عقیدہ ختم ِ نبوت ﷺ مسلمانوں کے ایمان کا حقیقی چہرہ ہے
کیونکہ نبی پاک ﷺ کو آخری نبی مانے بغیر کسی مسلمان کاایمان مکمل نہیں
ہوسکتا حضرت محمد ﷺ کے علاوہ کسی کو بھی کسی انداز یا معانی میں نبی ماننے
والا دائرہ ٔ اسلام سے خارج ہے اس کیلئے ہر مسلمان کیلئے غیرت ِ ایمانی کا
تقاضا ہے کہ وہ اپنے بچوں، دوست احباب اور سوشل میڈیاپرعقیدہ ختم ِ نبوت ﷺ
کی آگاہی کیلئے ضرور کچھ وقت صرف کرے تاکہ نبی پاک ﷺ کی نبوت پر ڈاکہ ڈالنے
والوں کے مکروہ چہرے بے نقاب ہو سکیں عام لوگوں کو بتایا جائے کہ عقیدہ ختم
ِ نبوت ﷺ کو اجاگر کرنے کیلئے بر ِصغیر میں سب سے پہلے اعلیٰ حضرت امام
احمدرضا ؒ خان بریلوی نے ایک رسالہ لکھ کر اس فتنے کا چہرہ بے نقاب کیا یہ
وہ وقت تھا جب لوگوں کو قادیانیوں کے عزائم کا واضح ادراک نہ تھا پھرپیر
مہرؒعلی شاہ آف گولڑہ شریف نے مرزا غلام احمدقاویانی اور اس کے حامی
قادیانیوں کوللکارا اور مناظرہ اورمباہلہ کا چیلنج دیا لیکن وہ اس سے بھی
بھاگ کھڑے ہوئے پھر جب قادیانیوں کی ریشہ دیوانیاں حد سے گذر گئیں تو 1953ء
میں تحریک ِ ختم نبوت ﷺ شروع ہوئی اس کے لئے مسلمانوں نے اپنی جانوں کے
نذرانے پیش کئے سینکڑوں گرفتار کرلئے گئے اسی اثناء میں مولانا ابوالاعلی
مودودیؒ نے فتنہ ٔقادیانیت پر ایک کتاب لکھ کر داد ِ تحسین حاصل کی مجاہد ِ
ملت مولانا عبدالستارؒ خان نیازی اورجماعت اسلامی کے بانی مولانا ابوالاعلی
مودودیؒ کو گرفتا رکرلیا گیا بعدازاں انہیں اس کیس میں سزائے موت سنادی گئی
لیکن ان شخصیات کے پایہ ٔ استقلال میں جنبش تک نہیں آئی پھر عوامی رد ِ عمل
کے پیش ِ نظر حکومت نے یہ سزا ختم کردی گئی کمال ہے کچھ لوگ مسلمانوں کے
بنیادی عقیدہ ختم ِ نبوت کو مسلمانوں اور قادیانیوں کے درمیان معمولی سا
اختلاف قراردے رہے ہیں حیف صد حیف۔ ذوالفقار علی بھٹو دور میں ایک بار پھر
تحریک ِ ختم نبوت ﷺ شروع ہوئی اس وقت قومی اسمبلی کے قائد ِ حز ب اختلاف
مولانا شاہ احمد نورانیؒ، مولانا مفتی محمودؒ، مجاہد ِ ملت مولانا
عبدالستارؒ خان نیازی اور دیگرعلماء کرام اور ارکان ِ اسمبلی کی کوششوں سے
عقیدہ ختم نبوت پر یقین نہ رکھنے والوں اور مرزا غلام احمدقادیانی کو نبی
ماننے والوں کو غیر مسلم قراردے دیا گیا جس پر امت ِ مسلمہ نے اﷲ کے حضور
سجدہ ٔ شکر ادا کیا لیکن آج بھی مرزائی ذہن رکھنے والے اسے معمولی اختلاف
کہہ کر اﷲ کے غضب کو دعوت دے رہے ہیں انہیں چاہیے کہ وہ سچے دل سے توبہ
کریں اور احمدیوں‘ لاہوریوں اور قادیانیوں سے کسی قسم کی ہمدردی نہ کریں‘‘
آج یہ فتنہ پھر اپنے پنجے گاڑرہاہے مفت علاج ،راشن ،بیرون ملک ملازمتوں
،مالی امدادکالالچ دیکر غریب مسلمانوں کو اپنے جال میں پھانسے کیلئے
قادیانی گروہ ملک بھر میں سر گرم ہو چکے ہیں۔جبکہ متوسط امیر طبقے کے
نوجوانوں کو خوبروں لڑکیوں سے شادی کی پیشکش کی جاتی ہے کچھ کو کاروبار
کروانے کے نام پر اپنے چنگل میں پھانسا جارہاہے شاید حکمرانوں اور قانون
نافذ کرنیوالے اداروں نے آنکھیں بند کر لیں ۔جبکہ نوجوان نسل کو نشے کا
عادی بنا کر بھی اپنے گروہ میں شامل کیے جانے کا انکشاف ہوا ہے۔ خوفناک بات
یہ ہے ملک کے مختلف علاقوں میں قادیانیوں نے اڈے بنا لیے ہیں یہ بھی شنید
ہے کہ خوشاب ،سرگودھا اسلام آباد میں قادیانی ہزاروں ایکڑ زمین خرید رہے
ہیں تاکہ وہ اپنے عقیدہ کی ترویج کے لئے آبادکاری کرسکیں حکومت کو اس وقت
ہوش آئے گی جب وہاں ہزاروں گھر آبادہوجائیں گے پھر حکومت کیلئے امن و امان
کا مسئلہ بھی پیداہوگا بھولے بھالے مسلمانوں کا عقیدہ بھی خراب ہوگا کیونکہ
جماعت ِ احمدیہ کے لوگ مختلف ترغیبات دے کر نوجوانوں کو ورغلاتے رہتے
ہیں۔کراچی میں 14نیٹ ورک فعال ہیں۔چھوٹے شہروں اور دیہات کو خصوصی طور پر
ٹارگٹ کیا گیا ہے۔اگر کوئی امداد لالچ میں نہ آئے تو اس کو غندہ عناصر کی
مدد سے دھمکایا جاتا ہے،لٹریچر کی تقسیم خفیہ طور پر کی جاتی ہے۔گمراہ کن
عقائد پھیلانے کیلئے کم عمر لڑکوں اور نوجوانوں کو ٹارگٹ کیا جاتا ہے۔کراچی
میں قادنیوں کی سرگرمیوں پھر بڑھنے لگی ہیں۔شہر کے 7علاقوں میں 14نیٹ ورک
فعال ہو چکے ہیں ۔جہاں مفٹ علاج ،راشن ،بیرون ملک ملازمتوں او مالی امدا د
کا لالچ دے کر غریب مسلمانوں کو جال میں پھانسا جا رہا ہے۔دوسری جانب نیشنل
ہائے وے پر قادنیوں کا قبرستان’’باغ احمد‘‘بھی گمراہ کن عقائد کے پرچا رکا
اڈا بنا ہوا ہے۔یہاں قادیانیوں کی خفیہ میٹنگوں کا سلسلہ جاری ہے۔کراچی میں
قادیانیوں کی سر گرمیوں 20سال پہلے تک شاہ فیصل ٹاؤن کے علاقے ڈرگ روڈ کینٹ
بازار،جمشید ٹاؤن کے علاقے منظورکالونی ،صدر کے علاقے میں پریڈی تھانے کے
قریب میگزین لائن کے عبادت خانے اور گلشن اقبال اور عزیز آبادکے علاقوں میں
واقع ان کے عبادت گاہوں تک محدود تھیں۔تاہم آہستہ آہستہ دیگر علاقوں میں
بھی ان نیٹ ورک پھیلتے چلے جارہے ہیں ۔ امیرالمؤمینین سیدنا صدیقؓ اکبر
عقیدہ ختم نبو ت کے سب سے بڑے محا فظ تھے اس عقیدے کی بنیا دیں مضبوط کرنے
کیلئے اصحاب رسول اور شمع رسالت ﷺکے پروانوں نے اپنی جانوں کی قربانیاں دی
ہیں۔ پاکستان کی بنیاد اسلام پر قائم ہے اسی لئے مسلمان قانو ن تحفظ ختم
نبوت کے خلا ف ہونے والی تمام سازشو ں کا بھر پور مقابلہ بڑی جرأت سے کررہے
ہیں جبکہ قادیانی گروہ اس قانون کو ختم کرنے اور غیر مؤثر کرنے کیلئے گمراہ
کن پروپیگنڈا کرنے سے بھی دریغ نہیں کرتے۔ قادیانی گروہ کی اسلام کے خلا ف
کی جا نے والی سازشوں سے عوام کو ہو شیا ر کر نے کی شدت سے ضرورت ہے اس وقت
یہو د و نصا ریٰ کے آلہ ٔ کار قادیانی گروہ اپنے مذموم مقاصد کی تکمیل کے
لئے سر گرم عمل ہیں جس کاتدارک انتہائی ضروری ہے یہ اس لئے ناگزیرہوگیا ہے
کہ ملک کے تعلیمی نصاب میں ختم نبو ت سے متعلق مضامین شامل کئے جائیں
کیونکہ حضرت محمدﷺ کے بعدکسی بھی انداز میں کسی اور نبی ماننا ناموس ِ
رسالت پر حملہ ہے جسے کوئی مسلمان برداشت نہیں کرسکتا۔ جس کے نتیجہ میں
گاؤں گاؤں شہرشہر شمع ٔ مصطفےٰ ﷺ کے پروانے سراپا احتجاج بن گئے اسلام
آبادمیں ایک سال پہلے احتجاجی تحریک میں کئی افراد شہادت کے عظیم رتبہ
پرفائز ہوئے عقیدہ ٔ ختم نبوت کے تحفظ کے لئے جنگ ِ یمامہ لڑی گئی جس میں
سینکڑوں جلیل القدر صحابی شہید ہوگئے اس مسئلہ کی حساسیت کے پیش ِ نظراسے
معمولی جان کر نظراندازنہ کیا جائے نبی ٔ آخر الزماں ﷺ سے عقیدت کا تقاضاہے
کہ عقیدہ ٔ ختم نبوت ﷺ کے تحفظ کیلئے ہرفورم سے آواز بلندکی جائے۔
|