آپریشن بلیو سٹار کے 37سال

 37سال قبل جون 1984 میں بھارتی سامراج نے معصوم اور نہتے سکھوؤں کے خلاف ایک سکھ میجر جنرل کلدیپ سنگھ برار کو استعمال کیا۔ لوہے کو کاٹنے کے لئے لوہے کو بروئے کار لانے اور ضمیر فروشی پر آمادہ کرنے کی بھارتی سازشیں زمانہ قدیم سے ہی جاری رہی ہیں۔ خونی آپریشن بلیو اسٹار کے دوران قابض فورسز نے پر امن سکھوؤں پر طاقت کا بے جا استعمال کیا۔بموں، بارود اور مارٹروں کی بارش کی گئی۔ بے رحمی سے جرنیل سنگھ بھنڈرانوالے اور ان کے ساتھیوں کوکچل دیا۔امرتسر کے گولڈن ٹیمپل کی تباہی کے آپریشن کے لئے سکھوؤں کے مذہبی تہوار کے ایام کا انتخاب کیا گیا۔ بھارتی پنجاب اور اور اس کے نواحی علاقوں میں 2کرو ڑ سے زیادہ سکھ آباد ہیں۔ یہ آبادی دنیا بھر میں اڑھائی کروڑ سکھ آبادی کی 84فیصد ہے۔ سکھ بھی اپنے لئے ایک آزاد اور خود مختار وطن ’’خالصتان‘‘کی جنگ لڑ رہے ہیں۔خالصتان تحریک کی سربراہی نوجوان جرنیل سنگھ بھنڈرانوالے کی مقبولیت کے باعث ان کے ہاتھوں میں تھی۔ جرنیل سنگھ بھنڈرانوالا کو بے دردی سے قتل کر دیا گیا۔ خالصتان کی تنظیموں نے دنیا بھر میں سکھوں کو منظم کیا ۔ یہی وجہ ہے کہ خالصتان تحریک مضبوط ہو رہی ہے۔خالصتان زندہ باد فورس، ببر خالصہ، انٹرنیشنل سکھ اسٹوڈنٹس فیڈریشن، خالصتان کمانڈوز فورس، آل انڈیا سکھ اسٹوڈنٹس فیڈریشن، بھنڈرانوالے ٹائیگر فورس آف خالصتان، خالصتان لبریشن فورس، خالصتان لبریشن آرمی، دشمیش رجمنٹ، اور شہید خالصہ فورس جیسی تنظیمیں آزادخالصتان کی جنگ لڑ رہی ہیں۔ سکھ انتقام لینے میں کافی مشہور ہیں۔ 1919میں جلیانوالہ میں قتل عام کرنے والے انگریز مائیکل ڈائر کو سکھ گوریلے نے1940میں قتل کردیا۔ 21سال بعد قتل عام کا انتقام لیا گیا۔ 1931میں بھگت سنگھ کو پھانسی دلانے میں گواہی دینے والے کو 43سال بعد 1974میں سکھوؤں نے سزا دی۔ سکھ اب بھی قتل عام کا انتقام لینے اور آزاد خالصتان کے لئے سرگرم ہیں۔ ان کے دل زخمی ہیں۔ وہ آزاد خالصتان کے لئے بر سر پیکار ہیں۔ آپریشن بلیو سٹار کی منصوبہ بندی میں برطانیہ نے بھارت کی مدد کی۔ 2014میں برطانوی وزیر اعظم ڈیوڈ کیمرون کے دور میں انکشاف ہوا کہ اندرا گاندھی کی آپریشن بلو سٹار کی منصوبہ بندی میں مارگریٹ تھیچر کی حکومت نے مدد کی۔

اندرا گاندھی نے مارگریٹ تھیچر کو خط لکھ کر مدد طلب کی۔ جس پر وزیر اعظم تھیچر نے سپیشل ائر سروسز(ایس اے ایس) کمانڈوز دہلی روانہ کئے۔ جس نے آپریشن بلیو سٹار کا منصوبہ بنایا۔ اندرا گاندھی نے منظوری دی۔ خفیہ دستاویزات کے منظر عام پر آنے کے بعد برطانوی وزیر اعظم ڈیوڈ کیمرون نے فوری تحقیقا ت کا حکم دیا۔ مارگریٹ تھیچر 12سال تک برطانیہ کی حکمران رہی ہیں۔ ان کا تعلق کنزرویٹو پارٹی سے تھا۔ وزیر اعظم کیمرون بھی اسی پارٹی کے تھے۔ یہی ان کی پریشانی تھی۔ سکھوؤں کی مقدس عباد ت گاہ ’’گولڈن ٹیمپل ‘‘کو زمین بوس کرنا اور پھر اس کے ردعمل میں اندار گاندھی کا قتل ، اس کے انتقام میں ہزاروں سکھوؤں کا قتل عام بڑے واقعات رونما ہوئے۔ سکھ بھارت سے الگ آزاد وطن کا مطالبہ کر تے رہے۔ خالصتان ان کی منزل تھی۔ گولڈن ٹیمپل ان کی سر گرمیوں کا مرکز تھا۔ اس میں سکھ تحریک کے لیڈر جرنیل سنگھ بھنڈرانوالے سمیت لاتعداد لوگ موجود تھے۔ جون 1984کے پہلے ہفتے میں آپریشن شروع ہوا۔ بھارتی فوج نے ٹینک، جنگی ہیلی کاپٹروں سے گولڈن ٹمپل پر بمباری کی۔ آپریشن 6دن تک جاری رہا۔ اس اہم گوردوارے کو ملبے اور راکھ کے ڈھیر میں تبدیل کر دیا گیا۔

برطانیہ میں 30سال بعد سرکاری خفیہ دستاویزات کو سامنے لایا گیا ۔ ان سے پتہ چلا کہ کہ آپریشن کی منصوبہ بندی مہینوں پہلے کی گئی۔ جو دستاویزات سامنے آئیں ، ان میں ایک خط 23فروری1984کا بھی تھا۔ یہ خط برطانوی وزیر خارجہ کے پرائیویٹ سکریٹری برائین فال نے اپنے وزیر داخلہ کے پرائیویٹ سکریٹری ھگ ٹیلر کو لکھا ۔ خط کے اوپر اور نیچے ’’ٹاپ سکرٹ اینڈ پرسنل‘‘ لکھا گیا۔ خط کا عنوان’’سکھ کمیونٹی‘‘ ہے۔ جس میں وزیر داخلہ کو خبر دار کیا گیا کہ پنچاب میں سکھوؤں اور ہندؤں کے درمیان فسادات ہو رہے ہیں۔ اس لئے وزیرخارجہ انہیں اس پس منظر سے آگاہ کرنا چاہتے ہیں کہ اس منصوبے سے حالات خراب ہوں گے۔ خط میں کہا گیا کہ بھارتی حکام نے گولڈن ٹمپل امرتسر سے ’’سکھ انتہا پسندوں‘‘کو ہٹانے کے منصوبے پر’’ ایڈوائس‘‘مانگی ہے۔’’ وزیر خارجہ نے بھارتی درخواست کا مثبت جواب دینے کا فیصلہ کیا، ایسا وزیر اعظم کی رضا مندی سے ہوا،سپیشل فورسز کے افسر نے بھارت کا دورہ کیا۔ اور ایک پلان ترتیب دیا۔ جسے اندرا گاندھی نے منظور کیا۔ وزیر خارجہ کو یقین ہے بھارتی حکومت اس پلان پر جلد عمل کرے گی۔ ‘‘

اس خط میں مزید تحریر تھا،’’ بھارتی حکام کے گولڈن ٹمپل آپریشن سے سب سے پہلے پنجاب میں فرقہ ورانہ تشدد بڑھے گا۔ اس سے یہاں(برطانیہ) بھی بھارتی کمیونٹی میں کشیدگی بڑھے ہو گی، خاص طور پر جب برطانوی کمانڈوز کے ملوث ہونے کا عوام کو پتہ چلے گا۔ ہم نے بھارتیوں پرسکیورٹی کی ضرورت پر زور دیا کہ برطانوی کمانڈو کے دورہ بھارت اورآپریشن پلان کو بھارت اور برطانیہ میں سختی سے خفیہ رکھا جائے۔ اس لئے وزیر خارجہ چاہتے ہیں کہ اس خط کے مندرجات سختی سے چند متعلقین تک کی ہی محدود رکھے جائیں۔میں اس خط کی کاپی رابن بٹلر(پرائیویٹ سکریٹری وزیر اعظم تھیچر)، رچرڈ مورٹم(وزارت دفاع)اور رچرڈ ہیٹ فیلڈ(کابینہ آفس)کو بھی روانہ کر رہا ہوں۔‘‘وزیر اعظم تھیچر کے پرنسپل پرائیویٹ سکریٹری رابن بٹلر نے اس خط کا جواب 6فروری کو دیا اور اس میں لکھا ،’’ وزیر اعظم کی خواہش ہے کہ وزیر خارجہ نے جو تجویز دی ہے وہ اس پر عمل کریں۔ وہ ایڈوائزر کے دورہ کی رپورٹ کی منتظر ہیں۔اگرمحسوس ہوا کہ بھارت نے پلان پر عمل کرنے کا ارادہ کیا ہے تو وزیر داخلہ کو مطلع کیا جائے گا۔‘‘

سمندر پار تارکین وطن سکھوؤں نے’’ 1984کے قتل عام کولیشن‘‘کے نام سے ایک تنظیم قائم کی ۔ اس کے ایک رہنما جگدیش سنگھ کا کہنا تھا ’’ آپریشن بلیو سٹار امریکہ کے نائن الیون سے بھی بڑا واقعہ تھا۔ اس میں بھارت کی اڑھائی لاکھ فوج نے چند دن میں سکھ مرد ، عورتیں، بچے مار ڈالے۔ اس قتل عام میں کل ایک لاکھ سکھ ہلاک کئے گئے۔بھارتی فوج نے پنجاب کے 50ہزار گاؤں میں گرفتاریوں، ٹارچر، قتل عام، خواتین کی بے حرمتی کے ریکارڈ توڑ ڈالے۔‘‘ان دستاویزات نے برطانیہ میں ایک تنازعہ کھڑا کیا۔ پوری دنیا میں موجود سکھ احتجاج کرتے رہے ۔ اپوزیشن لیبر بھی سامنے آئی۔ برطانوی پارلیمنٹ میں بھی اس تنازعہ کو گھیٹا گیا۔ ایک کنزرویٹو وزیر اعظم نے اپنی پارٹی کی وزیر اعظم کے فیصلوں کا دفاع کیا۔ یہی وجہ ہے کہ معاملے کی فوری تحقیقا ت کا حکم دیا گیا ۔

مارگریٹ تھیچر کی جانب سے اندرا گاندھی حکومت کو آپریشن بلیو سٹار میں رہنمائی اور منصوبہ بندی میں مدد نے سکھ کمیونٹی کو مشتعل کر دیا ۔ برطانیہ، امریکہ، کنیڈا، آسٹریلیا، جرمنی، اٹلی، سوٹزرلینڈ میں مقیم سکھ مطالبہ کرتے رہے کہ برطانوی پارلیمنٹ میں گولڈن ٹمپل آپریشن کے لئے بھارت کی مدد کرنے کی قرار داد لائی جائے اور اس فیصلہ کی مذمت کی جائے۔ امریکہ میں قائم سکھ فار جسٹس نے دنیا بھر میں مظاہروں کا اعلان کیا ۔ برطانوی ارکان پارلیمنٹ بھی اس معاملہ کو پارلیمنٹ میں اٹھانا چاہتے تھے۔ یہ مطالبہ کیاگیا کہ اس کی مزید دستاویزات موجود ہیں۔ جو منظر عام پر نہیں لائی گئی ہیں۔ انہیں بھی افشا کیا جائے تا کہ پورا سچ پتہ چل سکے۔آپریشن بلیو سٹار کے انچارج لیفٹننٹ جنرل(ر) کلدیپ سنگھ برارکا آپریشن کی منصوبہ بندی میں برطانوی مدد سے انکار بھی نئے سوالات اٹھاتا رہا۔ مارگریٹ تھیچر کے فیصلے کا دفاع ان کے جڑواں بیٹی بیٹا نے بھی نہ کیا۔ بیٹے مارک تھیچر کو افریقی ملک کی حکومت کا تختہ الٹنے کی سازش کرنے پر قید ہوئی اور بیٹی کارول تھیچر برطانیہ کی صحافی اور مصنفہ ہیں۔ یہ حقیقت ہے کہ بھارتی حکومت نے برطانیہ کی مدد سے آزاد خالصتان کے مطالبے پر ہزاروں سکھوؤں کا میڈیا کے مکمل بلیک آؤٹ کے دوران قتل عام کیا۔ ابھی تک قاتلوں کو سزا نہیں ہوئی۔
 

Ghulamullah Kyani
About the Author: Ghulamullah Kyani Read More Articles by Ghulamullah Kyani: 710 Articles with 487532 views Simple and Clear, Friendly, Love humanity....Helpful...Trying to become a responsible citizen..... View More