بڑی تگ و دو کی گئی کہ کسی نہ کسی طرح دو برادر
اسلامی ممالک سعودی عرب اور پاکستان کی راہیں جدا کی جا سکیں ۔ کون سا
ہتھیار تھا جو استعمال نہیں کیا گیا۔اڑتے پھرتے ، پھل جھڑیاں چھو ڑتے ہوئے
وی لاگ ، نچڑتے ہوئے تجزئیوں اورمتعصب لہجوں کے زہر تک کو انڈیل کر دیکھ
لیا،لیکن دو برادر اسلامی ممالک میں دوریاں پیدا کرنے کا کوئی حربہ کار گر
ثابت نہ ہو سکا۔ 29 مارچ 2021ء کا دن پاک سعودیہ تعلقات دشمن طبقات کے لئے
سوگ اور عشاقان سر زمین حرمین شریفین کے لئے باعث مسرت ثابت ہوا جب سعودی
ولی عہد محمد بن سلمان نے وزیراعظم عمران خان کی جانب سے سعودی فرمانروا
شاہ سلمان بن عبدالعزیز کے لئے نیک خواہشات پر مبنی خط کے جواب میں انہیں
ٹیلی فون کیا، سعودی ولی عہد نے ان دنوں کرونا وباء سے متاثر وزیراعظم
پاکستان کی صحت سے متعلق دریافت کیا۔ دونوں رہنماؤں نے سعودی عرب کے بلین
ٹری مہم کے آغاز پر بات چیت کی۔ دوران گفتگو وزیر اعظم عمران خان نے سعودی
عرب کے’’ گرین ‘‘منصوبہ شروع کرنے کے اقدام کی تعریف کی اور بلین ٹری
منصوبے پر مشترکہ کوششوں پر اتفاق کیا۔یادرہے کہ سعودی ولی عہد نے ان
منصوبوں کا اعلان گذشتہ ماہ کیا تھا۔ سر سبزوشاداب سعودی عرب اور مشرق
وسطیٰ منصوبوں کا مقصد علاقے میں کاربن کا اخراج60 فیصد تک کم کرنا ہے۔
دنیا میں شجرکاری کے اس سب سے بڑے منصوبے کے تحت اربوں پودے لگائے جائیں
گے۔ وزیراعظم نے پاکستان کے گرین منصوبہ سے متعلق ولی عہد محمد بن سلمان کو
آگاہ کیا۔ وزیراعظم نے سعودی حکومت کی جانب سے مملکت میں 10 ارب اور خطے
میں 50 ارب درخت لگانے کے فیصلے کی تعریف کرتے ہوئے کہا کہ سعودی عرب اور
پاکستان کے بلین ٹری سونامی پروگرام میں مماثلت ہے۔ انہوں نے سعودی عرب کے
گرین منصوبے کی مکمل حمایت کرتے ہوئے ساتھ مل کر کام کرنے کا اعادہ بھی کیا
۔دوران گفتگوولی عہد شہزادہ محمد بن سلمان نے وزیر اعظم عمران خان کو سعودی
عرب کے دورے کی دعوت بھی دی۔
مارچ کے مہینے میں ہونے والے ٹیلی فونک رابطے سے پہلے اور اب تک سعودی سفیر
نواف بن سعید المالکی نے پُل کی صورت انتہائی اہم کردار ادا کیا۔ انہی کی
پس پشت کوششوں کا ثمر ہے کہ اس وقت وزیر اعظم پاکستان اور آرمی چیف پاکستان
جنرل قمر جاوید باجوہ اعلی سطحی وفود کے ہمراہ سعودی عرب میں موجود ہیں۔
امید کی جا رہی ہے کہ پاکستانی اعلی قیادت کے انتہائی اہمیت کے حامل دورے
سے مختلف شعبوں میں دونوں ممالک کے تعلقات مزید مضبوط ہوں گے۔ ثقافت ،
سیاست ، مذہب ، تجارت سمیت مفاہمت کی بہت سی یادداشتوں پر دستخط ہوں گے۔ جن
کے نتیجے میں دوطرفہ تعلقات و روابط کو مزید فروغ ملے گا۔
اس وقت پاکستان اور سعودی عرب دونوں ہی تاریخ کے نئے موڑ سے گزر رہے ہیں
۔جیسے دونوں ممالک کے مابین دینی و ثقافتی پہلوؤں میں مماثلت پائی جاتی ہے
ویسے ہی اقتصادی و علاقائی سطح پر بھی مماثلت پائی جاتی ہے۔ جس کی واضح
مثال پاکستان کا عالمی سطح پر پذیرائی حاصل کرنے والے ’’سی پیک ‘‘منصوبہ
اور سعودی عرب کا عالمی سطح پر پذیرائی حاصل کرنے والا’’ ویژن
2030ء‘‘ہیں۔اسی طرح پاکستان کا’’ بلین ٹری‘‘ منصوبہ اور سعودی عرب کا’’
گرین‘‘ منصوبہ باہم مماثلت کے ساتھ ساتھ عالمی سطح پر توجہ کا مرکز بنے
ہوئے ہیں۔اور امید کی جارہی ہے کہ دونوں ممالک انہی منصوبہ جات کو بنیاد
بنا کر نئی جہت کا آغاز کرنے جا رہے ہیں۔
پاکستان کی طرح سعودی عرب میں بھی معاشی شاہراؤں کی سمتیں متعین کی جا رہی
ہیں۔کچھ عرصہ قبل سعودی عرب میں ولی عہدشہزادہ محمد بن سلمان نے اپنی
صلاحیتوں کے جوہر دیکھاتے ہوئے اپنے انقلابی’’ ویژن 2030ء‘‘ کے نام سے ایک
پروگرام کا آغاز کیا ہے۔جس کا ایک اہم مقصد مملکت سعودی عرب کا انحصار تیل
کی آمدن سے کم کر کے گلوبل انویسٹمنٹ کی طرف لے جانا ہے۔جب کہ سعودی عرب کی
سب سے بڑی تیل کمپنی کے پانچ فیصد حصص کی نجکاری کے منصوبے سمیت 500ارب
ڈالر کی لاگت سے ٹیکنالوجی شہر ’’نیوم‘‘ کی تعمیر بھی اس ویژن کا حصہ
ہے۔سعودی عرب سرمایہ کاری کیلئے پاکستان کو بڑی اہمیت دیتا ہے۔ اس کی کوشش
ہے کہ پاک سعودی مشترکہ بزنس کونسل کو فعال کیا جائے۔پاکستان میں جو مجموعی
سرمایہ کاری کا ماحول فروغ پا رہا ہے اس میں سعودی عرب کو بھی شامل کیا
جائے،اور عملی طورپر سی پیک منصوبہ، پیٹرو کیمیکل ، ڈیری ، لائیو اسٹاک اور
کانکنی سمیت متعدد شعبوں میں سرمایہ کار ی کی کوششوں کا آغاز بھی کر
چکاہے۔دونوں ممالک کے مابین فضائی سروس کا معاہدہ، سعودی پریس ایجنسی (ایس
پی اے) اور ایسوسی ایٹ پریس آف پاکستان (اے پی پی) کے درمیان معاہدہ،
ثقافتی معاہدہ، معاشی، اقتصادی اور فنی تعاون کا معاہدہ، سکیورٹی (فوجی)
تعاون کا معاہدہ، دوطرفہ سیاسی مشاورت کا معاہدہ، سائنس اور ٹیکنیکل تعاون
کا معاہدہ، ٹیکنیکل اور ووکیشنل ٹریننگ کا معاہدہ، تعلیم اور سائنس کے
میدان میں تعاون کا معاہدہ، دوہرے ٹیکس سے بچاؤ کا معاہدہ، مجرموں کی تحویل
کے معاہدے کے بعدپاکستان سعودی عرب تعاون کونسل، سرسبز پاکستان، سرسبز
سعودی عرب اور سرسبز مشرق وسطیٰ سمیت دیگر دوطرفہ معاہدے باہمی دوستی کو
مزید پختہ بنا رہے ہیں۔
یہ بات بھی ہر خاص و عام پر واضح ہے کہ پاکستان اور سعودی عرب کے تعلقات
فولاد سے زیادہ مضبوط اور پہاڑوں کی چٹانوں سے بلندہیں۔پاکستان کی عوام پر
کوئی بھی مشکل وقت ہو ،سعودی عرب نے اپنے بڑے بھائی ہونے کا حق ادا کیا
ہے۔اس وقت لاکھوں پاکستانی سعودی عرب میں معاش کی غرض رہائش پذیر اور ملکی
معیشت کا مضبوط سہارا بنے ہوئے ہیں۔پاکستان میں سیلاب یا زلزلے جیسی آفات
ہوں یا اندرونی و بیرونی مسائل ،پاکستان دشمن قوتوں کے پھیلائے گئے جال ہوں
یا عالمی دنیا میں تنہا کرنے کی مضموم کوششیں ، سعودی عرب نے ہمیشہ پاکستان
کا ساتھ دیا ہے۔
جبکہ سعودی عرب پر کوئی مشکل وقت ہو،یا سر زمین حرمین کے خلاف کسی بھی طرح
کا سازشی عمل ہو ، اندرونی اور بیرونی خطرات کا سامنا ہو تو ریاست پاکستان
نے اس کے دفاع کے لئے ہرممکن اقدام کیا ہے۔جب کہ پاکستانی قوم کی محبت کا
تو یہ عالم ہے کہ وہ سرزمین حرمین کے لئے اپنی جان قربان کرنا سعادت سمجھتی
ہے۔پاکستان بھی اپنے سعودی بھائیوں سے محبت میں کسی سے پیچھے نہیں، فیصل
مسجد میناروں سے چھلکتا نور ،اسلامی یونیورسٹی کے دریچوں سے پھوٹتی ہوئی
علم کی کرنیں ، شاہ فیصل مرحوم کے نام پر بسنے والے فیصل آباد شہر کی
وسعتیں اور اب اسلامی یونیورسٹی اسلام آباد سے متصل ’’جامع مسجد ملک
سلمان‘‘ مستقبل میں والہانہ انداز میں اپنی محبت کا اظہار کرتی نظر آتیں
ہیں۔
اس موقع پر دونوں برادر اسلامی ممالک کی قیادتیں جناب شاہ سلمان بن
عبدالعزیز ،محترم ولی عہد محمد بن سلمان ، سفیر محترم جناب نواف سعید
المالکی ، وزیر اعظم پاکستان جناب عمران خان، آرمی چیف جنرل قمر جاوید
باجوہ مبارک باد کے مستحق ہیں۔یہ انہیں کی کوششیں اور کاوشیں ہیں جن کی
بدولت اسلام و پاک سعودیہ تعلقات دشمن قوتیں ناکام ہوئیں اور باہمی تعلقات
مزید مضبوطی کے ساتھ نئی جہت سے ہمکنار ہو رہے ہیں۔ ہم دعا گو ہیں ،اﷲ رب
العزت پاکستان اور سعودی عرب کو محبت، دوستی اور بھائی چارے کے بندھن میں
یوں ہی جوڑے رکھیں اور دونوں برادر اسلامی ممالک کو اغیار کی سازشوں
،اندرونی بیرونی خطرات سے محفوظ رکھیں۔ آمین
برائے رابطہ؛
0333-6564074
|