,امریکی یونیورسٹی نے کورونا کے اعداد و شمار سے متعلق
اپنی رپورٹ میں خوفناک انکشاف کیا ہے کہ اگلے ماہ مئی کے وسط تک بھارتی
ویرینٹ کے باعث دنیا بھر میں روزانہ کی بنیاد پر سامنے آنے والے نئے کیسز
ایک کروڑ 50 لاکھ تک پہنچ جائیں گے۔ واشنگٹن یونیورسٹی امریکہ کے شعبہ
انسٹی ٹیوٹ فار ہیلتھ میٹرکس اینڈ ایولوشن ( آئی ایچ ایم ای )نے اپنی حالیہ
تحقیقاتی رپورٹ میں اس خدشے کااظہارکرتے ہوئے کہاہے کہ بھارت میں کورونا کے
تیزی سے بڑھتے ہوئے کیسز کے باعث جنوبی ایشیائی ممالک پاکستان، بھوٹان،
مالدیپ، نیپال، سری لنکا اور افغانستان میں مجموعی طور کیسز میں ہوشربا ہو
گا جس کے باعث دنیا بھر میں یومیہ کورونا کیسز کی ممکنہ تعداد ڈیڑھ کروڑ تک
پہنچ جائے گی جس سے پاکستان سب سے زیادہ متاثرہونے کا انتہائی خطرہ ہے
۔رپورٹ میں جنوبی ایشیا کو اس وقت عالمی سطح پر ہاٹ اسپاٹ قرار دیتے ہوئے
کہا گیا ہے کہ بھارت میں روزانہ اموات کی تعداد مئی کے وسط تک چار گنا
زیادہ ہوکر روزانہ 13 ہزار کے لگ بھگ ہوسکتی ہے جب کہ بھارت میں نئے کیسز
کے پتہ لگانے کی شرح صرف 5 فیصد ہے حالانکہ یہ 20 فیصد سے زیادہ ہونی
چاہیئے تھی یعنی بھارت میں یومیہ نئے کیسز اور اموات کی تعداد سرکاری اعداد
و شمار سے 30 گنا زیادہ ہے۔ پاکستان کے حوالے سے پیش گوئی کی گئی ہے کہ یکم
اگست تک کورونا کیسز مزید 2 لاکھ 40 ہزار تک جاسکتے ہیں جب کہ اموات کی
تعداد مزید 28 ہزار 549 ہوسکتی ہے۔ پنجاب میں 12 ہزار 460، خیبر پختونخواہ
میں 6 ہزار 978، سندھ میں 5 ہزار 639 اور اسلام آباد میں 1 ہزار 473 اموات
ہوسکتی ہیں۔واشنگٹن یونیورسٹی کے اس انسٹی ٹیوٹ نے جولائی 2020 میں پیش
گوئی کی تھی کہ نومبر 2020 تک امریکا میں کورونا سے ہونے والی اموات دو
لاکھ سے تجاوز کرسکتی ہیں ،تاہم اس وقت کے صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے ان اعداد و
شمار کو مسترد کردیا تھا لیکن پیش گوئی درست ثابت ہوگئی تھی۔واضح رہے کہ یہ
ادارہ موجودہ صورت حال کو مدنظر رکھتے ہوئے گراف کی مدد سے انفیکشن اور
اموات کی تعداد کا تعین کرتا ہے جس کا مقصد انسانی جانیں بچانے والے اداروں
کو بہتر منصوبہ بندی کے لیے پیشگی آگاہ کرنا ہوتا ہے اور یہ اعداد و شمار
لازمی نہیں مکمل طور پر درست بھی ثابت ہوں لیکن پاکستان میں عوام نے چونکہ
ابھی تک کرونا کو سنجیدگی سے نہیں لیا زیادہ ترلوگ ماسک کی پابندی بھی نہیں
کرتے گلیوں،بازاروں اور مارکیٹوں میں اتنا زیادہ رش ہے کہ گزرنا محال
ہوجاتاہے ایس او پیزکی پابندی کے لئے فوج بھی طلب کرلی گئی ہے اس
تناظرمیں‘‘گھر رہو محفوظ رہو‘‘ کی حکمت عملی کے تحت حکومت نے تمام مارکیٹس،
دکانیں، کاروبار6بجے بند کرنے کا فیصلہ کیاہے جو بڑا مستحسن قدم ہے جبکہ
تمام مہندی، جیولری اور کپڑوں کے سٹالز پر مکمل پابندی ہو گی۔ تمام تفریحی
مقامات، پبلک پارکس، شاپنگ مالز 8 سے 16 مئی تک بند رہیں گے۔ عید کے دنوں
میں صرف کھانے پینے کی دکانیں، میڈیکل سٹورز، پیٹرول پمپس کھلے رہیں گے
جبکہ ریستورانوں سے کھانا لے جانے کی اجازت ہو گی۔ عید کیلئے اضافی ٹرینیں
7 مئی تک چلائی جائیں گی تاہم بین الصوبائی، انٹر اور انٹرا سٹی ٹرانسپورٹ
پر 8سے 16مئی تک مکمل پابندی رہیگی، نجی گاڑیوں، رکشوں اور ٹیکسیز کو 50
فیصد سواریوں کے ساتھ اجازت ہوگی۔عید کی تعطیلات کے دوران بجلی کی بلا تعطل
فراہمی یقینی بنائی جائے۔ این سی او سی نے ہدایت کی کہ الیکٹرانک میڈیا عید
کی چھٹیوں میں تفریحی پروگرامز، فلمز اور ڈرامے نشر کرے۔ جس کا مقصد لوگوں
کو گھروں تک محدود رکھنا ہے۔ پڑوسی بھارت میں کرونا وائرس کے کیسز کی تعداد
میں خوفناک حد تک اضافے کے بعد ہلاکتیں روز بروز بڑھ رہی ہیں۔ وباء نے
روایتی انسانی ہمدردی کو بھی بظاہر ختم کر دیا ہے۔ لوگوں کو اپنے عزیز و
اقارب کی لاشوں کو کندھا دینے کے لیے کرائے پر افراد حاصل کرنے پڑ رہے ہیں
جبکہ مسلمان بے لوث خدمات انجام دینے لگے۔ غیر ملکی میڈیا کے مطابق کرونا
کی تیسری لہر نے ایسی دہشت پھیلا دی ہے کہ اب کسی کی موت پر تعزیت اور
غمگساری کے لئے آنے کی بات تو دور، ان کی آخری رسومات میں شرکت کے لئے چند
لوگوں کو تلاش کرنا بھی مشکل ہوگیا ہے۔ قریبی رشتہ دار بھی متوفی کو کاندھا
دینے سے کترا رہے ہیں، میت کو شمشان گھاٹ تک پہنچانا بھی مسئلہ بن گیا۔ لاش
کو منزل مقصود تک پہنچانے کے لیے پانچ سے دس ہزار روپے تک فی کس ادا کرنے
پڑ رہے ہیں۔ مسلمان نوجوانوں کی طرف سے رضاکارانہ طورپر یہ خدمت انجام دینے
کی خبریں مسلسل آرہی ہیں۔ مسلمان اجتماعی اور انفرادی دونوں ہی سطحوں پر یہ
کام کر رہے ہیں اور ان کے خدمات کی تعریف بھی ہو رہی ہے۔ مدھیہ پردیش میں
دو مسلم نوجوان اب تک سینکڑوں لاشوں کی آخری رسومات میں مدد کر چکے ہیں۔
تامل ناڈو کی ایک تنظیم مسلم مونیتر کزگم بڑے پیمانے پر یہ کام کر رہی ہے۔
ہندو قوم پرست حکمران جماعت کے بعض رہنما مسلمانوں کی رضاکارانہ خدمات سے
خوش نہیں ہیں۔ مشرقی دہلی میں ایک خاتون کی موت ہوئی تو رشتہ دار موجود
ہونے کے باوجود کوئی کندھا دینے کے لیے تیار نہیں ہوا۔ مجبوراً ان کے بیٹے
کو کندھا دینے والوں کی خدمات حاصل کرنی پڑی اور وہ اسے نگم بودھ شمشان
گھاٹ لے گئے۔ حالات اتنے ابتر ہوگئے ہیں کہ آخری رسومات ادا کرنے کے لیے
کوئی مرد نہیں مل پارہا ہے، گھر کی خواتین کو ہی اپنے والد یا شوہر کو مکھ
اگنی دینی پڑ رہی ہے۔ بھارت میں مسلسل ساتویں روز کرونا کے 3 لاکھ سے زائد
کیسز سامنے آئے اور گزشتہ 24 گھنٹوں کے دوران ریکارڈ 3 لاکھ 80 ہزار سے
زائد کیسز رپورٹ ہوئے ہیں جب کہ 3645 اموات بھی ہوئی ہیں۔ کیسز کی تعداد
ایک کروڑ 83 لاکھ 76 ہزار سے تجاوز کر گئی ہے اور اموات 2 لاکھ 4 ہزار سے
زیادہ ہو گئی ہیں۔ نئی دہلی میں کرونا وائرس کے تیزی سے بڑھتے ہوئے کیسز کے
پیش نظر لاک ڈاؤن کی مدت میں 3 مئی تک اضافہ کردیا گیا۔ دہلی سمیت ملک
بھرکے متاثرہ شہروں میں ہسپتال آکسیجن اور بیڈ ختم ہونے کے بعد مریضوں کو
داخل کرنے سے انکار کررہے ہیں۔ انتہائی نگہداشت کے وارڈز مریضوں سے بھرچکے
ہیں اور سینکڑوں افراد آکسیجن کے انتظار میں جان کی بازی ہار چکے ہیں۔
جنوبی بھارت کی ریاست تامل ناڈو نے رات کے کرفیو اور اتوار کے لاک ڈاؤن میں
توسیع کر دی ہے۔ ادھر نئی دہلی میں ریاست اتراکھنڈ نے ہندو مذہبی تہوار
چاردھم یاترا منسوخ کر دی۔ امریکا نے کرونا وائرس کی وبا سے دنیا کے دوسرے
سب سے زیادہ متاثرہ ملک بھارت کے لیے فوری کورونا ٹیسٹ، حفاظتی ماسک اور
دوسرے ساز و سامان کی صورت میں سو ملین ڈالر سے زائد کی امداد روانہ کر دی
ہے پاکستان نے بھی انسانی ہمدردی کی خاطربھارت کو کروناسے نمٹنے کے لئے
ادویات، خشک خوراک اور ویکسین کے ساتھ ساتھ آکسیجن سلنڈروں کی بڑی کھیپ
بھارت بھیجی ہے جس کا دنیا بھرمیں خیرمقدم کیاجارہاہے جبکہ اپنے ہم وطنوں
کے لئے خون کے عطیات دینے کے لئے بھارتی مسلمان سب سے زیادہ سرگرم ہیں جو
انتہاپسند ہندوؤں کے منہ پر ایک زوردار طمانچہ ہے۔
|