دنیا میں جمہوریت کی بحالی اپنی قوم کوغلامی سے
نکالنے کے لیے سب سے طویل جدوجہد ساؤتھ افریقہ کے سیاہ فام لیڈر نیلسن
منڈیلا نے کی ہے ا ن کا شمار دنیا کے عظیم لیڈروں میں ہوتا ہے قوم کو
طبقاتی تقسیم سے نکالنے کے لیے 27 سال جیل میں رہے ظلم وجبر کی ہر دیوار سے
ٹکرائے، پاکستان کے وزیراعظم عمران خان اپنی 22سالہ سیاسی جدوجہد میں اکثر
نیلسن منڈیلا کی سیاسی جدوجہد کی مثال دیتے رہے ہیں نیلسن منڈیلا18جولائی
1918کو ساؤتھ افریقہ کے سیاہ فام گھرانے میں پیدا ہو ئے اس وقت ساوتھ
افریقہ کے شہریوں کو برابری کے حقوق حاصل نہ تھے گورے صرف چند فیصد تھے جو
اکثریت رکھنے والے سیاہ فام پر ظلم وجبرکے ذریعے حکومت کرتے چلے آرہے تھے
کسی سیاہ فام کو ووٹ کا حق تو دور کی بات تھی کسی بھی جگہ پر گوروں کے
مقابلہ میں برابری کاکوئی حق بھی حاصل نہ تھا ، سیاہ فام گوروں کی غلامی کی
زندگی گزارنے پر مجبور تھے ناانصافی کے اس نظام کے خلاف آواز بلند کرنے
والوں کو نشان عبرت بنا دیا جاتا تھا تاکہ کوئی دوسرا سیاہ فام بغاوت کرنے
کی جرات نہ کرے اس ناانصافی کے خلاف نیلسن منڈیلا نے علم بغاوت بلند کیا بے
شمار مسائل کا سامنا کرنا پڑا آخر ان کی مسلسل جدوجہد کے سامنے تمام تر ظلم
کے پہاڑریزہ ریزہ ہو گے ظلم کی رات ختم ہوئی ایک نئی صبح کا آغاز ہو ا
گوروں کا ظلم ہمیشہ کے لیے ختم ہوا اور ساوتھ افریقہ میں اکثریت رکھنے والے
سیاہ فام لیڈرنیلسن منڈیلا 27سال بعد جیل سے رہا ہونے کے بعد 10مئی 1994کو
ساؤتھ افریقہ کے صدرمنتخب ہوئے سا ؤتھ افریقہ میں آج بھی نیلسن منڈیلا کی
پارٹی کی حکومت قائم ہے ،اپنے حقوق کے حصول کے لیے طویل تر ین جدوجہد کے
ذریعے اپنی قوم کو غلامی سے نکالنے پر ان کو دنیا ایک عظیم لیڈر کے طور پر
یاد کرتی ہے ،آزادی کے حصول کی جدوجہد پر ان کو 1990میں،،لینن امن انعام ،،
1992 میں،، نشان پاکستان،، اور 1993میں دنیا کے سب سے بڑے ،،نوبل امن
انعام،، سے نواز ا گیااس کے علاوہ بھی دنیا بھر کے اعزاز ان کے نام ہو ئے
نیلسن منڈیلا 5دسمبر 2013میں 95سال کی عمر میں انتقال کرگئے۔ ساؤتھ افریقہ
میں کاروبار کے سلسلہ میں 6سال سے مقیم سید احمد ولیدبخاری کا تعلق جنوبی
پنجاب کے شہر ملتان سے ہے وہ ساؤتھ افریقہ میں انٹرنیشنل ہیومن رائٹس کمیشن
کا عہدیدارہے وہاں پر مقیم پاکستانیوں کے حقوق کے حصول کے لیے جدوجہد کرتا
رہتا ہے، سید احمد ولید بخاری سے ریجنل یونین آف جرنلسٹس پاکستان کے پلیٹ
فارم پر2014میں ملاقات ہوئی تنظیم سازی کے سلسلہ میں ایک ساتھ بہت سارا کام
کیا ۔کئی سال بعد شہر اقتدار میں ایک ہفتہ ساتھ رہنے کا موقع ملا وہ ایک
عظیم مقصد کے لیے پنجاب ہاؤس اسلام آباد میں ٹھہرے ہوئے ہیں وہ ساؤ تھ
افریقہ میں مقیم پاکستانیوں کی نسلوں کا کام ہے ۔سید احمد ولید بخاری اسلام
آباد کے کسی بھی چوک میں نیلسن منڈیلا کا مجسمہ لگانا چاہتے ہیں جس کے لیے
محکمہ خارجہ، داخلہ اور سی ڈی اے کے دفاتر کے چکر لگا رہے ہیں جس انداز میں
صبح سے شام تک مختلف دفاتر میں افسران کو مجسمہ لگانے کا مقصد بیان کرتے
ہیں وہ اپنی مثال آپ ہے راقم نے سید احمد ولید بخاری سے کہا کہ تم مجسمہ
کیو ں لگوانا چاہتے ہو تو انہوں نے کہا کہ 4لاکھ کے قریب پاکستانی ساؤتھ
افریقہ میں مقیم ہیں، سیاہ فام لوگ پاکستانیوں سے اس قدر نفرت کرتے ہیں کہ
آئے روز پاکستانیوں کی املاک کو آگ لگا دینا ،لوٹ مار ، تشدد اور قتل عام
سی بات بن چکی ہے وہاں پر مقیم پاکستانی اس وجہ سے بہت پریشان ہیں جن لوگوں
کے کاروبار ہیں وہ چھوڑ بھی نہیں سکتے اور وہاں پر رہنا بھی مشکل ہو چکا ہے
اگر ہماری حکومت ساؤتھ افریقہ کے لیڈر نیلسن منڈیلا کا مجسمہ پاکستان میں
لگادیتی ہے تو سیاہ فام قوم کے لیے ہمارا ایک اچھا میسج جائے گا، پاکستان
میں لگائے گئے مجسمہ کی میڈیا کے ذریعے تشہر کریں گے جس سے ساؤتھ افریقہ
میں مقیم پاکستانیوں کی نسلوں کو فائدہ ہو گا سیاہ فام لوگوں کے دلوں میں
پاکستانیوں کے خلاف نفرت محبت میں تبدیل ہو گی، سید احمد ولید بخاری کا
مقصد بہت بڑا ہے حکومتی اداروں کو بھی چاہیے کہ اس بڑے مقصدکو سمجھتے ہوئے
مجسمہ لگانے کی اجازت دی جائے ایسے کام تاریخ رقم کردیتے ہیں اگر اس کام سے
ایک سیاہ فام کے دل سے نفرت ختم ہوجائے اور پاکستانیوں کے ساتھ ان کا رویہ
نفرت کی بجائے محبت میں تبدیل ہو جائے تو مجسمہ لگانے کی محنت کا پھل مل
جائے گا ۔ بے شک یہ عظیم کام ہے اور اﷲ کی ذات عظیم کاموں کے لیے اپنے عظیم
لوگوں کا ہی انتخاب کرتی ہے ۔
|