موبائل

۔۔ایک ایسی نادانی جو ساری عمر کا زخم آپ کی روح میں گھومتا ہے

موبائل

ملکہ جذبات بیٹھی تھی موبائل ہاتھ میں تھا کہ اچانک کال آئی۔وہ ڈر گئی موبائل ہاتھ سے ایک دم گرا ۔
آج بھی جب وہ اسی طرح موبائل ہاتھ میں لیتی ہے تو اس کو ڈر لگتا ہے۔
اس کو وہ وقت یادآتا ہے جب وہ نویں جماعت میں پڑھ رہی تھیں اور اس کی ہر سہیلی کے پاس موبائل تھا۔
اس نے گھر میں کہاکہ مجھے موبائل چاہئے مگر سب نے منع کیا کہ ضرورت نہیں ۔آپ دفتر تو نہیں جاتی، ہزار باتیں سنائی مگر کسی نے موبائل کی اجازت نہیں دی۔
دوستوں نے مشورہ دیا کہ اپنی پاکٹ منی سے خرید لو اور چھپا لینا ،گھر میں کسی کو پتا نہیں چلے گا۔
اس نے دوستوں کی بات سنی ، اسے ڈر بھی لگ رہا تھا لیکن وہ دوستوں کے ساتھ برابری بھی کرنا چاہتی تھیں۔سوائے اس کے سب کے پاس موبائل تھا ۔
آخر دوستوں کے ساتھ مل کر موبائل خرید لیا۔ دوستوں نے اپنی سم ڈال دی۔
اس وقت ملکہ جذبات کو نہ تو موبائل کی سمجھ آتی تھی اور نہ اس وقت یہ معلوم تھا کہ اگر کسی کی سیم ڈالو تو اس نے جس کنٹیکٹ پر بات کی ہوتی وہ سب نمبرسیم میں موجود ہوتےہیں۔
اس نے ایک دو دن موبائل چھپا دیا ۔تیسرے دن موبائل اس کے کمرے سے غائب تھا ۔ملکہ جذبات پریشان ہوگئی۔ اس پر ایک ایک منٹ گراں گزر رہا تھا۔ شام کو اس کو بلایا گیا اور پوچھاگیا کہ یہ موبائل کس کا ہے؟ تو ڈر کے مارے سب اگل دیا۔ یہ سننا تھا کہ اس کی پٹائی شروع ہوئی۔اور وہ بے ہوش ہوگئی۔ آنکھ کھولی تو وہ ہسپتال میں تھی ۔ ہاتھ ہلانے کا قابل نہ تھاکہ اس کی چوٹیں اتنی گہری تھی کہ ٹھیک ہونے میں چھ مہنے لگے۔ اس نے صرف موبائل لیا بنا اجازت ،یہ غلط تھا لیکن جو سزا دی گیا وہ بہت زیادہ تھی جسم کے زخم تو بھر گئے مگر جو روح کی مرمت ہوئی اس کی وجہ سے عمر بھرکے لیے اسے موبائل سے خوف آنے لگے۔
کیا یہ ظلم نہیں تھا اے ستم گر
 
 وشمہ خان وشمہ
About the Author: وشمہ خان وشمہ Read More Articles by وشمہ خان وشمہ: 308 Articles with 428407 views I am honest loyal.. View More