کے چیئرمین
سیدعلی گیلانی صاحب نے شرکت سے انکار کر دیاتھا۔ کشمیر میڈیا سروس کے مطابق
مقبوضہ کشمیر کے برزگ سیاسی رہنما سیدعلی گیلانی نے نئی دہلی میں جاری بیان
میں کہاتھا کہ جب تک بھارت جموں کشمیر کو متنازع علاقہ تسلیم نہیں
کرتاپاکستان اور بھارت کے درمیان بات چیت نتیجہ خیز ثابت نہیں ہو سکتی۔ سید
علی گیلانی صاحب نے کہا بھارت نے ۱۹۹۰ء میں وزیر اعظم بنانے کی پیشکش کی
تھی جو میں نے مسترد کر دی تھی اور کہا تھا کہ بھارت کشمیریوں سے اپنے وعدے
پورے کرے۔
پاکستانی عوام تو یہ سمجھتے تھے کہ پاکستان بناتے وقت مختلف لوگوں کے نکتہ
نظر میں اختلاف تھا۔ جب پاکستان بن گیا تو اب یہ اختلاف ختم ہوجاناچاہیے
تھے۔ مگر کیا کیا جائے ان قوم پرست حضرات کا کہ ان کے دلوں سے ابھی تک
صفائی نہیں ہوئی۔ ان کی ہر حرکت ان کے پرانے خیالات کی ہی طرف جاتی ہے۔ اس
میں کوتاہی پاکستان کی صحیح سمت متعین کرنے والوں مقتدر حلقوں کی ہے۔
پاکستان جب اسلام کے نام سے بنا ہے تو قومیتوں کو کیوں پنپنے دیا گیا۔ جب
سب پاکستانی مسلمان ہیں جن کا قرآن ایک رسولؐ ایک، تو پھر پاکستان کے
مسلمان ایک کیوں نہیں؟ ۔بانی پاکستان قائد اعظم ؒ نے تو پاکستان بنایا ہی
صحیح سمت میں تھا۔ ہندو مسلمان دو قومیں ہیں۔ اسی کو دو قومی نظریہ کہتے
ہیں۔ مسلمان ایک خدا پر یقین رکھتے ہیں ۔ہندو لاتعداد مورتیوں؍بتوں کو
پوجتے ہیں۔ تمام طریقے ایک دوسرے سے الگ ہیں۔ مسلمان گائے کو ذبح کر کے اس
کا گوشت کھاتے ہیں ہندو اس کو مقدس گاؤ ماتا کہتے ہیں۔ اس کا پیشاب پیتے
ہیں۔ ایک قوم کے ہیرو دوسری قوم کے غدار کہلاتے ہیں وغیرہ۔ اسی لیے قائد
اعظم ـؒنے ایک ہی عوامی ایک ہی نعرہ دیا تھا کہ پاکستان کا مطلب کیا ’’لا
الہٰ الا ّ اﷲ‘‘ ۔ مگر ان کی زندگی کے بعد حکمرانوں نے اس نعرہ کو بھلا دیا۔
پاکستان بننے سے پہلے قائد اعظم کا قول’’وہ چیز جس نے مسلمانوں کو متحد
رکھا ہے اور جو اس قوم کی اساس ہے وہ اسلام ہے ۔عظیم صحیفہ قرآن ہمارے
عقیدے کی بنیاد ہے۔ مجھے امید ہے کہ جیسے جیسے ہم آگے بڑھیں گے ہم میں
زیادہ سے زیادہ یکجہتی ہوتی جائے گی کیونکہ ہم ایک خدا، ایک رسول، ایک کتاب،
ایک قبلہ اور ایک ملت پر یقین رکھتے ہیں‘‘(مسلم لیگ اجلاس کراچی۲۶
دسمبر۱۹۴۳ء فرموداتِ قائد قائد اکیڈمی ۲۰۰۶ء ) پاکستان بننے کے بعد۱۴؍
فروری ۱۹۴۸ء کو سبّی کے سالانہ دربار میں خطاب کرتے ہوئے کہا’’میرا عقیدہ
ہے کہ ہماری نجات اخلاق کے ان سنہری ضوابط میں مضمرہے جو ہمارے عظیم قانون
دہندہ ،رسول صلی اﷲ علیہ و سلم نے وضع کیے ہیں۔ آئیے ہم اپنی جمہوریت کی
بنیاد سچے اسلامی نظریات اور اصولوں پر رکھیں ۔ہمارے اﷲ تعالیٰ نے ہمیں
بتایا ہے کہ ملکی معاملات میں ہمارے فیصلے بحث و نظر اور باہمی مشوروں کی
روشنی میں ہونے چائیں‘‘(ملت کا پاسبان قائد اعظم اکیڈمی) اس ملک کو صرف
اسلام کے سنہری اصولوں پر عمل کر کے ہی یکجا رکھا جاسکتا ہے جو قائد اعظمؒ
کا وژن تھا۔اگر ہم نے اس ملک کو اسلام کا گہوارہ بنایا ہوتا تو نہ بنگلہ
دیش بنتا۔ نہ بلوچستان میں مداخلت ہوتی ۔نہ کشمیر زخموں سے چور چور ہوتا۔
نہ ہماری موجودہ حالت ہوتی۔
آئیے پھر سے بھولا ہوا سبق یا دکر کے اس پاکستان کو اسلام کا گہوارہ
بنائیں۔ دکھوں سے نجات پائیں۔آئے روز کشمیر میں ہلاکتیں ہو رہی ہیں لاکھوں
کشمیری شہید ہو چکے ہیں ۔ہزاروں لا پتہ ہیں۔ ہزارو ں عزت ماآب خواتین کی
ہند و فوجیوں نے اجتماعی آبرو ریزی کی ہے۔ ہزاروں نوجوانوں کواپاہج کر دیا
گیا ہے۔ ہزاروں کشمیریوں کو بیلٹ گنوں چلا کر اندھا کر دیا ہے۔ کالج کی
بچیوں کی چوٹیاں کاٹی جا رہی ہیں۔ کشمری نوجوان کو فوجی جیپ کے بونٹ باندھا
جاتا ہے کہ پتھر اس کشمیری کو لگیں بھارتی فوجی سورما کو نہ لگیں۔ کشمیریوں
کا کھربوں کا مالی نقصان ہو چکا ہے۔ مودی کشمیر میں سار ے دریائے کے پانیوں
کا رخ موڑا جا چکا ہے۔ جس سے پاکستان بنجر ہو جائے گا۔ یا بارش کے دنوں میں
بھارت پانی چھوڑ کر اس کو سیلاب سے تباہ کر دے گا۔ظلم کی رات ہے جو ختم
نہیں ہو رہی ہے۔کچھ عرصہ پہلے اقوام متحدہ کے مختلف اداروں سے ۵ سال تک
وابستہ رہنے والے سماجی کارکن ’’کارتِک مرد کوٹلا‘‘نے بتلایا کہ کشمیر میں
جو کچھ بھی ہوا وہ محض حادثہ نہیں۔ بلکہ ایک منظم پالیسی کا نتیجہ ہے۔
انہوں نے کہاکہ ۵۰۰ بھارتی فوجی و اہلکار جنگی جرائم کے مرتکب ہیں۔اس میں
۲میجر جنرل،۳ بریگیڈئر،۹ کرنل،۳ لیفٹینٹ کرنل،۷۸ میجر اور ۲۵ کیپٹن شامل
ہیں ۔فرضی جھڑپوں،حراست کے دوران اموات اورجنسی زیادتیوں کے کئی معاملات
میں یہ لوگ ملوث ہیں۔ یہ رپورٹ ان معلومات پر مشتمل ہے جو بھارت میں انسانی
حقوق کی سرکردہ تنظیم ’’کولیشن آف سول سوسائٹیز اور کشمیر کی سرکردہ تنظیم
اے پی ڈی پی(لا پتہ افراد کے والدین کی تنظیم) اور نجی طور پر بنائے گئے
انٹر نیشنل ٹریبونل نے حکومت سے رائٹ ٹو انفارمیشن کے قانون کے تحت طلب کی
ہیں۔یہ تنظیمیں طویل عرصے سے کشمیر میں گم شدہ نوجوانوں اور وہاں پولیس کے
ہاتھوں مبینہ مقابلوں میں مارے جانے والے معصوم کشمیریوں کے لیے انصاف کا
مطالبہ کر رہی ہے ۔سرکاری معلومات، پولیس ریکارڈ، متاثرین اور مارے گئے
افراد کے لواحقین سے برا ہ راست گفتگو سے بھی استفادہ کیا گیا ہے ۔اس رپورٹ
میں پہلی مرتبہ برائے راست ملوث افراد کی طرف نشاندہی کی ہے۔ انسانی حقوق
کی تنظیمیں شروع دن سے کشمیریوں پر بھارتی فوج کے مظالم اور زیادتیوں کو
بیان کرنے پر بھارتی حکومت کی تنقید کا نشانہ بنتے رہی ہیں۔مودی ۵ ؍اگست
۲۰۱۹ء کو دفعہ ۳۷۰؍ اور ۳۵؍اے کو ختم کر کے کشمیر کو بھارت میں ضم کر چکا۔
اب ہندوؤں کو کشمیر کی شہریت دے کر مسلم آبادی کو ہندو آبادی میں تبدیل کر
رہا ہے۔
صاحبو! کشمیر تو زخموں سے چور چورہے۔ پاکستان کے ساتھ شامل ہونا تھا جو
ابھی تک نہ ہو سکا۔کشمیر ابھی تک پاکستان کا نا مکمل ایجنڈہ ہے۔ کشمیری ہر
سال ۲۶؍ جنوری پاکستان کا ہلالی سبز جھنڈا لہرا کر یوم پاکستان مناتے ہیں۔
بھارت کے ترنگے کو جلا کر یوم سیاہ مناتے ہیں۔ ۱۴ ؍اگست کو کشمیری پاکستان
ڈے بناتے ہیں۔اپنی گھڑیاں پاکستان کے وقت سے ملا رکھیں ہیں۔ اپنے شہیدوں کو
پاکستانی پرچم میں لپیٹ کر دفناتے ہیں۔ کشمیریوں کا بچہ بچہ کہتا ہے ہم کیا
چاہتے ؟ آزادی۔بھارتی کتوں ہمارے ملک سے نکل جاؤ۔کشمیر کو ایٹمی؍ میزائل
صلاحیت کے حامل مضبوط مملکت اسلامی جمہوریہ پاکستان ہی اسلا می جہاد کے اصو
لوں پر عمل پیرا ہو کر ہی آزاد کرا سکتاہے؟ اگر بھارت کے ہندو اپنے ملک
کوہندو ریاست بنانے کے لیے آر ایس ایس کے بنیادی رکن مودی کو ووٹ کی طاقت
سے اقتدار دے سکتے ہیں۔ تو کیا پاکستان کے مسلمان پاکستان میں قائد اعظم ؒ
کے وژن کے مطابق اسلامی ریاست بنانے کے لیے جد وجہد کرنے والی کرپشن سے پاک
جماعت اسلامی کو ووٹ کی طاقت سے اقتدار میں نہیں لانا چاہیے؟جماعت اسلامی
ہی کشمیر کو آزاد کرانے کی طاقت اور حوصلہ رکھتی ہے۔ دوسری پارٹیا ں تو
اپنے اپنے دور حکومت میں کشمیر کو آزاد نہیں کر سکیں ۔لہٰذا!اب پاکستان کے
عوام کو چاہیے کہ پاکستان میں الیکشن میں ووٹ کی طاقت سے جماعت اسلامی کو
اقتدار میں لائیں، تاکہ زخموں سے چور چور کشمیر جلد آزاد ہو کر پاکستان سے
آ ملے ۔ان شاء اﷲ۔ |