یہ حقیقت ہے کہ نشہ انسان کو موت کی جانب دھکیلتا ہے، نشے
کی لت دولت ختم کر دیتی ہے،املاک بک جاتی ہیں ۔عزت ختم ہوجاتی ہے اور’’
نشئی ‘‘ کا لقب ہمیشہ ہمیشہ کے لئے گلے کا طوق بن جاتا ہے۔ مرد تو مرد اب
خواتین میں بھی یہ لت دیکھنے کو مل رہی ہے۔نشہ فیشن کا روپ دھار چکا ہے
سٹیٹس کی پہچان بن چکا ہے۔ جو اسے سکون کی دوا کہتے ہیں وہ ہمیشہ بے سکون
رہتے ہیں۔سیانوں کا کہنا ہے کہ تمباکو نوشی کرنے والے58 فیصد بالغ افراد
تمباکو نوشی کا آغاز 18سال کی کم عمر میں کرتے ہیں۔پاکستان میں 6 سے 15 سال
کے 1200نوجوان روزانہ سگریٹ نوشی کا آغاز کرتے ہیں۔پاکستان میں ہر سال
تقریباً ایک لاکھ افراد تمباکو نوشی کی وجہ سے موت کا شکار ہوتے ہیں۔ اس
طرح روزانہ400 سے زائد اموات ہو رہی ہیں۔ قیمتی جانیں دھوئیں کے غولوں میں
گم ہو رہی ہیں۔یہ خطرات اب ہر جگہ باتے جاتے ہیں کہ تمبا کو نوشی جہاں پیسے
کا ضیاع ہے وہاں کینسر ، دل کی بیماریوں، فالج اور دیگر بیماریوں کا باعث
بنتی ہے۔ایک محتاط اندازہ کے مطابق دنیا بھر میں تمباکو نوشی سے ہر سال50
لاکھ سے زائد افراد زندگی کی بازی ہارتے ہیں۔یقین کی جئیے تمباکو نوشی
سٹائل نہیں بلکہ کینسر کا باعث ہے۔اشتہار بازی پر یقین نہ کریں۔زندگی کی
خوبصورتی کو گہن نہ لگنے دیں یہ دوبارہ نہیں ملنی۔
عوامی مقامات کو سگریٹ کے دہوئیں سے آلودہ نہ کیجئے۔فضا کو گھٹن زدہ نہ
بنائیں۔سگریٹ نہ پینے والوں کی زندگی کاخیال رکھیں۔ سیکنڈ ہینڈ تمباکو نوشی
کا مطلب ہے کہ آپ دوسروں کا پیدا کردہ تمباکو کا دھواں سانس کے ذریعے اندر
لے جائیں۔ سکنڈ ہینڈ تمباکو نوشی ہر سال دنیا بھر میں 6لاکھ لوگوں کی موت
کا باعث بنتی ہے.اب جگہ جگہ شیشہ سنٹر کھل چکے ہیں جو سر عام موت اور
بیماریاں بانٹ رہے ہیں۔نوجوان اور بالخصوص خواتین اس جانب راغب ہیں۔ شیشہ
یا حقے کا پائپ چونکہ دوسرے افراد بھی استعمال کر رہے ہوتے ہیں اس لئے یہ
ٹی بی اور ہیپاٹائٹس کا باعث بن سکتا ہے۔ ایک گھنٹہ شیشہ پینے سے ایک سگریٹ
پینے کی نسبت 100سے200گنا زیادہ دھواں اندر جاتا ہے۔ شیشہ پینا بہت نقصان
دہ ہے کیونکہ یہ پھیپھڑوں کے کینسر ،دل اور دیگر بیماریوں کا باعث بنتا ہے۔
شیشہ سگریٹ نوشی کا محفوظ نعم البدل ہر گز نہیں ہے۔تمباکو نوشی چہرے پر
جھریوں اور وقت سے پہلے بوڑھا نظر آنے کا باعث بنتی ہے۔تمباکو کے دھوئیں سے
بھرے کمرے میں دو گھنٹے گزارنا چار سگریٹ پینے کے برابر ہے۔اس پھیلتی عفریت
کے سد باب کے لئے ہلال احمر آگے آئی ہے۔اب ہلالِ احمر پاکستان، وزارت قومی
صحت اور ڈبلیو ایچ او مل کر تمباکو نوشی کیخلاف مہم چلائیں گے،تمباکو نوشی
کے خطرات سے ملک گیر سطح پر آگاہی پھیلانے کیلئے سہ فریقی مفاہمتی یادداشت
پر دستخط ہو چکے ہیں جو کہ اس بات کا ثبوت ہے کہ وطن عزیز میں جاری کوششیں
رنگ لا رہی ہیں ، مفاہمتی یادداشت کی تقریب کے مہمان ِ خصوصی معاون خصوصی
وزیراعظم پاکستان ڈاکٹر فیصل سلطان تھے۔ تقریب میں چیئرمین ہلال احمر ابرار
الحق ، ڈبلیو ایچ او کے کنٹری ہیڈ ڈاکٹر پلیتھا مائیپالہ اور وزارت صحت کے
دیگر ارکان بھی شریک تھے۔مفاہمتی یادداشت پر سیکرٹری جنرل ہلالِ احمر
پاکستان ڈاکٹر عدیل نواز، ڈاکٹر پلیتھا مائیپالہ اور ڈاکٹر منہاج السراج نے
دستخط کیے ہیں۔ اس مفاہمتی یادداشت کے مطابق ہلال ِاحمر کے رضاکار ملک گیر
سطح پر تمباکو نوشی کے خطرات سے عوامی مقامات پر آگاہی پھیلائیں
گے۔’’دھوئیں سے پاک شہر منصوبہ ‘‘ کو سراہتے ہوئے وزیراعظم کے معاون خصوصی
برائے صحت ڈاکٹر فیصل سلطان کا کہنا ہے کہ تمباکو کے استعمال کے باعث دنیا
بھر میں 5 ملین سے زائد لوگ ہر سال اپنی جانیں گنوا بیٹھتے ہیں،اِن میں سے
4 ملین افراد کی موت براہِ راستہ تمباکو نوشی سے واقع ہوتی ہے اور 1.2 ملین
لوگ سیکنڈ ہینڈ سموک کے باعث زندگی کی بازی ہار جاتے ہیں، ڈاکٹر فیصل
سلطانبتاتے ہیں کہ پاکستان میں روزانہ 6 سے 15 سال کے 1200 کے قریب بچے
سگریٹ نوشی شروع کرتے ہیں جوکہ خطرہ کی علامت ہے، ہر پاکستانی کو
تمباکونوشی کے خلاف حکومتی جدوجہد میں حصہ ڈالنا چاہیے۔ آگاہی مہم وقت کی
ضرورت ہے، تمباکو نوشی کیخلاف جہاد میں ہر شہری اپنا کردار ادا کرے۔ ہمیں
اپنی نئی نسلوں کو صحت مند اور سموک فری پاکستان دینا ہے، تقریب سے چیئرمین
ہلالِ احمر پاکستان ابرار الحق نے بھی خطاب کیا ان کا کہنا تھا کہ ہلال
ِاحمر کے رضاکار روزِ اوّل سے فرنٹ لائن پر موجود ہیں۔ تمباکو نوشی کے
خطرات سے عوامی سطح پر آگاہی وقت کی ضرورت ہے۔ ’’دھوئیں سے پاک شہر
منصوبہ‘‘ کی کامیابی کیلئے ہلالِ احمر کے رضاکار عوامی مقامات پر لوگوں کو
سگریٹ نوشی اور دیگر نشہ آور اشیاء کے مضرصحت اثرات بارے آگاہی دیں گے۔
’’سموک فری اسلام آباد‘‘ ماڈل کو پوری دنیا میں سراہا گیا ہے۔ ہم اپنے
معاشرے کو تمباکو فری بنانے کیلئے ہرممکن جدوجہد جاری رکھیں گے۔ آئیے ہم سب
سموک فری جنریشن اور سموک فری پاکستان کیلئے مل جل کر کوشش کریں۔ مفاہمتی
یاددشت کی تقریب سے ڈبلیو ایچ او (ورلڈ ہیلتھ آرگنائزیشن) کے کنٹری ہیڈ
ڈاکٹر پالیتھا ماہی پالا نے حکومت پاکستان کے تمباکونوشی اور دیگر مضر صحت
نشہ آور اشیاء کے خلاف اقدامات کی تعریف کی۔ انہوں نے اِس عزم کا اعادہ کیا
کہ اگر تمباکو نوشی کے خلاف جاری اقدامات کو اِسی عزم کے ساتھ جاری رکھا
گیا تو اِسکے مثبت اور قابل رَشک نتائج سامنے آئیں گے۔ تمباکونوشی کے خلاف
قوانین اور سگریٹ کی فروخت سے متعلق اقدامات پر عملدرآمد سے 2025ء تک
پاکستان خاطر خواہ کامیابیاں سمیٹ سکتا ہے، رواں سال پاکستان کو ٹوبیکو
کنٹرول سے متعلق عالمی ایوارڈ ملنے کو اہم کامیابی قرار دیا۔ تقریب سے
’’دھوئیں سے پاک شہر منصوبہ‘‘ کے ڈائریکٹر ڈاکٹر منہاج سراج نے منصوبہ سے
متعلق 10 برسوں کی جدوجہد کا احاطہ کیا ۔کامیابیوں اور مشکلات کا بتایا
۔مفاہمتی یادداشت کے تحت ہلالِ احمر کے تمام دفاتر، بلڈ بینکس میں سموک فری
سہولیات میسر ہوں گی۔ اینٹی ٹوبیکو مہمات میں ہلالِ احمر کے رضاکار شانہ
بشانہ ہوں گے۔امید ابھی باقی ہے آس ٹوٹی نہیں آنے والے دنوں میں سگریٹ نوشی
سمیت دیگر نشہ آور اشیاء کے خلاف عوامی مقامات پر آگاہی مہم زورو شور سے
چلائی جائے گی ضرورت اس امر کی ہے کہ قانون نافذ کرنے والے ادارے بھی اس
ضمن میں ایسی مثالیں قائم کریں کہ منشیات مافیا کاخاتمہ ہو،کسی بھی تعلیمی
ادارے میں ،کسی بھی عوامی مقام پر کوئی سگریٹ نوشی کی جرات نہ کرے اور کوئی
بھی طالبعلم ،کوئی بھی مرد اور عورت اس لت میں نہ پڑے۔آئیں ہم سب ایک آواز
ہو جائیں کہ یہ حقیقت ہے کہ نشہ انسان کو موت کی جانب دھکیلتا ہے، نشے کی
لت دولت ختم کر دیتی ہے،املاک بک جاتی ہیں ۔عزت ختم ہوجاتی ہے اور’’ نشئی
‘‘ کا لقب ہمیشہ ہمیشہ کے لئے گلے کا طوق بن جاتا ہے۔
|