کورونا وائرس کا علاج

کورونا وائرس کی تیسری اور خطرناک لہر دنیا بھر میں انسانوں کو اپنا شکار بنا رہی ہے۔ بیالوجیکل حملہ ہو یا قدرت کی پکڑ معنی جو بھی نکالے جائیں مگر مطلب ایک ہی ہے کہ انسانی زندگیوں کو نقصان پہنچانا یا نگلنا۔ بعض لوگ ابھی بھی کوروناوائرس کو ڈرامہ قرار دیتے ہوئے دلائل کا اچھا خاصہ زخیرہ رکھتے ہیں۔ اور کچھ دانشور اس کو یہودی لابی کی سازش قرار دیتے ہوئے یہ باور کراتے ہیں کہ کوروناوائرس کے ذرئیے یہودی دنیا کو زیر کر کے اپنا کنٹرول اور نظریہ مسلط کرنا چاہتے ہیں ۔ سوال یہ نہیں کہ کوروناوائرس خدا کی پکٹریا آزمائش ہے ؟یا انسانوں کی بنائی ہوئی بیماری ہے؟ سوال یہ بھی ہے کہ کورونا وائرس حقیقت ہے یا افسانہ ؟ دنیا بھر کی تحقیق کانچوڑ کچھ سادہ لفظوں میں ایسے بیان کیا جا سکتا ہے ۔ کوروناوائرس کی حقیقت بیان کرنے سے پہلے ان تمام لوگوں کا شکریہ جن کی شبانہ روز کاوشوں سے یہ خلاصہ آپ کے سامنے رکھنے کے قابل ہوا ہوں ۔ مثلاً کرونا وائرس کوئی زندہ جاندار نہیں بلکہ ایک پروٹین مالیکیول ہے۔ جس کی بیرونی تہہ پر چربی lipid ہوتی ہے ۔ چونکہ یہ زندہ نہیں لہذا اسے مارا نہیں جا سکتا بلکہ تحلیل/ تباہ (/ disintegrate/dissolve) کیا جا سکتا ہے ۔

کیمسٹری کے قانون کے مطابق ایک جیسی چیزیں ایک جیسی چیزوں کو تحلیل کرتی ہیں like dissolves like تو کرونا وائرس (جو بیکٹیریا کی طرح زندہ نہیں بلکہ بے جان پروٹین ہے) کو الکوحل 65%، کوئی بھی صابن اور 25 سے 30 ڈگری سینٹی گریڈ تک گرم پانی کافی ہے۔ گرم پانی، صابن یا الکوحل سے کم از کم 20 سیکنڈ تک ہاتھ دھونے سے کرونا multiply ہونے کے بجائے ٹوٹ پھوٹ disintegrate کا شکار ہو جاتا ہے۔

کرونا نقصان کا عمل اس وقت شروع کرتا ہے جب اسے multiplication کے لیے سازگار ماحول میسر آتا ہے۔ جبکہ disintegration کی صورت میں یہ فعال نہیں رہتا۔ multiplication کے لیے اسے سازگار ماحول کی ضرورت ہوتی ہے جیسا کہ ناک میں رطوبت، لہاب دہن وغیرہ

پروٹین مالیکیول ہونے کی وجہ سے مختلف چیزوں پر اس کی عمر ان چیزوں کی ساخت پر منحصر ہوتی ہے۔

کرونا وائرس کی جسمانی ساخت کمزور ہوتی ہے۔ صرف اس کی بیرونی چربی کی تہہ اسے مضبوط بناتی ہے۔ چربی کی یہ تہہ ٹوٹ جائے تو کرونا کا وار موثر نہیں رہتا۔ اس لیے گرم پانی، صابن اور الکوحل سے ہاتھ دھونے سے اس کی بیرونی تہہ ٹوٹ جاتی ہے اور اسے multiply ہونے کا موقع نہیں ملتا۔قانون ِ فطرت ہے کہ حرارت چربی کو پگھلا دیتی ہے۔ اور جب گرم پانی، صابن یا الکوحل 65% استعمال کیا جائے تو اس کی چربی کی بیرونی تہہ ٹوٹ جاتی ہے۔ اور اندر سے یہ اتنا کمزور ہوتا ہے کہ چربی کی بیرونی تہہ کے ٹوٹ جانے سے خود بخود disintegrate ہو جاتا ہے۔

سائنسی تحقیق اس نتیجہ پر پہنچی ہے کہ کوروناوائرس کپڑوں، لکڑی اور دھاتوں پر اس کی عمر 3 گھنٹے سے 72 گھنٹوں تک ہوتی ہے۔ لہذا ان چیزوں کو جھاڑنے یا ہلانے کی صورت میں کرونا وائرس ہوا میں پھیل جاتا ہے جو آسانی سے ناک یا منہ کے ذریعے آپ کے جسم میں داخل ہو سکتا ہے۔

* ٹھنڈا موسم اور اندھیرا کرونا وائرس کے لیے محفوظ پناہ گاہیں ہیں۔ اس لیے کوشش کیجیے کہ ائیر کنڈیشنز نہ چلایا جائے۔ اور گھر کی لائٹیں آن رکھی جائیں ۔

اسی لیئے کہا جاتا ہے کہ کپڑے دھونے کے لیے 20 ڈگری سینٹی گریڈ سے اوپر گرم پانی استعمال کیا جائے۔ ٹھنڈے پانی سے اگر آپ کپڑے دھو رہے ہیں تو اس کا مطلب یہ ہے کہ آپ کرونا وائرس کو multiply ہونے کے لیے سازگار ماحول مہیا کر رہے ہیں ۔ جب کہ دفتر ،گھر یا کسی اور جگہ میں کارپٹس بچھی ہیں تو ان پر پانی نہ گرنے دیجیے۔ moisture کی موجودگی میں کرونا وائرس multiply ہوتا رہتا ہے۔

یاد رکھیں ! تنگ جگہوں پر وائرس کی کنسنٹر یشن زیادہ ہوتی ہے اور اسے multiplication کے زیادہ مواقع ہوتے ہیں۔ لہذا گھر کے اندر بیٹھنے اور سونے کے لیے تنگ کمروں کے بجائے بڑی جگہ کا انتخاب کیجیے تاکہ کرونا کو concentrated ماحول نہ مل سکے۔

کسی بھی سطح کو چھونے کے بعد مثلا گاڑی کا دروازہ، گھر کا دروازہ، یا کوئی اور چیز اپنے ہاتھوں کو فوری طور پر دھو لیجیے۔ کھانا کھانے سے پہلے اور فورا بعد یہی عمل دھرائیے۔ یہ نظر نہیں آتا اس لیے احتیاطی تدابیر پر عمل کرکے اس سے بچا جاسکتا ہے۔

آخری اور خاص بات آپ نے کوروناوائرس کے پھیلاؤ میں ایک چیز محسوس کی ہوگی۔ اکثر جگہوں پر ہجوم ہوتا ہے، جہاں ہزاروں کی تعداد میں لوگ شریک ہوتے ہیں مگر سب تو دور کی بات تقریباً ایک سے دو فیصد لوگ متاثر ہوتے ہیں اور جب ہم کوروناوائرس کے مثبت کیسوں کا تجزیہ کرتے ہیں تو تقریباً 98 فیصد صحت یاب ہو جاتے ہیں ۔سوال یہ ہے تو پھر اس سے ڈرایا دھمکایا کیوں جا رہا ہے؟ اس کا جواب یہ ہے کہ جن لوگوں میں ’’ قوتِ مدافعت ‘‘ کم یا کمزور ہوتی ہے ان کو کوروناوائرس آسانی سے اپنا شکار بنا لیتا ہے۔ اسی طرح مدافعتی نظام کو متحرک کر کے کووڈ 19 میں مبتلا مریضوں کو صحت یاب کیا جا سکتا ہے۔ افسوس آج دنیا بھر کے لوگوں میں قوت مدافعت کمزور سے کمزور ہو رہی ہے جس کی بنیادی وجوہات میں کھانے پینے کی اشیاء کا معیاری نہ ہونا۔ حفظانِ صحت کے اصولوں سے منحرف ہونا۔ اور انسان کا روحانی بیماریوں ( حسد بغض کینہ ) وغیرہ میں مبتلا ہونا۔ اور سب سے بڑی بات اپنے خالق یعنی اﷲ تعالیٰ کے بتائے ہوئے اصولوں کے مطابق حقوق اﷲ اور حقوق المخلوق ادا نہ کرنا ۔ کوروناوائرس کا علاج احتیاط اور خالق اور بندوں کے حقوق ادا کرنے میں ہے۔
 

Disclaimer: All material on this website is provided for your information only and may not be construed as medical advice or instruction. No action or inaction should be taken based solely on the contents of this information; instead, readers should consult appropriate health professionals on any matter relating to their health and well-being. The data information and opinions expressed here are believed to be accurate, which is gathered from different sources but might have some errors. Hamariweb.com is not responsible for errors or omissions. Doctors and Hospital officials are not necessarily required to respond or go through this page.

Dr Tasawar Hussain Mirza
About the Author: Dr Tasawar Hussain Mirza Read More Articles by Dr Tasawar Hussain Mirza: 301 Articles with 346774 views Currently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.