''آپ کا وزیر اعظم آپ کے ساتھ“ پروگرام میں عوام کی ٹیلی
فون کالز اور سوشل میڈیا کے پیغامات کے براہ راست جواب دیتے ہوئے وزیراعظم
عمران خان نے یہ دعویٰ کیا کہ ''پاکستان اس وقت دنیا میں رہنے کے اعتبار سے
سستا ترین ملک ہے۔ وزیراعظم پاکستان جناب عمران خان صاحب کی یہ باتیں براہ
راست ٹیلی ویژن سکرینوں پر نشر کی جارہی تھیں۔ چند لمحوں کے لئے ایسا لگا
کہ شائدعمران خان مستقبل قریب کے نئے پاکستان کا نقشہ اور خدوخال بیان
کررہے ہیں کہ جہاں پر اشیاء خوردنوش و دیگر اشیاء ضروریات زندگی ہر
پاکستانی کے لئے ارزاں نرخوں پرباآسانی دستیاب ہوا کریں گی اور مہنگائی،
لوٹ مار، ذخیرہ اندوزی اور سمگلنگ جیسی بداعمالیوں کا دور دور تک نام و
نشان نہ ہوگا۔مگر کچھ لمحات بعد یہ خوش فہمی بھی ختم ہوگئی جب ورلڈ
پاپولیشن ریویو رپورٹ کا حوالہ دیتے ہوئے وزیراعظم نے پاکستان کورہائش
کیلئے دنیاکاسستاترین ملک بھی قراردیدیا۔پھرذہن میں خیال آیا کہ شائد محترم
وزیراعظم صاحب واقعی صحیح فرما رہے ہونگے کہ پاکستان رہنے کے اعتبار سے
دنیا کی سستی ترین مملکت ہے۔چلیں آئیے دنیا کے سستے ترین ملک پاکستان کی
سیر کریں اور اپنی آنکھوں سے اس حقیقت کو آشکار کریں۔ ارادہ چونکہ دنیا کے
سستے ترین ملک یعنی پاکستان کے تمام شہروں کی سیر کرنے کاتھا اسلئے گاڑی
میں سیر کرنے سے پہلے گاڑی کی ٹینکی فل کروانے کا ارادہ کیا لیکن پٹرول پمپ
کی مشین پر درج تقریبا 120 فی لیٹر ریٹس دیکھ کر ٹینکی فل کروانے کا
پروگرام منسوخ کرنا پڑا۔ اور پورے پاکستان کی سیر کا پروگرام بھی ملتوی
کرکے صرف اپنے شہر کی سیر تک محدودہونا پڑا۔یاد رہے نئے پاکستان کے محترم
وزیراعظم اور انکے موجودہ وزراء مشیران پرانے پاکستان میں پٹرول کی فی لیٹر
قیمت تقریبا 70 روپے فی لیٹر پراُس وقت کے حکمرانوں پر کرپشن کے الزامات
لگایا کرتے تھے۔ مگر موجودہ وزیر اعظم صاحب اور انکی ٹیم 120 روپے کے قریب
ملنے والے فی لیٹر پٹرول کو بھی سستا ترین ثابت کررہے ہیں۔ اشیاء خوردونوش
کی خریداری کے لئے کریانہ اسٹور پر رکنے پر دال، گھی،آٹا، چینی اور چاول
ودیگر اجناس کے ریٹس کا پرانے پاکستان کے ریٹس سے موازنہ کیا۔ پرانے
پاکستان میں مہنگی چینی 55 روپے فی کلوگرام ملا کرتی تھی مگر اب چینی سستی
ہوکر 110 فی کلوگرام ہے۔ پرانے پاکستان میں آٹا چکی 35 روپے فی کلو ملتا
تھا نئے پاکستان میں سستا ہوکر 75 روپے ہوگیا۔ پرانے پاکستان میں مہنگا گھی
تقریبا 145 روپے فی کلوگرام ملا کرتا تھا، اب نئے پاکستان میں سستا ترین
ریٹ 330 روپے ہے۔کریانہ اسٹور سے نکل کر قصاب کی دکان کا رخ کیا۔پرانے
پاکستان میں 700 فی کلوگرام کے حساب سے ملنے والا بکرے کا گوشت نئے پاکستان
میں سستا ہوکر 1,000 روپے پر آگیا۔اسی طرح گائے کا گوشت 300 روپے سے سستا
ہوکر 500 روپے تک پہنچ گیا ہے۔صرافہ مارکیٹ سے گزرتے گزرتے سوچا window
shopping ہی کرلی جائے۔ پرانے پاکستان میں ملنے والا مہنگا ترین سونا
55,000 روپے فی تولہ اب سستا ہوکر تقریبا 110,000 روپے ہے۔صرافہ مارکیٹ کے
اندر ہی فارن کرنسی کا کاروبار کرنے والی دکان سے گزرا تو دل میں خیال میں
آیا کہ چلیں آج ہم امریکی ڈالر ریٹس کو اپنی آنکھوں سے دیکھ لیں، پرانے
پاکستان میں ایک امریکی ڈالر کو خریدنے کے لئے تقریبا 110 پاکستانی روپے
خرچ کرنے پڑتے تھے، اور آج نئے پاکستان میں ایک امریکی ڈالر کو خریدنے کے
لئے تقریبا 160 روپے جیب سے نکالنے پڑتے ہیں۔صرافہ بازار سے نکلنے کے بعد
سبزی اور فروٹ منڈی کی جانب سفر جاری رہا، وہاں پر سبزی و فروٹ کی آسمان سے
باتیں کرتی قیمتوں نے ثابت کیا کہ واقع پاکستان دنیا کا سستا ترین ملک
ہے۔یاد رہے بقول حکومتی وزراء پاکستان میں اس مرتبہ ریکارڈ گندم اور گنے کی
پیداوار ہوئی ہے، اللہ ہی بہتر جانے کہ ریکارڈ پیدوار کے باووجود گندم اور
چینی ابھی تک درآمد کیوں کی جارہی ہے۔انتہائی اہم بات پرانے پاکستان کے
محترم عمران خان اور انکی معاشی ٹیم یہ دعوے کیا کرتی تھی کہ ڈالر کی قدر
ایک روپے زیادہ ہونے سے ملکی قرضوں میں اربوں روپے کا اضافہ ہوجاتا ہے۔
چلیں بازار کی بہت سیر ہوگئی، گھر واپسی کا ارادہ کیا۔گھر پہنچتے ساتھ ہی
میڈیا پر خبریں گردش کررہی تھیں کہ کھانا پکانے کے لئے ضرورت کی سب سے اہم
چیز یعنی ایل پی جی کی فی کلو قیمت میں 9 روپے 58 پیسے فی کلواضافہ جس کے
بعد ایل پی جی کا 11.8 کلو کا گھریلو سلنڈر 113 روپے 7 پیسے مہنگا ہو گیا
ہے۔ ایل پی جی کی نئی قیمتوں کا اطلاق اگست 2021 کیلئے ہے۔ گھریلو سلنڈر کی
نئی قیمت 2002 روپے 07 پیسے مقرر کی گئی ہے جبکہ جولائی میں ایل پی جی کا
گھریلو سلنڈر 1889 روپے 57 پیسے کا تھا۔ یاد رہے پرانے پاکستان میں 11.8
کلو کا مہنگا ترین گھریلو سلنڈر925 روپے ملا کرتا تھا۔بقول وزیراعظم
پاکستان رہائش کے حساب سے دنیا کا سستا ترین ملک ہے، شاید یہی وجہ ہے کہ
آئے روز گیس، بجلی اور پٹرولیم قیمتوں میں اضافہ کرکے پاکستان کو دنیا کے
ترقی یافتہ اور مہنگے ترین ممالک کی صف میں کھڑا کرنے کی کوشش کی جارہی ہے۔
پرانے پاکستان میں مہنگائی پر آئے روز بیانات دینے اور احتجاجی مظاہرے کرنے
والے موجودہ وزیراعظم کو غیر ملکی شہریت اور گرین کارڈ ہولڈرز مشیر و خصوصی
معاونین پتا نہیں کہاں کہاں سے نقلی اور حقائق سے کوسوں دور اعداد و شمار
اکٹھے کرکے پیش کر کے نہ صرف گمراہ کررہے ہیں بلکہ عمران خان کے خلاف
مہنگائی کی وجہ سے عوام الناس کے غم وغصہ کر بھڑکا بھی رہے ہیں۔وزیراعظم
صاحب اپنے جن غیر ملکی گرین کارڈ ہولڈر، ویزہ یا دوہری شہریت کے حامل
مشیروں کی جانب سے مہیا کی گئی اک website کے اعداد و شمار کی بنیاد پرپوری
پاکستانی قوم کے سامنے براہ راست پاکستان کو دنیا کا سستا ترین ملک قرار دے
رہے تھے اسی ویب سائٹ پر
https://worldpopulationreview.com/country-rankings/most-dangerous-countries
کے لنک پر جائیں تو لسٹ میں پاکستان کو دنیا کا 11 واں خطرناک ترین ملک
قرار دیا گیا ہے۔اسی ویب سائٹ
https://worldpopulationreview.com/country-rankings/inflation-rate-by-country
کے لنک پر جائیں تو دنیا میں سب سے زیادہ افراد زر یعنی inflation والے
ممالک میں پاکستان کا 18 واں نمبر ہے۔لہذا worldpopulationreview.com ویب
سائٹ ناقابل اعتبار ہے، کیونکہ یہ ایک طرف پاکستان کو دنیا کا سستا ترین
ملک قرار دے رہے ہیں تو دوسری طرف دنیا میں سب سے زیادہ افراط زر والے
ممالک میں شمار بھی کررہے ہیں، اور اگر کسی دل جلے کو پھر بھی یقین نہ آئے
تو کیا وہ اسی ویب سائٹ پر درج پاکستان کو دنیا کے خطرناک ترین ممالک قرار
دینے والی رپورٹ پر بھی اعتبار کرے گا؟ یاد رہیپرانے پاکستان کے جناب عمران
خان صاحب فرمایا کرتے تھے کہ جب مہنگائی ہو، گیس، بجلی، پٹرول، ڈالر کی
قیمتیں بڑھ رہی ہوں تو سمجھو آپ کا وزیراعظم کرپشن کررہا ہے۔اب اللہ ہی
بہتر جانتا ہے کہ نئے پاکستان میں اب کرپشن کون کررہا ہے؟ محترم وزیر اعظم
صاحب اپنے ولائتی مشیروں کے فریب میں آنے کی بجائے حقیقت پسندگی کا مظاہرہ
کرتے ہوئے اعداد و شمار مہیا کرنے والے پاکستان کے اپنے سرکاری اداروں پر
اعتبار کرنا شروع کریں۔ اسی میں حکومت وقت کی بھلائی ہے اور اسی میں
پاکستان تحریک انصاف کی مستقبل کی سیاست کا دارومدار ہے۔کیونکہ پی ٹی آئی
حکومت کے لئے اپوزیشن جماعتیں خطرہ نہیں ہیں بلکہ حکومت وقت کے لئے سب سے
زیادہ خطرنات بات مہنگائی کا بے قابو جن ہے۔ مہنگائی پر قابو نہ پانے کی
صورت میں حکومت وقت کے لئے عوام الناس کے غم و غصہ کوکنٹرول کرنا ناممکن
ہوجائے گا۔
|