خوف نہیں احتیاط کی ضرورت……!

 کورونا کی تیسری لہر سے شہریوں میں خوف و ہراس پیدا کرنے کی بجائے اس وباء سے بچنے کا شعور اجاگر کرنا وقت کی اہم ترین ضرورت ہے ، کیونکہ جو جتنا اس مرض کو جان گیا، اس کے بچنے کے امکانات اتنے ہی زیادہ ہوں گے ۔ ہمارا ملک چین کا پڑوسی اور قریبی دوست ہے جس نے کورونا کو سب سے پہلے کنٹرول کیا ، اگر ہم چاہتے تو اس کی دوستی اور تعاون سے فائدہ اٹھا کر پاکستان کو سب سے پہلے کورونا سے پاک کرسکتے تھے، لیکن عمران خان کی حکومت نے کورونا کے معاملے میں بھی وہی کیا جو بی آر ٹی پشاور کے معاملے میں کرتی رہی ۔این سی او سی، اسمارٹ لاک ڈاؤن اور اسکولوں کو بند کرنے کا فیصلہ کرتی ہے لیکن اگلے روز وزیراعظم جلسہ کرنے پہنچ جاتے ہیں ، فون کال ملائیں تو قوم کو حکومت کی طرف سے نصیحت کی جاتی ہے کہ ماسک پہنیں اور سماجی فاصلہ رکھیں، لیکن وزیراعظم اور وزراء ٹی وی اسکرینوں پر ماسک کے بغیر ایک دوسرے سے ملاقاتیں کرتے نظر آتے ہیں۔ کورونا کا سب سے موثر سدباب تو ویکسین ہے لیکن دنیا بھر کے ماہرین اس پر متفق ہیں کہ ویکسین سے بھی سو فی صد بچاؤ ممکن نہیں بلکہ سترسے نوے فیصد تک بچت کا امکان ہے۔ ہمارے ملک میں ویکسین عام آدمی تک پہنچنے میں تو شاید کئی ماہ لگیں، تب تک ہمیں خود اپنا بچاؤ کرنا ہوگا۔ بدقسمتی سے ہمارے ہاں کورونا ایس اوپیز پر بالکل ہی عمل نہیں ہو رہا، عوامی مقامات پر ماسک پہننے کی زحمت نہیں کی جاتی۔ سب سے پہلے تو ہر ایک کو یہ سمجھ لینا چاہیے کہ کورونا ہمیں کسی بھی جگہ پر گھیر سکتا ہے ، اس سے کوئی بھی محفوظ نہیں۔ ابتدا میں ماہرین کا خیال تھا کہ جسے ایک بار کورونا ہوجائے ، اسے دوبارہ نہیں ہوسکتا ، اس کے جسم میں اینٹی باڈیز بن جاتی ہیں۔ اب یہ تاثرغلط ہوچکا ہے ، کورونا دو سری بار ہو سکتا ہے، ہمیں چاہیے کہ اپنی اینٹی باڈیز کے زعم میں نہ رہیں۔

کورونا وائرس انسانی جسم سے قوت مدافعت ختم کرکے پھیپھڑوں کومتاثر کرتا ہے ۔ کوروناکا عام ٹیسٹPCRہے ، مگر بہت سے کیسز میں یہ نیگیٹو آ رہا ہے۔ اس لئے صرف پی سی آر نیگیٹو آنے پر ریلیکس ہو کر نہیں بیٹھنا چاہیے ، اگر علامات رہیں تو دیگرٹیسٹ کرواناضروری ہیں۔ ان کے ساتھ ایک چیسٹ ایکسرے بھی ضروری ہے تاکہ اندازہ ہوسکے کہ پھیپھڑے تو متاثر نہیں ہوئے ۔ کوئی بھی چیسٹ کا ڈاکٹر یہ ایکسرے دیکھ کر تشخیص کر سکتا ہے۔ اگر خدانخواستہ معاملہ سنگین ہے تو پھر ڈاکٹرز عام طور سے سٹی سکین(HRCT)کا کہتے ہیں، اس سے بہت بہتر اندازہ ہوجاتا ہے ۔ بہت بار مریض بظاہر سانس ٹھیک لے رہا ہوتا ہے ، مگر آکسیجن سیچویشن ڈراپ ہونے لگتی ہے ۔ مریض ایسے میں ہسپتال جانے اور آکسیجن لگوانے میں مزاحمت کرتے ہیں۔ انہیں سمجھانا چاہیے کیونکہ آکسیجن تیزی سے ڈراپ ہونے پر اچانک ہی بازی ہاتھ سے نکل سکتی ہے۔ آکسیجن سیچوریشن کم ہونے کا سیدھا مطلب یہ ہے کہ پھیپھڑے کورونا سے متاثر ہوچکے ہیں اور وہ ٹھیک کام نہیں کر رہے ۔ اگر پھیپھڑے متاثر ہوچکے ہوں تب مریض کو اچھی اور ہیوی ڈوزادویات کی ضرورت ہوتی ہے ۔ ایسے میں قہوہ جات، بھاپ وغیرہ روٹین میں کچھ فائدہ دے سکتے ہیں۔

ہمارے لئے اب واحد آپشن یہ ہے کہ اپنے آپ کو بہترین طبی حالت میں فٹ رکھیں،بلڈ پریشر، شوگر اور دل کے مریضوں کاکورونا کے حساب سے رسک فیکٹر زیادہ ہے ۔ یہ مریض اپنی ادویات کو باقاعدگی سے استعمال کریں اور کنٹرول رکھنے کے لئے ہر ممکن احتیاط کریں۔شوگر اور بلڈ پریشر کے مریض اگلے چند ماہ کے لئے اپنی خوش خوراکی اور بدپرہیزی کو ایک سائیڈ پر رکھ دیں۔ سادہ کھانا کھائیں،مرغن کھانوں کے بجائے سبزیاں لیں ،ساتھ سلاد کا استعمال کریں۔ ممکن ہو تو گندم کے آٹے کے ساتھ جو کا آٹا ملا کر روٹی کھائیں،اس میں فائبر زیادہ ہے اور یہ بلڈ شوگر اور بلڈ پریشر دونوں کے لئے مفید ہے ۔ صبح یا شام میں جو وقت میں کم از کم نصف گھنٹہ واک کے لئے نکالیں۔ کورونا بیماری کے دوران قوت مدافعت سب سے اہم ہے ، اسے مضبوط رکھیں۔ وٹامن سی، وٹامن ڈی اور زنک کا استعمال اس کے لئے مفید ہے ، ان کے سپلیمنٹ عام ملتے ہیں۔ وٹامن سی کی چوسنے والی گولیاں ملتی ہیں جبکہ وٹامن ڈی کی چوسنے والی گولیوں کے ساتھ پورے مہینے کی ہیوی ڈوز ایک گولی کے ذریعے بھی لی جا سکتی ہے ۔ ابلا ہوا انڈا فائدہ مند ہے ، اس کی سفیدی میں عمدہ پروٹین ہے ۔ دالوں اور لوبیا میں بھی پروٹین ہے ۔ ادرک ، پودینے ، لونگ، دارچینی کا قہوہ بھی دن میں ایک دو بار لے سکتے ہیں۔ اگر صبح شام بھاپ کی عادت ڈال سکیں تو فائدہ ہوگا۔ کوئی اور احتیاط کرے نہ کرے ، آپ باہر نکلتے وقت ماسک پہن کر خطرے کو خاصا کم کر سکتے ہیں۔ عام میل جول میں احتیاط برتتے ہوئے سینے پر ہاتھ رکھ کر احترام کے تقاضے پورے کیے جاسکتے ہیں، کیونکہ احتیاط ہی زندگی ہے۔
 

Disclaimer: All material on this website is provided for your information only and may not be construed as medical advice or instruction. No action or inaction should be taken based solely on the contents of this information; instead, readers should consult appropriate health professionals on any matter relating to their health and well-being. The data information and opinions expressed here are believed to be accurate, which is gathered from different sources but might have some errors. Hamariweb.com is not responsible for errors or omissions. Doctors and Hospital officials are not necessarily required to respond or go through this page.

Rana Aijaz Hussain
About the Author: Rana Aijaz Hussain Read More Articles by Rana Aijaz Hussain: 1004 Articles with 816644 views Journalist and Columnist.. View More