بلڈ شوگر

۔ذیابیطس میں انسولین کی کمی کے باعث بلڈ شوگر لیول بڑھ جاتا ہے جو ہائی کولیسٹرول اور ہائی بلڈ پریشر جیسے دیگر امراض کو بھی جنم دیتا ہے۔ شوگر کے مریضوں میں دل کے دورے اور ذہنی امراض کے امکانات بڑھ جاتے ہیں۔ کسی بھی بیماری سے نجات حاصل کرنے کے لیے علاج کے ساتھ ساتھ صحت بخش غذا نہایت اہمیت کی حامل ہے لہذا شوگر کے مریضوں کو صحت بخش غذا کا انتخاب کرنا چاہیے۔
ایک انسان کو روزانہ1500 سے 1800 کیلوریز حاصل کرنا ضروری ہے۔اس لئے شوگر کے مریض کی غذا میں روزانہ کم از کم3 سبزیاں اور دو پھل شامل ہونا چاہیے۔

شوگر کے مریضوں کی غذا میں دال ضرور شامل ہونی چاہیے کیونکہ دال میں موجود کاربوہائیڈریٹ دوسرے ذرائع سے حاصل ہونے والے کاربوہائیڈریٹ کی طرح خون پر اثر انداز نہیں ہوتے۔ اس کے علاوہ دالیں پروٹین کا بھی بہترین ذریعہ ہیں۔

گرین ٹی میں پولی فینول وافر مقدار میں موجود ہوتا ہے جو جسم میں شکر کی پیداوار کو کنٹرول کرتا ہے۔
اس کے علاوہ دارچینی کے استعمال سے شوگر کو کنٹرول کیا جاسکتا ہے۔ خالی پیٹ میں دار چینی پائوڈر نیم گرم پانی کے ساتھ کھانے سے میٹا بولزم کی رفتار تیز ہوتی ہے۔

صبح کے وقت بھیگے ہوئے بادام کھانا بھی شوگر کو کنٹرول میں رکھنے میں مدد دیتا ہے۔

ٹماٹر کے جوس میں نمک اور پسی ہوئی کالی مرچ ملا کر نہار منہ پینے سے بھی شوگر کنٹرول میں رہتی ہے۔

اسکے ساتھ ساتھ دودھ میں موجود پروٹین اور کاربوہائیڈریٹ شوگر لیول کو کنٹرول کرنے میں مدد دیتے ہیں۔ روزانہ دو کپ دودھ کا استعمال اس سلسلے میں بہترین ہے۔

شوگر کے مریض اپنی غذا میں بروکولی ، پھلیاں ، پالک ، مٹر اور پتوں والی سبزیاں ضرور شامل کریں۔ فائبر کی وجہ سے پیٹ دیر تک بھرا محسوس ہوتا ہے اور خون میں شوگر لیول صحیح رہنے کے ساتھ بلڈ پریشر اور کولیسٹرول بھی کنٹرول میں رہتا ہے۔

بہت سے لوگوں کا خیال ہے کہ شوگر کے مریض کو پھل نہیں کھانے چاہئیں کیونکہ ان میں شکر ہوتی ہے ،یہ درست ہے لیکن ہر پھل سے پرہیز نہ کیا جائے ۔ کچھ پھلوں جیسے آم، انگوراور کیلے میں شکر بہت زیادہ ہوتی ہے اس لیے انہیں کبھی کبھار کھائیں لیکن ایک وقت میں مقدار ایک چھوٹے پیالے سے زیادہ نہ ہو۔ اسکے علاوہ پپیتا، سیب ، امرود، ناشپاتی اور کینو وغیرہ لیئے جاسکتے ہیں۔
 

Disclaimer: All material on this website is provided for your information only and may not be construed as medical advice or instruction. No action or inaction should be taken based solely on the contents of this information; instead, readers should consult appropriate health professionals on any matter relating to their health and well-being. The data information and opinions expressed here are believed to be accurate, which is gathered from different sources but might have some errors. Hamariweb.com is not responsible for errors or omissions. Doctors and Hospital officials are not necessarily required to respond or go through this page.

Muhammad Shoaib Awan
About the Author: Muhammad Shoaib Awan Read More Articles by Muhammad Shoaib Awan: 20 Articles with 20175 views Currently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.