میزورم اور آسام کے درمیان خانہ جنگی

شمال مشرقی ہندوستان میں جملہ سات ریاستیں ہیں ۔ ان میں تین بنگلادیش کی سرحد پر ہیں اور تین میانمار سے متصل ہیں ۔ میزورم کی سرحد دونوں کے ساتھ ہے اور ارونا چل پردیش میانمار کے علاوہ چین سے اپنی سرحد شیئر کرتا ہے۔ ابتداء میں یہ علاقہ کافی متنازع اور پرتشدد تھا۔ کانگریس نے دھیرے دھیرے اسے قابو میں کیا لیکن اب بی جے پی سنبھال نہیں پارہی ہے ۔ فی الحال گھڑی کا کانٹا الٹا گھومنے لگا ہے اور برسوں کے کیے کرائے پر پانی پھررہا ہے۔ یہ سب کیوں ہوا ؟ اس کا پس منظر جاننے کے لیے تریپورہ کے سابق گورنر کا ایک ٹویٹ دیکھ لیں ۔ وزیر اعظم نریندر مودی نے اقتدار سنبھالنے کے بعد20؍ مئی 2015 کو تریپورہ کے گورنر کی حیثیت سے تتھاگت رائے کی تاجپوشی کی تھی ۔ انہوں نے 18 ؍جون 2017 کو ایک ٹویٹ کر کے ہنگامہ مچا دیا۔ اس ٹویٹ میں بھارتی جن سنگھ (اب بھارتیہ جنتا پارٹی) کے بانی شیاما پرساد مکھرجی کے بارے میں لکھاتھا کہ وہ ہندو مسلم تنازعہ حل کرنے کے لئے خانہ جنگی چاہتے تھے۔ میزورم اور آسام کے درمیان جاری خانہ جنگی کی وجہ اس ٹویٹ کے بین السطور پوشیدہ ہےجہاں مسائل کے حل کی خاطر خانہ جنگی تجویز کی جاتی ہے حالانکہ ساحر لدھیانوی نے جو کچھ جنگ کے بارے میں کہا ہے وہ خانہ جنگی پر بھی صادق آتا ہے؎
جنگ تو خود ہی ایک مسئلہ ہے، جنگ کیا مسئلوں کا حل دے گی
آگ اور خون آج بخشے گی ،بھوک اور احتیاج کل دے گی

تتھاگت رائے کے اس احمقانہ ٹویٹ پر جب شور مچا تو انہوں نے اپنی مدافعت میں کہا ہے کہ 1946 کے اندر شیاما پرساد مکھرجی نے اپنی ڈائری میں یہ بات لکھی تھی۔ خانہ جنگی بھڑکانے کے الزام کی صفائی میں وہ بولے کہ 70 سال پرانی ڈائری میں خانہ جنگی کی ذکر بھارت کی تقسیم سے پہلے کا ہے اور وہ پیشن گوئی سچ ثابت ہو گئی کیونکہ اس کے سات ماہ بعد جناح نے خانہ جنگی چھیڑ کر پاکستان حاصل کرلیا۔ ڈاکٹر مکھرجی نے اس کا اندازہ لگالیا تھا۔ اس وکالت میں حماقت کی یہ انتہا ہے کہ جوحل شیاما پرساد مکرجی نے تجویز کیا اس پر عملدرآمد قائد اعظم محمد علی جناح نے کیا اور ہندو مسلم تنازعہ پھر بھی حل نہیں ہوا۔ تتھاگت رائے کو یہ ٹویٹ لے ڈوبا اور 25 ؍اگست 2018 کو انہیں ہٹا دیا گیا ۔ اس کے بعد سے ہر سال تریپورہ کا گورنر بدل دیا جاتا ہے۔ ایسا لگتا ہے کہ بی جے پی اپنے جس بزرگ کو وہاں موج کرنے کی خاطر روانہ کرتی ہے اور وہ بیچارہ تنگ آکر خود ہی بھاگ آتاہے ۔ گورنروں کی بے سروپا تقرری کی مانند بی جے پی نے آسام میں ہیمنتا بسوا سرما نامی احمق کو وزیر اعلیٰ بنادیا ہے ۔ اس کی بچکانہ حرکتوں سے آسام اور میزورم کے عوام پریشان ہیں۔

شمال مشرقی ریاستوں کے لیے بی جے پی نے این ڈی اے سے ہٹ کر این ای ڈی اے بنائی اور ایک ایک کرکے ساری ریاستی حکومتوں میں سرائیت کرکے آسام میں اپنی سرکار بنالی ۔ ہیمنتا بسوا سرما کے گرو گھنٹال وزیر داخلہ امیت شاہ کی بابت 24 ؍جولائی 2021 کو یہ خبر آئی کہ وہ میگھالیہ کا دورہ کرنے والے ہیں۔ وہ امیام میں کثیرالمقصدی اجتماع گاہ اور نمائش کے میدان کا سنگ بنیاد رکھیں گے۔ مشرقی کھاسی پہاڑیوں کےعلاقےمیں ماوینگ کے اندر بین الریاستی بس ٹرمنل کا افتتاح کریں گےاور اُمسوالی کےمقام پر آکسیجن پلانٹ و بچوں کے وارڈ کا افتتاح بھی کریں گے۔ اس ڈرامہ بازی کے بعد شام کو امیت شاہ شیلانگ کے اسٹیٹ کنونشن سینٹر میں شمال مشرقی ریاستوں کے وزرائے اعلیٰ‘ چیف سکریٹریوں اور پولیس کے اعلیٰ افسران کے ساتھ میٹنگ کریں گے۔ وہ میٹنگ تو ہوئی مگر اس میں کیا ہوا یہ کوئی نہیں جانتا۔ اس کے بعد میزورم اور آسام کے درمیان جو خانہ جنگی چھڑ گئی اس سے ساری دنیا حیرت زدہ ہے وزیر داخلہ نے ایسا کون سا منتر پڑھ کر پھونک دیا جو امن و امان غارت ہوگیا۔

مشرق ہند سے آنے والی تازہ خبر یہ ہے کہ آسام سرکار نے ریاست کے لوگوں کو میزورم جانے سے روک دیا ہے۔ اس کی وجہ سرحدی علاقے کی پُرتشدد جھڑپیں بتائی گئی ہیں ۔ اس تصادم کے چارروزبعد ‘ذاتی تحفظ کے لئے خطرہ’ کاحوالہ دے کر کسی بھی طرح کا خطرہ مول نہیں لینے کی خاطر یہ مشورہ دیا گیا ہے ۔ ان سرکاری ہدایات میں مجبوراً میزورم کے اندر رہنے والے آسامی لوگوں کو انتہائی محتاط رہنے کی صلاح بھی دی گئی ہے ۔ اس کا سبب ضلع کچھار میں پولیس اہلکاروں اورشہریوں پر اندھادھند گولی باری اور کچھ سول سوسائٹی ، طلباء اور نوجوان تنظیمیں کی جانب آسام اور اس کے لوگوں کے خلاف اشتعال انگیز ی بتایا جارہا ہے۔ دن رات مسلمانوں کے خلاف نفرت انگیزی کرنے والے وزیر اعلیٰ کا اونٹ اب پہاڑ کے نیچے آچکا ہے اور مشیت اس کو اپنے کیے کی سزا دےرہی ہے۔

آسام پولیس نے یہ انکشاف بھی کیا ہے کہ میزورم کے کئی شہری آٹومیٹک بندوقوں اوربھاری ہتھیاروں سے لیس ہیں۔ لوگ اگر اسلحہ لے کر گھوم رہے ہیں تو ملک کا تیس مار خان وزیر داخلہ کیا کررہا ہے اور 56 انچ کی چھاتی کہاں غائب ہے؟ آسام اور میزورم کے درمیان سرحدی تنازع میں ہونےوالے پولیس اہلکاروں کی موت کے پیش نظر آسام نےتین دنوں کیلئے سرکاری سوگ کااعلان کیا ہے۔ اس درمیان وہاں پرساری سرکاری تقریبات اور جشن منسوخ کردیئے گئے۔ ایک سال قبل جب چین نےگلوان میں دراندازی کی تھی تو اس وقت ملک کے 20 فوجی فوت ہوگئے تھے مگر نہ تو ملک بھر میں سوگ منایا گیا اور نہ ہندوستان اور چین کے درمیان آمدو رفت کا سلسلہ بند ہوا، تو کیا یہ سمجھ لیا جائے کہ فی الحال آسام و میزورم کی سرحد پر حالات ہند چین بارڈر سے بھی زیادہ خراب ہیں۔ اس موقع پر وزیر اعظم کی مانند آسام کے وزیراعلیٰ ہمانتا بسوا سرما نے اعلان کیا کہ ہماری زمین کا ایک انچ بھی کوئی نہیں لے سکتا۔ وہ بولے اگر کوئی یہ سوچتا ہے کہ آسام کی زمین پر بزور طاقت قبضہ کرلے گا تو وہ اس کی خام خیالی ہے۔

وزیر اعلیٰ آسام کے بلند بانگ دعووں سے قطع نظر ان کی بزدلی کا پتہ اس پیشکش سے چل گیا کہ اگر کل پارلیمنٹ کسی قانون کے ذریعہ براک وادی کو میزورم کے حوالے کردے تواس پر انہیں کوئی اعتراض نہیں ہوگا لیکن جب تک ایسا نہیں ہوتا، وہ کسی کو بھی آسام کی ایک انچ زمین پرقبضہ کرنے کی اجازت نہیں دیں گے۔اس طرح گویا ہیمانتا بسوا نے مرکز کو اشارہ کردیا کہ وہ قانون بناکر براک کی وادی میزورم کوعطا کردے تاکہ ان کی جان چھوٹ جائے۔ آسام میں بی جے پی کی حکومت ہے، جبکہ میزورم میں بی جے پی کی زیرقیادت شمال مشرقی ڈیموکریٹک الائنس (نیڈا)میں شامل میزو نیشنل فرنٹ (ایم این ایف) کی حکومت ہے۔ ایسے میں وزیر داخلہ آخر کیا کررہے ہیں ؟ وہ میدان میں اتر کر مسئلہ کا حل کرنے کی کوشش کیوں نہیں کرتے؟ ایوان پارلیمان میں تو بڑی شان سے کہا تھا مقبوضہ کشمیر کے لیے جان دے دیں گے اور اب بیان تک نہیں دیتے ۔ ہندوستان کی تاریخ نے ایسا بزدل وزیر داخلہ کبھی نہیں دیکھا کہ جو انتخابی مہم میں تو دوڑ دوڑ کرجاتا ہے مگر حالات بگڑجائیں تو گھرمیں دبک کر بیٹھ جاتا ہے۔

اس صورتحال میں آل انڈیامجلس اتحاد المسلمین کے صدراسدالدین اویسی کا یہ سوال بجا ہے کہ :’’ اچانک میزورم آسام سرحد پر تشدد اتنا بڑھ گیا کہ آسام پولیس کے 6 اہلکار شہید اور بہت سے لوگ زخمی ہوگئے۔ یہ 24-25 جولائی کی بات ہے کہ جب وزیرداخلہ نے شمال مشرقی علاقے کا دورہ کیا تھا۔ وہاں انہوں نےمودی سرکار کی تعریف کے پل باندھ دئیے تھے۔ امیت شاہ کے دورے کے فورا بعد اتنا بڑا واقعہ کیسے رونما ہوگیا؟اس موقع راہل گاندھی نے لکھا کہ:’’ وزیر داخلہ نے عوام کے دلوں میں نفرت اور عدم اعتماد کا بیج بو کر ملک کو پھر ایک بار مایوس کر دیا ہے۔ اب اس کے بھیانک نتائج کا ہندوستان سامنا کر رہا ہے ‘‘۔لوک سبھا میں کانگریس کے ڈپٹی لیڈر ترون گگوئی نے آسام،میزورم سرحدی تنازعہ کے معاملہ میں التوا کا نوٹس پیش کر کے بحث کرانے اور معاملہ کی تفتیش کا مطالبہ کیا۔ترون گگوئی نےسوال کیا کہ ، ’’کچھ میڈیا رپورٹوں کے مطابق (آسام،میزورم سرحد پر ہونے والی جھڑپ کے دوران) لائٹ مشین گن کا استعمال کیا گیا ۔ ہم اپنے ملک کے اندر موجود ہیں یا سرحد پر ہیں؟ ‘‘
(۰۰۰۰۰جاری )
 

Salim
About the Author: Salim Read More Articles by Salim: 2045 Articles with 1229312 views Currently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.