جمعہ کے دن کی اتنی اہمیت کیوں ہے؟۔

مذہب اسلام میں جمعہ کے دن کی آخر اتنی اہمیت کیوں ہے؟جمعہ کے دن کو دیگر ایام پر فوقیت کیوں دی جاتی ہے؟ ایسا کیوں ہے کہ مسلمان ہفتے کے دوسرے تمام دنوں کی نسبت جمعہ کیلئے خصوصی اور باقاعدہ اہتمام کے ساتھ بن سنور کر مساجد کا رخ کرتے ہیں، ایسا لگتا ہے کہ شائد عید کا دن ہو، آئیے ان تمام سوالوں کے جواب ڈھونڈنے کی کوشش کرتے ہیں۔ یوم الجمعہ کو پہلے ”یوم العروبہ“ کہا جاتا تھا۔ نبی اکرم ﷺ کے مدینہ منورہ ہجرت کرنے اور سورہ جمعہ کے نزول سے قبل انصار صحابہ نے مدینہ منورہ میں دیکھا کہ یہودی ہفتہ کے دن، اور نصاریٰ اتوار کے دن جمع ہوکر عبادت کرتے ہیں؛ لہٰذا سب نے طے کیا کہ ہم بھی ایک دن اللہ تعالیٰ کا ذکر کرنے کے لیے جمع ہوں؛ چنانچہ حضرت ابو امامہ کے پاس جمعہ کے دن لوگ جمع ہوئے، حضرت اسعد بن زرارۃ رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے دو رکعت نماز پڑھائی۔ لوگوں نے اپنے اِس اجتماع کی بنیاد پر اِس دن کا نام ”یوم الجمعہ“ رکھا؛ اس طرح سے یہ اسلام کا پہلا جمعہ ہے (تفسیر قرطبی)۔نبی اکرم ﷺ کا پہلا جمعہ: نبی اکرم ﷺ نے مکہ مکرمہ سے مدینہ منورہ ہجرت کے وقت مدینہ منورہ کے قریب بنو عمروبن عوف کی بستی قبا میں چند روز کے لیے قیام فرمایا۔ قُبا سے روانہ ہونے سے ایک روز قبل جمعرات کے دن آپ ﷺ نے مسجد قبا کی بنیاد رکھی۔ یہ اسلام کی پہلی مسجد ہے، جس کی بنیاد تقوی پر رکھی گئی۔ جمعہ کے دن صبح کو نبی اکرم ﷺ قُبا سے مدینہ منورہ کے لیے روانہ ہوئے۔ جب بنو سالم بن عوف کی آبادی میں پہنچے تو جمعہ کا وقت ہوگیا، تو آپ ﷺ نے بطنِ وادی میں اُس مقام پر جمعہ پڑھایا جہاں اب مسجد (مسجد جمعہ) بنی ہوئی ہے۔ یہ نبی اکرم ﷺ کا پہلا جمعہ ہے۔ اللہ تعالیٰ نے اپنی قدرت سے ساری کائنات پیدا فرمائی اور ان میں سے بعض کو بعض پر فوقیت دی۔سات دن بنائے، اور جمعہ کے دن کو دیگر ایام پر فوقیت دی۔ جمعہ کے فضائل میں یہ بات خاص طور پر قابل ذکر ہے کہ ہفتہ کے تمام ایام میں صرف جمعہ کے نام سے ہی قرآن کریم میں سورہ نازل ہوئی ہے جس کی رہتی دنیا تک تلاوت ہوتی رہے گی، ان شاء اللہ۔اس سورہ کی آخری 3آیتوں میں نمازجمعہ کا ذکر ہے: ”اے ایمان والو! جب جمعہ کے دن نماز کے لیے پکارا جائے، یعنی نماز کی اذان ہوجائے، تو اللہ کی یاد کے لیے جلدی کرو۔ اور خرید وفروخت چھوڑدو۔ یہ تمہارے حق میں بہت ہی بہتر ہے اگر تم جانتے ہو۔ اور جب نماز ہوجائے تو زمین میں پھیل جا اور اللہ کا فضل تلاش کرو یعنی رزق حلال تلاش کرو۔ اور اللہ کو بہت یاد کرو؛ تاکہ تم کامیاب ہوجاو۔جب لوگ سودا بکتا دیکھتے ہیں یا تماشہ ہوتا ہوا دیکھتے ہیں، تو اُدھر بھاگ جاتے ہیں اور آپ کوخطبے میں کھڑا چھوڑ دیتے ہیں۔ تو فرمادیجیے جو اللہ کے پاس ہے وہ بہتر ہے، تماشے سے اور سودے سے، اور اللہ سب سے بہتر رزق دینے والے ہیں“۔ آخری آیت (نمبر ۱۱) کا شان نزول: ابتداء ِاسلام میں جمعہ کی نماز پہلے اور خطبہ بعد میں ہوتا تھا؛ چنانچہ ایک مرتبہ نبی اکرم ﷺ جمعہ کی نماز سے فراغت کے بعد خطبہ دے رہے تھے کہ اچانک وحیہ بن خلیفہ کا قافلہ ملک ِشام سے غلّہ لے کر مدینہ منورہ پہنچا۔ اُس زمانے میں مدینہ منورہ میں غلّہ کی انتہائی کمی تھی صحابہ رضوان اللہ علیھم اجمعین نے سمجھا کہ نمازِ جمعہ سے فراغت ہوگئی ہے اور گھروں میں غلّہ نہیں ہے، کہیں سامان ختم نہ ہوجائے؛ چنانچہ خطبہ جمعہ چھوڑکر باہر خرید وفروخت کے لیے چلے گئے، صرف 12 صحابہ کرام رضوان اللہ علیھم اجمعین مسجد میں رہ گئے، اس موقع پر یہ آیت نازل ہوئی تھی۔جمعہ کے دن کی اہمیت کے متعلق چند احادیث: رسول اللہ ﷺ نے ارشاد فرمایا: جمعہ کا دن سارے دنوں کا سردار ہے، اللہ تعالیٰ کے نزدیک جمعہ کا دن سارے دنوں میں سب سے زیادہ عظمت والا ہے۔ یہ دن اللہ تعالیٰ کے نزدیک عید الاضحی اور عید الفطر کے دن سے بھی زیادہ مرتبہ والا ہے۔ اس دن کی پانچ باتیں خاص ہیں: (۱) اس دن اللہ تعالیٰ نے حضرت آدم علیہ السلام کو پیدا فرمایا۔ (۲) اِسی دن اُن کو زمین پر اتارا۔ (۳) اِسی دن اُن کو موت دی۔ (۴) اِس دن میں ایک گھڑی ایسی ہے کہ بندہ اس میں جو چیز بھی مانگتا ہے اللہ تعالیٰ اس کو ضرور عطا فرماتے ہیں؛ بشرطیکہ کسی حرام چیز کا سوال نہ کرے۔ (۵) اور اسی دن قیامت قائم ہوگی۔ تمام مقرب فرشتے، آسمان، زمین، ہوائیں، پہاڑ، سمندر سب جمعہ کے دن سے گھبراتے ہیں کہ کہیں قیامت قائم نہ ہوجائے؛ اس لیے کہ قیامت، جمعہ کے دن ہی آئے گی (ابن ماجہ)۔ رسول اللہ ﷺ نے ارشاد فرمایا: سورج کے طلوع وغروب والے دنوں میں کوئی بھی دن جمعہ کے دن سے افضل نہیں،یعنی جمعہ کا دن تمام دنوں سے افضل ہے (صحیح ابن حبان)۔ رسول اللہ ﷺ نے ایک مرتبہ جمعہ کے دن ارشاد فرمایا: مسلمانو! اللہ تعالیٰ نے اِس دن کو تمہارے لیے عید کا دن بنایا ہے؛ لہٰذا اِس دن غسل کیا کرو اور مسواک کیا کرو (طبرانی، مجمع الزوائد)۔ اس حدیث سے معلوم ہوا کہ جمعہ کا دن ہفتہ کی عید ہے۔ رسول اللہ ﷺ نے ارشاد فرمایا: اللہ کے نزدیک سب سے افضل نماز‘ جمعہ کے دن فجر کی نماز جماعت کے ساتھ ادا کرنا ہے (طبرانی، بزاز)۔ جہنم کی آگ روزانہ دہکائی جاتی ہے؛ مگر جمعہ کے دن اس کی عظمت اور خاص اہمیت وفضیلت کی وجہ سے جہنم کی آگ نہیں دہکائی جاتی۔ (زاد المعاد ۱ / ۳۸۷)۔جمعہ کے دن قبولیت والی گھڑی کی تعین: رسول اللہ ﷺ نے جمعہ کے دن کا ذکر کیا اور فرمایا: اس میں ایک گھڑی ایسی ہے، جس میں کوئی مسلمان نماز پڑھے، اور اللہ تعالیٰ سے کچھ مانگے تو اللہ تعالیٰ اس کو عنایت فرمادیتا ہے اور ہاتھ کے اشارے سے آپ ﷺ نے واضح فرمایا کہ وہ ساعت مختصر سی ہے (بخاری)۔ رسول اللہ ﷺ نے ارشاد فرمایا: وہ گھڑی خطبہ شروع ہونے سے لے کر نماز کے ختم ہونے تک کا درمیانی وقت ہے (مسلم)۔ رسول اللہ ﷺ نے ارشاد فرمایا: جمعہ کے دن ایک گھڑی ایسی ہوتی ہے کہ مسلمان بندہ جو مانگتا ہے، اللہ اُس کو ضرور عطا فرمادیتے ہیں۔ اور وہ گھڑی عصر کے بعد ہوتی ہے (مسند احمد)۔ مذکورہ حدیث شریف اوردیگر احادیث کی روشنی میں جمعہ کے دن قبولیت والی گھڑی کے متعلق علماء نے دو وقتوں کی تحدید کی ہے: (۱) دونوں خطبوں کا درمیانی وقت، جب امام منبر پر کچھ لمحات کے لیے بیٹھتا ہے۔ (۲) غروبِ آفتاب سے کچھ وقت قبل۔نماز ِجمعہ کی فضیلت: رسول اللہ ﷺ نے ارشاد فرمایا: پانچوں نمازیں، جمعہ کی نماز پچھلے جمعہ تک اور رمضان کے روزے پچھلے رمضان تک درمیانی اوقات کے گناہوں کے لیے کفارہ ہیں؛ جب کہ اِن اعمال کو کرنے والا بڑے گناہوں سے بچے (مسلم)۔ یعنی چھوٹے گناہوں کی معافی ہوجاتی ہے۔ رسول اللہ ﷺ نے ارشاد فرمایا: جو شخص اچھی طرح وضو کرتا ہے، پھر جمعہ کی نماز کے لیے آتا ہے، خوب دھیان سے خطبہ سنتا ہے اور خطبہ کے دوران خاموش رہتا ہے تو اس جمعہ سے گزشتہ جمعہ تک، اور مزید تین دن کے گناہ معاف کردئے جاتے ہیں (مسلم)۔جمعہ کی نماز کے لیے مسجد جلدی پہنچنا: رسول اللہ ﷺ نے ارشاد فرمایا: جو شخص جمعہ کے دن جنابت کے غسل کی طرح (اہتمام کے ساتھ) غسل کرتا ہے پھر پہلی فرصت میں مسجد جاتا ہے تو گویا اس نے اللہ کی خوشنودی کے لیے اونٹنی قربان کی۔ جو دوسری فرصت میں مسجد جاتا ہے گویا اس نے گائے قربان کی۔ جو تیسری فرصت میں مسجد جاتا ہے گویا اس نے مینڈھا قربان کیا۔ جو چوتھی فرصت میں جاتا ہے، گویا اس نے مرغی قربان کی۔جو پانچویں فرصت میں جاتا ہے، گویا اس نے انڈے سے اللہ کی خوشنودی حاصل کی۔ پھر جب امام خطبہ کے لیے نکل آتا ہے توفرشتے خطبہ میں شریک ہوکر خطبہ سننے لگتے ہیں (بخاری، مسلم)۔ یہ فرصت(گھڑی) کس وقت سے شروع ہوتی ہے، علماء کی چند آراء ہیں؛ مگر خلاصہ کلام یہ ہے کہ حتی الامکان مسجد جلدی پہنچیں، اگر زیادہ جلدی نہ جاسکیں تو کم از کم خطبہ شروع ہونے سے کچھ وقت قبل ضرور مسجد پہنچ جائیں۔ رسول اللہ ﷺ نے ارشاد فرمایا: جب جمعہ کا دن ہوتا ہے تو فرشتے مسجد کے ہر دروازے پر کھڑے ہوجاتے ہیں، پہلے آنے والے کا نام پہلے، اس کے بعد آنے والے کا نام اس کے بعد لکھتے ہیں (اسی طرح آنے والوں کے نام ان کے آنے کی ترتیب سے لکھتے رہتے ہیں)۔ جب امام خطبہ دینے کے لیے آتا ہے تو فرشتے اپنے رجسٹر (جن میں آنے والوں کے نام لکھے گئے ہیں) لپیٹ دیتے ہیں اور خطبہ سننے میں مشغول ہوجاتے ہیں (مسلم)۔ جمعہ شروع ہونے کے بعد مسجد پہنچنے والے حضرات کی نمازِ جمعہ تو ادا ہوجاتی ہے، مگر نمازِ جمعہ کی فضیلت اُن کو حاصل نہیں ہوتی۔جمعہ کے دن غسل کرنا واحب یا سنت ِموکدہ ہے،یعنی عذرِ شرعی کے بغیر جمعہ کے دن کے غسل کو نہیں چھوڑنا چاہیے۔ پاکی کا اہتمام کرنا، تیل لگانا، خوشبواستعمال کرنا، اور حسب ِاستطاعت اچھے کپڑے پہننا سنت ہے۔ نبی اکرم ﷺ نے ارشاد فرمایا: جمعہ کے دن کا غسل‘ گناہوں کو بالوں کی جڑوں تک سے نکال دیتا ہے (طبرانی، مجمع الزوائد)۔ یعنی صغائر گناہ معاف ہوجاتے ہیں، بڑے گناہ بغیر توبہ کے معاف نہیں ہوتے؛ اگر صغائر گناہ نہیں ہیں تو نیکیوں میں اضافہ ہوجاتا ہے۔ نبی اکرم ﷺ نے ارشاد فرمایا: جو شخص جمعہ کے دن غسل کرتا ہے، جتنا ہوسکے پاکی کا اہتمام کرتا ہے اور تیل لگاتا ہے یا خوشبو استعمال کرتا ہے، پھر مسجد جاتا ہے، مسجد پہنچ کر جو دو آدمی پہلے سے بیٹھے ہوں ان کے درمیان میں نہیں بیٹھتا، اور جتنی توفیق ہو جمعہ سے پہلے نماز پڑھتا ہے، پھر جب امام خطبہ دیتا ہے اس کو توجہ اور خاموشی سے سنتا ہے تو اِس جمعہ سے گزشتہ جمعہ تک کے گناہ کو معاف ہوجاتے ہیں (بخاری)۔ نبی اکرم ﷺ نے ارشاد فرمایا: جس نے جمعہ کے دن غسل کیا، پھر مسجد میں آیا، اور جتنی نماز اس کے مقدر میں تھی ادا کی، پھرخطبہ ہونے تک خاموش رہا اور امام کے ساتھ فرض نماز ادا کی، اس کے جمعہ سے جمعہ تک اور مزید تین دن کے گناہ بخش دئے جاتے ہیں (مسلم)۔ نبی اکرم ﷺنے ارشاد فرمایا: جو شخص جمعہ کے دن غسل کرتا ہے، اگر خوشبو ہو تو اسے بھی استعمال کرتا ہے، اچھے کپڑے پہنتا ہے، اس کے بعدمسجد جاتا ہے، پھر مسجد آکر اگر موقع ہو تو نفل نماز پڑھ لیتا ہے اور کسی کو تکلیف نہیں پہچاتا۔ پھر جب امام خطبہ دینے کے لیے آتا ہے، اس وقت سے نماز ہونے تک خاموش رہتا ہے یعنی کوئی بات چیت نہیں کرتا تو یہ اعمال اس جمعہ سے گزشتہ جمعہ تک کے گناہوں کی معافی کا ذریعہ ہو جاتے ہیں (مسند احمد)۔ نبی اکرم ﷺ نے ارشاد فرمایا: جو شخص سورہ کہف کی تلاوت جمعہ کے دن کرے گا، آئندہ جمعہ تک اس کے لیے ایک خاص نور کی روشنی رہے گی (نسائی، بیہقی، حاکم)۔ سورہ کہف کے پڑھنے سے گھر میں سکینت وبرکت نازل ہوتی ہے۔ حضرت براء بن عازب رضی اللہ تعالیٰ عنہ فرماتے ہیں کہ ایک مرتبہ ایک صحابی نے سورہ کہف پڑھی، گھر میں ایک جانور تھا، وہ بدکنا شروع ہوگیا، انہوں نے غور سے دیکھا کہ کیا بات ہے؟ تو انھیں ایک بادل نظر آیا جس نے انھیں ڈھانپ رکھا تھا۔ صحابی نے اس واقعہ کا ذکر جب نبی اکرم ﷺ سے کیا، تو آپ ﷺ نے فرمایا: سورہ کہف پڑھا کرو۔ قرآن کریم پڑھتے وقت سکینت نازل ہوتی ہے۔ (صحیح البخاری،فضل سورۃ الکہف۔ مسلم،کتاب الصلاۃ)۔جمعہ کی نماز کا حکم: جمعہ کی نماز ہر اُس مسلمان، صحت مند، بالغ،مردپر فرض ہے جو کسی شہر یا ایسے علاقے میں مقیم ہو جہاں روز مرہ کی ضروریات مہیّا ہوں۔ معلوم ہوا کہ عورتوں، بچوں، مسافر اور مریض پر جمعہ کی نماز فرض نہیں ہے؛ البتہ عورتیں، بچے، مسافر اور مریض اگر جمعہ کی نماز میں حاضر ہوجائیں تو نماز ادا ہوجائے گی۔ ورنہ اِن حضرات کو جمعہ کی نماز کی جگہ ظہر کی نماز ادا کرنی ہوگی۔ اگر آپ صحراء میں ہیں جہاں کوئی نہیں، یا ہوائی جہاز میں سوار ہیں توآپ ظہر کی نماز ادا فرمالیں۔ نماز ِجمعہ کی دو رکعت فرض ہیں، جس کے لیے جماعت شرط ہے۔ جمعہ کی دونوں رکعت میں جہری قراء ت ضروری ہے۔ نمازِ جمعہ میں سورۃ الاعلیٰ اور سورہ الغاشیہ، یا سورۃ الجمعہ اور سورۃ المنافقون کی تلاوت کرنا مسنون ہے۔جمعہ کے دن دُرود شریف پڑھنے کی خاص فضیلت: نبی اکرم ﷺ نے ارشاد فرمایا: تمہارے دنوں میں سب سے افضل دن جمعہ کا دن ہے۔ اِس دن کثرت سے دُرود پڑھاکرو؛کیونکہ تمہارا دُرود پڑھنا مجھے پہنچایا جاتا ہے (مسند احمد، ابوداود، ابن ماجہ، صحیح ابن حبان)۔ نبی اکرم ﷺ نے ارشاد فرمایا: جمعہ کے دن اور جمعہ کی رات کثرت سے دُرود پڑھا کرو، جو ایسا کرے گا، میں قیامت کے دن اس کی شفاعت کروں گا (بیہقی)۔جمعہ کے دن یا رات میں انتقال کرجانے والے کی خاص فضیلت: نبی اکرم ﷺ نے ارشاد فرمایا: جو مسلمان جمعہ کے دن یا جمعہ کی رات میں انتقال کرجائے، اللہ تعالیٰ اُس کو قبر کے فتنہ سے محفوظ فرمادیتے ہیں (مسند احمد، ترمذی)۔مساجد میں جمعہ وعیدین کے موقع پر بڑی تعداد میں لوگوں سے ملاقات ہوتی ہے، اس کی وجہ سے اک مسلمان اک بیمار کی عیادت کرتا ہے، جنازہ میں شرکت کرتا ہے، ایک دوسرے کے کام آتا ہے، محتاج لوگوں کی مدد کرتا ہے اور بندوں کے حقوق کو ادا کرنے کا احساس پیدا ہوتا ہے، یہ سارے امور مسجدوں کا اصلاح معاشرہ میں اہم کردار کی حیثیت رکھتے ہیں۔ چلیں پھر آج سے عہد کریں کہ ہم نماز پنجگانہ کا اہتمام کرتے رہیں گے اور خصوصا نماز جمعہ کے لئے خصوصی انتظامات کرتے ہوئے اللہ کی خوشنودی حاصل کرنے کی ہمیشہ کوشش کرتے رہیں گے۔اللہ کی لاکھوں کروڑوں رحمتیں اور برکتیں نازل ہوں آپ ﷺ پر اور آپکی آل پاک رضوان اللہ علیھم اجمعین پر اور آپ ﷺ کے اصحاب پاک رضوان اللہ تعالیٰ علیھم اجمعین پر۔ آمین ثم آمین۔نوٹ: اس تحریر میں کسی بھی قسم کی غلطی بشمول قرآنی آیت، حدیث مبارکہ کے ترجمہ،معنی،املاء، لفظی یا پرنٹنگ کی غلطی پر اللہ کریم کے ہاں معافی کا طلبگار ہوں، اور اگر کسی مسلمان بھائی کو اس تحریر میں کسی بھی قسم کا اعتراض یا غلطی نظر آئے تو براہ کرم معاف کرتے ہوئے اصلاح کی خاطر نشان دہی ضرور فرمادیجئے گا۔ واللہ تعالیٰ اعلم

Muhammad Riaz
About the Author: Muhammad Riaz Read More Articles by Muhammad Riaz: 181 Articles with 115169 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.