افطار کے بعد لوگ نسوار کا استعمال کیوں کرتے ہیں اس میں
کونسی خاص بات ہے عام دنوں میں عادی لوگ نسوار کا استعمال بہت زیادہ کرتے
ہیں لیکن رمضان المبارک میں روزے کی وجہ سے نسوار کے استعمال میں خاصی کمی
آجاتی ہے عام دنوں میں جو لوگ نسوار کا استعمال کرتے ہیں وہ پورا دن افطار
کے انتظار میں رہتے ہیں کیونکہ وہ نسوارکی ضرورت محسوس کرتے ہیں نسوار سے
ہی ان کو سکون ملتا ہے اگر نسوار میسر نہ آئی تو ان کو غصہ آجاتا ہے خاص
بات یہ ہے کہ روزمرہ کاکام بھی کرسکتے ہیں کچھ لوگوں کا یہ تصور ہے کہ
نسوار کا استعمال صرف خیبر پختونخوا میں زیادہ کی جاتی ہے لیکن ایسا ہرگز
نہیں نسوار کا استعمال صر ف خیبر پختونخوا میں نہیں بلکہ پاکستان سمیت دیگر
ممالک میں بھی لوگ نسوار کا استعمال کرتے ہیں نسوار کے عادی لوگ جب افطار
کرتے ہیں تو فوراً نسوار کا استعمال شروع کرتے ہیں اور ان کی کوشش یہ ہوتی
ہیں کہ ہم آرام دہ جگہ پر جائیں اور آدھا گھنٹہ تک پرسکون ماحول میں نسوار
کا اثر لے سکیں نسوار کے عادی لوگوں کو عام دنوں میں آدھا گھنٹہ بعد نسوار
منہ میں رکھنے کی خواہش ہوتی ہیں لیکن رمضان المبارک میں افطار تک صبر سے
کام لیتے ہیں اور پھر افطاری کے بعدنسوار کا استعمال کرتے ہیں جس سے ان کو
دلی سکون ملتا ہے اگر نسوار کا استعمال نہ کریں ان کو ہمیں غصہ آتا ہے اور
اس کااثرکام پر پڑتا ہے نسوار کے عادی روزانہ کی بنیاد پر تیس چالیس روپے
کی نسوار کا استعمال کرتے ہیں لیکن رمضان المبارک میں صرف دس روپے کی نسوار
خرید لیتے ہیں بات کی جائے دکاندار کی توعام دنوں میں کاروبار زیادہ ہوتاہے
لیکن رمضان المبارک میں کاروبار پر کافی اثر پڑتا ہے کیونکہ رمضان المبار ک
میں دن کے وقت لوگ نسوار کا استعمال نہیں کرسکتے ہیں اسی وجہ سے نسوار کی
خریدوفروخت بہت کم ہوتی ہے اب افطار کے بعد سحری تک لوگ نسوار کا استعمال
کرتے ہیں بنوں کی نسوار کافی مشہور ہے بنوں سے پورے پاکستان کو نسوار
سپلائی ہوتی ہے پاکستان میں جہاں بھی جائیں آپ کو بنوں کی نسوار مل جائے گی
مختلف ممالک میں نسوار کا استعمال عام طورپر ناک,سانس,انگلیوں یاتھوڑ ی سی
مقدر میں نسوارہونٹ کے نیچے رکھ کر کی جاتی ہے منہ میں تقریباً نسوار پندرہ
بیس منٹ تک ہوتی ہے بعد میں منہ سے نسوار لوگ تھوک دیتے ہیں اور منہ پانی
کے ذریعے صاف کرتے ہیں نسوار تمباکو سے تیار کی جاتی ہے یہ تمباکو سے بنی
ہوئی گہرے سبزرنگ کی ایک ہلکی نشہ آور چیز ہے یہ نسوار اصل میں تمباکو کے
پتوں کو باریک باریک پیس کرااور اس میں چونا ملا کر تیار کی جاتی ہے عام
طور پر یہ ایک ڈبیا پڑیا کی شکل میں پیک کرکے فروخت کی جاتی ہے بنوں میں
بیسیوں نسوار ساز فیکٹریوں میں نسوارتیار ہوتی ہے ڈاکٹر حکیم اﷲ کے مطابق
ہر نشہ آور چیز انسان کے لئے نقصاندہ ہوتی ہے نسوار بھی نشہ آور پودے
تمباکو سے تیار کی جاتی ہے اس لئے یہ بھی انسانی صحت کیلئے نقصان د ہ ہے
لیکن اس کے نقصانات کا اندازہ بہت کم لوگوں کو ہے نسوار عادی لوگوں کو بھی
نقصان دیتی ہے اور دوسروں کو بھی,کیونکہ نسوار کے عادی لوگ نسوار کا
استعمال کرکے جگہ جگہ پر نسوار تھوکتے ہیں جوکہ دوسرے لوگوں کیلئے پریشانی
کا باعث بنتا ہے ماہرین کہتے ہیں کہ نسوار کو متعارف کروانے والا ایک
ہسپانوی شخص تھا نسوار کا استعمال ابتدائی طور پر امریکہ سے شروع ہوا جبکہ
یورپ میں اس کا استعمال 17ویں صدی سے عام ہو ا18ویں صدی میں انگلش ڈاکٹر
جان ہل نے نسوار کے زیادہ استعمال سے کینسر کا خدشہ ظاہر کیایادرہے کہ
17ویں صدی میں نسوار کے خلاف کچھ حلقوں کی جانب سے ایک تحریک کا آغاز کیا
گیا اور اس کی خریداری پر کئی ممالک کو دھمکیاں بھی دی گئی تھیں۔
|