*'بنگلہ دیش میں مودی کے دورے کے دوران حالات کشیدگی اختیار کر گئے۔*
حکومت کی جانب سے پرتشدد واقعات میں 4 افراد جاں بحق اور سینکڑوں زخمی۔
کیونکہ بنگالی بھائی کو سمجھ آگئی ہے۔جب بنگلہ دیش علیحدہ ہوا تو سینکڑوں
ہندو جن لوگوں نے مسلمانوں کا روپ دھار کر بنگالی عورتوں کا ریپ کیا گیا
پھر انکی جائدادیں لوٹی گئی۔پھر انکا قتل عام کر کے نام مسلمانوں کا
لگایا۔اور جب ہندو کا مقصد پورا ہوگیا۔تو ان ہندووں کو بھی مار دیا
گیا۔تاکہ دنیا کے سامنے سج کبھی بھی نی آسکے۔۔جیسے کے پلوامہ حملہ اور
ممبئی حملہ ہندووں نے خود کراکر اپنے بندو مرواکر نام پاکستان کا لگا دیا
اب دنیا کو سمجھ آگئی کے ہندو ایک دہشت گرد اور مکار اور جھوٹ بولنے والی
نسل ہے۔ جیسا کے اب
*"نریندر مودی کے دورے کے خلاف احتجاج جاری، پولیس فائرنگ سے 4 افراد جاں
بحق اور سینکڑوں زخمی"*
بنگلہ دیش کے شہر چٹاگونگ میں بھارتی وزیر اعظم نریندر مودی کے دورے کے
خلاف احتجاج کرنے والے مظاہرین پر پولیس کی فائرنگ کے نتیجے میں 4 افراد
جاں بحق ہوگئے۔
'ذرائع ہیلپ لائن (786) نیوز کے مطابق پولیس عہدیدار رفیق الاسلام نے بتایا
کہ:
*'ہمیں مظاہرین کو منتشر کرنے کے لیے آنسو گیس اور ربر کی گولیاں فائر کرنا
پڑیں کیونکہ وہ پولیس اسٹیشن میں داخل ہوگئے تھے اور بڑے پیمانے پر توڑ
پھوڑ کی'۔*
واضح رہے کہ:
نریندر مودی، بنگلہ دیش کی آزادی کے 50 سالہ جشن کے موقع پر دو روزہ دورے
پر دارالحکومت ڈھاکا پہنچے ہیں۔
چٹاگونگ میں نریندر مودی کے دورے کے خلاف حفاظتِ اسلام بنگلہ دیش گروپ نے
مظاہرہ کیا۔
چٹگونگ میں ایک اور پولیس عہدیدار محمد علاالدین نے کہا کہ:
*'فائرنگ سے زخمی ہونے والے 8 افراد کو ہسپتال منتقل کیا گیا، جن میں سے 4
زخموں کی تاب نہ لاتے ہوئے دم توڑ گئے۔*
عینی شاہدین نے کہا کہ:
ڈھاکا میں بھی احتجاج کیا گیا جہاں پولیس سے جھڑپوں میں دو صحافیوں سمیت
درجنوں افراد زخمی ہوئے۔
واضح رہے کہ:
گزشتہ روز طلبہ سمیت شہریوں کے شدید احتجاج پر پولیس کی جانب سے ربر کی
گولیاں اور آنسو گیس کا استعمال کیا گیا تھا۔
پولیس کا کہنا تھا کہ:
مظاہرین قابو سے باہر ہوگئے اور دارالحکومت ڈھاکا میں مارچ کے دوران افسران
پر پتھراؤ کیا گیا جس کے نتیجے میں 4 افراد زخمی ہوئے۔
پولیس افسر سید نورالاسلام کا کہنا تھا کہ:
*'ہم نے ربر کی گولیاں اور آنسو گیس کا استعمال مظاہرین کو منتشر کرنے کے
لیے کیا، 200 مظاہرین تھے جن میں سے 33 افراد کو کشیدگی پھیلانے پر گرفتار
کرلیا ہے'۔*
مظاہرین کے ترجمان کا کہنا تھا کہ احتجاج میں 2 ہزار طلبہ بھی شامل ہوگئے
ہیں۔
خیال رہے کہ:
بنگلہ دیش میں مودی مخالف احتجاج گزشتہ ہفتے شروع ہوا تھا جب ڈھاکا
یونیورسٹی کے طلبہ سمیت ہزاروں افراد نے مظاہرے میں شرکت کی تھی۔
مظاہرین کا کہنا تھا کہ:
مودی اور ان کی ہندو قوم پرست جماعت بھارت میں مسلمانوں پر ظلم کر رہی ہے
اور اسی طرح سرحد پر بھارتی فورسز کی جانب سے بنگلہ دیش کے شہریوں کو بھی
مارا جاتا ہے، جس کے بارے میں بھارت کا مؤقف ہے کہ سرحد میں اسمگلنگ میں
ملوث افراد کو نشانہ بنایا جاتا ہے۔ جیسا کہ 70 سال سے کشمیر پر ظلم کی
انتہا کر دی اب یہ ہندو انڈیا کے مسلمان بچیوں سے ریپ کر رہے ہیں انکی
جائیداد چھین رہے ہیں۔زندہ لوگوں کو آگ لگا کر انکو مار رہے ہیں۔اور
نوجونوں کو پکڑ پکڑ کر جان سے مار رہے ہیں۔ لیکن ہر ظالم کی پکڑ یقینی ہے
|