پاکستان اور سعودی کا عرب کا آپس میں گہرا تعلق ہے۔اگر
کہا جائے یہ تعلق اسلام کی نسبت سے دین کی نسبت ہے تو غلط نہ ہوگا ۔پاکستان
پر جب بھی مشکل وقت آیا سعودی عرب نے دل کھول کر پاکستان کے ساتھ تعاون کیا
۔خواہ وہ جنگی صورتحال سے درپیش مشکلات ہوں ،خواہ زلزلہ و سیلاب ہویا دفاعی
اعتبار سے سعودی عرب نے پاکستان کے ساتھ اس وقت تعاون کیا جب پوری اقوام
عالم نے متحد ہوکر پاکستان پر پابندیاں عائد کردیں ۔جب پاکستان ایٹمی قوت
بنا تو سعودی عرب میں بھی خوشی کی وہی کیفیت تھی جو پاکستان میں تھی ۔اس کے
علاوہ جب سعودیہ عرب پر مشکل وقت آیا تو پاکستان بھی پیچھے نہ رہا ۔حوثی
باغیوں کے خلاف جنگ ہو یا دفاعی اعتبارسے کسی بھی مشکل کا اگر انہیں
سامناہوا تو پاکستان نے بھائیوں والا کردار ادا کیا ۔پاکستان اور سعودی عرب
کے لازوال تعلقات سے دشمنان پاکستان خوب پریشانی کا شکار ہیں ۔انہوں نے
لاکھ کوششیں کیں کہ پاکستان اور سعودی عرب کے تعلقات کے درمیان پھوٹ ڈالی
جاسکے ۔لیکن وہ اس میں ناکام رہے اور رہیں گے ۔چندروز قبل افواج پاکستان کے
سربراہ جنرل قمر جاوید باجوہ سعودی عرب کے دورے پر پہنچے ۔رمی چیف جنرل قمر
جاوید باجوہ نے سعودی چیف آف جنرل سٹاف جنرل فیاض بن حامد الرویلی سے
ملاقات کی ۔اس دوران آ رمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ نے پاک سعودی مسلح
افواج کے درمیان دفاعی تعاون بڑھانے پر زور دیتے ہوئے کہا ہے کہ اس سے خطے
کے امن پر مثبت اثرات مرتب ہوں گے۔
جنرل قمر جاوید باجوہ صاحب نے سعودی وکی عہد محمد بن سلمان سے بھی ملاقات
اور وزیر دفاع خالد بن سلمان سے بھی ملاقات کی ۔ پاک فوج کے سربراہ جنرل
قمر جاوید باجوہ نے سعودی شہزادہ کو یقین دلایا کے پاکستان مقامات مقدسہ کے
دفاع کو یقینی بنائے گا۔ جبکہ سعودی ولی عہد نے کہا کہ پاکستان کا خطے میں
امن و استحکام کیلئے کردار قابل تعریف ہے۔ دونوں ملکوں کے درمیان برادرانہ
تعلقات باہمی اعتماد پر قائم ہیں۔ دونوں ممالک امن و استحکام اور مسلم امہ
کی بہتری کیلئے کردار ادا کرتے رہیں گے۔ نائب وزیراعظم اور وزیر دفاع
شہزادہ خالد بن سلمان نے آرمی چیف سے ملاقات کے حوالے سے اپنے بیان میں کہا
کہ پاکستان کے آرمی چیف کے ساتھ ملاقات انتہائی شاندار رہی، جنرل قمر جاوید
باجوہ میرے بھائی ہیں۔ ملاقات میں دونوں ممالک کے دفاعی تعلقات کے علاوہ
خطے کے امن اور استحکام کے لئے دونوں ممالک کے عزم کا اعادہ کیا گیا۔جنرل
قمر جاوید باجوہ کے سعودی عرب پہنچنے کے تیسرے روز وزیر اعظم پاکستان عمران
خان بھیتین روزپ دورے پر سعودی عرب پہنچ گئے ۔ سعودی ولی عہد شہزادہ محمد
بن سلمان نے کنگ عبدالعزیز ائر پورٹ پر پرتپاک استقبال کیا اور وزیراعظم کے
اعزاز میں عشائیہ دیا۔ وزیراعظم کے ہمراہ وفد میں وزیر خارجہ شاہ محمود
قریشی، وزیر داخلہ شیخ رشید احمد، آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ‘ گورنر
سندھ عمران اسماعیل، گورنر خیبرپی کے شاہ فرمان، سینیٹر فیصل جاوید اور
عبدالعلیم خان بھی شامل ہیں۔ ا س د ورے میں خاتون اول بشری ٰ بی بی بھی
ہمراہ تھیں ۔
اس دورے کے دوران ایک بہت عجیب بحث کو سوشل میڈیا پر اچھالا گیا کہ کوئی
بھی ملک کا سربراہ اگر کسی ملک میں جاتا ہے تو سرخ قالین بچھایا جاتا ہے
لیکن سعودی عرب نے استقبال کے موقع پر جامنی رنگ کا بنفشی قالین
بچھایا۔قالین کے جامنی رنگ کے انتخاب کے بارے میں یہ بات یاد رکھنے کی ہے
کہ اس کا تعلق سعودی عرب کی ثقافت سے ہے۔ جامنی رنگ جنگی خزامی رنگ کی یاد
دلاتا ہے جو مملکت میں بارش کے موقعے پر صحرائی علاقوں کے حسن کو مزین
کردیتا ہے۔، یہ جنگلی لیوینڈر کے رنگ کی وجہ سے ہے جو بارش کے ساتھ مملکت
کے صحرا کو سجاتا ہے۔ قالین کے کناروں کو سدو یعنی روایتی عرب کشیدہ کاری
اور شہری تعمیر میں مشہور ورثہ کے نمونوں سے سجایا گیا تھا۔ اس طرح قالین
کے جامنی رنگ سے سعودی عرب کی خصوصی ثقافت، اس کے مخصوص رنگوں اور مملکت کی
ثقافت سے لطف اندوز ہونے کے پہلو کو اجاگر کیا گیا۔لیکن یہ قالین صرف وزیر
اعظم عمران خان کے لیے ہی نہیں وزیر عمران خان کے دورہ سعودی عرب سے چند
روز قبل متحدہ عرب امارات کے ولی عہد کے استقبال کے لیے بھی بچھایا گیا ۔
وزیراعظم عمران خان نے روضہ رسول پر حاضری دی۔ اس سے قبل جب وہ مدینہ منورہ
پہنچے اور طیارے سے اترے تو انہوں نے جوتے نہیں پہن رکھے تھے۔ جب انہوں نے
اسی طرح روضہ رسولؐ پر حاضری دی۔ معاون خصوصی شہباز گل نے ٹویٹ میں کہا کہ
’’وزیر اعظم عمران خان اپنے اور آپ سب کے محبوب محمد ؐکے روضہ پر حاضری اور
افطارکی برکتیں سمیٹیں۔ آئیں مل کر درود شریف پڑھیں‘‘ وزیراعظم کا استقبال
گورنر مدینہ منورہ امیر فیصل بن سلمان بن عبدالعزیز نے کیا۔ وزیرِ خارجہ
شاہ محمود قریشی، وزیرِ داخلہ شیخ رشید احمد، گورنر سندھ عمران اسماعیل،
گورنر خیبر پی کے شاہ فرمان، سینیٹر فیصل جاوید خان اور صوبائی وزیر علیم
خان بھی وزیرِ اعظم کے ہمراہ تھے۔ معاونِ خصوصی برائے سیاسی مواصلات ڈاکٹر
شہباز گل اور وزیرِ اعظم کے نمائندہ خصوصی برائے مذہبی ہم آہنگی مولانا
طاہر اشرفی بھی موجود تھے۔ وزیراعظم عمران خان نے اپنی اہلیہ اور 8 رکنی
وفد کے ہمراہ روضہ رسولؐ پر حاضری دی۔ اس سے پہلے مدینہ شریف ائرپورٹ اترنے
سے قبل ہی اپنے جوتے اتار دیئے۔ روزہ مسجد نبوی میں افطار کیا اور نماز
مغرب مسجد نبوی میں ادا کی اور عبادت میں مشغول رہے۔ وزیر اطلاعات فواد
چوہدری نے ٹویٹ کرتے کہا سرکار دو عالم محمد مصطفیﷺ کے دربار میں غلام کی
حاضری با ادب کا قرینہ کہ جوتے پہننے کی جسارت دربار مصطفیٰﷺ میں تو کیا ان
کے شہر میں بھی نہیں۔۔۔۔ کہ ادب پہلا قرینہ ہے محبت کے قرینوں میں۔۔۔
وزیر اعظم پاکستان عمران خان کے دورہ سعودی عرب کا مشترکہ اعلامیہ جاری
کردیا گیا ہے، جس میں کہا گیا ہے کے پاکستان اور سعودی عربیہ نے تمام
کثیرالقومی فورمز پر ایک دوسرے کی حمایت جاری رکھنے پر اتفاق کہا ہے، وزیر
اعظم عمران خان نے ولی عہد سعودی عرب کی دعوت پر سعودی عرب کا دورہ کیا جس
میں ولی عہد شہزادہ سلمان بن عبدالعزیز نے ان کا استقبال کیا، ولی عہد سے
ہونے والی ملاقات میں دونوں رہنماؤں نے پاکستان اور سعودی عرب کے درمیان
تاریخی اور برادرانہ تعلقات کا اعادہ کیا، ملاقات میں دو طرفہ تعاون کے
تمام پہلوٗوں کا احاطہ کیا گیا تمام علاقائی اور باہمی بین الاقوامی
معاملات پر بھی بات چیت کی گئی، ملاقات میں اس بات پر بھی اتفاق کیا گیا کے
دونوں ممالک کے سرکاری عہدیداروں میں رابطہ کے ساتھ ساتھ نجی شعبہ کے
درمیان باہمی رابطوں میں بھی اضافہ کیا جائے گا، وزیر اعظم نے خادمین حرمین
شریفین سلمان بن عبدالعزیز کی اسلامی ممالک کے درمیان اتحاد کیلئے کوششوں
کی تعریف کی، باہمی ملاقات میں سعودی عربیہ کے وژن کے تحت پیدا ہونے والے
مواقعوں سے استفادہ حاصل کرنے اور دونوں ممالک میں معاشی اور تجارتی تعلقات
بڑھانے پر بھی اتفاق کیا، پاکستان اور سعودی عرب نے دونوں ممالک کے درمیان
دو طرفہ ملٹری اور سکیورٹی رلیشنز پر تعاون پر اتفاق کیا، مسلم امہ کو
درپیش مسائل پر بھی بات چیت کی گئی اور اس بات پر زور دیا گیا کے انتہا
پسندی تشدد اور فرقہ واریت کے خاتمہ کیلئے تمام مسلم ممالک کو مل جل
کرکوششیں کرنی چاہئیں، انہوں نے اس بات پر زور دیا کے دہشتگردی کی تمام
اقسام کا مقابلہ کرنے کے لئے مشترکہ کوششوں کو جاری رکھنا چاہئے، دونوں
رہنماؤں نے اس بات اعادہ کیا کے دہشت گردی کو کسی بھی مذہب قومیت تہذیب یا
لسانی گروپ سے نہ جوڑا جائے، فلسطینی عوام کی حق خود ارادیت کی حمایت جاری
رکھنے کا اعادہ کیا گیا، یمن کے مسئلے جامع سیاسی حل پر بھی زور دیا گیا،
انہوں نے حوثی باغیوں کی جانب سے حملوں کی مذمت کی، سعودی ولی عہد نے افغان
امن عمل میں سہولت فراہم کرنے کیلئے پاکستان کے کردار کی تعریف کی، دونوں
رہنماوں نے اتفاق کیا کے افغان امن عمل کے لئے باہمی مشاورت جاری رکھی جائے
گی، سعودی ولی عہد نے پاکستان اور بھارت کے فوجی حکام کے درمیاں لائن آف
کنٹرول کے بارے حالیہ مفاہمت کا خیر مقدم کیا، دونوں ممالک نے زور دیا
پاکستان اور بھارت کے درمیان تمام حل طلب مسائل خاص طور پر جموں اور کشمیر
سمیت تمام مسائل پر بات چیت کی اہمیت پر زور دیا، دورے میں پانچ معاہدوں پر
دستخط کئے گئے۔ علاوہ ازیں وزیر خارجہ مخدوم شاہ محمود قریشی کی جدہ میں،
وزیر اعظم کے دورہ ء سعودی عرب کے حوالے سے خصوصی میڈیا ٹاک میں کہا کہ اس
وقت جدہ میں ہوں وزیر اعظم عمران خان کی ولی عہد شہزادہ محمد بن سلمان کے
ساتھ ملاقات ہوئی ہے جس میں ان کی کابینہ کے اہم اراکین بھی موجود تھے میری
سعودی وزیر خارجہ شہزادہ فیصل بن فرحان آل سعود کے ساتھ بھی نشست ہوئی ہے
مجھے یہ بتاتے ہوئے بہت خوشی محسوس ہو رہی ہے کہ ان ملاقاتوں کا ماحول
انتہائی دوستانہ تھا اور جو گرمجوشی دکھائی دے رہی تھی اس سے مستقبل کی
راہوں کا تعین واضح دکھائی دیتا ہے اس دورہ ء? سعودی عرب کے دوران ولی عہد،
خود وزیر اعظم عمران خان کا خیر مقدم کرنے، تشریف لائے وفود کی سطح پر
مذاکرات کے بعد ہماری ایک سمال گروپ ملاقات ہوئی اس ملاقات میں وزیر اعظم
عمران خان، آرمی چیف اور میں خود موجود تھا اس ملاقات میں افغان امن عمل
سمیت خطے کی صورتحال پر تفصیلی تبادلہ خیال ہوا سعودی وزیر خارجہ نے خطے
میں ان کی حالیہ ''آو?ٹ ریچ'' کے حوالے سے اعتماد میں لیا آج وزیر اعظم
عمران خان اور ولی عہد شہزادہ محمد بن سلمان کے درمیان ایک مفاہمتی یادداشت
پر دستخط ہوئے ہیں اس معاہدے کی رو سے سعودی عرب اور پاکستان کے مابین ایک
اعلیٰ سطحی کوآرڈینیشن کونسل کا قیام معرض وجود میں آئے گا جس کے تحت ہمارے
درمیان مستقبل میں ادارہ جاتی سطح پر ایک ''سٹرکچرڈ انگیجمنٹ پلان'' ترتیب
دیا گیا ہے۔ انہیں اگلے دس سال کے دوران، دس ملین، افرادی قوت درکار ہو گی
انہوں نے فیصلہ کیا ہے کہ پاکستانی ورک فورس کی گذشتہ خدمات کو مدنظر رکھتے
ہوئے، اس مطلوبہ ورک فورس کا زیادہ حصہ پاکستان سے لیا جائے گا روزگار کے
مواقعوں کے حوالے سے یہ پاکستانیوں کیلئے ایک بہت بڑی خبر ہے آج پانچ اہم
معاہدوں پر دستخط ہوئے ایک معاہدہ وزیر اعظم عمران خان اور ولی عہد شہزادہ
محمد بن سلمان کے درمیان ''کوآرڈینیشن کونسل کے قیام کے حوالے سے ہوا دو
معاہدے بلترتیب قیدیوں کے تبادلے اور جرائم کی بیخ کنی کے حوالے سے طے
پائے‘دوسرے معاہدے کی رو سے سعودی عرب پاکستان کو'' سعودی ڈویلپمنٹ فنڈ
سے،500 ملین ڈالر کی رقم فراہم کرے گا اس رقم کو پاکستان میں انفراسٹرکچر
ڈویلپمنٹ، آبی وسائل کی ترقی اور ہائیڈرو پاور ڈویلپمنٹ کیلئے خرچ کیا جائے
گا ہم نے او آئی سی اور اس کی آئندہ سمت کے حوالے سے بھی تبادلہ وزیر اعظم
عمران خان نے سعودی ولی عہد شہزادہ محمد بن سلمان کو دورہ پاکستان کی دعوت
دی جو انہوں نے شکریے کے ساتھ قبول کی میں نے بھی اپنے سعودی ہم منصب کو
جلد پاکستان آنے کی دعوت دی ہے جسے انہوں نے قبول کیا ہے انشاء اﷲ عید کے
بعد ولی عہد شہزادہ محمد بن سلمان اور سعودی وزیر خارجہ کے دورہ پاکستان کے
خدوخال طے کرنے کیلئے سعودی افسران کا وفد پاکستان تشریف لائے گامجموعی طور
پر یہ دورہ سعودی عرب انتہائی سود مند رہا ہے ماہ رمضان کی برکتیں اس میں
شامل تھیں اور یہ دورہ پاکستانیوں کے لیے بہت سی خوش خبریوں کی نوید ہوگا۔
ترجمان دفتر خارجہ کی جانب سے جاری بیان کے مطابق وزیر خارجہ مخدوم شاہ
محمود قریشی کی سعودی عرب کے وزیر خارجہ شہزادہ فیصل بن فرحان آل سعود سے
ملاقات، دوران ملاقات دو طرفہ تعلقات، مختلف شعبہ جات میں دو طرفہ تعاون کے
فروغ سمیت باہمی دلچسپی کے اہم علاقائی و عالمی امور پر تبادلہ خیال کیا
گیا۔ دونوں وزرائے خارجہ نے دو طرفہ تعلقات کو مزید مستحکم بنانے کیلئے،
تجارت، سرمایہ کاری، انفراسٹرکچر ڈویلپمنٹ، توانائی، سیاحت اور افرادی قوت
سمیت باہمی دلچسپی کے شعبہ جات میں دو طرفہ تعاون بڑھانے کی ضرورت پر زور
دیا۔وزیر خارجہ شاہ محمود د قریشی نے سعودی عرب میں مقیم پاکستانی کمیونٹی
کے مثبت کردار کو سراہتے ہوئے، دونوں ممالک کی تعمیر و ترقی میں ان کے
کلیدی کردار کی تعریف کی،وزیر خارجہ نے دو طرفہ تعلقات کے استحکام کیلئے
عوامی سطح پر روابط کے فروغ اور سفری مشکلات کے ازالے کی ضرورت پر زور دیا،
دونوں وزرائے خارجہ نے اہم علاقائی و عالمی امور پر بھی تبادلہ خیال کیا،
وزیر خارجہ نے سعودی ہم منصب کو مقبوضہ جموں و کشمیر میں جاری انسانی حقوق
کی سنگین خلاف ورزیوں اور افغانستان میں قیام امن کیلئے پاکستان کی
مصالحانہ کاوشوں سے آگاہ کیا۔ وزیر خارجہ نے سعودی وزیر خارجہ شہزادہ فیصل
بن فرحان آل سعود کو دی گئی دورہء پاکستان کی دعوت کا اعادہ کیا۔وزیر اعظم
عمران خان نے امام کعبہ الشیخ عبدالرحمٰن السدیس سے بھی ملاقات کی اور
انہیں پاکستان آنے کی دعوت بھی دی جو انہوں نے قبول کرلی۔پاکستان اور سعودی
عرب کے تعلقات حالیہ دورے کے بعد مزید مضبوط و مستحکم ہوں گے اور اس میں
اہم کردار افواج پاکستان کے سربراہ جنرل قمر جاوید باجوہ نے کیا ۔اس دورے
تمام وہ افواہیں دم توڑ گئیں جن کے ذریعے پاک سعودی تعلقات میں پھوٹ ڈالنے
کی کوشش کی گئی ۔
|