پاکستان میں مہنگائی کے ہاتھوں شدید پریشان عوام

 اب مہنگائی کا بے قابو جن غریبوں کونگل رہا ہے ٗ آسمان کو چھوتی ہوئی مہنگائی، بھوک و افلاس اور انتہائی شدید قسم کے غذائی بحرانوں نے عالمی سطح پر سر اٹھانا شروع کر دیا ہے۔ دُنیا کے متعددممالک میں مہنگائی کے آسیب نے خوفناک صورتحال سے عوام کو دوچار کر دیا ہے۔ مہنگائی کی اس صورتحال نے دہشت ناک منہ کھول رکھا ہے۔ اس خوفناک صورتحال نے پاکستان کو بھی بری طرح اپنی لپیٹ میں لے رکھا ہے۔ چند برسوں میں روز مرہ کے استعمال کی اشیاء کی قیمتوں میں کئی گنا اضافہ ہوا ہے۔

تعلیم ٗ ادویات ٗ ٹرانسپورٹ کےکرایے ٗ روز مرہ کی اشیاء غریب کی دسترس سے بالا تر ہوتی جارہی ہیں۔ نہ صحت ٗ نہ تعلیم ٗ نہ رہائش آخر غریب کے لیے ہے کیا؟ مہنگائی کے باعث کئی افراد خود کشی کرنے پرمجبورہو رہے ہیں۔ ملک کے غریب افراد نے مجبوراً اپنے گردے فروخت کرتے ہیں جبکہ غربت اورمہنگائی کی وجہ سے کئی والدین نے اپنے بچے فروخت کرنے کا سلسلہ بھی شروع کرنے کے علاوہ غریب والدین نے اپنے بچوں کے گلے پر چھریاں چلا کر ہمیشہ کی نیند سلا رہے۔

پاکستان میں غربت و افلاس کے مارے عوام کئی برسوں سے متواتر مہنگائی کا نیو کلیئر ایٹم بم برداشت کرتے آ رہے ہیں۔ پاکستان میں مہنگائی نے وہ ظلم ڈھائے ہیں کہ اس کے اثرات نسل در نسل دیکھے جائیں گے۔
جناب شاعر مشرق علامہ اقبال نے کیا خوب کہا۔
وہ جسکا ایک ہی بیٹا ہو بھوکا آٹھ پہروں سے"
"بتاؤ اہل دانش تم، وہ گندم لے یا تختی لے

پٹرول، ڈیزل اور بجلی گیس کے نرخوں میں اضافہ صرف مہنگائی بڑھنے کا ہی نہیں بلکہ گداگری اور غربت میں اضافے کا بھی دوسرا نام ہے۔ بلکہ بے حیائی جسم فروشی عام ہو چکی ہے اور لوگ مہنگائی کے سبب پیٹ کاٹ کاٹ کر جینے پر مجبور ہیں۔ بیشتر گھرانے ایسے ہیں، جہاں مہینے کا اکھٹا سامان لانے کا رواج دن بہ دن ختم ہوتا جا رہا ہے۔ اقوام متحدہ کی ایک تازہ رپورٹ کے مطابق ملک میں گزشتہ تین برسوں کے دوران مہنگائی میں دگنا اضافہ ہوا ہے۔ سب سے زیادہ اضافہ اشیائے خوردو نوش کی قیمتوں میں ریکارڈ کیا گیا ہے۔ کئی مرتبہ تو دل کی دھڑکن رکتے رکتے رہ جاتی ہے جب ایک بچہ جسکی سکول جانے کی عمر ہے وہ کوڑے دان سے گتہ پلاسٹک چن رہا ہے اور جو کھانے کی چیز کوڑے سے مل رہی ساتھ ساتھ کھاتا بھی جا رہا ہے آف اللہ جبکہ دوسری طرف حکمران ٹولہ لینڈ کروزر ویگو ڈالہ اور لگثری زندگی گزار رہی ہے اور یہ رشوت خور اور حرام خور ٹولہ نے غریب عوام سے روٹی کا نوالہ بھی چھین لیا۔ ہر محکمہ قرآن کے حکم کے خلاف چل رہا ہے رشوت کو لازمی جز سمجھا جانے لگا۔ انکی اللہ کی طرف سے پکڑ ضرور آئیگی المختصر
!وہ روٹی چرا کے چور ہو گیا"
"لوگ ملک کھا گئے قانون لکھتے لکھتے
اللہ نے ہر جاندار سے رزق کا وعدہ کیا ہے
ہر چیز وافر مقدار میں موجود ہے مگر ایماندار حکمران اور غیرت مند عوام کی ضرورت ہے جو غلط کو غلط اور صحیح کو صحیح کہنے کی جرت رکھتی ہو

اسٹیٹ بینک آف پاکستان نے اپنی دوسری سہ ماہی رپورٹ میں خبردار کیا ہے کہ پٹرولیم مصنوعات اور بجلی مہنگی کرنے سے عوامی دباؤ بڑھے گا جبکہ مہنگائی کی شرح ساڑھے پندرہ فیصد تک بڑھنے کا خطرہ ہے۔

پاکستان کی معیشت زراعت پر انحصار کرتی ہے اور اجناس کی پیداوار میں بھی کئی گنا اضافہ ہوا ہے لیکن منافع خوروں اور کمیشن ایجنٹوں کی ملی بھگت اور گذشتہ چند برسوں سے خوراک کی ایران، افغانستان اور وسط ایشیائی ریاستوں کو اسمگلنگ وہ وجوہات ہیں، جن کی وجہ سے اجناس کی قیمتیں کم ہونے کے بجائے مزید مہنگی اور عام آدمی کی پہنچ سے دور ہوتی جا رہی ہیں۔

پاکستان میں آنے والا سیلاب جہاں مکانات کی تباہی اور فصل کی بربادی کا باعث بنا، وہیں سیلاب کے بعد سندھ میں اجناس خصوصاً گندم کی اضافی پیداوار ہوئی۔ لیکن اس اضافی پیداوار کے باوجود حکومت سندھ کا محکمہ خوراک سندھ کے غریب عوام تک گندم مناسب قیمتوں پر پہنچانے میں ناکام رہا ہے۔ اقوام متحدہ کی رپورٹ کے مطابق سندھ میں خوراک کی کمی تیئیس فیصد تک ہوگئی ہے لیکن محکمہ خوراک کے عہدےداران اس حقیقت سے چشم پوشی کرتے نظر آتے ہیں۔

لاہور میں چینی خریدنے کے لیے خواتین قطار میں کھڑی ہیں۔ یعنی 50 روپے بچانے کی خاطر قوم کا اربوں روپے کا ٹائم ضائع کیا جا رہا ہے۔ حدیث پاک ہے " برائی کو دیکھو تو ہاتھ سے روکو اسکی طاقت نہیں تو زبان سے روکو اگر اسکی بھی طاقت نہیں تو دل میں برا جانو "عوام کو سزا مل رہی ہے برائی کو دیکھ کر نہ روکنے کی صرف ایک ماہ چینی کا بائکاٹ کر دیں تو زخیرہ اندوز اور چینی چور کی عقل ٹھکانے آجائے گی۔۔

غربت کے ہاتھوں مجبور عوام اور روزمرہ کی ضرورتیں روزانہ ہی کی بنیاد پر کمانے والا طبقہ مہنگائی کی اس چکی میں سب سے زیادہ پسا ہے۔

کراچی کو ملک کی معاشی شہ رگ کہا جاتا ہے۔ ملکی معیشت میں روشنیوں کے اس شہر کو ریڑھ کی ہڈی کی حیثیت حاصل ہے لیکن بیروزگاری اور غربت میں اضافے اور سرمایہ کاری میں کمی نے یہاں روزگار کی نیت سے آئے لوگوں کو واپس جانے پر مجبور کر دیا ہے۔

اَشیائے صرف کی قلت کا مسئلہ اتنا نہیں، جتنا اِن اَشیاء کا عوام کی قوت خرید سے باہر ہو جانا ہے
ڈاکٹر شاہد حسن نے ورلڈ فوڈ پروگرام کی ایک رپورٹ کا حوالہ دیتے ہوئے بتایا کہ پاکستان میں دکانوں پر غذائی اجناس موجود تو ہیں مگر لوگوں کی قوت خرید سے باہر ہیں، لہٰذا وہ پیٹ بھر کر کھانا بھی نہیں کھا سکتے۔ اور یہ بھی بتایا کہ حکومت ادویات پر بھی پندرہ فیصد اصلاحی جنرل ٹیکس لگانے کی منصوبہ بندی کر رہی ہے، جس کے بعد لوگوں کے لیے علاج معالجہ بھی محال ہوجائے گا۔

مبصرین کا کہنا ہے کہ کراچی جیسے شہر میں معاشی عوامل اپنی جگہ لیکن دہشت گردی، ٹارگٹ کلنگ اور امن و امان کی خراب صورتحال کے باعث بھی بیرونی سرمایہ کاری یہاں کم ہوتی جا رہی ہے۔ لوگ اپنا سرمایہ غیر محفوظ سمجھنے لگے ہیں جبکہ جو سرمایہ دار پہلے سے یہاں موجود ہیں، وہ بھی اپنے اثاثے بیرون ملک منتقل کر رہے ہیں۔

پاکستان قدرتی وسائل سے مالا مال ہےاور تمام تر بد انتظامیوں کے باجود بھی ملک میں غذا کی کوئی قلت نہیں ہے لیکن حکمرانوں کی عیاشیوں اور بدعنوانی کے دیمک نے عوام کو مہنگائی کا عذاب مسلسل جھیلنے پر مجبورکر رکھا ہے۔ اس عوام کی سوچ تو ایک مرغی کی سوچ سے بھی نچلے درجے پر پہنچ گئی ہے مرغی اپنے ننھے مننے بچوں کی پرورش کے دوران اگر کوئی چیل کوا یا کتا۔بلا اس کے بچوں پر جھپکنے کی کوشش کرتا ہے۔تو وہ ہر ممکن انکی حفاظت کرتی ہے اخیر حد تک لڑتی ہے کے اسکے بچوں کو کوئی تکلیف نہ پہنچا سکےحالانکہ مرغی کے کسی بچے نے بڑا ہو کر انجیئر۔ڈاکٹر۔جج۔یا آئی جی۔یا چیف منسٹر یا وزیر اعظم نہیں بننا۔اور نہ ہی انکے جوان ہونے سے اس مرغی کو کوئی فائدہ نہیں ہوتا ہے۔آج عوام گدھے جیسی ڈھٹائی سے مہنگائی کا ظلم برداشت کر رہی ہے۔اور بے ایمان حکمران عیاشی میں لگے ہوئے ہیں سزا اللہ کی طرف سے ضرور آنے والی سمجھ لو حکمرانوں کو عوام پرظلم کرنے کی اور عوام کو ظلم سہنے کی


 

Syed Maqsood ali Hashmi
About the Author: Syed Maqsood ali Hashmi Read More Articles by Syed Maqsood ali Hashmi: 171 Articles with 173134 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.