پاکستان میں موبائل فون سروسز اب ایک عیاشی نہیں بلکہ
ضرورت بن گئی ہیں۔ لوگ اپنے پیاروں کی خیریت معلوم کرنے کے لئے دن میں کئی
مرتبہ موبائل فون پر رابطہ کرتے ہیں۔ مگر جب موبائل فون پر کال نہیں ملتی
تو پھر پریشانی میں اضافہ ہوجاتا ہے۔ گھر پہنچنے پر جب آپ شکایت کریں کہ
موبائل فون بند کیوں تھا کہ آپ پیارا کہتا ہے کہ موبائل فون بند تو نہیں
تھا۔ مگر آپ کی کال ہی نہیں آئی ۔ اب نہ کال کرنے والا نہ توجھوٹ بول رہا
ہوتا ہے اور نہ ہی وہ جھوٹ بول رہا ہے جس کو کال کی گئی ہو۔
ٓآپ نے اکثر یہ محسوس کیا ہوگا کہ شہر کے بیچوں بیچ سفرکرتے ہوئے موبائل
فون پر بات کرتے کرتے اچانک ہی کالز ڈراپ ہوجاتی ہیں۔ یا پھر موبائل فونز
پر ڈیٹا انتہائی سست ہوجاتاہے۔ یہ سب آخر ہوتا کیوں ہے۔ عوام کی اکثریت یہ
سمجھتی ہے کہ یہ سب موبائل فون کمپنی کی جانب سے غیر معیاری خدمات کو وجہ
بتایا جاتا ہے۔ مگر موبائل فون خدمات میں اس خلل کی ایک اور وجہ بھی ہے اور
وہ ہے جی ایس ایم سگنلز بوسٹرز کا استعمال ٓآخر یہ جی ایس ایم سگنلز بوسٹر
ہے کیا اور کیوں یہ موبائل فون خدمات میں خلل ڈالنے کی وجہ بن رہا ہے۔
یہ فرض کر لیں کہ آپ کے علاقے میں کوئی فرد بجلی کی لائین پر کنڈا ڈال کر
فیکٹری چلائے تو کیا ہوگا ۔ پورے علاقے میں بجلی کی فراہمی میں تعطل بھی
رہے گا اور اس کے علاوہ وولیٹیج بھی پورے نہیں ملیں گے۔ وولیٹیج کے اتار
چڑھاو کی وجہ سے آپ کے گھر میں بجلی کے آلات درست طور پر کام نہیں کرسکیں
گے۔
دوسری مثال پانی کے پائپ سے پانی کی چوری کی بھی لی جاسکتی ہے۔ اگرآپ پائپ
لائین کے ٹیل اینڈ پر ہوں مگر درمیاں سے کوئی صارف پائپ لائین پر ایک پمپ
لگا کر پانی کھنچانا شروع کردے تو ٹیل اینڈ پر پانی کا پہنچنا مشکل ہوجائے
گا۔
بس یہی صورتحال پیدا ہوتی ہے اس وقت جب کسی علاقے میں صارفین جی ایس ایم
بوسٹر لگالیتے ہیں۔ اس بوسٹر کو لگانے سے متعلقہ صارف کے گھر یا دفتر کی
عمارت میں موبائل فون کے سگنلز بہتر ہوجاتے ہیں اور وہ کسی پریشانی کے بغیر
کے موبائل فون پر کالز اور انٹرنیٹ استعمال کرسکتے ہیں۔ مگر چونکہ بوسٹرز
اضافی سگنلز اپنی جانب کھینج لیتے ہیں تو ٹاور سے دو ر افراد کو موبائل فون
سگنلز میں کمی یا پھر مکمل گراوٹ کا سامنہ کرنا پڑتا ہے۔ اور نہ تو دو رہنے
والے صارفین بلا تعطل فون کالز کرسکتے ہیں اور نہ انہیں مناسب انٹر نیٹ
اسپیڈ انہیں دستیاب ہوتی ہے۔
یعنی اگر سادہ ترین الفاظ میںکہا جائے تو جی ایس ایم بوسٹر لگانے والے
دراصل دیگر صارفین کے سگنلز چوری کررہے ہیں۔ اور قانونی طور پر بھی یہ ایک
جرم ہے۔ پاکستان ٹیلی کمیونیکیشن ایکٹ 1996کی دفعہ 31کی ذیلی دفعہ دو کے
تحت ریڈیو فریکوئنسی کے غیر قانونی استعمال کی پر تین سال قید کے ساتھ ایک
کروڑ روپے جرمانہ عائد کیا جاسکتاہے۔
مگر کیا وجہ ہے کہ غیر قانونی ہونے کے باوجود اتنے بڑے پیمانے پر غیر
قانونی جی ایس ایم بوسٹرزکا استعمال ہورہا ہے۔ اور کوئی چارہ جوئی کیوں
نہیں ہورہی ہے۔
اس حوالے سے پاکستان ٹیلی کام اتھارٹی کا کہنا ہے کہ اتھارٹی نے دسمبر
2020میں متعدد وارننگ کے نوٹسز جاری کیئے ہیں۔پی ٹی اے متعدد نوٹسز جاری
کیئے جس میں اس بات کی نشاندہی کی گئی تھی کہ جی ایس ایم بوسٹرز کا استعمال
اور فروخت غیر قانونی ہے۔ اس کے علاوہ پی ٹی اے نے ایف بی آر کو ایک مکتوب
لکھا ہے جس میں یہ مطالبہ کیا گیا ہے کہ وہ جی ایس ایم بوسٹر اور
ایمپلیفائر کی درآمد اور اسمگلنگ کو روکا جائے۔ کیونکہ یہ آلات قانونی طور
پر صرف اور صرف مجاز اجازت رکھنے والوں کو ہی یہ آلات منگوانے اور استعمال
کرنے کی اجازت ہے۔
ایسا نہیں ہے کہ پاکستان کے علاوہ کسی دوسرے ملک میں جی ایس ایم بوسٹرز کا
معاملہ پیش نہیں آیا تھا۔ مگر ان ملکوں میں انتظامیہ اور ریاست نے ان
بوسٹرز کے استعمال کو ختم کردیا ہے۔
برطانیہ میں موبائل فون ریگولیٹر آف کوم نے جی ایس ایم بوسٹرز کے خلاف کریک
ڈاون کے لئے اسپکٹرم ایشورنس ٹیم تشکیل دی۔ جس نے موبائل فون سگنلز کی
نگرانی کرتے تھے اور اس میں خلل پیدا کرنے والوں کے خلاف کاروائی کرتے تھے۔
برطانیہ میں کرونا لاک ڈاون میں اس ٹیم نے 24گھنٹے کام کرتے ہوئے بوسٹرز
استعمال کرنے والوں کے خلاف کریک ڈاون کیا اور عوام کو بلا تعطل موبائل فون
خدمات فراہم کرنے کی کوشش کی۔
بھارت اور ملائیشیاءمیں بھی پاکستان کی طرح جی ایس ایم بوسٹرز کے استعمال
پر جرمانہ اور تک سزا کا قانون موجود ہے۔ دونوں ملکوں کی مقامی انتظامیہ
بوسٹرز استعمال کرنے والوں پر چھاپے مارنے اور گرفتاریاں کرتی ہے۔ بھارت
میں آن لائین شاپنگ پورٹلز کو نوٹس جاری کیئے گئے کہ وہ غیر قانونی بوسٹرز
کی فروخت بند کر دیں۔ اس کے علاوہ فروخت کرنے والوں پر بھاری جرمانے عائد
کیئے گئے ہیں۔
نائجیریا میں ٹیلی کام اتھارٹی نے ہلپ لائین قائم کی ہوئی ہے جس پر بوسٹرز
کے استعمال کرنے والوں کی شکایت درج کرائی جاسکتی ہے۔ اس شکایت پر اتھارٹی
اپنا ایکش لیتی ہے۔
پاکستان میں قانون تو موجود ہے۔ مگر اس پر عمل درآمد کی ضرورت ہے۔ تاکہ
پاکستان میں ہر فرد کو جو کہ موبائل فون استعمال کرر ہا ہے ۔اس کو موبائل
فون کی بلا تعطل فراہمی کو یقینی بنایا جاسکے۔
|