اور پھر اس رات اس کی ساری غلط فہمیوں اور خوش فہمیوں کے
ساتھ سب امیدوں نے بھی آخری ہچکی بھری اور اللہ کو پیاری ہو گئیں ۔
اسے بہت ناز تھا اپنی وفاداری پر ۔ اس پر ظاہر ہوا کے وفادار تو کتا بھی
ہوتا ہے تو کیا وفادار ہونے سے اس کی اوقات بڑھ جاتی ہے رہتا وہ پھر بھی
کتا ہی ہے ۔
اس دن کے بعد اس کے دل نے جیسے دھڑکنا بند کر دیا ۔ اب دل صرف خون سپلائی
کرتا تھا ۔
پھر کچھ دن گزرے تو اسے احساس ہوا ۔ کے پچھلے بارہ سال کی غلط فہمیوں اور
خوش فہمیوں میں وہ جو دو زندگیوں کو اس دنیا کے دوزخ میں لا چکی ہے ۔ ان کا
بھلا سوچنا بھی صرف اور صرف اسی کی ذمہ داری ہے ۔ کیو ں کہ وہ اس کے وجود
کے حصے ہیں ۔ جب اس سے کسی کو کسی قدم کی کوئی ہمدردی نہیں تو ان معصوں
کےحق میں کون اچھا سوچ سکتا ہے ۔
اس نے اپنے لاشے کو اپنے کندھوں پر لادا اور زندگی کی گاڑی کو گھسیٹنے لگی
ابھی کفن دفن میں کافی وقت تھا ۔
یہ ننھی جانیں اپنی مرضی سے اس بد صورت دنیا میں نہیں آئی تھیں ۔ نہ وہ
ابھی اتنی مضبوط تھی کہ اس ظالم دنیا کا مقابلہ کر سکیں ۔ انھیں ماں کی
ضرورت تھی ۔
ماں اپنا ماتم چھوڑ کر بچوں کے بچپن میں آ گئی ۔
|