ہر شہری کا مفت علاج۔۔!

 مہنگائی کے طوفان اور کرونا کے عذاب میں انسان اچھی خبروں کو ترس گیا ہے۔ ہر کسی کو اپنی جان اور بقا کی فکر ہے، حالات کدھر جا رہے ہیں،مہنگائی کہاں جا کر رکے گی، اور کتنے انسان کرونا کی بھینٹ چڑھیں گے، آنے والے وقت میں معاشی حالت کیا ہوگی؟ کسی کو کچھ خبر نہیں۔ ایسے میں وفاقی حکومت کی طرف سے اٹھایا جانے والا یہ اقدام، مخدوش حالات میں ٹھنڈی اور تازہ ہوا کے جھونکے کی مانند سامنے آیا ہے۔ وزیر ِ اعظم عمران خان نے لیہ میں ’’یونیورسل ہیلتھ کئیر پروگرام‘‘ کے تحت ایک منصوبے کا اعلان کیاہے ۔ پاکستان کی تاریخ میں واقعی پہلی مرتبہ ایسا ہونے جارہا ہے کہ ہر شہری کو سرکاری اور مخصوص ہسپتالوں میں مفت طبی سہولیات میسر ہوں گی۔ ہر خاندان کے سربراہ کے پاس ہیلتھ کارڈ ہوگا، جس کی بنا پر نہ صرف ان کا مفت علاج ہوگا، بلکہ مریض کو ہسپتال آنے جانے کا کرایہ بھی دیا جائے گا، مزید برآں مریض کو پانچ روز کی ادویات بھی مفت فراہم کی جائیں گی۔ اس منصوبے کے تحت ہر خاندان کی 7لاکھ 20ہزار روپے کی ہیلتھ انشورنس ہوگی۔ مستحق خاندان کے لئے حالات کے مطابق اس میں تین لاکھ کا اضافہ بھی کیا جاسکے گا۔ بتایا گیا ہے کہ فی الحال یہ پروگرام ساہیوال اور ڈیرہ غازی خان ڈویژن سے شروع کیا جارہا ہے، جہاں کے ایک کروڑ پندرہ لاکھ افراد مفت علاج کی سہولت سے مستفید ہو سکیں گے۔ واضح رہے کہ صحت سہولت کارڈ کا اہتمام الگ سے نہیں ہوگا، بلکہ قومی شناختی کارڈ ہی صحت سہولت کارڈقرار پائے گا۔

اس پروگرام کا آغاز اگرچہ پنجاب کے آخری اور روایتی طور پر پسماندہ ترین ضلع راجن پور سے ہو چکا تھا، تاہم لیہ سے اس کا افتتاح دو ڈویژن پر مشتمل ہے ، اس منصوبے کو دسمبر کے آواخر تک پورے پنجاب تک پھیلانے کا پروگرام ہے۔ عمران خان نے اپنے خطاب میں انسانیت کی خدمت پر زور دیتے ہوئے کہا کہ جہاں انسانیت کے مسائل پر توجہ دی جاتی ہے، دکھی انسانیت کی خدمت کی جاتی ہے، وہاں اﷲ تعالیٰ اس کی مدد ضرور کرتا ہے۔ انہوں نے ریاستِ مدینہ کی مثال دیتے ہوئے کہا کہ ایک بگڑے ہوئے معاشرے کو انسانوں کی تربیت اور خدمت کے ذریعے دنیا کا بہترین معاشرہ بنا دیاگیا، اس سے اﷲ تعالیٰ کی مدد بھی شامل حال ہوئی اور مالی حالت بھی بہتر سے بہتر ہوتی گئی۔ یوں ایک انقلاب برپا ہوگیا جس سے لوگوں کی کایاپلٹ گئی۔ برطانیہ میں اپنے قیام کے دوران اپنے مشاہدات بیان کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ وہاں دوباتیں اہم تھیں ، جنہوں نے اُن کی توجہ خاص طور پر حاصل کی، ایک یہ کہ صحت اور تعلیم کی مفت سہولت اور دوسرے قانون کی عمل داری۔ وہاں کوئی شہزادہ یا شہزادی بھی قانون سے بالا تر نہیں ۔ پیسہ اکٹھا کرنے سے فلاحی ریاست نہیں بنتی، بلکہ عام آدمی پر خرچ کرنے سے بہتری آتی ہے۔
دسمبر تک پنجاب بھر میں یہ سہولت شروع ہو چکی ہوگی، اب کوئی غریب مریض مایوسی اور پریشانی کے عالم میں بے بسی کی زندگی نہیں گزارے گا، اس کا مہنگا علاج بھی مفت ہی ہوگا۔ وزیراعظم نے اس سہولت کو مزید آسان اور فائدہ مند بنانے کے لئے سرمایہ کاروں کو سرکاری زمینیں دینے کی پیشکش بھی کی ہے، کہ نجی شعبہ آگے آئے اور دوردراز علاقوں میں ہسپتال بنائے ، تاکہ غریب اور کمزور عوام کے لئے ان کے گھر کے قریب تر انہیں علاج معالجہ کی سہولت میسر ہو۔ وزیر اعظم کا یہ بھی کہنا تھا کہ دیہات میں سہولتوں کے فقدان کی وجہ سے لوگ شہروں کی طرف ہجرت کر جاتے ہیں، جس میں بچوں کی تعلیم، علاج کی سہولت اور بہتر مستقبل کے مواقع کے امکان ہوتے ہیں، اگر یہ تمام سہولتیں دور دراز دیہات میں بھی دستیاب ہو جائیں تو شہروں کی بڑھتی ہوئی آبادی کی روک تھام ممکن ہو سکے گی۔ دیہاتی آبادی شہر منتقل ہونے سے شہروں میں لوگوں کو سیوریج اور ٹریفک وغیرہ کے بے پناہ مسائل کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔

اس تاریخی اقدام کے اعلان پر عمل درآمد کرنے میں حکومت کو یقینا مشکلات کا سامنا بھی ہو سکتا ہے، کیونکہ کسی بھی نئے اور بڑے کام کے رستے میں تکنیکی مسائل بھی آسکتے ہیں، اس سلسلے میں جہاں ہسپتال کے عملے کی تربیت کی سخت ضرورت ہوگی، کہ وہ مریضوں سے مشفقانہ رویہ اپنائے، سرکاری ہسپتالوں کا کوئی بہتر تصور لوگوں کے سامنے نہیں ہے، اسے بہتر کرنے کے لئے حکومت کے قوانیں اور احکامات کے ساتھ ساتھ اپنے دل اور ضمیر کی آواز کا سننا اور پہچاننا بھی ضروری ہے۔ عوام کو بھی بھر پور آگاہی دینا ہوگی، اپنے ہاں قطار بنانے اور اپنی باری کا انتظار کرنے کی بھی عادت نہیں، کمزور کھڑا رہتا ہے، طاقتور قطار وغیرہ کا محتاج نہیں ہوتا، صبر اور برداشت کا جذبہ بھی پیدا کرنا پڑے گا۔ حکومت کے لئے یہ ایک بڑا چیلینج ہے، جس سے نمٹ کر ہی وہ عوام کو یہ سہولت دینے میں کامیاب ہوسکے گی۔ اس سلسلے میں سرمایہ کاروں کا بھی فرض ہے کہ وہ مخلصانہ طریقے سے اور انسانیت کی خدمت کے جذبے سے سرشار ہوکر آگے بڑھیں ، اس سے ان کا کاروبار بھی چلے گا،پاکستان کی خدمت بھی ہوگی اور آخرت بھی بنے گی۔اﷲ کرے یہ منصوبہ کامیابی سے اپنی منزل کو پہنچے ، پنجاب اور خیبر پختونخواہ کے بعد سندھ اور بلوچستان میں بھی یہ سہولت جلد میسر آئے، تاکہ پاکستان بھر کا ہر شہری اس سہولت سے بہرہ مند ہو سکے۔
 

Disclaimer: All material on this website is provided for your information only and may not be construed as medical advice or instruction. No action or inaction should be taken based solely on the contents of this information; instead, readers should consult appropriate health professionals on any matter relating to their health and well-being. The data information and opinions expressed here are believed to be accurate, which is gathered from different sources but might have some errors. Hamariweb.com is not responsible for errors or omissions. Doctors and Hospital officials are not necessarily required to respond or go through this page.

muhammad anwar graywal
About the Author: muhammad anwar graywal Read More Articles by muhammad anwar graywal: 623 Articles with 472300 views Currently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.